عید کی مبارکباد سے متعلق ایک پوسٹ پرنیشنل فلم ایوارڈسے سرفراز گلوکار شان کو ان کے لباس کی وجہ سےنفرت انگیز تبصرے کا نشانہ بنایا گیا تھا۔ جواب میں شان نے کہا ہے کہ سب پیار سے رہیں اور اس طرح کی پولرائزڈ سوچ نہ رکھیں کیونکہ اس سے صرف نقصان ہو سکتا ہے۔ اس سوچ کو بدلنا چاہیے اور زیادہ انکلوسیوہونا چاہیے۔
اجتماعی تشدد یا نفرت کے علاوہ بغیرکسی تنظیم کےبھی بہت سے ہندوؤں میں دوسروں کے لیےنفرت ظاہر کرنے کی ہوس فحاشی کی حد تک پہنچ چکی ہے۔ان ہندوؤں میں ایسے ‘باکمال’ خطیبوں کی تعداد بڑھ رہی ہے، جو کھلے عام تشدد کو فروغ دیتے ہیں۔ خطیبوں کے ساتھ ساتھ ان کے سامعین کی تعداد بھی بڑھتی جا رہی ہے۔
پٹنہ کا سمر چیریٹیبل ٹرسٹ گزشتہ چار سالوں سے پنچایتی سطح پر ‘سدبھاونا کپ’ کے نام سے ایک کرکٹ ٹورنامنٹ کا اہتمام کر رہا ہے، جس میں حصہ لینے والی ٹیموں کے لیے پہلی شرط یہ ہوتی ہے کہ اس کے کھلاڑی سماج کے ہر طبقے اور کمیونٹی سے ہوں۔