پریس کونسل آف انڈیا کی ایک رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ کووڈ 19 کے دوران میڈیا اداروں کی جانب سے صحافیوں کو ہٹانے کے سلسلے میں اس کی تشکیل کردہ کمیٹی کے سامنے پیش ہوئے 80 فیصد صحافیوں نے کہا کہ ان پر استعفیٰ یا وی آر ایس کا دباؤ تھا۔
پی ایم کیئرس فنڈ کے ریکارڈ کے مطابق، مالی سال 2019-20 کے دوران فنڈمیں 0.40 کروڑ روپے کا غیر ملکی عطیہ ملا، اس کے بعد 2020-21 میں یہ 494.92 رقم کروڑ روپے ہوئی اور 2021-22 میں 40.12 کروڑ روپے رہی ۔
بابا رام دیو کی کمپنی پتنجلی نے اخبارات میں اشتہار دے کر دعویٰ کیا ہے کہ اس کی دوائیں ٹائپ 1 ذیابیطس، تھائرائیڈ اور دمہ جیسی کئی بیماریوں کا علاج کر سکتی ہیں۔ ‘ایلوپیتھی کے ذریعے پھیلائی گئی غلط فہمیاں’ کے عنوان سے شائع ہونے والےاس اشتہار کو تمام ڈاکٹروں نے پورے طور پر گمراہ کن قرار دیتے ہوئے مسترد کر دیا ہے۔
خبروں کے مطابق، اتراکھنڈ کی آیورویدک اور یونانی خدمات کے عہدیدار کی طرف سے جاری کردہ ایک خط میں رام دیو کی پتنجلی دیویہ فارمیسی سے کہا گیا ہے کہ وہ اپنی پانچ دواؤں کی تیاری اوران کی تشہیر بند کرے۔ اس سے پہلے بھی کورونیل سمیت کچھ دوائیوں کے بارے میں سوال اٹھ چکے ہیں۔
ویڈیو: وزیر اعظم نریندر مودی نے 25 دسمبر 2021 کو ٹی وی پر اعلان کیا تھاکہ ہندوستان 10 جنوری 2022 سے کووڈ ویکسین کی تیسری خوراک یعنی بوسٹر ڈوز شروع کرے گا۔اس وقت تک اومیکرون ویرینٹ متعارف ہو چکی تھی۔ لیکن 24 دسمبر کو منعقدہ ایک پریس کانفرنس میں کووڈ مینجمنٹ کی اعلیٰ قیادت نے تیسری خوراک کے سوال سے کنی کاٹ لی تھی۔
توآخر 24 گھنٹوں میں سائنس کیسے بدل گئی؟ ہندوستان کے کس سائنسی ادارے نے اسے راتوں رات منظوری دے دی ہے؟اس پیچیدہ سوال کا جواب جاننے کے لیے دی وائر نے کئی آر ٹی آئی درخواستیں دائر کیں۔ ہماری تحقیقات میں جو حقائق سامنے آئے وہ بے حد پریشان کن تھے۔ دیکھیے ہماری خصوصی رپورٹ۔
دہلی ہائی کورٹ ‘پی ایم کیئرس فنڈ’کو آئین کے آرٹیکل 12 کے تحت ‘سرکاری فنڈ’ قرار دینے کے مطالبے سے متعلق عرضی پر سماعت کر رہی تھی، جس کے بارے میں مرکزی حکومت سے جواب طلب کیا گیا تھا۔ اس سلسلے میں مرکز کی جانب سے ایک صفحے کا جواب داخل کیا گیا، جس پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئےعدالت نے مفصل جواب طلب کیا۔
کانگریس لیڈر راہل گاندھی نے ‘نیویارک ٹائمز’ اخبار کی ایک رپورٹ ٹوئٹر پر شیئر کی ہے، جس میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ ہندوستان دنیا بھر میں کووڈ-19 سے ہوئی موت کے اعداد وشمار عام کرنے کی عالمی ادارہ صحت کی کوششوں میں رکاوٹ پیدا کر رہا ہے۔ گاندھی نے کہا کہ مودی جی نہ تو سچ بولتے ہیں اور نہ ہی بولنے دیتے ہیں۔ وہ آج بھی جھوٹ بولتے ہیں کہ آکسیجن کی کمی سے کوئی نہیں مرا۔
مرکزی وزیر مملکت برائے صحت و خاندانی بہبود بھارتی پوار نے پارلیامنٹ میں بتایا کہ ملک میں کووڈ-19 کی وجہ سے اب تک مجموعی طور پر 521358 لوگوں کی موت ہو چکی ہے، جبکہ مرکز ی حکومت کی درخواست پر 20 ریاستوں اور یونین ٹریٹری کی جانب سے […]
جل شکتی کی وزارت نے راجیہ سبھا کو بتایا کہ گنگا ندی میں پھینکے گئے ممکنہ کووڈ لاشوں کی تعداد کے بارے میں کوئی معلومات دستیاب نہیں ہے۔ جل شکتی کے وزیر مملکت نے کہا کہ نیشنل مشن فار کلین گنگا اور ان کی وزارت نے اس سلسلے میں ریاستی حکومتوں سے رپورٹ طلب کی ہے۔
خصوصی رپورٹ: جنوری کے اوائل تک راجستھان، جھارکھنڈ اور آندھرا پردیش میں کووڈ-19 سے ہوئی اضافی موت حکومت کی گنتی سے 12 گنا زیادہ تھی۔ قابل ذکر ہے کہ غیر مرتب ریکارڈ اور لال فیتہ شاہی کی وجہ سے ہزاروں خاندان معاوضے سے محروم ہو سکتے ہیں۔
گجرات حکومت نے سپریم کورٹ کو بتایا کہ اس نے کورونا متاثرین کے ذریعے معاوضے سےمتعلق 68370 دعووں کو منظوری دی ہے، حالانکہ اپنے سرکاری اعداد و شمار میں حکومت نے کووڈ 19 سے ہوئی موتوں کی تعداد 10094 ہی بتائی ہے۔
ویڈیو: مبینہ ماؤنواز لنک معاملے میں سزا کاٹ رہے پروفیسر جی این سائی بابا حال ہی میں کورونا سے متاثر پائے گئے ہیں، جس کے بعد ان کی اہلیہ نے ان کی رہائی کا مطالبہ کیا ہے۔ دہلی فسادات سے متعلق معاملوں میں گرفتار ایک اور سیاسی قیدی خالدسیفی کی اہلیہ نرگس نےبھی جیل کے ناقص انتظامات پر سوالات اٹھائے ہیں۔ ان کے ساتھ بات چیت۔
مرکز کی مودی حکومت نے گزشتہ ماہ جولائی میں پارلیامنٹ کو بتایا تھا کہ ریاستی حکومتوں اور یونین ٹریٹری نے بالخصوص آکسیجن کی کمی کی سے کسی بھی موت کی اطلاع نہیں دی ہے۔حالاں کہ ایک ماہ بعد اگست میں پہلی بار مرکز نے اعتراف کیا تھاکہ آکسیجن کی کمی کے باعث کورونا وائرس سے متاثرہ مریضوں کی موت ہوئی۔
معاملہ مدھیہ پردیش کے گوالیار ضلع کا ہے، جہاں کے رہنے والے اکشے بھٹناگر نے بتایا کہ مئی میں کوروناانفیکشن کی وجہ سے ان کے بھائی گزر گئے تھے، لیکن وزارت صحت کی جانب سے دسمبر میں آئے ایک پیغام میں کہا گیا کہ ان کے بھائی کو ٹیکے کی دوسری خوارک لگ گئی ہے۔
سری نگرواقع شری مہاراجہ ہری سنگھ ہاسپٹل کو پی ایم کیئرس فنڈ سے تین کمپنیوں نے 165 وینٹی لیٹرس دیے تھے، جس میں سے کوئی بھی کام نہیں کر رہا ہے۔ ان تین میں سے دوکمپنیوں پر وینٹی لیٹر کے معیار کو لےکر پہلے بھی سوال اٹھ چکے ہیں۔ بتایا گیا ہے کہ اس یونین ٹریٹری کی جانب سے ان وینٹی لیٹرس کی مانگ نہیں کی گئی تھی۔
ویڈیو: وزیر اعظم نریندر مودی کےپارلیامانی حلقہ وارانسی کے ملاح روزگار کو لےکر بےحد پریشان ہیں۔ کورونا وائرس مہاماری نے ان کی زندگی کو تباہ کر دیا ہے۔گھر چلانا مشکل ہوتا جا رہا ہے اور کسی طرح کی کوئی سرکاری امداد نہ ملنے سے وہ بے حد مایوس ہیں۔
ٹاٹاانسٹی ٹیوٹ آف سوشل سائنسز(ٹس)کےپروفیسرآر رام کمار نےکووڈ19ٹیکےکی100کروڑ خوراکوں کےہدف کےحصول کو ‘ہندوستانی سائنس کی فتح’ بتاتے ہوئے وزیر اعظم کے ٹوئٹ کوبھی تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔انہوں نے کہا کہ ملک میں88 فیصدی ٹیکہ کووی شیلڈ کا لگایا گیا ہے، جو ایک برطانوی ویکسین ہے۔ٹیکہ کاری کی سست رفتار اور ٹیکے کی کمی کی وجہ سے اس سال کے آخر تک تمام بالغان کو دونوں ڈوز لگانے کاسرکارکاہدف بھی تقریباً پانچ چھ مہینے پیچھے رہ گیا ہے۔
دی کارواں کی رپورٹ میں مختلف صوبوں کے لوگوں کے حوالے سے دعویٰ کیا گیا ہے کہ 17 ستمبر کو وزیر اعظم نریندر مودی کی سالگرہ کے موقع پرکئی لوگوں کو کووڈ ٹیکہ کاری کاسرٹیفکیٹ ملا، جبکہ انہیں ٹیکہ پہلے لگا تھا۔ کئی لوگوں کو ٹیکے کی دوسری خوراک لینے کاسرٹیفکیٹ ملا جبکہ انہوں نے دوسری ڈوز لی ہی نہیں تھی۔
اتر پردیش میں اسمبلی انتخاب میں ابھی تقریباً پانچ مہینے باقی ہیں،لیکن سیاسی سرگرمیاں تیز ہو چکی ہیں۔ کابینہ میں تبدیلی سے لےکرسیاسی پارٹیوں کے گٹھ جوڑ تک دیکھنے کو مل رہے ہیں۔لیکن صوبے کی عوام کیا بدلاؤ چاہتی ہے یا موجودہ نظام میں ان کا بھروسہ بنا ہوا ہے؟
اسکرول ڈاٹ ان کی رپورٹ کے مطابق، 17 ستمبر کو وزیر اعظم نریندر مودی کے یوم پیدائش پر زیادہ کووڈ ٹیکہ کاری دکھانے کے لیے بہار سرکار نے 15 اور 16 ستمبر کے اعدادوشمار کو کو ون پورٹل پر اپ لوڈ نہیں کیا اور اسے 17 ستمبر والے اعدادوشمار میں جوڑا گیا۔
پی ایم او کی جانب سے یہ جواب عدالت میں دائر ان عرضیوں کے سلسلے میں آیا ہے،جن میں پی ایم کیئرس فنڈ کو سرکاری قراردینے کامطالبہ کیا گیا ہے۔
میرٹھ ضلع کےمقامی بی جے پی رہنما رام پال سنگھ نے کووڈ 19ٹیکے کی دو خوراک لی تھیں۔ انہوں نے محکمہ صحت پر لاپرواہی کا الزام لگاتے ہوئے کہا کہ ان کے نام پر جاری ویکسین سرٹیفکیٹ میں انہیں تین بار میں پانچ خوراک لگنا درج کیا گیا ہے۔ ساتھ ہی مزید خوراک کی ممکنہ تاریخ بھی پرچے پر لکھی گئی ہے۔
صوبے کی170بلدیات میں سے 68 کے ڈیٹا کےتجزیے سے پتہ چلتا ہے کہ مارچ 2020 اور اپریل2021 کے بیچ16892‘اضافی موتیں’ ہوئیں۔اگر پورے صوبے کے لیےاسی ڈیٹاکی توسیع کریں تو اس کا مطلب ہوگا کہ گجرات میں کووڈ سے ہوئی اصل موتوں کا ڈیٹا کم از کم 2.81 لاکھ ہے۔
مرکزی حکومت نے کہا ہے کہ آندھر اپردیش کو چھوڑکر کسی بھی صوبے نے بالخصوص آکسیجن کی دستیابی کی کمی کی وجہ سےکووڈ 19مریضوں کی موت کی اطلاع نہیں دی ہے۔اس سے پہلے مرکزی حکومت نے راجیہ سبھا میں کہا تھا کہ کووڈ 19 مہاماری کی دوسری لہر کے دوران کسی بھی صوبے یا یونین ٹریٹری سے آکسیجن کے فقدان میں کسی بھی مریض کی موت کی خبر نہیں ملی ہے۔
سی آئی سی کے حکم کی تعمیل میں ایک خط میں سرکار کی طرف سے لکھا گیا ہے کہ کووڈ 19 کے مدنظر آکسیجن کی خاطرخواہ دستیابی کو یقنیی بنانے کے لیے سکریٹری ،محکمہ برائے فروغ صنعت و داخلی تجارت(ڈی پی آئی آئی ٹی) کی سربراہی میں ایسی کوئی کمیٹی نہیں بنائی گئی تھی۔ اس پر آر ٹی آئی کے تحت جانکاری مانگنے والے کارکن نے کہا ہے کہ جب ایسی کوئی کمیٹی وجود میں ہی نہیں تھی تو پھر سرکار نے سی آئی سی کے سامنے اس کمیٹی کے ریکارڈ کو عوامی نہ کرنے کی لڑائی کیوں لڑی۔
گزشتہ 20 جولائی کومرکز کی نریندر مودی سرکار کی جانب سے راجیہ سبھا میں کہا گیا کہ کورونا وائرس انفیکشن کی دوسری لہر کے دوران آکسیجن کی غیرمتوقع ڈیمانڈ کے باوجودکسی بھی صوبےیایونین ٹریٹری میں اس کے فقدان میں کسی کے مرنے کی اسے جانکاری نہیں ہے۔اس کے پاس اس بات کی جانکاری بھی نہیں ہے کہ دہلی کی سرحدوں پر مظاہرہ کر رہے کسانوں میں سے اب تک کتنے اپنی جان گنوا چکے ہیں۔
منی پور کےصحافی کشورچندر وانگ کھیم نے بی جے پی صدرایس ٹکیندرسنگھ کی کووڈ 19 مہاماری سے موت کے بعد فیس بک پر ایک طنزیہ پوسٹ کرتے ہوئے لکھا تھا کہ گئوموتر(گائے کا پیشاب) اور گوبر کام نہیں آیا۔گزشتہ مئی مہینے میں گرفتاری کے فوراً بعد انہیں ضمانت مل گئی تھی، لیکن انتظامیہ نے انہیں جیل میں ڈال کر این ایس اے لگا دیا تھا۔
ویڈیو: راشٹریہ جنتا دل (آر جے ڈی )کےایم پی منوج جھا نے راجیہ سبھا میں بولتے ہوئے کہا کہ پارلیامنٹ کو ان لوگوں سے معافی مانگنی چاہیے، جو کووڈ 19 کی دوسری لہر کے دوران مارے گئے، لیکن جن کی موت کو قبول نہیں کیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ ان اموات نے ہماری ناکامی کا ایک زندہ دستاویز چھوڑ دیا ہے۔
ہریانہ کے سول رجسٹریشن سسٹم کے ذریعےاپریل 2020 سے مئی2021 کے بیچ60397 اموات درج کی گئی ہیں، جو کورونا سے ہوئی اموات کے سرکارکی جانب سے فراہم کیے گئے سرکاری اعداد و شمار 8303 کے مقابلے 7.3 گنازیادہ ہے۔
منی پور بی جے پی کے صدرسیکھوم ٹکیندر سنگھ کی کورونا انفیکشن سے موت کے بعدصحافی کشورچندر وانگ کھیم اور کارکن ایریندرو لیچومبام نے اپنے فیس بک پوسٹ کے ذریعے سرکار کو نشانہ بناتے ہوئے لکھا تھا کہ کورونا کا علاج گائےکا پیشاب یاگوبر نہیں بلکہ سائنس ہے۔
ایک آر ٹی آئی درخواست میں پوچھا گیا تھا کہ صرف سرکاری محکموں کو مل سکنے والا جی اووی ڈاٹ ان ڈومین پی ایم کیئرس کو کیسے ملا۔سینٹرل انفارمیشن کمیشن میں ہوئی شنوائی میں آئی ٹی کی وزارت کے حکام نے بتایا کہ انہیں پی ایم او کی جانب سےاس بات کا انکشاف کرنے سے روکا گیا تھا۔
مرکزی حکومت نےتقریباً ایک سال پہلے کہا تھا کہ ہندوستان میں بنے50000 وینٹی لیٹر کے لیے پی ایم کیئرس فنڈ سے 2000 کروڑ روپے مختص کیے گئے ہیں۔ حالانکہ وینٹی لیٹرس خریدنے اور اس کے ڈسٹری بیوشن کے سلسلے میں صرف 1532 کروڑ روپے ہی جاری کیے گئے ہیں۔ وزارت صحت کے ایک سینئر افسر نے کہا کہ نجی کمپنیوں کے ذریعے بنائے 16000وینٹی لیٹر کو رونا وائرس کی دوسری لہر کے بعد بھی ابھی تک اسپتالوں میں نہیں لگائے گئے ہیں۔
کووڈمینجمنٹ کی تنقیدکومودی حکومت ملک کی امیج کوخراب کرنا بتا رہی ہے۔ حالانکہ ملک کی امیج تب بھی بگڑتی ہے، جب وزیر اعظم انتخابی تشہیر میں حریف خاتون وزیر اعلیٰ کو ‘دیدی او دیدی’ کہہ کر چھیڑتے ہیں۔ وہ تب بھی بگڑتی ہے، جب ان کے حامی قاتل ہجوم میں بدل جاتے ہیں یا ریپ کرنے والوں کے حق میں ترنگے لہراکر جلوس نکالتے ہیں۔
گزشتہ دنوں یوجی سی نے تمام یونیورسٹیوں، کالجوں اور تکنیکی اداروں کو 18سال سے زیادہ کی عمر والوں کے لیے مفت ٹیکہ کاری شروع کرنے کے لیےوزیر اعظم نریندر مودی کا شکریہ ادا کرتے ہوئے پوسٹرلگانے کوکہا ہے۔
برٹن اور یورپ میں بنے آکسفورڈ اسٹرازنیکا کی‘ویکس زیوریا’ کو یورپی ممالک میں منظوری مل گئی ہے، لیکن کووی شیلڈ کو گرین پاس کے لیےمنظوری نہیں دی گئی ہے،جبکہ آکسفورڈ اسٹرازنیکا نے ہندوستان میں سیرم انسٹی ٹیوٹ آف انڈیا کے ساتھ مل کر اپنی ویکسین کو کووی شیلڈ کا نام دیا ہے۔ اس کی وجہ سے کئی ہندوستانیوں کو ان ممالک میں سفر کے دوران پریشانی آ رہی ہے۔
ڈبلیو ایچ او کےسربراہ نے کہا ہے کہ کورونا وائرس کا ہندوستان میں پہلی بار پایا گیا‘ڈیلٹا’ویرینٹ اب تک کی سب سے زیادہ متعدی صورت ہے۔ اب یہ ویرینٹ کم از کم 85ممالک میں پھیل رہا ہے ۔ غریب ممالک میں ٹیکے کی عدم دستیابی اس کے پھیلاؤ میں معاون ثابت ہو رہی ہے۔ امیرملک ترقی پذیر ممالک کو فوراً ٹیکہ نہیں دینا چاہتے۔
بی جے پی نے کورونا کی دوسری لہر کے دوران سپریم کورٹ کے ذریعےبنی آکسیجن آڈٹ کمیٹی کی رپورٹ کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ دہلی سرکار نے ضرورت سے چار گنا زیادہ آکسیجن کی مانگ کی تھی۔وہیں عآپ سرکار کا کہنا ہے کہ بی جے پی جھوٹی رپورٹ پیش کر رہی ہے۔ اس نے اس کمیٹی کے ممبروں سے بات کی ہے،جنہوں نے اس طرح کی کسی رپورٹ کو منظوری نہ دینے کی بات کہی ہے۔
الہ آباد میں مقامی صحافیوں کےذریعے23اور 24 جون کو شہرکےمختلف گھاٹوں پر موبائل سے بنائے گئے ویڈیو اورکھینچی گئی تصویروں میں میونسپل کی ٹیم کو ان لاشوں کو باہر نکالتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے۔میئر نے بتایا ہے کہ اس طرح ملی لاشوں کی آخری رسومات کروائی جا رہی ہیں۔
اتراکھنڈ ہائی کورٹ نے کووڈ 19 کی ممکنہ تیسری لہر سے مقابلہ کرنے کے لیےریاستی سرکار کے رویے پر سرزنش کی اورکہا کہ جہاں مہاماری کے دوران جنگی پیمانے پر کام کرنے کی ضرورت ہے، وہیں عمل میں تاخیر کے لیے نوکر شاہی رکاوٹیں پیدا کی جا رہی ہیں۔
سائنس اور ٹکنالوجی سے متعلق پارلیامنٹ کی اسٹیڈنگ کمیٹی کی بیٹھک کے دوران کئی اپوزیشن رہنماؤں نے ویکسین کی خریداری، قیمت اوردو ٹیکوں کے بیچ بڑھائے گئے وقفے کو لےکرسوال کرنے کی خواہش کا اظہار کیا، جس کی بی جے پی رہنماؤں نے شدید مخالفت کی۔