مہاراشٹر واقع تنظیم ووٹ فار ڈیموکریسی نے انتخابی عمل میں کچھ واضح خامیوں کی نشاندہی کرنے کے علاوہ تین اہم دعوے کیے ہیں، جو الیکشن کمیشن کے طریقہ کارپر سوال قائم کرتے ہیں۔
بہار اسمبلی میں مانسون اجلاس کے دوران وزیر اعلیٰ نتیش کمار ریزرویشن کے موضوع پر بول رہے تھے، تبھی راشٹریہ جنتا دل کی ایم ایل اے ریکھا پاسوان نے مداخلت کرنے کی کوشش کی تو وہ اپنا آپا کھو بیٹھے۔
جموں و کشمیر پولیس کے سربراہ ڈی جی پی آر آر سوین نے دعویٰ کیا ہے کہ کشمیر کے مرکزی دھارے کے لیڈروں کے دہشت گردی سے وابستہ ہونے کے ’خاطرخواہ شواہد‘ موجود ہیں۔ اس کے خلاف احتجاج کرتے ہوئے کشمیر کی سیاسی جماعتوں نے ان پر ایک مخصوص سیاسی نظریے اور سیاسی جماعت کے لیے کام کرنے کا الزام لگایا ہے۔
اتراکھنڈ کے وزیر اعلیٰ پشکر سنگھ دھامی نے گزشتہ ہفتے دہلی کے براڑی میں کیدارناتھ مندر کا سنگ بنیاد رکھا تھا۔ اب اتراکھنڈ میں اس تیرتھ استھل کے پجاریوں نے اس پر ناراضگی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ریاستی حکومت مندر کی تعمیر کی حوصلہ افزائی کرکے چاردھام یاترا کو کمزور کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔
کچھ معاملوں میں ای وی ایم ووٹوں کی گنتی ای وی ایم میں ڈالے گئے ووٹوں کی تعداد سے کم ہے۔ حالاں کہ، اس کے پیچھےکی وجوہات کو بیان کرنے کے لیے وضاحت پیش کی گئی ہے، لیکن بعض معاملوں میں شمار کیے گئے ووٹوں کی تعداد میں فرق متعلقہ سیٹ پر جیت کے مارجن کا تقریباً نصف ہے۔
کشمیر سے باہر کے ایک طالبعلم کی جانب سے پیغمبر کے حوالےسے کیے گئے سوشل میڈیا پوسٹ کے خلاف بڑھتے ہوئے احتجاج کے درمیان این آئی ٹی، سری نگر نے موسم سرما کی تعطیلات کا اعلان کرتے ہوئے طالبعلموں سے ہاسٹل چھوڑنے کو کہا ہے۔وہیں،گھاٹی کے کالجوں میں آف لائن کلاسز کو رد کرتے ہوئے آن لائن کلاسز چلانے کی ہدایات دی گئی ہیں۔
زیر تعمیر رام مندر کمپلیکس کے قریب واقع ‘مسجد بدر’ کی اراضی کے مبینہ متولی کی جانب سے اسے 30 لاکھ روپے میں شری رام جنم بھومی تیرتھ ٹرسٹ کو فروخت کرنے کے ‘خفیہ’ معاہدے اور آدھی رقم پیشگی کے طور پرلینے پر مسلم نمائندوں نے سوال اٹھائے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ سودا کرنے والے نہ ہی متولی ہیں، اور نہ ہی وقف بورڈ کی ملکیت ہونے کے باعث ان کے پاس اس کو فروخت کرنے کا اختیار ہے۔
گجرات کے کئی اسکولوں کو حال ہی میں بچوں سے عید کی تقریبات میں شرکت کے لیے کہنےپر معافی مانگنی پڑی ہے۔ ضلع کچھ کے ایک سماجی کارکن کا کہنا ہے کہ یہ علاقے میں فرقہ وارانہ کشیدگی پیدا کرنے کی کوشش ہے۔
پہلا معاملہ شمالی گجرات کے مہسانہ ضلع کے ایک پری اسکول کا ہے۔ احتجاج کے بعد اسکول کی ڈائریکٹر نے تحریری طور پرمعافی مانگی ہے۔ وہیں، ضلع کچھ کے بھج کے ایک اسکول میں بقرعید کے حوالے سے ڈرامہ پیش کیا گیا تھا، جس کی بھگوا تنظیموں، والدین اور رہنماؤں نے مخالفت کی تھی۔
یہ معاملہ کچھ ضلع کے مُندرا کے ایک پرائیویٹ اسکول کا ہے، جہاں عید کے موقع پر بھائی چارے کا پیغام دینے کے لیے طالبعلموں نے ایک ڈراماپیش کیا تھا۔ اس میں کچھ طالبعلموں نے ٹوپی پہنی ہوئی تھی، جس کا ویڈیو وائرل ہونے کے بعد والدین اور دائیں بازو کی تنظیموں نے اس کے خلاف احتجاج کرتے ہوئے اسکول میں ہنگامہ کیا تھا۔
مدھیہ پردیش کے دموہ میں واقع گنگا جمنا ہائر سیکنڈری اسکول غیر مسلم طالبات کو ‘حجاب’ پہنانے کے الزام میں جانچ کا سامنا کر رہا ہے۔ اب یہ اسکول مبینہ طور پر غیر مسلم طالبعلوں کو علامہ اقبال کی نظمیں گانے کے لیے مجبور کرنے کے حوالے سے بھی تنازعہ میں ہے۔
‘دی کشمیر فائلز’کے بعد ‘دی کیرالہ اسٹوری’ کا بنایا جانا ایک سلسلے کی شروعات ہے۔ کم پیسوں میں، ناقص اداکاری اور ہدایت کاری کے باوجودصرف مسلمانوں کے خلاف نفرت انگیز پروپیگنڈے کی مدد سے اچھی کمائی کی جاسکتی ہے، کیونکہ ایسی فلموں کی تشہیر میں اب اسٹیٹ مشینری لگائی جاتی ہے اور بی جے پی کی پوری مشینری اس کے لیے کام کرتی ہے۔
فلم میں واضح طور پر فرضی بیانیہ اور اعداد و شمار پیش کیے گئے ہیں، اور بات پروپیگنڈہ سے کہیں آگے کی ہے ،اس کے باوجود ناظرین کے پاس اس کودیکھ کر اس کے بارے میں اپنی رائے قائم کرنے کا اختیار ہونا چاہیے۔
ویڈیو: کیرالہ کی خواتین کے مبینہ طور پر اسلام قبول کرنے اور آئی ایس آئی ایس میں شامل ہونے کا دعویٰ کرنے والی فلم ‘دی کیرالہ سٹوری’کی جہاں اپوزیشن جماعتوں کی جانب سے مخالفت کی جا رہی ہے، وہیں کچھ بی جے پی مقتدرہ ریاستوں میں اسے ٹیکس فری کر دیا گیا ہے۔ اس فلم کے حوالے سے دہلی کے نوجوانوں اور طالبعلموں سے بات چیت۔
ویڈیو: کیرالہ کی ‘سچائی’ بتانے کا دعویٰ کرنے والی متنازعہ فلم ‘دی کیرالہ سٹوری’،وہاں کےلوگوں کے بجائے شمالی ہندوستان کے لیے بنائی گئی فلم زیادہ لگتی ہے۔
ویڈیو: حال ہی میں ایک میڈیا رپورٹ میں این سی آر بی کے حوالے سے بتایا گیا تھاکہ گجرات میں پچھلے پانچ سالوں میں40000 سے زیادہ خواتین لاپتہ ہو ئی ہیں۔ اس سلسلے میں اٹھنے والے سوالوں کے بارے میں بات کر رہے ہیں سینئر صحافی شرت پردھان۔
پانچ مئی کو ریلیز ہونے والی فلم ‘دی کیرالہ سٹوری’ کی تشہیر کے دوران یہ دعویٰ کیا گیا تھا کہ ریاست سے 32000 خواتین لاپتہ ہوئیں اور پھر انہیں دہشت گردانہ کارروائیوں میں شامل ہونے کے لیے بیرون ملک بھیجا گیا۔ جب اس حوالے سے سوال اٹھائے گئے تو اب فلم کے نئے ٹیزر میں ایسی خواتین کی تعداد تین بتائی گئی ہے۔
گجرات کے شہر وڈودرا میں مہاراجہ سیاجی راؤ یونیورسٹی کیمپس میں دو دن قبل نماز پڑھنے والےایک جوڑے کا ویڈیو سامنے آنے کے بعد دو طالبعلموں کے نماز پڑھنے کا ویڈیوبھی وائرل ہوگیاہے۔ وشو ہندو پریشد کے کارکنوں نے اس واقعہ کے پس پردہ سازش کا الزام لگاتے ہوئے یہاں گنگا جل چھڑک کر ہنومان چالیسہ کاپاٹھ کیا۔
سیما پوری سے ایم ایل اے راجندر پال گوتم نے دسہرہ پرمنعقد بودھ مذہب اپنانے کے پروگرام پر تنازعہ کے بارے میں کہا کہ بی جے پی کو امبیڈکر اور ان کے 22 عہد پر اعتراض ہے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ وہ استعفیٰ دے رہے ہیں تاکہ ان کی وجہ سے اروند کیجریوال اور پارٹی پر کوئی آنچ نہ آئے۔
عام آدمی پارٹی کی جانب سے کہا گیا ہے کہ سنگرور کے شرومنی اکالی دل کے ایم پی سمرن جیت سنگھ مان کا مجاہد آزادی بھگت سنگھ کو ‘دہشت گرد’ کہنا شرمناک اور توہین آمیز ہے۔ پنجابی بھگت سنگھ کے آئیڈیا لوجی سے وابستہ ہیں اور ہم اس غیر ذمہ دارانہ تبصرہ کی شدید مذمت کرتے ہیں۔ مان کے ریمارکس کو مختلف رہنماؤں نے تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔
اکھل بھارتیہ ہندو مہاسبھا نے لکھنؤ میں گزشتہ ہفتے کھلے لولو مال میں نماز پڑھنے کے مبینہ واقعہ کے حوالے سے شکایت درج کرائی ہے۔ مال انتظامیہ نے بھی نماز ادا کرنے والے نامعلوم افراد کے خلاف ایف آئی آر درج کر ائی ہے۔ مہاسبھا کا الزام ہے کہ مال میں 70 فیصد مرد ملازمین مسلمان ہیں اور 30 فیصد خواتین ملازمین ہندو کمیونٹی سے ہیں۔ ایسا کرکے انتظامیہ لو جہاد کو فروغ دے رہی ہے۔
بہار کے ڈمراؤں سے ایم ایل اے اجیت کشواہا نے ایوان میں یہ معاملہ اٹھاتے ہوئے پولیس افسر وکاس ویبھو اور فسادات کے ملزم منیش کشیپ کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کیا ہے۔ منیش کشیپ پر پلوامہ دہشت گردانہ حملے کے بعد پٹنہ کے لہاسہ مارکیٹ میں کشمیری تاجروں کے ساتھ لوٹ مار اور فساد بھڑکانے کا الزام ہے۔
ویڈیو: اتر پردیش کے الہ آباد واقع گووند بلبھ پنت سوشل سائنس ریسرچ انسٹی ٹیوٹ میں ہوئی پروفیسر، اسسٹنٹ پروفیسر اور ایسوسی ایٹ پروفیسرز کی تقرریوں میں او بی سی کی مخصوص نشستوں کے لیے’مستحق امیدوار’نہ ملنے پر تنازعہ کھڑا ہو گیا ہے۔اس کے ساتھ ہی جے این یو میں وائیوااسکیم کی باتیں بھی سامنے آ رہی ہیں۔ان معاملوں پر دی وائر کے مکل سنگھ چوہان نے دہلی یونیورسٹی کے اسسٹنٹ پروفیسر لکشمن یادو سے بات کی۔
ویڈیو: اتر پردیش کے الہ آباد شہر میں واقع گووند بلبھ پنت سوشل سائنس ریسرچ انسٹی ٹیوٹ میں اساتذہ کی تقرری تنازعہ کے مرکز میں ہے۔تنازعہ او بی سی کی مخصوص نشستوں کے لیے’مستحق امیدوار ‘ نہ ملنے کا ہے۔ اس معاملے کی شکایت نیشنل کمیشن فار بیک وارڈکلاسز سےکرنے والےدہلی یونیورسٹی کے اسسٹنٹ پروفیسرلکشمن یادو، ویر کنور سنگھ یونیورسٹی کے اسسٹنٹ پروفیسر چنٹو کماری اور مینک سے بات چیت۔