بہار میں گزشتہ 17 دنوں میں 12 پل گر چکے ہیں۔ ان میں پرانے اور زیر تعمیر دونوں پل شامل ہیں۔ اس سلسلے میں سپریم کورٹ میں دائر ایک پی آئی ایل میں بہار حکومت سے زیر تعمیرسمیت ریاست کے تمام پلوں کا اعلیٰ سطحی ڈھانچہ جاتی آڈٹ کرانے کی ہدایت دینے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔
بہار میں پل گرنے کا واقعہ نیا نہیں ہے، لیکن یہ پہلا موقع ہے کہ صرف 13 دنوں کے اندر چھ پل گر گئے ہیں۔ ریاست میں لگاتار پل گرنے کے سلسلہ نے مقامی لوگوں کے تحفظ اور تعمیر کے معیار پر سوال کھڑے کر دیے ہیں۔
لوک سبھا انتخابات سے پہلے یوپی کے مہاراج گنج اور کشی نگر ضلع کے 27 گاؤں کے تقریباً پچاس ہزار لوگوں نے ووٹنگ کے بائیکاٹ کا اعلان کیا ہے۔ آمد و رفت کے لیے راستہ بننے کے انتظار میں گنڈک ندی کے پار کے ان لوگوں کا پل بنانے کا مطالبہ کافی پرانا ہے، جس کے حوالے سے وہ پوچھ رہے ہیں کہ پل اور سڑک نہیں ہیں تو ووٹ کیوں دیں۔
یہ پل گجرات کے تاپی ضلع میں منڈولا ندی پر بنایا گیا تھا۔حکام نے بتایا کہ اس معاملے کی تحقیقات کےحکم دے دیے گئے ہیں اور اس کی تعمیر میں شامل تین انجینئروں کو معطل کر دیا گیا ہے۔ دوسری طرف کانگریس نے کہا کہ لوگ بی جے پی حکومت کے کرپشن ماڈل سے تنگ آچکے ہیں۔
ویڈیو: بہار کے کھگڑیا کے اگوانی گھاٹ سے بھاگلپور کے سلطان گنج کے درمیان دریائے گنگا پر تقریباً 3.17 کلومیٹرلمبا پل بنایا جا رہا ہے۔ پل کا سنگ بنیاد2015 میں رکھا گیا تھا۔ اسے 2019 تک تیار ہونا تھا۔ لیکن حال یہ ہے کہ8 سالوں میں 8 بار اس ڈیڈ لائن کوبڑھایا جا چکا ہے۔ وہیں، پچھلے 14 مہینوں میں دو بار پل کا کچھ حصہ گر کر گنگا میں غرقاب ہوچکا ہے۔
بہار کے بھاگلپور ضلع میں گنگا ندی پر پل کا ایک حصہ گر گیا تھا۔ حالانکہ عہدیداروں نے کہا تھا کہ اس کی تعمیر میں خامیوں کو دیکھتے ہوئے اسے منصوبہ بند طریقے سے گرایا گیا ہے۔ اس کو بنانے کا ٹھیکہ ایس پی سنگلا کنسٹرکشنز پرائیویٹ لمیٹڈ کو دیا گیا تھا، جو گجرات میں پل سمیت کئی تعمیراتی منصوبوں سے وابستہ ہے۔
جن گن من کی بات کے اس ایپی سوڈ میں سنیے سردار پٹیل پر وزراعظم مودی کی تقریر اور ممبئی میں پل بنانے کے لیے فوج کو بلانے کے مسلہ پر ونودودا کا تبصرہ