اے آئی اے ڈی ایم کے نے کہا کہ یہ قدم ایک سال سے زیادہ عرصے سے پارٹی اور اس کے قائدین پر بی جے پی کےحملوں اور ہتک آمیز بیانات کے خلاف احتجاج ہے۔ دراصل تمل ناڈو بی جے پی چیف کے اناملائی اکثر اے آئی اے ڈی ایم کے کے خلاف تبصرے کررہے تھے اور بی جے پی کی قومی قیادت ان کے تئیں نرم نظر آرہی تھی۔
ویڈیو:پڈوچیری میں سیاسی رسہ کشی جاری ہے ۔ایک طرف جہاں کانگریس سرکار کے ایم ایل اے پارٹی چھوڑ رہے ہیں، وہیں دوسری طرف ایل جی کے عہدے سے کرن بیدی کو ہٹا دیا گیا ہے ۔ کرن بیدی کی جگہ پر نئی تقرری ہونے تک تلنگانہ کی گورنر تاملسائی سوندریہ راجن کو فی الحال پڈوچیری کے ایل جی کی ذمہ داری سنبھالنے کو کہا گیا ہے۔
تمل ناڈو کے پولا چی سے ایک گروپ کے چار لوگوں کو پولیس نے گرفتار کیاہے ۔ یہ لڑکیاں چنئی کوئمبٹوراور تمل ناڈو کے مختلف علاقوں کی ہیں ۔ ان میں اسکول اور کالج کی اساتذہ، ڈاکٹر اور کالج کی طالبات ہیں ۔
ملک میں ارب پتیوں کی تیزی سے بڑھتی تعداد کے درمیان آپ روتے رہیے کہ سیاست کا زوال ہو گیا ہے اور اب وہ سماجی خدمت یا ملک کی خدمت کا ذریعہ نہیں رہی،ان اکثریت والوں کو کوئی فرق نہیں پڑتا کیونکہ انہوں نے اس حالت کو سماجی و ثقافتی پہچان بھی دلا دی ہے۔
گزشتہ دو سالوں میں تمل ناڈو کے دو اہم سیاسی رہنماوں کا انتقال ہو چکا ہے- ان دنوں صوبہ کے ایک اور اہم سیاسی لیڈر وجے کانت بھی علیل ہیں۔ اس صورت حال میں اندیشہ ہے کہ ان کی پارٹیاں بکھر سکتی ہیں اور قومی پارٹیوں کانگریس اور بی جے پی کے لئے جگہ بن سکتی ہے۔
مودی حکومت کے خلاف اپوزیشن کے پہلے عدم اعتماد تجویز پر لوک سبھا میں بحث جاری ہے۔ بحث کی شروعات ٹی ڈی پی کے جے دیو گلا نے کی۔ بی جے ڈی کے ممبر عدم اعتماد تجویز کی مخالفت کرتے ہوئے ایوان سے واک آؤٹ کر گئے۔ عدم اعتماد تجویز پر ووٹنگ کے دوران شیو سینا غیر حاضر رہی۔
عدالت نے 18 ایم ایل اے کو نااہل ٹھہرائے جانے کے تمل ناڈو اسمبلی صدر کے حکم کے خلاف فیصلہ سنانے والے جسٹس ایم سندر کو دھمکی بھرا نامعلوم خط بھیجنے والوں کے خلاف کڑی کارروائی کی مانگ کو لےکر فوراً سماعت کی درخواست کو نامنظور کر دیا۔
ملک میں 48 منظور شدہ علاقائی پارٹیاں ہیں۔ 16نے انتخابی کمیشن کو اپنی آڈٹ رپورٹ نہیں سونپی ہے۔17-2016 میں سماجوادی پارٹی کی کمائی 32 پارٹیوں کی کل کمائی کا 25.78 فیصد ہے۔
دیناکرن نے اپنی نئی پارٹی امّاں مکّل منّیتر کڑگم کے پرچم کی بھی نقاب کشائی کی، جس میں آنجہانی وزیراعلیٰ جےللتا کی تصویر ہے۔
رجنی کانت کی روحانی سیاست والی بات دراصل بی جے پی کی سیاست کو ہی دکھاتی ہے۔ تمل ناڈو کے سیاسی مبصرین یہ بھی ماننا ہے کہ رجنی کے سیاست میں شامل ہونے کے تار بی جے پی سے جڑے ہوئے ہیں۔