مراعات یافتہ لوگوں کے اپنے حق خصوصی پر سوال اٹھانے سے ہی سماجی تبدیلی آئے گی
اگر اعلیٰ ذات یا اشرافیہ کو آئینی اور مساوی حقوق پر مبنی معاشرے کے مطابق اپنے عالمگیر فلسفہ کو ڈھالنا ہے، تو انہیں اپنے حق خصوصی پر سوال اٹھانے ہوں گے۔
اگر اعلیٰ ذات یا اشرافیہ کو آئینی اور مساوی حقوق پر مبنی معاشرے کے مطابق اپنے عالمگیر فلسفہ کو ڈھالنا ہے، تو انہیں اپنے حق خصوصی پر سوال اٹھانے ہوں گے۔
کیرل کے کُٹومُکو مہادیو مندر کے تین ٹوائلٹ کے باہر لگے سائن بورڈ پر مرد، خاتون اور صرف برہمن لکھا ہوا ہے۔ اس معاملے میں کوچین دیوسوم بورڈنے جانچکے حکم دیے ہیں۔
سرسید نے انگلینڈ اور ہندستان میں سول سروس کے یکساں امتحان کی مخالفت کی، کیوں کہ ان کے نزدیک اگر ہندستان میں بھی یہ امتحان ہونے لگےگا تو اس میں (مزعومہ) رذیل برادریوں کے لوگ امتحان پاس کر کے کلکٹر اورکمشنر ہوسکتے ہیں۔
غور طلب ہے کہ مرکزی وزیر نتن گڈکری نے وارننگ دی تھی کہ اگر کسی نے ان کے حلقے میں ذات پات کی بات کی تو وہ اس کی پٹائی کر دیں گے۔
پونے کے پنپڑی چنچواڑ میں ایک پروگرام میں بولتے ہوئے مرکزی وزیر نتن گڈکری نے کہا کہ اقتصادی اور سماجی مساوات کی بنیاد پر سماج کو ایک ساتھ لانے کی ضرورت ہے اور اس میں ذات پات اور فرقہ واریت کی جگہ نہیں ہے۔
سپریم کورٹ کو ناگ راج معاملے میں دئے اپنے فیصلے کو نظرِثانی کے لئے بڑی بنچ کو بھیج دینا چاہیے۔سپریم کورٹ کے ہی پانچ ججوں سے زیادہ والی بنچکے کئی فیصلوں میں کہا گیا ہے کہ ذات پات والے نظام میں نچلے پائیدان پر ہونا اپنے آپ میں ہی سماجی پچھڑاپن دکھاتا ہے۔
دلتوں کی زندگی پر مبنی لائف آف این آؤٹ کاسٹ کے ڈائریکٹر پون شری واستو سے فیاض احمد وجیہہ کی بات چیت
لائف آف این آؤٹ کاسٹ ؛دلتوں کے اپنے اپنے حصے کی لڑائی اور جد وجہد کی کہانی ہے، ایک ایسی کہانی جس میں ضد بھی شامل ہے اور اس ضد میں’ برداشت ‘کو پردے پردیکھنا ناظرین کے لیے ایک الگ ہی طرح کا تجربہ ہوسکتاہے۔ پہلے وہ باتیں […]
انوراگ کشیپ مجھے اس لئے پسند ہیں کیوں کہ ان کی کہانیوں میں کبھی کوئی سیدھی لکیر نہیں ہوتی۔ کیا ‘مکّاباز’ایک لواسٹوری ہے؟یا پھر یہ شمالی ہندوستانی سماج کی دیواروں پر پتے ہوئے ذات برادری کےچونے کو انصاف کے پنچ (مُکّے)سے جھاڑنے کی کہانی ہے؟ یا یہ اسٹوری […]