عمر خالد دہلی فسادات سے متعلق معاملے میں ستمبر 2020 سے جیل میں ہیں۔ اس کی مذمت کرتے ہوئے فلسفی، ممتاز دانشور اور ماہر لسانیات نوم چومسکی نے ایک بیان جاری کرتے ہوئے کہا ہےکہ خالد کے خلاف جو ایک واحد ثبوت پیش کیا گیا ہے وہ یہ ہے کہ وہ بولنے اور احتجاج کرنے کے اپنے آئینی حق کا استعمال کر رہے تھے، جو ایک آزاد معاشرے میں شہریوں کا بنیادی حق ہے۔
امریکی تارکین وطن کی تنظیموں کی جانب سے ‘ہندوستان میں فرقہ واریت’ کے موضوع پر منعقدہ ایک تقریب میں بھیجے گئے مختصر سے پیغام میں ممتاز دانشور اور ماہر لسانیات نوم چومسکی نے کہا کہ مغرب میں بڑھ رہےاسلامو فوبیانے ہندوستان میں مہلک شکل اختیار کرلی ہے، جہاں مودی حکومت منظم طریقے سے سیکولر جمہوریت کو ختم کر رہی ہے اور ملک کو ہندو راشٹر میں تبدیل کر رہی ہے۔
یہ ملک کے لیےانتہائی افسوسناک ہے کہ اس کےسابق نائب صدر کو بھی مذہبی آئینے میں دیکھا جانے لگاہے۔ان کے بیانات سےسبق حاصل کرنے اور آئینے میں حقیقت کا چہرہ دیکھنے کے بجائے ان سے چاپلوسی کی امید کی جارہی ہے!
ویڈیو: دہلی یونیورسٹی کے پروفیسر اپوروانند بتا رہے ہیں کہ کس طرح ہندو تہواروں کا استعمال فرقہ وارانہ نفرت پھیلانے اور اقلیتوں کو الگ تھلگ کرنے کے لیے کیا جا رہا ہے۔
اتر پردیش کے متھرا کا معاملہ۔ پولیس نے بتایا کہ حملہ آور نے غیر ملکی عقیدت مند کو رام رام کہا لیکن انہوں نے کوئی جواب نہیں دیا۔ الزام ہے کہ دوبار رام رام کرنے پر غیرملکی شہری نے اس کو تھپڑ مار دیا، جس کے بعد ملزم نے ان پر چاقو سے وار کردیا۔
نئی دہلی کے کناٹ پلیس کا یہ معاملہ 26 مئی کا ہے۔ الزام ہے کہ صبح کی سیر پر نکلے پونے کے ڈاکٹر ارون گدرے کو روککر کچھ نوجوانوں نے پہلے ان کا مذہب پوچھا اور پھر جئے شری رام کے نعرے لگانے کو مجبور کیا۔
گزشتہ سال بھی حالات کچھ زیادہ بہتر نہیں تھے۔اس وقت اس طرح کے تشدد میں29 لوگ مارے گئے تھے۔ لیکن گزشتہ سال کے مقابلے اس سال زخمیوں کی تعداد میں کافی اضافہ ہوا ہے۔
تنظیمیں چاہے کوئی بھی ہوں ان سب کی فکر ایک ہی ہے: ہندو دھرم کی رکشا کے نام پر مسلمانوں، عیسائیوں اور دلتوں سے بے انتہا نفرت کا اظہار اور اپنے مقصد کے حصول کے لئے جھوٹ اور فریب کے ساتھ تشدد اور دہشت گردی کا استعمال۔
امریکی وزیر خارجہ نے سال 2017 کی بین الاقوامی مذہبی آزادی کی رپورٹ جاری کی۔ اس میں کہا گیا ہے کہ ہندوستان میں سال کے پہلے 6 مہینوں میں عیسائیوں کو زدوکوب کرنے کے 410 واقعات سامنے آئے ہیں۔