پریس کلب آف انڈیا،ممبئی پریس کلب اور انڈین ویمن پریس کارپس نے صحافیوں، رہنماؤں اور دوسرے افراد کی جاسوسی کیے جانے کی مذمت کی ہے۔ دی وائر سمیت 16 میڈیا اداروں کے ذریعے کی گئی تفتیش دکھاتی ہے کہ اسرائیل کے این ایس او گروپ کے پیگاسس اسپائی ویئرکےذریعےآزادصحافیوں،کالم نگاروں،علاقائی میڈیا کےساتھ ہندوستان ٹائمس، دی ہندو، انڈین ایکسپریس، دی وائر، نیوز 18، انڈیا ٹو ڈے، دی پاینیر جیسےقومی میڈیا اداروں کو بھی نشانہ بنایا گیا تھا۔
پیگاسس پروجیکٹ: سرولانس کی فہرست میں وشو ہندو پریشدرہنما پروین تو گڑیا،مرکزی وزیراسمرتی ایرانی کےسابق اوایس ڈی اور راجستھان کی سابق وزیر اعلیٰ وسندھرا راجے کے پرسنل سکریٹری کا نمبر بھی ملا ہے۔
پیگاسس پروجیکٹ:سابق الیکشن کمشنراشوک لواسا کے فون کی فارنسک جانچ کے بنا یہ بتا پانا ممکن نہیں ہے کہ اس میں کامیابی کے ساتھ پیگاسس اسپائی ویئر ڈالا گیایا نہیں، حالانکہ نگرانی فہرست میں ان کے نمبر کا ہونا یہ دکھاتا ہے کہ ان کے فون میں سیندھ لگانے کا منصوبہ بنایا گیاتھا۔
پیگاسس پروجیکٹ: پیگاسس اسپائی ویئر کےاستعمال کو لےکرسامنے آیا لیک ڈیٹا اس بات کا پختہ ثبوت ہے کہ ہندوستان میں اس اسپائی ویئرکا استعمال ایک نامعلوم ایجنسی کے ذریعےمقتدرہ بی جے پی کےحریفوں کی سیاسی جانکاری حاصل کرنے کے لیے کیا جا رہا ہے۔
ویڈیو: دی وائر سمیت16میڈیاداروں کی تفتیش دکھاتی ہے کہ اسرائیل کے این ایس او گروپ کے پیگاسس اسپائی ویئر کے ذریعے آزاد صحافیوں، کالم نگاروں،علاقائی میڈیا کے ساتھ ہندوستان ٹائمس ، دی ہندو، انڈین ایکسپریس، دی وائر، نیوز 18، انڈیا ٹو ڈے، د ی پاینیر جیسےقومی میڈیا اداروں کو بھی نشانہ بنایا گیا تھا۔ اس موضوع پر دی وائر کے بانی مدیرسدھارتھ وردراجن اور انٹرنیٹ فریڈم فاؤنڈیشن کے اپار گپتا سے عارفہ خانم شیروانی کی بات چیت۔
پیگاسس پروجیکٹ: سرولانس کے لیے نہ صرف راہل گاندھی بلکہ ان کے پانچ دوستوں اور پارٹی کے مسائل پر ان کے ساتھ کام کرنے والے دو قریبی لوگوں کے فون بھی منتخب کیے گئے تھے۔
دی وائر کو حاصل لیک ڈیٹا سے پتہ چلتا ہے کہ سپریم کورٹ کی سابق ملازمہ اور ان کے اہل خانہ کے 11 نمبروں کو ایک نامعلوم سرکاری ایجنسی نے پیگاسس اسپائی ویئر کے ذریعے ہیکنگ کے ٹارگیٹ کے طورپر منتخب کیا تھا۔
پیگاسس پروجیکٹ: 40 سے زیادہ صحافیوں،تین بڑے اپوزیشن کے رہنماؤں ، نریندر مودی سرکار کے دو وزراء،عدلیہ سے وابستہ لوگوں، کاروباریوں،سرکاری عہدیداروں ،کارکنان سمیت 300سے زیادہ ہندوستان کی اسرائیل کےایک سرولانس تکنیک سے جاسوسی کرانے کی خبروں کو ملک کے ہندی کے بڑے اخبارات نے یا تو چھاپا نہیں ہے یا اس خبر کو اہمیت نہیں دی ہے۔
دی وائر اور دوسرے میڈیاپارٹنرس کے ذریعے ہزاروں ایسےفون نمبروں،جن کی پیگاسس اسپائی ویئر کی جانب سے نگرانی کامنصوبہ بنایا گیاتھا، کےتجزیہ کے بعد سامنے آیا ہے کہ ان میں کم از کم نو نمبر ان آٹھ کارکنوں، وکیلوں اور ماہرین تعلیم کے ہیں، جنہیں جون 2018 اور اکتوبر 2020 کے بیچ ایلگار پریشد معاملے میں مبینہ رول کے لیے گرفتار کیا گیا تھا۔
ایک انٹرنیشنل جوائنٹ رپورٹنگ پروجیکٹ نےیہ دکھایا ہے کہ ہندوستان سمیت دنیا بھر کی کئی حکومتیں دہشت کی حد تک سرولانس کے طریقوں کا استعمال اس طرح سے کر رہی ہیں،جس کاقومی سلامتی سے کوئی لینا دینا نہیں ہے۔
نگرانی کے لیےممکنہ نشانے پر‘کمیٹی فار دی ریلیز آف پالیٹکل پرزنرس’بھی تھی، جس سے وابستہ ماہرین تعلیم اور کارکنوں کے فون نمبر بھی پیگاسس اسپائی ویئر کے ذریعے ہوئے سرولانس والے ہندوستانی فون نمبروں کی لیک ہوئی فہرست میں شامل ہیں۔
دی وائرسمیت 16 میڈیا اداروں کے ذریعے کی گئی تفتیش دکھاتی ہے کہ اسرائیل کے این ایس او گروپ کے پیگاسس اسپائی ویئر کے ذریعےآزادصحافیوں، کالم نگاروں، علاقائی میڈیا کے ساتھ ہندوستان ٹائمس، دی ہندو، انڈین ایکسپریس، دی وائر، نیوز 18، انڈیا ٹو ڈے، دی پاینیر جیسے قومی میڈیا اداروں کو بھی نشانہ بنایا گیا تھا۔