گزشتہ سال آکسیجن حادثے کی محکمہ جاتی جانچ میں دوالزامات میں ملی کلین چٹ کے بعد ڈاکٹر کفیل خان کی بحالی کے امکانات پیدا ہوئے تھے، لیکن سرکار نے نئےالزام جوڑتے ہوئے دوبارہ جانچ شروع کر دی۔ متھرا جیل میں رہائی کے وقت ہوئی حجت یہ اشارہ ہے کہ اس بار بھی حکومت کا روریہ ان کے لیےنرم ہونے والا نہیں ہے۔
اے ایم یو میں سی اے اے کے خلاف مبینہ‘ہیٹ اسپیچ’دینے کے الزام میں جنوری سے متھرا جیل میں بند ڈاکٹر کفیل خان کو ہائی کورٹ کے آرڈر کے بعد منگل دیر رات کو رہا کر دیا گیا۔ ان کا کہنا ہے کہ انہیں اتنے دن جیل میں اس لیے رکھا گیا کیونکہ وہ ریاست کی طبی خدمات کی کمیوں کو اجاگر کرتے رہتے ہیں۔
علی گڑھ مسلم یونیورسٹی میں پچھلے سال دسمبر میں مبینہ طور پرمتنازعہ بیان دینے کے معاملے میں29 جنوری کو ڈاکٹرکفیل خان کو گرفتار کیا گیا تھا۔ 10 فروری کو الہ آباد ہائی کورٹ سے ضمانت ملنے کے بعد رہا کرنے کے بجائے ان پراین ایس اے لگا دیا گیا تھا۔
گزشتہ 29 جنوری کو اتر پردیش ایس ٹی ایف نے شہریت ترمیم قانون کے خلاف علی گڑھ مسلم یونیورسٹی میں پچھلے سال دسمبر میں مبینہ طور پر متنازعہ بیانات کے معاملے میں ڈاکٹر کفیل خان کو ممبئی ہوائی اڈے سے گرفتار کیا تھا۔ تب سے وہ جیل میں ہیں۔
اتر پردیش کے علی گڑھ مسلم یونیورسٹی میں پچھلے سال دسمبر میں متنازعہ بیانات دینے کےالزام میں29 جنوری کو ڈاکٹر کفیل خان کو گرفتار کیا گیا تھا۔ 10 فروری کو الہ آباد ہائی کورٹ سے ضمانت ملنے کے بعد رہا کرنے کے بجائے ان پر این ایس اے لگا دیا گیا تھا۔
پارلیامنٹ سے شہریت ترمیم قانون پاس ہونے کے بعدملک میں بڑے پیمانے پر اس کے خلاف مظاہرے ہوئے تھے۔ اس کی مخالفت کرنے والوں کا کہنا ہے کہ یہ مذہب کی بنیاد پر تفریق ہے اورآئین کے اہتماموں کی خلاف ورزی ہے۔
احمدآباد میں سی اے اے کےخلاف مظاہرہ منعقد کرنے والے کلیم صدیقی کو پولیس نے نوٹس بھیج کر پوچھا ہے کہ مجرمانہ سرگرمیوں میں مبینہ طور پر ملوث ہونے کی وجہ سے انہیں دو سال کے لیے احمدآباد سٹی سمیت چار نزدیکی اضلاع سے باہر کیوں نہیں کیا جانا چاہیے۔
گزشتہ سال ہوئےسی اے اےمخالف مظاہروں کے معاملے میں گرفتار ہوئے کرشک مکتی سنگرام سمیتی کے رہنما اکھل گگوئی گوہاٹی جیل میں کوروناپازیٹو پائے گئے ہیں۔منگل کو کے ایم ایس ایس نے ان کی رہائی اورسی اے اے کو واپس لینے کے لیے پورے آسام میں مظاہرہ کیا ہے۔
ویڈیو: ڈاکٹر کفیل خان کو گزشتہ دسمبر میں اے ایم یو میں ہوئے اینٹی سی اےاےمظاہرہ میں مبینہ اشتعال انگیزتبصرہ کے لیے گرفتار کیا گیا تھا۔ فروری میں انہیں ضمانت ملی لیکن جیل سے باہر آنے کے کچھ گھنٹے بعد ان پر این ایس اے لگا دیا گیا۔ اس بارے میں دی وائر کی سینئر ایڈیٹرعارفہ خانم شیروانی کا نظریہ۔
ویڈیو: علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے اسٹوڈنٹ شرجیل عثمانی کو پچھلے سال دسمبر میں ہوئے سی اے اے مخالف مظاہرےکے سلسلے میں گزشتہ آٹھ جولائی کو اعظم گڑھ واقع ان کے گھر سے گرفتار کیا گیا ہے۔
علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے اسٹوڈنٹ شرجیل عثمانی کے اہل خانہ نے کہا کہ اعظم گڑھ میں ان کے گھر سے انہیں گرفتار کیا گیا۔ پولیس نے اس بارے میں کوئی رسمی اعلان نہیں کیا، لیکن اے ایس پی(کرائم)نے ایک اخبار کو بتایا کہ یہ گرفتاری لکھنؤ اے ٹی ایس نے پچھلے سال دسمبر میں درج ہوئے ایک معاملے میں کی ہے۔
گزشتہ سال دسمبر میں جامعہ ملیہ اسلامیہ میں سی اے اے مخالف مظاہرہ کے دوران ہوئےتشدد کے معاملے میں دہلی پولیس کی جانب سے دائر حلف نامے کے جواب میں عرضی گزاروں نے کہا تھا کہ پولیس نے مظاہرے دوران طلبا کو جس بےرحمی سے پیٹا، اس سے لگتا ہے کہ انہیں اوپر سے ایسا کرنے کا آرڈر ملا تھا۔
ویڈیو: شہریت ترمیم قانون کے خلاف مظاہرہ کو ختم ہوئے 200 دن سے زیادہ کا عرصہ ہو گیا ہے۔ اس موضوع پر سماجی کارکن ہرش مندر،اسٹوڈنٹ لیڈرعمر خالد اور اوئیشی گھوش سے دی وائر کی سینئر ایڈیٹر عارفہ خانم شیروانی کی بات چیت۔
قابل ذکر ہےکہ15دسمبر 2019 کو جامعہ ملیہ اسلامیہ کیمپس میں دہلی پولیس کے ذریعے طلبا کو بےرحمی سے پیٹنے کے واقعہ پرنیشنل ہیومن رائٹس کمیشن نے اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ اس سے پہلے طلبا کاسی اے اے کے خلاف مظاہرہ ایک ‘غیرقانونی اجتماع’ تھا، جس نے پولیس کی کارروائی کو دعوت دی۔
امریکی انتظامیہ نے ہندوستان میں مذہبی آزادی پر قدغن لگانے کی مودی حکومت کے اقدامات اور اقلیتوں پر ہونے والے حملوں کی سخت نکتہ چینی کرتے ہوئے اقلیتوں کے حقوق کے تحفظ کویقینی بنانے پر زور دیا ہے۔
قابل ذکر ہے کہ 13 سے 15 دسمبر 2019 کے دوران جامعہ ملیہ اسلامیہ کے پاس ہوئے تشدد کےواقعات کو لےکر دہلی پولیس کے خلاف کارروائی کی مانگ کو لےکر دہلی ہائی کورٹ میں دائرعرضیوں کے جواب میں پولیس نے کہا ہے کہ تشدد کےواقعات کچھ لوگوں کے ذریعے منصوبہ بند تھا۔
شہریت ترمیم قانون کے خلاف داخل کی گئیں نئی عرضیوں میں کہا گیا ہے کہ اس قانون میں مسلمانوں کو صاف طور پر الگ رکھنا آئین میں دیے گئے مسلمانوں کے برابری اور سیکولر ازم کے حقوق کی خلاف ورزی ہے۔
عالمی مذہبی آزادی کے لیے امریکہ کے خصوصی سفیرسیم براؤن بیک نے دنیا بھر کی اقلیتی کمیونٹی پر کووڈ 19 کے اثرات کو لےکر کہا کہ ہندوستان میں اس دوران فرضی خبروں کی بنیاد پر مسلمانوں کےاستحصال کی کئی معاملے سامنے آئے ہیں۔
علی گڑھ مسلم یونیورسٹی میں پچھلے سال دسمبر میں مبینہ طور پر متنازعہ بیانات دینے کے معاملے میں 29 جنوری کو ڈاکٹر کفیل خان کو گرفتار کیا گیا تھا۔ 10 فروری کو الہ آباد ہائی کورٹ سے ضمانت ملنے کے بعد رہا کرنے کے بجائے ان پر این ایس اے لگا دیا گیا تھا۔
اس سے پہلے دہلی پولیس نے شرجیل امام کے خلاف سیڈیشن کامعاملہ درج کیا تھا۔ امام پر تشدد بھڑ کانے اوردشمنی کو بڑھانے والابیان دینے کاالزام لگایا گیا تھا۔
سال 2004 کے بعد سے یہ پہلی بار ہے کہ عالمی سطح پر آزادی مذہب پرنظر رکھنے والی امریکی کمیشن یو ایس سی آئی آر ایف نے ہندوستان کو خصوصی زمرے میں شامل کرنے کی تجویز رکھی ہے۔ہندوستان نے اس کوتعصب اور جانبدارانہ بتاتے ہوئے کمیشن کے اعتراضات کو خارج کیا ہے۔
شرجیل امام کو سیڈیشن کے الزام میں گزشتہ 28 جنوری کو بہار سےگرفتار کیا گیا تھا۔ امام کے وکیل احمد ابراہیم نے کہا کہ، ہم نے دہلی پولیس کی جانب سے 17 اپریل، 2020 کو داخل کی گئی چارج شیٹ کو پوری طرح سے نہیں دیکھا ہے۔ اس کو دیکھنے کے بعد ہم مناسب قدم اٹھائیں گے۔
کل12 پیج کےاس حکم میں پورے معاملے کا تفصیلی تذکرہ ہے اور ایف آئی آر میں شامل باتوں کو دوہرایا گیا ہے۔ حالانکہ ضمانت عرضی کو خارج کرنے کی بنیادکو فیصلے کے آخری دو جملوں میں سمیٹ دیا گیا ہے۔
گزشتہ سال دسمبر میں دہلی کے رام لیلا میدان میں وزیر اعظم نریندر مودی نےملک بھر میں این آرسی نافذ کرنے کی بات کو خارج کرتے ہوئے کہا تھا کہ 2014 سے لےکر اب تک کہیں بھی ‘این آرسی’ لفظ پربات نہیں ہوئی ہے۔
دہلی واقع جامعہ ملیہ اسلامیہ کی پہلی خاتون وائس چانسلر نجمہ اختر نے متنازعہ شہریت ترمیم قانون کےخلاف مظاہرہ کے مدنظر کیمپس میں گھسنے کو لےکر دہلی پولیس کی سخت تنقید کی تھی اور ان پر سخت کارروائی کی مانگ کی تھی۔
مرکز نے اپنے حلف نامے میں دعویٰ کیا ہے کہ شہریت قانون کسی ہندوستانی سے متعلق نہیں ہے۔ کیرل اور راجستھان کی حکومتوں نے اس کے آئینی جواز کو چیلنج دیتے ہوئے آرٹیکل 131 کے تحت عرضی دائر کی ہے۔ اس کے علاوہ اس کو لےکر اب تک 160عرضیاں دائر کی جا چکی ہیں۔
راجستھان حکومت کی طرف سے داخل عرضی میں کہا گیا ہے کہ مرکزی حکومت کے ذریعے لایا گیا شہریت ترمیم قانون آئین کے اصل جذبہ کے برعکس ہے اور یہ بنیادی حقوق کی خلاف ورزی کرتا ہے۔ اس قانون کے آئینی جواز کو چیلنج دیتے ہوئے سپریم کورٹ […]
آئی آئی ٹی کانپور کے طلبا کے ذریعے جامعہ ملیہ اسلامیہ میں ہوئی دہلی پولیس کی بربریت اور جامعہ کے طلبا کی حمایت میں فیض احمد فیض کی نظم ‘ہم دیکھیں گے’ کو اجتماعی طور پر گائے جانے پر فیکلٹی کے ایک ممبر نے اعتراض کیاتھا۔
فیک نیوز راؤنڈ اپ : دہلی فسادات کے بعد سدرشن نیوز کی ایک رپورٹر نے دعویٰ کیا کہ وہ عام آدمی پارٹی کے کونسلر طاہر حسین کے مکان سے رپورٹ کر رہی ہیں۔ جہاں ان کوکسی خاتون کے جلے ہوئے کپڑے، انڈر گارمنٹس، جلا ہوا پرس وغیرہ ملے ہیں۔ رپورٹر نے دعویٰ کیا کہ یہاں ایک خاتون کو گھسیٹ کر لایا گیا تھا اور اس کے ساتھ زیادتی کی گئی تھی پھر اس کو قریب کے نالے میں ڈال دیا گیا۔
تلنگانہ کے وزیراعلیٰ چندرشیکھر راؤ نے اسمبلی کو خطاب کرتے ہوئےکہا کہ جب میں اپنا برتھ سرٹیفکیٹ پیش نہیں کر پا رہا تو دلت، آدیواسی اورغریب لوگ کہاں سے برتھ سرٹیفکیٹ لائیںگے۔
یونائیٹڈ نیشن ہائی کمشنر فار ہیومن رائٹس کے ذریعے شہریت ترمیم قانون پر سپریم کورٹ میں مداخلت کی عرضی دائر کرنے پر وزارت خارجہ نے کہا کہ سی اے اے ہندوستان کا اندرونی معاملہ ہے اور یہ قانون بنانے والی ہندوستانی پارلیامنٹ کی خودمختاریت کے دائرے سے متعلق ہے۔
نیشنل ہیومن رائٹس کمیشن کی سفارشوں پر الہ آباد ہائی کورٹ نے یہ حکم دیا۔ پچھلے مہینے ہائی کورٹ نے پولیس کے تشدد کے الزامات کی جانچ کے لیے این ایچ آر سی کو ہدایت دی تھی اور کہا تھا کہ پانچ ہفتے میں وہ جانچ پوری کریں۔
مہاراشٹر کے وزیراعلیٰ ادھو ٹھاکرے نے کہا کہ ہماری حکومت کو نشانہ بنانے سے پہلے بی جے پی کو دیکھنا چاہیے کہ ان کی مقتدرہ ریاستوں میں کیا ہو رہاہے۔ اتر پردیش میں شہریت ترمیم قانون مخالف مظاہرہ کے دوران فساد تک ہو گئے۔
ویڈیو: بنگلور میں ہوئی اسدالدین اویسی کی ایک ریلی میں ’امولیہ‘نامی لڑکی نے پاکستان زندہ باد کے نعرے لگائے ، اس کو اب سیڈیشن کے الزام میں 14 دن کی عدالتی حراست میں لیا گیا ہے۔ اس پر اپوروانند کا نظریہ۔
فیک نیوز راؤنڈ اپ: ٹائمز ناؤ سمٹ کے ایک سیشن میں مدیر نویکا کمار نے وزیر داخلہ امت شاہ سے بات چیت کی ۔ نویکا نے اپنے سوال میں بی جے پی کے ایک امیدوار کے اس جملے کا بھی ذکر کیا جس میں انہوں نے کہا تھا کہ یہ شاہین باغ والے ہندوؤں کے گھروں میں گھس کر ان کی خواتین کا ریپ کریں گے۔ امت شاہ نے جواب دیا، ’ایسا بیان نہیں دیا کسی نے… کہ بہو بیٹیوں کا ریپ کریں گے…مگر باقی سب جو اپنے کہا… وہ بھی بیان نہیں دینے چاہیے تھے‘۔
دہلی پولیس نے بدھ کو جامعہ کے دس طلبا کو نوٹس دے کر ان سے 15 دسمبر کو کیمپس میں ہوئے تشدد کے معاملے میں پوچھ تاچھ کے لیے پیش ہونے کو کہا تھا۔ ایک سینئر افسر نے بتایا کہ پوچھ تاچھ کے لیے ان طلبا کو بلایا جا رہا ہے جو تشدد کے دوران زخمی ہوئے تھے۔
ویڈیو: 15 دسمبر کو جامعہ کیمپس میں ہوئے تشدد کے بارے میں 16 فروری کو سامنے آئے ایک سی سی ٹی وی فوٹیج کے بعد اس معاملے سے جڑے کئی ویڈیو سامنے آئے ہیں ۔ ان کے بارے میں جامعہ کے طلبا، اساتذہ اور انتظامیہ سے سرشٹی شریواستو کی بات چیت۔
آل انڈیا مجلس اتحادالمسلمین کے صدر اسدالدین اویسی نے اس واقعہ کی مذمت کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ نہ تو میرا اور نہ ہی میری پارٹی کا اس خاتون سے کوئی تعلق ہے۔ جب تک ہم زندہ ہیں، ہم ہندوستان زندہ باد کہتے رہیں گے۔
ویڈیو: میڈیا بول کےاس ایپی سوڈ میں ارملیش 15 دسمبر کو جامعہ ملیہ اسلامیہ میں ہوئے تشدد سے متعلق سامنے آئے ویڈیو فوٹیج کے بارے میں اتر پردیش کے سابق ڈی جی پی وی این رائے، سینئر صحافی آشوتوش اور جامعہ کے ریسرچ اسکالرراہل کپور سے چرچہ کر رہے ہیں۔
جامعہ ملیہ اسلامیہ میں پچھلے سال 15 دسمبر کو کیمپس کے اندر دہلی پولیس کی بربریت کے دوران 2.66 کروڑ روپے کی املاک کا نقصان ہوا تھا، جس میں 4.75 لاکھ روپے کے 25 سی سی ٹی وی کیمروں کے نقصان کو بھی شامل کیا گیا ہے۔