Civilian

نامعلوم فوجیوں کے ذریعے شہریوں پر تشدد کے ویڈیو کا اسکرین گریب۔

جموں و کشمیر: فوج کی حراست میں رہے لوگ بولے- لاٹھیوں / لوہے کی راڈ سے مارا، زخموں پر مرچیں ڈالیں

جموں و کشمیر کے پونچھ ضلع میں 21 دسمبر کو دہشت گردانہ حملے میں 4 جوانوں کی موت کے بعد فوج نے کچھ لوگوں کو پوچھ گچھ کے لیے اٹھایا تھا۔ بعد میں ان میں سے تین افراد کی لاشیں اس جگہ کے قریب ملیں جہاں دہشت گردوں نے فوج پر حملہ کیا تھا۔ پانچ دیگر کو زخمی حالت میں اسپتال میں داخل کرایا گیا، جن میں ایک نابالغ بھی شامل ہے۔

جائے وقوع پر پہنچےسیکیورٹی فورسز۔ (فوٹو: فیضان میر)

جنوبی کشمیر میں دہشت گردوں نے بہار کے دو اور مزدوروں کو گولی مار کر ہلاک کیا

یہ واقعہ کلگام ضلع میں پیش آیا۔یہ جنگجو تنظیم ‘دی ریزسٹنس فرنٹ’کے بانی عباس شیخ کا آبائی ضلع ہے، جس نے سیکیورٹی اہلکاروں کے ساتھ ساتھ کشمیر میں رہنے والے مقامی اور غیر مقامی اقلیتوں پر حالیہ حملوں کی زیادہ تر ذمہ داری قبول کی ہے۔ رواں ماہ میں اب تک شہریوں کو نشانہ بنانے والی فائرنگ میں11 افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔

دہشت گردوں کے ہاتھوں ہلاک ہونے والی اسکول کی پرنسپل سپندر کور کی آخری رسومات کے دوران سوگوار رشتہ دار۔ (فوٹو: پی ٹی آئی)

دہشت گردوں کے حملے میں مارے گئے پرنسپل اور ٹیچر کی آخری رسومات ادا کی گئیں، جموں و کشمیر میں احتجاجی مظاہرہ

جموں وکشمیر میں گزشتہ چھ دنوں میں دہشت گردوں کے ہاتھوں سات شہری ہلاک ہوئے، جن میں سے چھ سرینگر میں ہلاک ہوئے۔مہلوکین میں سے چار اقلیتی کمیونٹی سے ہیں۔سات اکتوبر کو سرینگر میں پرنسپل سپندر کور اور ٹیچر دیپک چند کوہلاک کر دیا گیا۔ پانچ اکتوبر کو کشمیری پنڈت کمیونٹی کے معروف کیمسٹ ماکھن لال بندرو سمیت تین لوگوں اور دو اکتوبر کو دو شہریوں کو ہلاک کر دیا گیا تھا۔

ٖفوٹو بہ شکریہ:dailyexcelsior

کشمیر: گورنر کے مشیر فاروق خان کا چھٹی سنگھ پورہ سکھ قتل عام سے کیا تعلق ہے؟

ریٹائر ہونے کے فوراً بعد فاروق خان کو شاید اندازہ تھا کہ کسی نہ کسی وقت وہ مکافات عمل کا شکار ہو جائےگا، تو ڈیفنس میکانز م کے طور پر اس نے بی جے پی جوائن کرکے دفعہ 370 کے خلاف عرضی دائر کی اور وزیر اعظم نریندر مودی اور امت شاہ کو اپنی وفاداری کا یقین دلایا۔کیا ہی اچھا ہوتا کہ سکھ برادری قومی اور عالمی اداروں کو جھنجھوڑ کر ان واقعات کی غیر جانبدارانہ تحقیق و تفتیش کا مطالبہ کرکے ملزمین کو سزا دلوانے میں رول ادا کرے۔

جولائی 2017ء میں داعش کے موصل سے خاتمے تک کے نو ماہ کے دوران کم از کم 3,200 ہلاکتوں کے ذمہ دار اتحادی فوجی دستے تھے

عراق: موصل کی لڑائی میں نو ہزار سے زائد عام شہری ہلاک ہوئے

عراقی شہر موصل کو دہشت گرد گروپ داعش کے قبضے سے چھڑانے کے لیے ہونے والی حتمی لڑائی کے دوران نو سے لے کر 11 ہزار تک کے درمیان عام شہری ہلاک ہوئے۔ یہ بات ایسوسی ایٹڈ پریس کی ایک تحقیق سے معلوم ہوئی ہے۔ خبر رساں ادارے […]