کرناٹک نامہ : اسمبلی انتخابات میں مسلمانوں کا رجحان کیا ہے؟
سنیچر (12 مئی)کو ہونے والے اسمبلی انتخابات میں مسلمانوں کا رجحان کیا ہے، اس موضوع پر حنا فاطمہ اور مہتاب عالم کی ویڈیو رپورٹ
سنیچر (12 مئی)کو ہونے والے اسمبلی انتخابات میں مسلمانوں کا رجحان کیا ہے، اس موضوع پر حنا فاطمہ اور مہتاب عالم کی ویڈیو رپورٹ
گزشتہ دنوں آسام میں دہشت گرد تنظیم آئی ایس آئی ایس کے مبینہ جھنڈے دو جگہ ملے تھے۔
تمکر میں ہوئی ایک ریلی میں نریندر مودی نے دیوگوڑا کی تعریف تو کی لیکن کہا کہ عوام ان پر ووٹ برباد نہ کریں۔ شاید بی جے پی کو اس بات کا ڈر ہے کہ ریاست میں Anti-incumbencyکا فائدہ کہیں جے ڈی ایس کو نہ مل جائے، اس لئے وہ اس کی کانگریس سے نزدیکی بتانے میں لگی ہوئی ہے۔
سابق وزیر اعظم نے کہا کہ جب بھی بی جے پی حکومت کی کسی تباہ کن پالیسی کے بارے میں سوال پوچھا جاتا ہے تو ہر بار سننے کو ملتا ہے کہ ان کے ارادے نیک ہیں۔ لیکن، ان کے نیک ارادوں سے ملک کو بھاری نقصان ہوا ہے۔
کرناٹک الیکشن کے وقت وہاں کے میڈیا میں ریاست کی حزب اقتدار اور مرکز ی حزب اقتدار کے درمیان کیسا توازن ہے، اس کا تجزیہ روز ہونا چاہئے تھا۔ الیکشن کمیشن کب سیکھےگا کہ میڈیا کوریج اور بیانات پر کارروائی کرنے اور نظر رکھنے کا کام الیکشن کے دوران ہونا چاہئے نہ کہ الیکشن ختم ہو جانے کے تین سال بعد۔
جسٹس کرین جوزف نے کہا کہ ایسی کوئی مثال نہیں ہے جب کالیجئم کی سفارش والے ناموں کو مرکز کے ذریعے واپس بھیجا گیا ہو۔ اس لئے معاملے پر اور زیادہ بات چیت کئے جانے کی ضرورت ہے۔
بی جے پی نے ریڈی بھائیوں کو اس انتخاب میں گلے لگا لیا ہے۔ وزیر اعظم ریڈی بھائیوں کے استقبال پر کچھ نہیں بولتے ہیں۔
اگر انتخابی جیت میں وزیر اعظم کے جھوٹ کا اتنا بڑا رول ہے تو ہر جھوٹ کو ہیرا اعلان کر دینا چاہئے۔ اس ہیرے کا ایک کنگن بنا لینا چاہئے۔ پھر اس کنگن کو نیشنل میمنٹو اعلان کر دینا چاہئے۔
بی جے پی نے جہاں اس کو بازار کی مانگ اور فراہمی سے جڑا معاملہ بتایا ہے۔ وہیں، کانگریس سمیت حزب مخالف جماعت اس کو بدعنوانی سے جوڑ رہے ہیں۔ وہ تیندو پتے کے کاروبار کو انتخابی فنڈ تیار کرنے کا ذریعہ بنانے کا الزام لگا رہے ہیں۔
سینٹرل ٹورزم منسٹر کے جے الپھونس نے کہا کہ یو پی اے حکومت نے بھی ہمایوں کا مقبرہ، تاج محل اور جنتر منتر سمیت پانچ یادگاروں کو رکھ رکھاؤ کے لئےنجی اکائیوں کو سونپا تھا۔
پیرامل کے ذریعے ہتک عزت کی دھمکی پر دی وائر نے کہا، ‘ عوام کو وزرا کے کاروباری لین دین کے بارے میں جاننے کا پورا حق ہے، خاص کر اگر اس میں مفادات کا ٹکراؤ ممکن ہو اور ایسے معاملوں پر رپورٹ کرنا میڈیا کی ذمہ داری ہے۔ ‘
فلیش نیٹ انفو سالیوشنس (انڈیا) پرائیویٹ لمیٹیڈ سے لےکر شرڈی انڈسٹریز تک، مودی حکومت کے وزیر پیوش گوئل نے اپنے اہم کاروبار سے جڑی جانکاریاں چھپائی ہیں۔
کانگریس کی جن آکروش ریلی پر بی جے پی صدر امت شاہ نے کہا کہ یہ ایک خاندان کی ہار کا ماتم ہے۔ کانگریس کی منفی اور مدعوں سے بھٹکانے کی سیاست سے ملک تھک چکا ہے۔ یہ پریوار آکروش ریلی ہے۔
کانگریس کے اس فیصلے نے پارٹی کے اندر ایک نظریہ کو جنم دیا ہے کہ کمل ناتھ اور دگوجئے سنگھ کے خیمے نے سندھیا خیمے پر ایک بڑی جیت حاصل کی ہے۔
یہ حکومت اس لئے نہیں ہے کہ کانگریس کے گناہوں کو دوہراتی رہے۔ کیا ججوں کی تقرری کے معاملے میں مودی حکومت نے کوئی الگ اخلاقی پیمانہ قائم کیا ہے؟
سب سے اہم سوال یہی ہے کہ کانگریس اپنے ہی سینئر رہنما اور سابق مرکزی وزیر کے بیان سے دامن کیوں جھاڑ رہی ہے؟کیا کانگریس سافٹ ہندتوا کی سیاست کے بعد اس وقت یہ خطرہ مول لینا نہیں چاہتی ؟
جسٹس کے ایم جوزف کے سپریم کورٹ جج بنائے جانے پر تذبذب برقرار،کانگریس نے لگایا بدلے کی سیاست کا الزام۔
کانگریس کی قیادت میں سات اپوزیشن جماعتوں کی طرف سے لائے گئے Impeachment کی تجویز کو خارج کرتے ہوئے نائب صدر وینکیا نائیڈو نے کہا کہ یہ سیاسی ہے۔
جو الزامات لگائے گئے ہیں ان پر بات کم ہو رہی ہے۔ ان سے فوکس شفٹ ہو گئی ہے۔ اچھا ہوتا کہ ان الزامات پر گفتگو ہوتی جس سے لوگوں کو پتا چلتا کہ کیا یہ الزامات Impeachmentکے لئے کافی ہیں؟
جن گن من کی بات کے اس ایپی سوڈ میں سنیے چیف جسٹس کے خلاف اپوزیشن کی Impeachmentکی تجویز اور نرودا پاٹیا تشدد معاملے میں بی جے پی کی سابق وزیر مایا کوڈ نانی کے بری ہونے پر ونود دوا کا تبصرہ
سی جے آئی دیپک مشرا کے خلاف Impeachment Motion پر 71 رکن پارلیامنٹ نے دستخط کیے،جس میں گانگریس این سی پی،سی پی ایم،سی پی آئی، ایس پی،بی ایس پی اور مسلم لیگ شامل ہیں۔
17 مئی کو آر بی آ ئی گورنر ارجت پٹیل کو پارلیامنٹری کمیٹی کے سامنے پیش ہونا ہے ۔کمیٹی بینک گھوٹالوں کو لے کر پوچھ تاچھ کرے گی۔
بی جے پی ترجمان سنبت پاترا نے بھگوا دہشت گردی کو لےکر کانگریسی رہنماؤں کی بیان بازی پر راہل گاندھی اور سونیا گاندھی کو ملک سے معافی مانگنے کو کہا ہے۔
میڈیا بول کے اس ایپی سوڈ میں سنیے امبیڈکر پر سیاست اور میڈیا کوریج پر جے این یو کے پروفیسر وویک کمار اور سینئر جرنلسٹ پورنیما جوشی کے ساتھ ارملیش کی بات چیت۔
سال 17-2016 میں ملک کی سات نیشنل پارٹی نے کل 1559.17 کروڑ روپے کی آمدنی کا اعلان کیا۔ بی جے پی کی آمدنی سب سے زیادہ 1034.27 کروڑ روپے رہی، جو کل رقم کا 66.34 فیصد ہے۔
بی جے پی مسلمانوں کا ڈر دکھاکر ہندوؤں کا پولرائزیشن کر رہی ہے اور ترنمول کانگریس بی جے پی کا خوف دکھاکر مسلمانوں کا ووٹ اپنے حق میں کر رہی ہے۔ اس سے ریاست میں فرقہ وارانہ کشیدگی اور بڑھےگی اور بنگال تشدد کی آگ میں جھلسےگا۔ ترنمول […]
انٹرویو : اتر پردیش کے سابق وزیراعلیٰ اور سماجوادی پارٹی کے صدر اکھلیش یادو سے دی وائر کے بانی مدیر سدھارتھ وردراجن کی خاص بات چیت۔
ریاست کے فرقہ وارانہ تشدد سے بچے رہنے کا کریڈٹ اس وقت کے وزیراعلیٰ لالو پرساد یادو کو جاتا ہے ۔لالو کے بعد نتیش آئے جنہوں نے فرقہ وارانہ تشددکے متعلق ’ زیرو ٹالرینس ‘ پالیسی اپنائی تھی۔ اس وقت ان کی معاون بی جے پی کمزور تھی، اس لئے وہ اپنی شرطیں نافذ کرنےمیں کامیاب رہے۔
کہیں ایسا تو نہیں کہ ہمارے آئینی ادارے بیحد دباؤ میں ہیں اور سب کچھ سیاسی پارٹیوں اور میڈیا کے دفتروں میں طے کیا جا رہا ہے!
کانگریس رہنما سنجے نروپم کے مطابق، آر ٹی آئی سے انکشاف ہوا ہے کہ وزیراعلیٰ کے دفتر میں چائے اور ناشتہ پر سال 18-2017 میں 3.34 کروڑ روپے خرچ ہوئے جو 16-2015کے مقابلے میں 577 فیصد زیادہ ہے۔
ذرائع نے بتایا کہ مختلف حزب مخالف کے رہنماؤں نے راجیہ سبھا میں حزب مخالف کے رہنما غلام نبی آزاد سے منگل کو ملاقات کرکے مدعے پر گفتگو کی اور اس معاملے پر بات چیت کی۔
وزیراعلیٰ سدّارمّیا نے ٹوئٹ کر کےکہا کہ امت شاہ نے آخر کار سچ بولا۔ تھینک یو امت شاہ۔
شرد یادو نے کہا کہ بی جے پی کے ذریعے پھیلائی جا رہی فرقہ پرستی کو سماجی انصاف کی تحریک ہی روک سکتی ہے۔ آج سماجی عدم مساوات کا عالم یہ ہے کہ کسان، دلت اور غریب طبقہ بےحد دقت میں ہیں۔
کانگریس نے کہاکہ ان طبقات کے حقوق کے تحفظ کے لئے کانگریس حکومت 1989 میں قانون لے کر آئی تھی لیکن مودی حکومت نے ایک سازش کے تحت اسے ختم کرنے کی کارروائی شرو ع کردی ہے۔
جن گن من کی بات کے اس ایپی سوڈ میں سنیے این ڈی اے میں انتشار اور کانگریس کی کمزوریوں پر ونود دوا کا تبصرہ
یہ بات بالکل دو اور دو چار جیسی صاف ہے کہ کانگریس جنرل اسمبلی کے منچ سے جو بھی بولا جا رہا تھا وہ محض سیاسی بیان بازی تھی۔
جہاں بھارتیہ جنتا پارٹی کامیاب ہو جاتی ہے، وہاں یہ مبینہ چانکیہ نیتی کا ڈھول پیٹتے ہیں، جہاں ناکام ہو جاتے ہیں تو کہتے ہیں کہ زیادہ اعتماد ہمیں لے ڈوبا۔
گورکھ پور میں حکمراں جماعت کے ضمنی انتخاب میں ہارنے کی کہانی نئی نہیں ہے۔اس انتخاب میں وزیراعلیٰ رہتے ہوئے تربھون نارائن سنگھ عرف ٹی این سنگھ انتخاب میں اترے اور ان کو ہار کا سامنا کرنا پڑا تھا۔
گورکھ پور میں ملی ہار یوگی آدتیہ ناتھ کے لئے بڑا جھٹکا ہے۔ بی جے پی کارکن ان کو 2024 میں وزیر اعظم کی صورت میں دیکھ رہے تھے، لیکن اپنی سیٹ چھوڑو وہ اپنا بوتھ تک نہیں بچا پائے۔
گورکھ پور سے گراؤنڈ رپورٹ : مارچ 2017 کے بعد یوپی کی سیاست میں نئی تبدیلی کی جوکمزور آوازیں اٹھ رہی تھیں اس کو سنا نہیں گیا۔ یہ آوازیں اس انتخاب میں بہت جارحانہ تھیں لیکن اس کو نظرانداز کر دیا گیا۔ اب جب اس نے اپنا اثر دکھا دیا تو سبھی حیران ہیں۔