budget

نریندر مودی، چندر بابو نائیڈو اور نتیش کمار وزیر اعظم کےہمراہ ایک میٹنگ میں۔ (تصویر بہ شکریہ: بی جے پی)

آندھرا پردیش اور بہار کو خصوصی پیکیج دینے سے سرکاری خزانے پر 20-30 ہزار کروڑ روپے کا بوجھ پڑے گا

مالی سال 2025 کے عبوری بجٹ میں ریاستوں کی خصوصی امداد کی مانگ کے مد میں 4000 کروڑ روپے مختص کیے گئے تھے، لیکن بجٹ میں اس کو بڑھا کر 20000 کروڑ روپے کر دیا گیا۔ آندھرا پردیش کو اس مالی سال کے لیے 15-20000 کروڑ روپے مل سکتے ہیں۔ وہیں، بہار کو 5000 سے 10000 کروڑ روپے ملنے کی امید ہے۔

چندر بابو نائیڈو، پی ایم نریندر مودی اور نتیش کمار۔ (تصویر بہ شکریہ: وکی میڈیا کامنز، پی آئی بی اور فیس بک)

’بادشاہ گروں‘ کے ساتھ مودی حکومت کا حشر کیا سابقہ مثالوں سے الگ ہوگا؟

اس ملک میں بادشاہ گروں کی سیاست کی تاریخ بتاتی ہے کہ عام طور پراس کا کوئی خوش کن انجام نہیں ہوتا، کیونکہ نہ تو کنگ میکر اپنی پوزیشن کا فائدہ اٹھانے میں صبر وتحمل سے کام لیتے ہیں اور نہ ہی ‘کنگ’ ان کے تمام مطالبات تسلیم کر پانے کے اہل ہوتے ہیں۔

baat-bharat-ki-thumb-jpg

عام بجٹ کیا واقعی عام آدمی کے لیے ہے؟

ویڈیو: وزیر خزانہ نے رواں مالی سال کے بجٹ میں عام آدمی کو فائدہ پہنچانے کے کئی دعوے کیے ہیں۔ کیا بجٹ واقعی عام لوگوں کے لیےمفید ہے؟ دی وائر کی مدیرہ سیما چشتی اور سینئر صحافی سنجے کے جھا کے ساتھ تبادلہ خیال کر رہی ہیں میناکشی تیواری۔

اپوزیشن جماعتوں نے بجٹ میں کئی ریاستوں کے ساتھ امتیازی سلوک کا الزام لگاتے ہوئے پارلیامنٹ سے واک آؤٹ کیا (تصویر بہ شکریہ: ایکس /کانگریس)

بجٹ میں ریاستوں کے ساتھ امتیازی سلوک کا الزام لگاتے ہوئے ارکان پارلیامنٹ کا راجیہ سبھا سے واک آؤٹ، احتجاجی مظاہرہ

منگل کو پیش کیے گئے بجٹ کو ‘امتیازی’ قرار دیتے ہوئے اپوزیشن نے بدھ کو راجیہ سبھا میں ایوان کی کارروائی شروع ہونے کے چند منٹ بعد ہی واک آؤٹ کر دیا۔

وزیر خزانہ نرملا سیتا رمن اور وزیر مملکت برائے خزانہ پنکج چودھری یونین  بجٹ پیش کرنے کے لیے جاتے ہوئے۔ (تصویر بہ شکریہ: پی آئی بی)

یونین بجٹ: کانگریس کے منشور کی نقل، بہار-آندھرا پردیش پر خصوصی زور

کانگریس ایم پی اور لوک سبھا میں قائد حزب اختلاف راہل گاندھی نے بجٹ کےحوالے سے مودی حکومت کو نشانہ بناتے ہوئے کہا ہے کہ یہ بجٹ ‘کرسی بچاؤ یوجنا’ کے تحت اپنے اتحادیوں کو صرف خوش کرنے کے لیے ہے۔

ملیکارجن کھڑگے (تصویر بہ شکریہ: Twitter/@INCRajasthan)

ملک کے بنیادی معاشی مسائل پر بھی غور کریں پی ایم، معیشت کے ساتھ اب کھلواڑ بند ہونا چاہیے: کھڑگے

کانگریس صدر نے پی ایم نریندر مودی کے خلاف الزام لگاتے ہوئے کہا کہ انہوں نے پی آر کا استعمال کر کے حکومت کو عوام کے بنیادی مسائل سے دور رکھا ہے، لیکن جون 2024 کے بعد ایسا نہیں چلے گا، لوگ اب حساب مانگ رہے ہیں۔

وزیر خزانہ نرملا سیتا رمن ۔ (فوٹو بہ شکریہ: پی آئی بی)

گزشتہ 9 سالوں سے ٹھہری ہوئی معیشت کو ’امرت کال‘ کے اس بجٹ سے کوئی خاص راحت نہیں

بجٹ کو خواہ کتنا ہی بڑھا چڑھا کرپیش کیا جائے، نریندر مودی کے نو سال کے اقتدار کی وراثت — مینوفیکچرنگ، نجی سرمایہ کاری اور روزگار میں جمود کی ہے۔ حالیہ دنوں میں بڑھتی ہوئی مہنگائی ایک اضافی مسئلہ بن گئی ہے۔

Coronavirus-Assam-School-Education-Girls-PTI-e1632464912613

تعلیمی بجٹ میں لگاتار کمی حکومت کی نجکاری کی منشا کو ظاہر کرتی ہے

ماہرین تعلیم اور پالیسی ساز امیدکر رہے تھے کہ حکومت تعلیمی شعبے میں کچھ اہم اقدامات کرے گی، کیونکہ کورونا کی وجہ سے لاکھوں طلباکو اپنے بیش قیمتی تعلیمی سال کانقصان اٹھانا پڑا ہے، حالانکہ بجٹ نے ان سب کوشدید طور پر مایوس کیا ہے۔

(فوٹو: پی ٹی آئی)

بجٹ 2022-23: آٹھ نکات میں جانیں کہ اہم شعبوں کے لیے بجٹ کیا ہے

دی وائر نے آٹھ نکات میں یہ بتانے کی کوشش کی ہے کہ مرکزی حکومت نے گزشتہ چند سالوں میں اہم شعبوں /سیکٹراور اہم فلاحی اسکیموں پر کتنا خرچ کیا ہے اور آنے والے سالوں میں اس کے لیے کتنا خرچ کرنے کی بات کر رہی ہے۔

(فوٹو: رائٹرس)

نجکاری کے لیے بینک آف انڈیا جیسے چار بینکوں کا انتخاب: رپورٹ

سرکار نے نجکاری کے لیے جن چار بینکوں کا انتخاب کیا ہے وہ بینک آف مہاراشٹر، بینک آف انڈیا، انڈین اوورسیز اور سینٹرل بینک آف انڈیا ہیں۔ سرکار کا یہ قدم اس کے اس بڑےمنصوبے کا حصہ ہے جس کے تحت وہ سرکاری املاک کو بیچ کر ریونیو بڑھانے کی تیاری کر رہی ہے۔

وزیر خزانہ  نرملا  سیتارمن اور وزیر مملکت انوراگ ٹھاکر (فوٹو: پی ٹی آئی)

کیا 2021 کا بجٹ ہندوستان کو ترقی کی پٹری پر واپس لا سکتا ہے؟

سرکار امید کر رہی ہے کہ طبعیاتی اور سماجی دونوں طرح کے بنیادی ڈھانچے پر اس کی جانب سے کیا جانے والا بڑا خرچ نئی آمدنی پیدا کرےگا، جس سے خرچ بھی بڑھےگا۔سرمائی اخراجات میں اس اضافے کا فائدہ 4-5 سال میں نظر آئے گا، بشرطیکہ اس پر صحیح سے عمل ہو۔

فوٹو: پی ٹی آئی

آر بی آئی اور ایل آئی سی کے دم پر کب تک اقتصادی بحران سے نبٹےگی سرکار؟

پچھلے سال سرکار نے ریزرو بینک آف انڈیا سے 1.76 لاکھ کروڑ روپے لینے کا فیصلہ کیا۔ اس سال یہ ایل آئی سی سے 50000 کروڑ سے زیادہ لے سکتی ہے۔ بی پی سی ایل، کانکور جیسے کچھ پبلک سیکٹر کے انٹر پرائززکو پوری طرح سے بیچا جا سکتا ہے۔

(فوٹو : رائٹرس)

کارپوریٹ ٹیکس ریٹ میں کمی سے 145000 کروڑ روپے کے ریونیو کے نقصان کا آثار: مرکز

مرکزی حکومت نے یہ بھی کہا ہے کہ کارپوریٹ ٹیکس میں کٹوتی کے ذریعےکی گئی حوصلہ افزائی سے معیشت میں جلد اثر ہونے کا اندازہ ہے۔ ہندوستان میں نئی سرمایہ کاری سے نہ صرف نئی نوکریاں پیدا ہونے کا امکان ہے بلکہ اس سے آمدنی میں بھی اضافہ ہوگا۔

فوٹو: بہ شکریہ پی آئی بی

وزیر خزانہ اگر ’نیو انڈیا‘ میں نئی معاشی پالیسی کا جوکھم اٹھا لیتیں تو بہتر ہوتا

جب تک گلوبلائزیشن کی اقتصادی پالیسیوں میں کوئی فیصلہ کن تبدیلی نہیں ہوتی، ہندوستان وشوشکتی بن جائے توبھی، حکومت کا سارا بوجھ ڈھونے والے نچلے طبقے کی یہ تقدیر بنی ہی رہنے والی ہے کہ وہ تلچھٹ میں رہ‌کر عالمی سرمایہ داری کے رساؤ سے گزر بسر کرے۔

علامتی فوٹو: پی ٹی آئی

بجٹ 2019: غیر ہندی زبان بولنے والی ریاستوں میں ہندی اساتذہ کی تقرری کے لیے 50 کروڑ روپے مختص

نئی اسکیم کے تحت ایسے مقامات پر اردو اساتذہ کی بھی تقرری کی جائے گی،جہاں کی 25 فیصدی سے زیادہ آبادی اردو بولتی ہے۔حالانکہ ،ملک میں ٹیچر ٹریننگ انسٹی ٹیوٹ کو مضبوط بنانے کے لیے شروع کی گئی اسکیم کے لیے اس سال بجٹ مختص نہیں کیا گیا۔