تلنگانہ: ٹی آر ایس کی شاندار واپسی کیسے ممکن ہوئی؟
کے سی آر کی شاندار واپسی کی ایک وجہ مسلمانوں کا ٹی آر ایس کے حق میں ووٹنگ کرنا ہے۔ ایسا مانا جا رہا ہے کہ مسلمانوں کی اکثریت نے ٹی آر ایس کے حق میں ووٹنگ کی ہے۔
کے سی آر کی شاندار واپسی کی ایک وجہ مسلمانوں کا ٹی آر ایس کے حق میں ووٹنگ کرنا ہے۔ ایسا مانا جا رہا ہے کہ مسلمانوں کی اکثریت نے ٹی آر ایس کے حق میں ووٹنگ کی ہے۔
ان نتائج سے یہ بھی معلوم ہوتا ہے کہ اگر ان تین ریاستوں میں اپوزیشن متحد ہو کر لڑتی تو بی جے پی کو اس ے زیادہ بڑی ہار کا سامنا کرنا پڑسکتا تھا۔خصوصاً مدھیہ پردیش میں جہاں شیوراج سنگھ چوہان کوبے دخل کرنے میں کانگریس کو مشقت کرنی پڑی ۔
گزشتہ 25 سالوں میں پہلی بار ہوگا کہ راجستھان اسمبلی میں بی جے پی کا کوئی مسلم ایم ایل اے نہیں ہے۔ وسندھرا راجے حکومت میں وزیر یونس خان جن کو ٹونک سے ٹکٹ دیا گیا وہ بھی کانگریس کے سچن پائلٹ سے ہار گئے ہیں۔
پانچ ریاستوں کے اسمبلی الیکشن میں نوٹا کا ووٹ فیصد عآپ اور ایس پی سمیت دوسری کئی علاقائی پارٹیوں سے زیادہ درج کیا گیا ہے۔
میزورم کی 40 رکنی سیٹ میں سے میزو نیشنل فرنٹ نے 26 سیٹوں پر جیت درج کی۔ زورام تھانگا کو ایم این ایف ایم ایل اے جماعت کا رہنما منتخب کیا گیا۔
بنا چہرہ اعلان کئے میدان میں اترنے اور ٹکٹ بٹوارے میں کھینچ تان کی وجہ سے کانگریس یکطرفہ جیت سے چوک گئی، لیکن پارٹی نے حکومت بنانے لائق اکثریت حاصل کر لی ہے۔
کمل ناتھ کی قیادت میں کانگریس ایک نئے جوش کے ساتھ لڑی اور ایک ایسے علاقے میں جہاں بی جے پی اور آر ایس ایس کی جڑیں بہت گہری ہیں، فتح حاصل کی۔
بی جے پی سے موجودہ وزیر اعلیٰ شیو راج سنگھ چوہان نے استعفیٰ دیا ۔ 230 سیٹوں والی ودھان سبھا میں کسی بھی پارٹی کے پاس حکومت بنانے کے لیے 116 سیٹیں ہونا ضروری ہیں ۔ کسی بھی پارٹی کے پاس مکمل اکثریت نہیں ہے ۔ ایس پی اور بی ایس پی نے کانگریس کی حمایت کی ۔
کشواہا کے فیصلے کے بعد لوگوں کی نظر رام ولاس پاسوان پر بھی ہے۔ خاص طور پرکشواہا کمیونٹی کی اچھی خاصی موجودگی والے حاجی پور، سمستی پور اور ویشالی جیسی اپنی قبضے والی سیٹوں پر لوک جن شکتی پارٹی کی مشکلیں بڑھیںگی۔
مودی جب سے برسراقتدار آئے ہیں، امریکی صدر ٹرمپ کی طرح عرب ممالک انہیں کچھ زیادہ ہی سر آنکھوں پر بٹھا رہے ہیں
ٹی آر ایس نے اسمبلی الیکشن میں کل 119 سیٹوں میں 60 پر جیت درج کر لی ہے اور 27 سیٹوں پر آگے چل رہی ہے۔
راجستھان کی ٹونک سیٹ سے سچن پائلٹ نے بی جے پی کے یونس خان کو 50 ہزارووٹوں سے ہرا دیا ہے۔
الیکشن کمیشن کے مطابق میزورم کی 40 سیتوں میں سے ایم این ایف 18 سیٹیں جیت گئی ہے اور 7 سیٹوں پر آگے چل رہی ہے ۔ وہیں کانگریس کو اب تک 5سیٹیں ملی ہیں ۔
راجستھان کی جھالرا پاٹن سیٹ سے وسندھرا راجے نے کانگریس کے مانویندر سنگھ کو ہرا دیا ہے۔
راجستھان ، چھتیس گڑھ ، مدھیہ پردیش ،میزورم اور تلنگانہ کے اسمبلی انتخابات پر سینئر صحافیوں کے تبصرے اور تجزیے
اے آئی ایم آئی ایم رہنما اکبر الدین اویسی تلنگانہ کے چندرائن گٹہ سیٹ سے جیت گئے ہیں۔
میزورم میں رجحانوں کے مطابق ایم این ایف کو اکثریت مل گئی ہے ۔ یہاں 40 میں سے 24 سیٹوں پر ایم این ایف ،کانگریس 10 اور بی جے پی 1 اور دیگر 5 پر آگے چل رہی ہے۔ نئی دہلی: 5 ریاستوں میں ہوئے اسمبلی انتخابات میں ووٹوں کی گنتی شروع […]
دہلی کے رام لیلا میدان میں وشو ہندو پرشد کی ریلی میں اتوار کو ہزاروں لوگ ایودھیا میں رام مندر بنانے کی مانگ کے ساتھ جمع ہوئے تھے۔ اس دوران آر ایس ایس کے سینئر رہنما بھیاجی جوشی نے کہا کہ جو لوگ اقتدار میں ہیں، ان کو مندر بنوانا چاہیے۔
شترمرغ کی طرح اس مسئلہ سے منہ چرانا کوئی حل نہیں ہے۔ابھی وقت ہے کہ کانگریس پارٹی کا خصوصی اجلاس طلب کر کے اپنے کارکنان کے خیالات جانے اور قرارداد لا کر ملک و قوم کے سامنے ایک نیا راستہ پیش کرے۔
آر ایل ایس پی کے صدر گزشتہ چند ہفتوں سے بی جے پی اور اس کی اہم اتحادی پارٹیوں سے سیٹ شیئرنگ کے معاملے کو لے کرناراض چل رہے تھے اور بہار کے وزیر اعلیٰ نتیش کمار کو تنقید کا نشانہ بنارہے تھے ۔
پانچ ریاستوں میں 4 مرحلوں میں 12نومبر،20نومبر،28نومبراور 7 دسمبر کو ووٹ ڈالے گئے تھے۔جس کا نتیجہ آئندہ 11 دسمبر کو آئے گا۔
کلکتہ ہائی کورٹ نے بی جے پی کو کوچ بہار میں ’رتھ یاترا‘ نکالنے کی اجازت دینے سے انکار کر دیا ہے۔ بی جے پی نے حکم کے خلاف ہائی کورٹ کی بنچ میں جمعہ کو اپیل داخل کی۔
آج ہونے والے انتخابات کا نتیجہ 11 دسمبر کو آئے گا۔اس وقت راجستھان میں بی جے پی اور تلنگانہ میں ٹی آر ایس کی حکومت ہے۔
اتر پردیش میں بہرائچ سے بی جے پی رکن پارلیامان ساوتری بائی پھولے نے پارٹی کی ممبرشپ سے استعفیٰ دے دیا ہے۔
بی جے پی کے اسٹارپرچارک اور مقامی رہنما راجستھان کے انتخابی میدان میں ہندو رائےدہندگان کی صف بندی کرنے کی بھرپور کوشش کر رہے ہیں، لیکن ایک آدھ سیٹ کو چھوڑکر اس کا اثر ہوتا ہوا نظر نہیں آ رہا۔
میڈیا بول کے اس ایپی سوڈ میں سنیے سنگھ پریوار کی’ ایودھیا معاملہ‘کی طرف واپسی اور میڈیا رخ کے بارے میں پروفیسر اپوروانند اور وکیل وراگ گپتا کے ساتھ ارملیش کی بات چیت۔
خصوصی رپورٹ : 20 نومبر کو آخری مرحلے کی ووٹنگ کے بعد ووٹوں کی گنتی میں تقریباً 47 ہزار ووٹ کا اضافہ ہوا ہے۔
راجستھان کی آبادی میں تقریباً55 لاکھ لوگ خانہ بدوش کمیونٹی سے آتے ہیں لیکن بی جے پی اور کانگریس کے پاس ان کو لےکر نہ کوئی پالیسی دکھائی دیتی ہے اور نہ ہی نیت۔
ریاست میں مسلمانوں کی آبادی کل آبادی کی 12.7 فیصد ہے اور آئندہ انتخابات میں کلیدی حیثیت رکھتے ہیں۔ سیاسی مبصرین کے مطابق ریاست کے مسلمان کل 119 سیٹوں میں 30 سیٹوں پر فیصلہ کن حیثیت رکھتے ہیں۔ مسلم ووٹ کی اہمیت کا اندازہ اس بات سے بھی لگایا جا سکتا ہے کہ بی جے پی کو چھوڑ کر تمام تر سیاسی پارٹیاں اپنے حق میں ووٹ ڈلوانے کی ہر ممکن کوشش کر رہی ہیں۔
دارالعلوم دیوبند کو دہشت گردی کا مرکز بتانے والے لوگوں کو ان کے اپنے ادارے بھونسلا ملٹری اسکول کی یاد دلانا ضروری ہے۔یہ وہ ادارہ ہے جہاں دہشت گردی کی ٹریننگ پاکر ابھینو بھارت جیسی تنظیم نے ہندوستان کی منتخب شدہ حکومت کا تختہ پلٹنے کی سازش کی تھی۔
سبھاش چندر بوس اور پٹیل میں نظریاتی اختلافات بھی تھے۔بوس جہاں سماجوادی نظریات میں پختہ یقین رکھتے تھے، وہیں پٹیل کی ہمدردی نجی سرمایہ کاروں کے ساتھ تھی۔بوس ہندو مسلم ایکتا کے پٹیل سے زیادہ حامی تھے۔
تلنگانہ کے انتخابات میں بی جے پی کے کوئی اثر پیدا کر پانے کا امکان کم ہے، لیکن یہ صاف ہے کہ پارٹی کا مقصد موجودہ انتخابی تشہیر کے سہارے ریاست میں اپنا مینڈیٹ بڑھانا ہے۔
گراؤنڈ رپورٹ : بی جے پی نے باڑمیر ضلع میں پڑنے والے ناتھ فرقے کے تارترا مٹھ کے مہنت پرتاپ پوری مہاراج کو پوکھرن سے ٹکٹ دیا ہے تو کانگریس نے علاقے کے مشہور سندھی-مسلم مذہبی رہنما غازی فقیر کے بیٹے صالح محمد کو میدان میں اتارا ہے۔
وسندھرا راجے کی وجہ سے راجپوت راجستھان انتخابات میں بی جے پی کا انتخابی کھیل اسی طرح بگاڑ سکتے ہیں، جیسے 2013 میں جاٹوں کے اشوک گہلوت کے خلاف ناراضگی نے کانگریس کو نقصان پہنچایا تھا۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق، نئے نوٹوں کے کاغذ کی کوالٹی پرانے نوٹوں کے مقابلے بے حد بری ہے اس لیے یہ نوٹ جلدی خراب ہونے لگے ہیں ۔
اگریکلچر منسٹری نے 20نومبر کو پارلیامانی کمیٹی کو دی گئی وہ رپورٹ واپس لے لی ، جس میں کہا گیا تھا کہ نوٹ بندی کی وجہ سے کسان کھاد اور بیج نہیں خرید سکے تھے ۔ کمیٹی کو دی گئی نئی رپورٹ میں وزارت نے کہا کہ نوٹ بندی کا زراعتی شعبے میں اچھا اثر پڑا۔
جموں و کشمیر اسمبلی تحلیل کرنے اور مرکز کا حکم نہیں ماننے کے بعد ستیہ پال ملک نے کہا ہے کہ ان کا تبادلہ کیا جا سکتا ہے۔ ملک نے کہا کہ اگر وہ دہلی کا حکم مانتے تو تاریخ ان کوبےایمان آدمی کہتا۔ ساتھ ہی انہوں نے یہ بھی کہا کہ ان کا تبادلہ کیا جاسکتا ہے۔
اس پورے ڈرامے کا سنگین پہلویہ ہے کہ بی جے پی شایداب کشمیر کو ملک کی انتخابی سیاست کےلیے مہرے کے طور پر استعمال نہیں کرپائے گی،اس صورت میں وہ انتخابی کارڈ کو پاکستان کی طرف موڑ دے گی۔
اس سال الیکشن کمیشن میں بھارتیہ جنتا پارٹی کی طرف سے داخل کی گئی کنٹری بیوشن رپورٹ سوالوں کے گھیرے میں ہے۔
آر ایس ایس رہنمااندریش کمار چنڈی گڑھ کی پنجاب یونیورسٹی میں منعقد ایک پروگرام’جنم بھومی سے انیائے کیوں‘میں اظہار خیال کر رہے تھے ۔