Congress

  سابق وزیر اعظم ایچ ڈی دیوگوڑا کے ساتھ وزیر اعظم نریندر مودی (فائل فوٹو : پی آئی بی)

کرناٹک انتخاب میں دیوگوڑا کو لےکر مودی نے سُر کیوں بدلا؟

تمکر میں ہوئی ایک ریلی میں نریندر مودی نے دیوگوڑا کی تعریف تو کی لیکن کہا کہ عوام ان پر ووٹ برباد نہ کریں۔ شاید بی جے پی کو اس بات کا ڈر ہے کہ ریاست میں Anti-incumbencyکا فائدہ کہیں جے ڈی ایس کو نہ مل جائے، اس لئے وہ اس کی کانگریس سے نزدیکی بتانے میں لگی ہوئی ہے۔

Manmohan-Singh-Reuters

مودی حکومت کی معاشی بدانتظامی بینکنگ شعبے میں لوگوں کے یقین  کو ختم کر رہی ہے : منموہن سنگھ

سابق وزیر اعظم نے کہا کہ جب بھی بی جے پی حکومت کی کسی تباہ کن پالیسی کے بارے میں سوال پوچھا جاتا ہے تو ہر بار سننے کو ملتا ہے کہ ان کے ارادے نیک ہیں۔ لیکن، ان کے نیک ارادوں سے ملک کو بھاری نقصان ہوا ہے۔

نریندر مودی اور راہل گاندھی (فوٹو : پی ٹی آئی)

کرناٹک نامہ : لگتا ہے ہمارا الیکشن کمیشن بھی سست ہو گیا ہے…

کرناٹک الیکشن کے وقت وہاں کے میڈیا میں ریاست کی حزب اقتدار اور مرکز ی حزب اقتدار کے درمیان کیسا توازن ہے، اس کا تجزیہ روز ہونا چاہئے تھا۔ الیکشن کمیشن کب سیکھے‌گا کہ میڈیا کوریج اور بیانات پر کارروائی کرنے اور نظر رکھنے کا کام الیکشن کے دوران ہونا چاہئے نہ کہ الیکشن ختم ہو جانے کے تین سال بعد۔

علامتی تصویر : وکی میڈیا

چھتیس گڑھ : ہر انتخابی سال میں تیندوپتے کی قیمت اور پیداوار میں گراوٹ کیوں آ جاتی ہے؟

بی جے پی نے جہاں اس کو بازار کی مانگ اور فراہمی سے جڑا معاملہ بتایا ہے۔ وہیں، کانگریس سمیت حزب مخالف جماعت اس کو بدعنوانی سے جوڑ رہے ہیں۔ وہ تیندو پتے کے کاروبار کو انتخابی فنڈ تیار کرنے کا ذریعہ بنانے کا الزام لگا رہے ہیں۔

پیوش گوئل (فوٹو:بشکریہ piyushgoyal. in )

پیوش گوئل کے کاروبار سے متعلق دی وائر کی رپورٹ پر بی جے پی اور پیرامل گروپ کا جواب

پیرامل کے ذریعے ہتک عزت کی دھمکی پر دی وائر نے کہا، ‘ عوام کو وزرا کے کاروباری لین دین کے بارے میں جاننے کا پورا حق ہے، خاص کر اگر اس میں مفادات کا ٹکراؤ ممکن ہو اور ایسے معاملوں پر رپورٹ کرنا میڈیا کی ذمہ داری ہے۔ ‘

سابق وزیر اعظم ڈاکٹر منموہن سنگھ۔ (فوٹوبشکریہ : فیس بک)

مودی حکومت نے چار سال پہلے جو وعدے کئے تھے وہ آج تک پورے نہیں ہوئے : منموہن سنگھ 

کانگریس کی جن آکروش ریلی پر بی جے پی صدر امت شاہ نے کہا کہ یہ ایک خاندان کی ہار کا ماتم ہے۔ کانگریس کی منفی اور مدعوں سے بھٹکانے کی سیاست سے ملک تھک چکا ہے۔ یہ پریوار آکروش ریلی ہے۔

نئی دہلی  میں مودی حکومت کے خلاف بغاوتی رخ دکھانے والے بی جے پی رہنماؤں کے ساتھ ممتا بنرجی۔ (فوٹو : پی ٹی آئی)

مغربی بنگال میں کیوں نہیں تھم رہا سیاسی تشدد کا سلسلہ؟

 بی جے پی مسلمانوں کا ڈر دکھاکر ہندوؤں کا پولرائزیشن کر رہی ہے اور ترنمول کانگریس بی جے پی کا خوف دکھاکر مسلمانوں کا ووٹ اپنے حق میں کر رہی ہے۔ اس سے ریاست میں فرقہ وارانہ کشیدگی اور بڑھے‌گی اور بنگال تشدد کی آگ میں جھلسے‌گا۔ ترنمول […]

فوٹو : رائٹرس

بہار میں فرقہ وارانہ تشدد، بی جے پی کے ساتھ اتحاد کا نتیجہ یہی ہونا تھا

ریاست کے فرقہ وارانہ تشدد سے بچے رہنے کا کریڈٹ اس وقت کے وزیراعلیٰ لالو پرساد یادو کو جاتا ہے ۔لالو کے بعد نتیش آئے جنہوں نے فرقہ وارانہ تشددکے متعلق ’ زیرو ٹالرینس ‘ پالیسی اپنائی تھی۔ اس وقت ان کی معاون بی جے پی کمزور تھی، اس لئے وہ اپنی شرطیں نافذ کرنےمیں کامیاب رہے۔

اتر پردیش کے سابق وزیراعلیٰ تربھون نارائن سنگھ درمیان  میں سفید کپڑوں میں چشمہ لگائے ہوئے۔  (فوٹو بشکریہ : دینک جاگرن)

جب گورکھپور ضمنی انتخاب میں ہار گئے تھے وزیر اعلیٰ، چھوڑنا پڑا تھا عہدہ

گورکھ پور میں حکمراں جماعت کے ضمنی انتخاب میں ہارنے کی کہانی نئی نہیں ہے۔اس انتخاب میں وزیراعلیٰ رہتے ہوئے تربھون نارائن سنگھ عرف ٹی این سنگھ انتخاب میں اترے اور ان کو ہار کا سامنا کرنا پڑا تھا۔

Mayawati-Akhilesh-PTI

گورکھ پور اور پھول پور میں بی جے پی کی ہار پر حیرت نہیں ہونی چاہیے

گورکھ پور سے گراؤنڈ رپورٹ : مارچ 2017 کے بعد یوپی کی سیاست میں نئی تبدیلی کی جوکمزور آوازیں اٹھ رہی تھیں اس کو سنا نہیں گیا۔ یہ آوازیں اس انتخاب میں بہت جارحانہ تھیں لیکن اس کو نظرانداز کر دیا گیا۔ اب جب اس نے اپنا اثر دکھا دیا تو سبھی حیران ہیں۔