واقعہ سیوان ضلع کا ہے۔ الزام ہے کہ جمعرات کو مہاویری اکھاڑہ کے جلوس کے دوران ایک مسجد کے قریب فرقہ وارانہ نعرے لگائے گئے، جس کے بعد دو گروپوں کے درمیان پتھراؤ ہوا اور ایک دکان کو آگ لگا دی گئی۔
کانپور میں 3 جون کو بی جے پی کی سابق ترجمان نوپور شرما کے ذریعے پیغمبراسلام کے بارے میں کیے گئے متنازعہ تبصرےکے خلاف احتجاج کے دوران تشدد پھوٹ پڑا تھا۔ اس معاملے میں پولیس نے بی جے پی یووا مورچہ کے سابق ضلع اکائی سکریٹری ہرشیت سریواستو کو سوشل میڈیا پر اشتعال انگیز مواد پوسٹ کرنے کے الزام میں گرفتار کیا ہے۔
میڈیا آؤٹ لیٹ ‘ملت ٹائمز’ کے ایڈیٹر شمس تبریز قاسمی نے اپنے خلاف الزامات کو بے بنیاد قرار دیتے ہوئے کہا کہ انہیں خاموش کرنے کی یوپی پولیس کی یہ کوشش کامیاب نہیں ہوگی۔ اقتدار سے سوال پوچھنے کے لیے وہ صحافت کرتے رہیں گے۔
ویڈیو: دہلی کے جہانگیر پوری علاقے میں ہنومان جینتی کے موقع پر فرقہ وارانہ تشدد اور پھر تجاوزات کی مہم کے بعد یہاں کے مسلمانوں نے پولیس کی طرف سے ہراساں کیے جانے اور حراست میں لیے جانے کے خوف کے بارے میں دی وائر سے بات چیت کی۔
دہلی کے جہانگیرپوری میں ہنومان جینتی پر نکالی گئی شوبھا یاترا کے دوران فرقہ وارانہ تشدد سے متعلق کئی عرضیوں کی سماعت کرتے ہوئے عدالت نے کہا کہ ایسا لگتا ہے سینئر افسران نے اس معاملے کو پوری طرح سےنظر انداز کر دیا ہے اور اگر اس میں پولیس والوں کی ملی بھگت تھی تو اس کی جانچ کی ضرورت ہے۔ عدالت نے استفسار کیا کہ پولیس اہلکار ایک غیر قانونی جلوس کو روکنے کے بجائے اس کے ساتھ کیوں چل رہے تھے۔
ویڈیو: گجرات کے وڈگام سے کانگریس کے حمایت یافتہ آزاد ایم ایل اے جگنیش میوانی کو آسام پولیس نے مبینہ طور پر وزیر اعظم نریندر مودی سے متعلق ایک ٹوئٹ کے سلسلے میں گرفتار کیا تھا۔ اس معاملے میں ضمانت پر رہا ہونے کے بعد میوانی نے وزیر اعظم کو نشانہ بنایا ہے۔
وزیر اعظم نریندر مودی سے متعلق ایک ٹوئٹ کی وجہ سے گرفتار کیے جانے کے بعد رہا کیے گئے ایم ایل اے جگنیش میوانی نے کہا کہ ان کے خلاف درج معاملے گجرات اسمبلی انتخابات سے پہلے انہیں ‘بدنام’ کرنے کی ‘ منصوبہ بند سازش’ تھی۔ انہوں نے اسے ’56 انچ کی بزدلانہ کارروائی’ قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ ان کی گرفتاری کے پیچھے پی ایم او میں بیٹھے کچھ ‘گوڈسے بھکت’ تھے۔
ملک میں جہاں ایک طرف نفرت کے علمبردار فرقہ واریت کی خلیج کو مزید گہرا کرنے کی کوشش کر رہے ہیں، وہیں دوسری طرف ان کی بھڑکانے اور اکسانے کی تمام تر کوششوں کے باوجود عام لوگ فرقہ وارانہ خطوط پر ایک دوسرے کے خون کے پیاسے نہیں ہو رہے بلکہ ان کے منصوبوں کو سمجھ کرزندگی کی نئی سطحوں کوتلاش کرنے کی سمت میں بڑھن رہے ہیں۔
گجرات سے ایم ایل اے جگنیش میوانی کو وزیر اعظم مودی کی تنقید کرنے والے ایک ٹوئٹ سے متعلق معاملے میں ضمانت ملنے کے فوراً بعد آسام پولیس کی ایک خاتون ملازم سے مبینہ طور پر چھیڑ چھاڑ کے الزام میں گرفتار کیا گیا تھا۔
ویڈیو: گزشتہ چند ہفتوں میں پورے ہندوستان بالخصوص مدھیہ پردیش کے کھرگون شہر میں فرقہ وارانہ تشدد کے بعد دہلی کے جہانگیر پوری علاقے میں ایسا ہی واقعہ پیش آیا۔ ان واقعات پر دہلی یونیورسٹی کے پروفیسر اپوروانند کا نظریہ۔
گجرات کے وڈگام سے ایم ایل اے جگنیش میوانی کو مبینہ طور پر وزیر اعظم نریندر مودی کی نکتہ چینی کرنے والے ٹوئٹ کے سلسلے میں ضمانت ملنے کے فوراً بعد 25 اپریل کو دوبارہ گرفتار کر لیا گیا تھا۔ الزام ہے کہ جب وہ سینئر پولیس افسران کے ساتھ گوہاٹی سے کوکراجھار جا رہے تھے تو انہوں نے خاتون افسر کے ساتھ مارپیٹ کی۔
جسٹس ایل ناگیشور راؤ اور جسٹس بی آر گوئی کی بنچ نے ایڈوکیٹ وشال تیواری کی طرف سے دائر پی آئی ایل کو خارج کرتے ہوئے کہا، آپ چاہتے ہیں کہ تحقیقات کی سربراہی سابق چیف جسٹس کریں؟ کیاکوئی فری ہے؟ پتہ کیجیے، یہ کیسی راحت ہے۔ ایسی […]
گجرات کے وڈگام سے ایم ایل اے جگنیش میوانی کو مبینہ طور پر وزیر اعظم نریندر مودی کی نکتہ چینی کرنے والے ٹوئٹ کے سلسلے میں ضمانت ملنے کے فوراً بعدہی ایک خاتون پولیس اہلکار کے حوالے سے سنگین الزامات لگاتے ہوئے آسام پولیس نے ایک بار پھر […]
ممبئی واقع ادارے بےباک کلیکٹو نے فرقہ وارانہ تشدد کے حالیہ واقعات کے پیش نظر کہا ہے کہ ان واقعات کو مذہبی بقائے باہمی کی روایت کو ختم کرنے کی کوششوں کے بڑے پیٹرن کے طور پر دیکھے جانے کی ضرورت ہے۔ یہ فرقہ وارانہ فسادات آر ایس ایس اور بجرنگ دل جیسی دائیں بازو کی تنظیموں کی سماجی نفرت کا ثبوت ہیں۔
ویڈیو: شمالی دہلی کے جہانگیر پوری علاقے میں گزشتہ 16 اپریل کو ہنومان جینتی پر نکلے جلوس کے دوران فرقہ وارانہ تشدد پھوٹ پڑا تھا۔ اگلے دن شام تک پولیس نے تشدد کے الزام میں 22 لوگوں کو گرفتار کیا تھا اور یہ سبھی مسلمان ہیں۔
ویڈیو: حجاب، گوشت اور رام نومی کے نام پر مسلمانوں پر لگاتار ہو رہےحملوں کے خلاف گزشتہ دنوں دہلی کے جنتر منتر پر طلبا، فنکار، اساتذہ اور مختلف طبقات کےعام شہری جمع ہوئے۔ انہوں نے مسلمانوں کی حمایت کرنے کی اپیل کی۔
ویڈیو: نئی دہلی کے جہانگیر پوری علاقے میں گزشتہ 16 اپریل کو ہنومان جینتی کے جلوس کے دوران فرقہ وارانہ تشدد پھوٹ پڑا تھا۔ تشدد کے بعد دی وائر کے یاقوت علی نے اس علاقے کا دورہ کیا اور متاثرین سے بات چیت کی۔
ای ڈی نے جہانگیر پوری علاقے میں ہوئے تشدد کے معاملے میں دہلی پولیس کی جانب سے کلیدی ملزم بنائے گئے محمد انصار سمیت دیگرمشتبہ افراد کے خلاف منی لانڈرنگ کا یہ معاملہ درج کیا ہے۔پولیس نے بتایا کہ ابتدائی تفتیش میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ انصار کے کئی بینک کھاتوں میں پیسےہیں اور اس کے پاس کئی جائیدادیں بھی ہیں، جو مبینہ طور پر جوئے کے پیسوں سے خریدی گئی ہیں۔
ویڈیو: دہلی کے تشدد زدہ علاقے جہانگیر پوری میں شمالی دہلی میونسپل کارپوریشن کی انسداد تجاوزات مہم کے تحت مبینہ غیر قانونی تعمیرات کو منہدم کر دیا گیا ہے۔ سپریم کورٹ نے کہا ہے کہ وہ توڑ پھوڑ کی اس کارروائی کا نوٹس لے گی، جو کارپوریشن کو ہماریہدایت کے بارے میں مطلع کیے جانے کے بعد بھی جاری رہی۔
ویڈیو: دہلی کے جہانگیر پوری علاقے میں فرقہ وارانہ تشدد کے بعد بی جے پی مقتدرہ میونسپل کارپوریشن کے ذریعے 20 اپریل کو انسداد تجاوزات مہم شروع کی گئی تھی۔ سپریم کورٹ کی ہدایت کے بعد بھی یہ مہم کئی گھنٹے تک جاری رہی جس پر عدالت نے بھی نوٹس لیا ہے۔ بلڈوزر اورتوڑ پھوڑ کی سیاست پر ایڈوکیٹ شمشاد اور دی وائر کی رپورٹر سمیدھا پال کے ساتھ عارفہ خانم شیروانی کی بات چیت۔
بی جے پی کے دہلی انچارج اور نائب صدر بیجینت پانڈا نے کہا ہے کہ نئی دہلی میں رہ رہے ‘غیر قانونی مہاجروں’ کو ان کے ہاؤ بھاؤ سے پہچانا جا سکتا ہے۔ وہ ‘ڈان’ کی طرح کپڑے پہنتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے سویڈن، ہالینڈ اور بیلجیم وغیرہ میں دیکھا ہے، جہاں مہاجر کمیونٹی نے ’نو گو زون‘ بنا رکھے ہیں، جہاں لوگ حتیٰ کہ پولیس بھی جانے سے ڈرتی ہے۔ ایسا لگتا ہے کہ غیر قانونی مہاجرین نے دہلی میں بھی ایسا ہی کیا ہے۔
بی جے پی مقتدرہ شمالی دہلی میونسپل کارپوریشن کے تشدد زدہ جہانگیر پوری میں کئی مبینہ غیر قانونی تعمیرات کو منہدم کرنے کے ایک دن بعد پارٹی کی دہلی یونٹ کے سربراہ آدیش گپتا نے یہ خط لکھا ہے۔ خط میں انہوں نے بنگلہ دیشی، روہنگیا اور سماج دشمن عناصر کے ذریعے سرکاری اراضی پر تجاوزات کے خلاف بلڈوزر کا استعمال کرتے ہوئے ان کے خلاف سخت کارروائی کرنے کو کہا ہے۔
گزشتہ چار پانچ دنوں میں جہانگیر پوری میں جو کچھ ہوا اس نے اس ملک کی بدترین اور بہترین، دونوں تصویروں کو صاف کر دیا ہے۔ اس قلیل عرصے میں ہم جان چکے ہیں کہ ہندوستان کو پورے طور پر تباہ کیسےکیا جا سکتا ہے۔ اس کے ساتھ یہ بھی کہ اگر اس کو بچانا ہے تو کیا کرنا ہوگا۔
دہلی کے تشدد زدہ جہانگیر پوری علاقے میں شمالی دہلی میونسپل کارپوریشن (این ڈی ایم سی) کی انسداد تجاوزات مہم کے تحت ملزمین کے مبینہ غیر قانونی تعمیرات کو منہدم کر دیا گیا ہے۔ بدھ کو سپریم کورٹ کی جانب سے روک لگائے جانے کے بعد بھی گھنٹوں تک کارروائی نہیں روکی گئی تھی۔ اس پر سپریم کورٹ نے کہا کہ وہ توڑ پھوڑ کی کارروائی کا نوٹس لے گی، جو کارپوریشن کو ہماری ہدایت کے بارے میں مطلع کیے جانے کے بعد بھی جاری رہی۔ سی پی آئی (ایم) لیڈر برندا کرت نے بھی اس مہم کے خلاف سپریم کورٹ کا رخ کیا ہے۔
جگنیش میوانی گجرات کے بناسکانٹھا ضلع کی وڈگام سیٹ سے آزاد ایم ایل اے کے طور پر منتخب کیے گئے تھے۔ وہ حال ہی میں کانگریس میں شامل ہوئے ہیں۔ گجرات پردیش کانگریس کمیٹی نے میوانی کی گرفتاری کو ‘غیر جمہوری اور غیر قانونی’ قرار دیا ہے۔ پارٹی ترجمان نے کہا کہ انہوں نے صرف نقطہ نظر رکھا ہے کہ وزیراعظم امن و امان کی اپیل کر سکتے ہیں۔ اگر وزیر اعظم دنیا میں کہیں اور اس کی اپیل کر رہے ہیں تو وہ اپنے ملک کے لیے ایسا کیوں نہیں کر سکتے؟
وشو ہندو پریشد کی جانب سے یہ بیان اس وقت سامنے آیا جب پولیس نے سوموار کو جہانگیر پوری تشدد معاملے میں شوبھا یاترا کے آرگنائزر کے خلاف مقدمہ درج کرکے ایک شخص کو حراست میں لیا۔ اس ایف آئی آر میں پریشد اور بجرنگ دل کا نام بھی شامل تھا، جس کو بعد میں ہٹا دیا گیا۔
دہلی کے تشدد زدہ جہانگیر پوری علاقے میں شمالی دہلی میونسپل کارپوریشن کی انسداد تجاوزات مہم کے تحت ملزمین کی مبینہ غیر قانونی تعمیرات کو منہدم کیا جا رہا تھا، جس پر سپریم کورٹ کی جانب سے روک لگانے کے بعد بھی توڑ پھوڑ کی یہ کارروائی نہیں روکی گئی۔ بعد میں، جب درخواست گزار کے وکیل نے دوبارہ سپریم کورٹ سے رجوع کیا تب جاکر یہ کارروائی روکی گئی۔
گجرات کے ضلع گر سومناتھ کے ویراول قصبے کا معاملہ۔ پولیس نے بتایا کہ ہنومان جینتی پر بنا اجازت شوبھا یاترا نکالی گئی تھی۔ اس سلسلے میں دو ایف آئی آر درج کی گئی ہیں۔ اس کے علاوہ مہاراشٹر کے امراوتی ضلع کے اچل پور شہر میں مذہبی جھنڈوں کو ہٹانے کو لے کر دو کمیونٹی کے درمیان تصادم ہوا جس کے بعد یہاں کرفیو لگا دیا گیا۔
عام آدمی پارٹی نے دعویٰ کیا ہے کہ دہلی پولیس کی جانب سے جہانگیر پوری تشدد کے کلیدی سازش کار بتائے گئے محمد انصار کی وابستگی بی جے پی سے ہے۔ انہوں نے کچھ پرانی تصویریں شیئر کی ہیں، جن میں انصار کو جہانگیر پوری میں بی جے پی کے ایم سی ڈی امیدوار کی انتخابی تشہیر کی مہم چلاتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے۔
جہانگیرپوری میں ہنومان جینتی پر نکلی شوبھایاتراکے دوران تشدد کے بارے میں مقامی لوگوں کا کہنا ہے کہ عام طور پر پرامن رہنے والےعلاقے میں ایسا پہلی بار دیکھا گیا۔
دہلی پولیس نے جہانگیرپوری علاقے میں ہنومان جینتی پر بنا اجازت شوبھا یاترا نکالنے کے لیے اس کے منتظمین کے خلاف ایف آئی آر درج کرکے ایک شخص کو گرفتار کیا تھا۔ شروعات میں اس ایف آئی آر میں وشو ہندو پریشد اور بجرنگ دل کا نام شامل کیا گیا تھا، لیکن بعد میں اسے ہٹا دیا گیا۔ گرفتار شخص کو بھی چھوڑ دیا گیا ہے۔
دہلی، آندھرا پردیش اور اتراکھنڈ سے ہنومان جینتی کے جلوسوں کے دوران فرقہ وارانہ تشدد کے متعدد واقعات سامنےآئے ہیں۔ بتایا جا رہا ہے کہ کرناٹک کے ہبلی شہر میں ایک سوشل میڈیا پوسٹ کو لے کر پولیس اہلکاروں، ایک ہسپتال اور ایک مندر پر حملہ کیا گیا۔ اس میں 12 پولیس اہلکار بھی زخمی ہوئے ہیں۔ معاملے میں تقریباً 40 لوگوں کو گرفتار کیا گیا ہے۔
پولیس نے دہلی کے جہانگیر پوری علاقے میں 16 اپریل کو ہوئے فرقہ وارانہ تشددکے معاملےمیں محمد اسلم کو کلیدی ملزم بنایا ہے۔ الزام ہے کہ ایک پولیس سب انسپکٹر اس کی گولی سے زخمی ہوا۔ پولیس کا دعویٰ ہے کہ اس کی عمر 22 سال ہے، لیکن اس کے گھروالوں کی جانب سے دی وائر کو دستیاب کرائے گئے دستاویز میں اس کی عمر 16 سال بتائی گئی ہے۔ اہل خانہ کا دعویٰ ہے کہ تشدد کے دوران وہ گھر پر تھا۔
سونیا گاندھی، شرد پوار، ممتا بنرجی سمیت اپوزیشن کے لیڈروں کی جانب سے کہا گیا ہے کہ ہم وزیر اعظم کی خاموشی سے حیران ہیں، جو ایسے لوگوں کے خلاف کچھ بھی بولنے میں ناکام رہے، جو اپنے قول و فعل سے نفرت پھیلا رہے ہیں اور سماج کو مشتعل کرنے کا کام کر رہے ہیں۔ یہ خاموشی اس بات کا ثبوت ہے کہ اس طرح کے نجی مسلح ہجوم کو سرکاری سرپرستی حاصل ہے۔
شمال-مغربی دہلی کے جہانگیر پوری علاقے میں گزشتہ سنیچر کو ہنومان جینتی پر نکالے گئے جلوس میں پتھراؤ کے بعد تشدد پھوٹ پڑا۔ حالات اب قابو میں ہیں۔ فروری 2020 کے شمال-مشرقی دہلی فسادات کے بعد قومی دارالحکومت میں یہ پہلا بڑا فرقہ وارانہ تصادم تھا۔