Book Review

جیم عباسی کا ناولٹ ’سندھو‘: تاریخی بیانیہ کے بین السطور کو اجالنے کی تخلیقی خواہش

زمانۂ قدیم کے بارے میں، وہ بھی ماضی بعید کے ایسے پہلو پر لکھنا جس کے اسرار سے بہت کم پردہ ہٹا ہے، ناولٹ کو خالص تخیل کی اڑان بنا سکتا تھا، لیکن ’سندھو‘ کی کہانی جیم عباسی نے نہایت قائل کرنے والے اور معروضی انداز میں لکھی ہے۔ کوئی تخلیق کار تاریخی بیانیے کے بین السطور میں کیا کیا پڑھ سکتا ہے، اگر سمجھنا ہو تو ’سندھو‘ کو ضرور پڑھنا چاہیے۔

مساجنیز: اسمتھ کی یہ کتاب معاشرے میں رائج خواتین کی تضحیک کو بے نقاب کرتی ہے

بک ریویو: 1989 میں انگلینڈ کی صحافی جون اسمتھ کی تحریر کردہ ‘مساجنیز’ زندگی کے ہر شعبے — عدالت سے لے کر سنیما تک میں عام اور رائج خواتین کی تضحیک کی چھان بین کرتی ہے۔ ہندوستانی تناظر میں دیکھیں تو خواتین کی تضحیک کا یہ دائرہ لامحدود نظر آتا ہے۔

مائی نیم از سیلما: یہ صرف اس یہودی خاتون کی داستان بھر نہیں ہے …

سال2021 میں 98 سال کی عمر میں ایک یہودی خاتون سیلما نے اپنے نام کو سرنامہ بناکر کتاب تحریر کی اور جرمنی اور یورپ میں 1933 سے 1945 کے درمیان یہودیوں کے حالات کو قلمبند کیا۔ ہزاروں کلومیٹر اور کئی دہائیوں کی مسافت کے باوجود یہ کتاب 2023 کے ہندوستان میں کسی نامانوس دنیا کی سرگزشت نہیں لگتی۔

استفسار: نیر مسعود کی ہمہ رنگی پر ایک یادگار شمارہ

بک ریویو: ’استفسار‘ کا یہ شمارہ ثبوت ہے اس کے مدیران کی اہلیت اور محنت کا، اور اس یقین کا کہ نیر مسعود جیسے نقاد، محقق اور فکشن نگار پر وہ ایک ایسا بھرپور اورخصوصی شمارہ نکال سکتے ہیں، جو آنے والے دنوں میں طلباء کے لیے اور شائقین ادب کے لیے ریفرنس کا ایک قیمتی ذریعہ بن سکے۔

بی بی کا کمرہ: مین اسٹریم بیانیہ میں حاشیے پر پڑی عورت اور اُردو کا تہذیبی قصہ

بک ریویو: یہ کتاب،اس تہذیب میں سانس لیتی عورت کی زندگی،اس کے تجربات و محسوسات اور لسانی رنگ وآہنگ سب کو پیش کرتی ہے۔گویا حیدرآباد کی تاریخ، سیاست، تہذیب و ثقافت، سماجی صورتحال،لسانی اثرات، بالخصوص عورتوں کی زندگی یہاں متوجہ کرتی ہے۔

کیا ساورکر نے وہ سچ چھپائے، جو یہ کتاب بتا رہی ہے؟

ویڈیو: حال ہی میں راج کمل پرکاشن سے اشوک کمار پانڈے کی کتاب ‘ساورکر: کالا پانی اوراس کے بعد’چھپ کرمنظر عام پرآئی ہے۔ اس کتاب میں بعض ایسےحقائق بیان کیے گئے ہیں،جن کا ذکر بالعموم کم ہوتا ہے۔صاحب کتاب کا کہنا ہے کہ کسی کے بارے میں جاننے کے لیےیہ نہیں پڑھنا چاہیے کہ دوسروں نے ان پر کیا لکھا ہے، بلکہ وہ پڑھا جانا چاہیے،جو انہوں نے خود لکھا ہے۔ اس سے ان کےطبع زاد خیالات کا پتہ چلتا ہے۔

ایک قوم پرور مسلمان کی سیاسی سرگزشت

بک ریویو: کتاب کو پڑھ کر اندازہ ہوتا ہے کہ قیام پاکستان کے ملزمان میں کمیونسٹ بھی شامل ہیں ۔ صاحب کتاب نے راجیہ سبھا میں بھی کانگریس کی نمائندگی کی لیکن کانگریس کے اندر فرقہ پرستی کا جو زہر پھیل رہا تھا وہ اسے نظر انداز نہیں کر سکے اور ایک سچے مؤرخ کی طرح انہوں نے حقائق سامنے رکھ دیے ۔

مشرف عالم ذوقی کے ’مرگ انبوہ‘ کی ’جانی‘ اور ’انجانی‘ دُنیا

مرگ انبوہ-آج کا ناول اس لیے ہے کہ اس میں ہم ایک تبدیل ہوتے ہوئے بھارت کو دیکھ سکتے ہیں۔ہمیں یہ اندازہ ہوجاتا ہے کہ لنچنگ اور شہریت ترمیم قانون تو بس ایک بہانہ ہے ، نسلوں کا صفایا اصل نشانہ ہے ۔کیا موت کے یہ فرمان ، یہ فارم،این پی آر ،این آر سی اور سی اے اے کے ہی فارم نہیں ہیں ؟

رام جنم بھومی اور بابری مسجد کے سچ کو پیش کرتی ایک غیر معمولی کتاب

بک ریویو: شیتلا سنگھ کی یہ کتاب ایودھیا تنازعے کے ہر پہلو کا احاطہ کرتی ہے ، فرقہ پرستی کے عروج اور اس کے عروج میں کانگریس کے کردار کو اجاگر کرتی ہے اور6دسمبر1992 کو بابری مسجد کی شہادت کی مکمل تفصیلات اور اڈوانی ، اومابھارتی اینڈ کمپنی کے ہر ’قصور‘ کو ہم تک پہنچادیتی ہے… یہ کتاب پڑھنی چاہئے ، سب کو پڑھنی چاہئے تاکہ وہ رام جنم بھومی بابری مسجد کا ’سچ‘ جان سکیں…

سیڈیشن جیسا ظالمانہ قانون کیوں ختم نہیں کیا جا رہا ہے؟

اس کتاب میں سیڈیشن جیسے پیچیدہ موضوع پراس طرح اور عام فہم زبان میں بات کی گئی ہے کہ پرائمر بھی اس کو سمجھ سکتا ہے۔اس میں میں کچھ ایسے بھی اہم سیڈیشن معاملات پر گفتگو کی گئی ہے جس کا عام طور پر سیڈیشن سے متعلق مباحث میں ذکر نہیں ہوتا۔

ممبئی انڈر ورلڈ کا حقیقی چہرہ دکھاتی سابق پولیس افسر کی کتاب

بک ریویو: یہ کتاب گڑھی ہوئی کہانیاں نہیں سناتی بلکہ انڈرورلڈ کا حقیقی چہرہ دکھاتی ہے۔وہ حقیقی چہرہ جس میں ’گلیمر‘سے کہیں زیادہ ’تاریکی ‘ہے۔یہ ایک ریٹائرڈ پولیس افسر اسحاق باغبان کی لکھی ہوئی کتاب ہے۔وہ ممبئی پولیس کے ان اعلیٰ افسران میں سے ایک تھے جنہو ں نے شہر ممبئی میں انڈرورلڈ کی کمر توڑنے میں بھی اور شہر کو جرائم سے پاک کرنے میں بھی نمایاں کردار ادا کیا ہے۔

کرن تھاپر کے مشہور پروگرام کے پیچھے کی ان سنی کہانیاں

رہنماؤں کی شان میں قصیدے پڑھنے کے اس دور میں آمنے سامنے بیٹھ‌کر آنکھوں میں آنکھیں ڈال‌کر سخت اور مشکل سوالوں کے لئے معروف کرن تھاپر کی کتاب ‘میری ان سنی کہانی’ کو پڑھنا باعث تسکین ہے، کیونکہ عدم اتفاق اور سوال پوچھنا ہی جمہوریت کی طاقت ہے۔

ورق در وق: اقبال کے فکر وفن پر انگریزی میں تنقیدی مضامین کے اردو تراجم

۔ یہ تراجم محض عبارت کی روانی یا ترجمہ پر اصل کے گمان جیسی مقبول خوش گمانیوں کی بھی تکذیب کرتے ہیں اور ایک نیا علمی محاورہ قائم کرتے ہیں جس کے لیے پروفیسر عبد الرحیم قدوائی داد و تحسین کے مستحق ہیں۔

ورق در ورق: سہیل کاکوروی کی طویل ترین محاوراتی غزل

سہیل کاکوروی کی تخلیقی تازہ کاری کا احساس ان اشعار کے انگریزی تراجم سے بھی کیا جا سکتا ہے۔ اردو محاوروں کو انگریزی میں منتقل کرنا بہت مشکل ہے کہ محاوروں کی جڑیں مقامی اور مذہبی اقدار میں پیوست ہوتی ہیں۔اسی طرح ہندی میں محض رسم الخط نہیں بدلا گیا ہے بلکہ مشکل اردو الفاظ کی فرہنگ بھی درج کی گئی ہے۔

ورق در ورق: اختری (بیگم اختر)-سوزاورساز کا افسانہ

یہ کتاب محض بیگم اخترکے سوانحی کوائف اور فنِ موسیقی پر ان کی ماہرانہ دسترس کے سپاٹ یا عالمانہ بیان تک خود کومحدود نہیں رکھتی بلکہ مرتب کے مطابق یہ ان کی گلوکاری، ان کے کردار اور ان کی زندگی سے متعلق بعض گم شدہ کڑیوں کو ایک مربوط اور کثیر حسی بیانیہ کے طور پر پیش کرتی ہے۔

ورق در ورق: مسٹر اینڈ مسزجناح

یہ کتاب محض پسند کی شادی کے رومان کی سنسنی خیز اور دلچسپ حکایت رقم نہیں کرتی بلکہ پارسیوں اور مسلمانوں کے باہمی تعلقات، ہندو مسلم روابط، کانگریس اور مسلم لیگ کے اشتراک اور پھر اختلافات بلکہ مخاصمت کے اور انگریزوں کے تئیں جناح کے رویہ کی تفصیلات پوری معروضیت کے ساتھ پیش کرتی ہے۔

ورق در ورق: عالمی فروغ اردو ادب ایوارڈ

مجلس فروغ اردو ادب، دوحہ قطر کے ایوارڈ کو ادبی خدمات کے مستند اورباوقار اعتراف کے طور پر تسلیم کیا جاتا ہے۔امسال ہندوستان کے ممتاز فکشن نگار سید محمد اشرف اور پاکستان کے ممتاز محقق اور عالم ڈاکٹر مظہر محمود شیرانی کو اس ایوارڈ سے نوازا گیا۔

بک ریویو : مسائل و مبا حث،اردومیں ہندوستان کے سیاسی،سماجی اور تعلیمی مسائل پر ایک اہم کتاب

پروفیسر ریاض الرحمن شیروانی یوں تو عربی زبان و ادب کے پروفیسر رہے ہیں لیکن ان کی اردو نثر مفرس اور معرب نہیں ہے بلکہ سادگی اور برجستگی کا خاص خیال رکھا ہے۔ آج کے خبر نویسوں اور کالم نویسوں کو اس کتاب کامطالعہ لازمی طور پر کرنا چاہیے۔

کارگل کی جنگ کا مفصل اور معتبر دستاویز؛’اے سولجرس ڈائری: کارگِل د اِنسائیڈ اسٹوری‘

ڈائری کی طرز پر لکھی گئی یہ کتاب کارگل کی جنگ کا اولین سچا، مفصل اور معتبر دستاویز ہے۔ اس میں ان واقعات کی حقیقی تصویر ملتی ہے کہ کیسے ہماری افواج نے بہادری سے لڑتے ہوئے انہیں مار بھگایا۔

بک ریویو : را،آئی ایس آئی اور امن کے بھرم کو کھولتی کتاب

اس کتاب سے وقتی سیاسی فائدہ اٹھانے کے بجائے ہندوستانی حکومت کو با ور کرایا جائے، کہ ہندوستانی انٹلی جنس کے اس ماہرکی باتو ں کو سنجیدگی سے لیکر امن مساعی کا آغاز کرکے عوامی امنگوں کے مطابق مسئلہ کشمیر کے حتمی حل کی طرف پیش رفت کریں۔

بک ریویو : طلاق کے موضوع پر ایک ضروری مگر نامکمل کتاب

مسلمان ‘ عقیدہ کو ٹھیس ‘ لگنے والی زبان سے دوری بناکر اب شہریت کے حقوق کی زبان بولنا سیکھ رہے ہیں، تو لازمی ہے کہ ان کو انصاف اور مساوت کے معیار کو ان مدعوں پر بھی نافذ کرنا ہوگا جن کو لمبے وقت سے قوم کا اندرونی معاملہ کہہ‌کرخاموشی اختیار کر لی جاتی رہی ہے

بک ریویو : عصمت چغتائی کے بہانے فکشن تنقیدسے سوال پوچھتی کتاب…؟

کیا یہ کتاب صحیح معنوں میں عصمت کو زیادہ اور پورے طور پرسمجھاتی ہے،اورجب آپ پطرس بخاری تک کو اپنی کتاب میں شامل کر رہے ہیں تو کیا یہ ضروری نہیں کہ منٹوکی وہ تحریر بھی شامل کریں جو کئی معنوں میں اس کا ردعمل ہے اور پھر منٹو سے زیادہ عصمت کا ہمعصر کون ہوگا بھلا؟

بک ریویو : مسلم نوجوان کے کرب ، بے چینی اور گھٹن کی ایک آواز

سیاست اور میڈیا کی ملی بھگت نے اپنی چالاکی سحر بیانی اور منصوبہ بندی سے ایک مشکوک انکاؤنٹر کو اکثریتی عوام کے ذہن کا مستقل اور طبعی حصہ بنا دیا ہے۔اس کتاب نے اس کا جائزہ لیتے ہوئے پولیس اور میڈیا کی کہانی پر بڑی ہی ماہرانہ انداز میں کئی پیشہ ورانہ سوالات کھڑے کئے ہیں۔مصنف نے بٹلہ ہاؤس انکاؤنٹر پر نیشنل میڈیا کی متعصبانہ اور جانبدارانہ رپورٹنگ کے مد نظر بایو سائنس کے کیریئر سے صحافت کی طرف رخ کیا۔

بک ریویو: مسلمان عورتوں کی موجودہ صورت حال اور حیثیت پر سوال پوچھتی کتاب

غزالہ جمیل کی کتابMuslim Women Speak Of Dreams and Shacklesمیں مسلمان عورتوں کو بولتے ہوئے سنا جا سکتا ہے ۔کسی بھی کتاب میں اب تک عورتوں کو پڑھنا ہی ایک تجربہ رہا ہے ،اس لیے اس کتاب میں ان کو سننا ،ان کی زبان میں سننا ایک غیر معمولی بات ہے۔