Congress Party

نٹور سنگھ، فائل فوٹو بہ شکریہ: پی آئی بی

نٹور سنگھ: زیرک سفارت کار، ناکام سیاستدان

نٹور سنگھ ایک زیرک اور کامیاب سفارت کار تھے، گاندھی خاندان کے بے حد قریبی مانے جاتے تھے، مگر سیاست کسی کی دوست نہیں ہوتی ہے، یہ بس مفادات کی آبیاری کانام ہے۔ کانگریس ان سے دور ہوگئی، تو نٹور سنگھ اور ان کے بیٹے جگت سنگھ بھی خود تمام عمر کے پالے ہوئے نظریہ کو لات مار کر بی جے پی کی گود میں بیٹھ گئے، جہاں ان کے نظریہ ساز نہرو کو دن رات گالیاں دی جا رہی ہیں۔

9 مئی 2022 کو دہلی کے شاہین باغ علاقے میں تجاوزات ہٹانے آیا ایم سی ڈی کا بلڈوزر۔ (تصویر: پی ٹی آئی)

تجاوزات ہٹانے کے بہانے مسلمانوں کے خلاف نفسیاتی جنگ

یوپی، مدھیہ پردیش، گجرات اور اب دہلی میں بلڈوزر کا استعمال ہر دن کے جوش کو بنائے رکھنے کے لیے کیا جا رہا ہے۔ ہندوؤں میں مسلمانوں کو اجڑتے، روتے، بدحواس دیکھنے کی پرتشدد خواہش بیدار کی جا رہی ہے۔ اب بی جے پی، میڈیا، پولیس اور انتظامیہ میں کوئی فرق نہیں رہ گیا ہے۔ ایک راستہ دکھا رہا ہے، ایک بلڈوزر کا قانون بتا رہا ہے، ایک ہتھیارکے ساتھ اس کو گھیرا دے کر چل رہا ہے، تو کوئی للکار رہا ہے۔

سی جے آئی این وی رمنا۔ (تصویر: پی ٹی آئی)

حکومتوں کی جانب سے ججوں کی امیج کو خراب کرنے کا چلن شرمناک: چیف جسٹس این وی رمنا

چیف جسٹس آف انڈیا این وی رمنا نے چھتیس گڑھ ہائی کورٹ کے ایک فیصلے کے خلاف اپیل پر سماعت کرتے ہوئے یہ تبصرہ کیا۔ انہوں نے عدالتی فیصلےحکومتوں کی پسند کےمطابق نہ ہونے پر ان کی طرف سے ججوں کی امیج کو خراب کرنے کے چلن کو ‘شرمناک’ قرار دیا اور اس نئے رجحان پر افسوس کا اظہار کیا۔

منوہر لال کھٹر(فوٹو : پی ٹی آئی)

ہم بھارت ماتا کی جئے کہتے ہیں، کانگریس کے لئے یہ سونیا ماتا کی جئے ہے: منوہر لال کھٹر

ہریانہ کے وزیراعلیٰ اور بی جے پی رہنما منوہر لال کھٹر نے ایک انتخابی ریلی میں کہا کہ مودی حکومت نے دنیا بھر میں ہندوستان کا قد بڑھایا ہے، کیونکہ اس کے لئے ملک ہمیشہ سب سے اوپر ہے، جبکہ کانگریس نہرو-گاندھی فیملی سے آگے نہیں سوچ سکتی ہے۔

فوٹو : رائٹرس

رام چندر گہا کا کالم: ’کانگریس کو ووٹ دینا ایک ہزار گایوں کی ہتیا کرنے جیسا…‘

کئی صوبوں میں کانگریس پارٹی گروہ بندی میں پھنسی ہوئی ہے، جہاں لیڈران انفرادی طور پر اپنا اثر و رسوخ جمائے بیٹھے ہیں۔ وہ پارٹی کے بجائے اپنے مفادات حاصل کرنے میں لگے رہتے ہیں۔ وہیں دائیں بازو کی پارٹیاں آج بھی کانگریس اور اس کے لیڈران کے خلاف جھوٹا پروپیگنڈا کرنے میں لگی ہیں۔