ملک کی پہلی کووڈ 19ویکسین کو انسانوں پر تجربے کی اجازت ملی
‘کوویکسین’کو بھارت بایوٹیک نے انڈین کونسل آف میڈیکل ریسرچ اور نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف ویرولوجی کے ساتھ مل کرتیار کیا ہے۔
‘کوویکسین’کو بھارت بایوٹیک نے انڈین کونسل آف میڈیکل ریسرچ اور نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف ویرولوجی کے ساتھ مل کرتیار کیا ہے۔
معاملہ حیدرآباد کے چیسٹ ہاسپٹل کا ہے، جہاں 35 سالہ وی روی کمار کو تیز بخار اور سانس لینے میں دقت کے بعد بھرتی کیا گیا تھا۔ 26 جون کو ان کی موت ہو گئی۔ ہاسپٹل میں ان کے ذریعےبنایا گیا ایک ویڈیوسامنے آیا ہے، جس میں وہ ڈاکٹروں کے ذریعے وینٹی لیٹر ہٹانے کے بعد سانس نہ لے پانے کی بات کہہ رہے ہیں۔
پانچ سوہندوستانی ایم ایس ایم ای اکائیوں سے بات چیت پر مبنی ایک سروے میں کہا گیا ہے کہ بنیادی طور پر میٹرو سٹی،خوردہ اورمینوفیکچرنگ کے ایم ایس ایم ای کا کاروبارکووڈ 19بحران کی وجہ سے سب سے زیادہ متاثر ہوا ہے۔
ویڈیو: لاک ڈاؤن میں رعایت کے بعد لوگ ماسک کے ساتھ ساتھ فیس شیلڈ کا بھی استعمال کر رہے ہیں۔ یہ کورونا وائرس سے ناک اور منھ کے علاوہ آنکھوں کی حفاظت کر سکتا ہے۔ بڑھتےانفیکشن کو دیکھتے ہوئے کیا مستقبل میں فیس شیلڈ پہننا ضروری ہو جائےگا؟
کورونا سےپیدا ہوئےبدترین حالات کو سنبھالنے میں مرکزی حکومت کی تمام حکمت عملیاں ناکام ہو چکی ہیں۔حکومت کی اس ناکامی کا خمیازہ کئی نسلوں کو بھگتنا پڑےگا۔
ہندوستان میں کورونا وائرس پر قابو پانے کی حکومت کی تمام کوششیں ناکام دکھائی دے رہی ہیں۔ پچھلے 24 گھنٹوں میں 17 ہزار نئے معاملےسامنے آئے جس کے ساتھ کووڈ 19سے متاثرین کی تعدا د بڑھ کر چار لاکھ 73 ہزار سے زائد ہوگئی۔
پی ایم کیئرس فنڈ کے تحت کل 50000 وینٹی لیٹرتیارکیا جانا تھا، لیکن اب تک صرف 2923 وینٹی لیٹرہی تیار ہوا ہے، جن میں سے 1340 وینٹی لیٹر کو ریاستوں اور یونین ٹریٹری کو بھیجا جا چکا ہے۔
پردھان منتری جن آروگیہ یوجنا کا سرکاری ڈیٹا بتاتا ہے کہ 25 مارچ سے دو جون کے لاک ڈاؤن کے دوران اس سے پہلے کے 12 ہفتوں کے مقابلے سرجیکل اور یگر طبی دیکھ بھال کے معاملات میں نمایاں گراوٹ درج کی گئی۔
ایک رپورٹ کے مطابق ہندوستان میں یکم اکتوبر 2020 تک کورونا سے متاثرین کی تعداد دو کروڑ 73 لاکھ 33 ہزار 589 ہوسکتی ہے اور ان میں سے ایک لاکھ 36 ہزار 56 لوگوں کی موت ہوسکتی ہے۔
تلنگانہ کی طرح کرناٹک نے بھی مرکز سے 1300وینٹی لیٹر مانگے تھے، لیکن حکومت کا کہنا ہے کہ انہیں اب تک صرف 90 وینٹی لیٹر دیے گئے ہیں۔
وزیر اعظم کے گود لیے گئے گاؤں سےمتعلق ایک رپورٹ پرصحافی سپریہ شرما کے خلاف وارانسی میں کیس درج کیا گیا ہے۔میڈیااداروں کا کہنا ہے کہ حکام کے ذریعےقوانین کے اس طرح سے غلط استعمال کا بڑھتاہوارجحان ہندوستان کی جمہوریت کے ایک اہم ستون کو تباہ کرنے کے مترادف ہے۔
واقعہ جمعرات کو اس وقت ہوا، جب ایک 65 سالہ کورونا متاثرہ شخص کی آخری رسومات کی ادائیگی کے لیے ان کے بیٹے کے ساتھ فیملی کے دو لوگ جا رہے تھے۔ بتایا گیا کہ تینوں نے پی پی ای کٹ پہن رکھی تھی اور شدید گرمی کی وجہ سے وہ بیہوش ہو گئے۔ ان میں سے دو کی موت ہو گئی، ایک اسپتال میں بھرتی ہے۔
ملک میں گزشتہ چوبیس گھنٹوں کے دوران کووڈ انیس کے ریکارڈ تیرہ ہزار پانچ سو چھیاسی نئے کیسز سامنے آچکے ہیں۔اس کے ساتھ ہی اس وبا سے متاثر ہونے والوں کی تعداد تین لاکھ اکیاسی ہزار سے زائد ہوگئی ہے۔
نیوزپورٹل‘اسکرال ڈاٹ ان’کی ایگزیکٹو ایڈیٹر سپریہ شرما اور ایڈیٹران چیف کے خلاف ایس سی/ایس ٹی(انسداد مظالم)ایکٹ 1989 اور آئی پی سی کی مختلف دفعات کے تحت اتر پردیش پولیس نے مقدمہ درج کیا ہے۔
سپریم کورٹ نے نشیلی دواؤں(منشیات) کا کاروبار کرنے کے ملزم کی پیرول کی مدت بڑھاتے ہوئے کہا کہ جب کچھ ملزم ضمانت پر، تو کچھ پیرول پر ہوں تو ایسے حالات میں جیلوں میں زیادہ بھیڑ کرنے کا کوئی مطلب نہیں ہے۔
عرضی میں کہا گیا ہے کہ چونکہ پی ایم کیئرس فنڈ کے کام کرنے کا طریقہ شفاف نہیں ہے اور اس کو آر ٹی آئی ایکٹ کے دائرے سے بھی باہر رکھا گیا ہے، اس لیے اس میں جمع رقم کو این ڈی آر ایف میں ٹرانسفر کیا جائے، جس پر آر ٹی آئی ایکٹ بھی نافذ ہے اور اس کی آڈٹنگ کیگ کرتا ہے۔
کووڈ19وبا کے دوران میڈیا کو لےکر جاری رائٹس اینڈ رسک انالسس گروپ کی رپورٹ کے مطابق 25 مارچ سے 31 مئی، 2020 کے بیچ مختلف صحافیوں کے خلاف 22 ایف آئی آر درج کی گئیں، جبکہ کم سے کم 10 کو گرفتار کیا گیا۔ اس مدت میں میڈیااہلکاروں پر سب سے زیادہ 11 حملے اتر پردیش میں ہوئے۔
مہاراشٹر میں کورونا سے 4128 لوگوں کی موت ہو چکی ہے، جس میں ممبئی میں 2250 لوگوں نے جان گنوائی ہے۔آئی سی ایم آر کے پورٹل پر درج اعداد و شمار کا ریاستی حکومت کے اعداد و شمار سے موازنہ کرنے پر سامنے آیا کہ کووڈ سے ہوئی کچھ موت کا ریکارڈ درج ہی نہیں ہوا ہے۔
مہاراشٹر میں کوروناانفیکشن کے بڑھتے معاملوں کے بیچ لگاتار گھر گھر جاکر سروے کرنے والی آشا کارکن مطلوبہ تعداد میں حفاظتی آلات نہ ملنے کی وجہ سے اپنی صحت کو لےکر فکرمند ہیں۔ ایک کارکن نے بتایا کہ انہیں دو مہینے پہلے ایک ایک پی پی ای کٹ دی گئی تھی، جس کو وہ دھوکر دوبارہ استعمال کر رہی ہیں۔
کو رونا وائرس کے بڑھتے انفیکشن کو دیکھتے ہوئے تمل ناڈو کے وزیر اعلیٰ کے پلانیسوامی نے چنئی، ترولور، چینگالپیٹ اور کانچی پورم اضلاع میں لاک ڈاؤن لگانے کا اعلان کیا ہے۔ ملک میں مہاراشٹر کے بعد تمل ناڈو میں کو رونا انفیکشن کے سب سے زیادہ معاملے پائے گئے ہیں۔
آئی سی ایم آر کی جانب سے کرائے گئے ایک مطالعے کے مطابق کووڈ وبا کے نومبر کے پہلے ہفتے تک اپنے عروج پر پہنچنے کے بعد 5.4 مہینوں کے لیے آئسولیشن بیڈ، 4.6 مہینوں کے لیے آئی سی و بیڈ اور 3.9 مہینوں کے لیے وینٹی لیٹر کم پڑ جائیں گے۔
اسٹرینڈیڈ ورکرس ایکشن نیٹ ورک کے سروے کے مطابق لاک ڈاؤن کے دوران گھر پہنچے مزدوروں میں سے 62 فیصدی نے سفر کے لیے 1500 روپے سےزیادہ خرچ کیے۔
وزیر اعظم دفتر کی ویب سائٹ میں کہا گیا ہے کہ پی ایم کیئرس فنڈ کا مالی سال کے آخر میں ایک آڈٹ کیا جائےگا اور 27 مارچ، 2020 کو نئی دہلی میں ایک پبلک چیریٹیبل ٹرسٹ کے طور پر اس کورجسٹرڈ کیا گیا تھا۔
اندور میں 12 جون کو مرکزی وزیر نریندر سنگھ تومر کی سالگرہ کے موقع پر پارٹی کے ریاستی نائب صدر اور سابق ایم ایل اے سدرشن گپتا کی قیادت میں کملا نہرو کالونی میں اناج کا بٹوارہ کیا گیا، جہاں لوگوں کے بیچ راشن کی چھیناجھپٹی دیکھنے کو ملی۔ اس کالونی میں تین کورونا ہاٹ اسپاٹ ہیں۔
ہندوستان میں کورونا وائرس کے ایک دن میں ریکارڈ 11 ہزار سے بھی زائد نئے کیسز سامنے آئے ہیں جبکہ کانگریس پارٹی نے اس وبا سے نمٹنے کے لیے اب تک کی حکومتی پالیسیوں پر شدید تنقید کی ہے۔
دہلی کے تینوں میونسپل کارپوریشنوں کا کہنا ہے کہ دارالحکومت میں اب تک 2098 لوگوں کی کورونا سے موت ہوئی ہے، جبکہ دہلی سرکار کے اعدادوشمار کے مطابق اب تک 1085 لوگوں کی موت ہوئی ہے۔سرکار کی جانب سے کہا گیا ہے کہ یہ وقت متحد ہوکر لوگوں کی زندگی بچانے کا ہے،الزام لگانے کا نہیں۔
کورونا وائرس سے تقریباً تین لاکھ متاثرہ افراد کے ساتھ ہندوستان، برطانیہ کو پیچھے چھوڑ تے ہوئے، اس عالمگیر وبا سے دنیا کا چوتھا سب سے زیادہ متاثرہ ملک بن گیا ہے۔
گزشتہ مارچ مہینے میں ڈبلیو ایچ او کے ڈائریکٹرجنرل نے کہا تھا کہ اگر ہمیں پتہ ہی نہیں ہوگا کہ کون متاثر ہے تو ہم اس وبا کو نہیں روک سکتے۔ انہوں نے کورونا وائرس سے بچنے کے لیے زیادہ سے زیادہ ٹیسٹ کرنے کی ضرورت پرزوردیا تھا، لیکن اس وقت ہندوستان میں ڈبلیو ایچ او کی اس صلاح کے برعکس ہوتا دکھ رہا ہے۔
دہلی ہائی کورٹ میں عرضی دائر کرکے وزیر اعظم دفتر کے اس جواب کو چیلنج دیا گیا ہے، جس میں اس نے کہا تھا کہ پی ایم کیئرس فنڈ آر ٹی آئی ایکٹ کے تحت پبلک اتھارٹی نہیں ہے۔
گزشتہ پانچ جون کو نوئیڈا کے کم سے کم آٹھ اسپتالوں نے کو رونا متاثر ہونے کے شک میں آٹھ ماہ کی ایک حاملہ خاتون کو بھرتی کرنے سے انکار کر دیا تھا۔ تقریباً 13 گھنٹے تک اہل خانہ کے کئی اسپتالوں کے چکر کاٹنے کے بعد خاتون نے ایمبولینس میں ہی دم توڑ دیا تھا۔
دہلی کے نائب وزیر اعلیٰ منیش سسودیا نے کہا کہ مرکزی حکومت کے افسروں نے کہا ہے کہ دہلی میں ابھی کمیونٹی انفیکشن نہیں ہو رہا ہے۔
دہلی کے میور وہار علاقے کے رہنے والے شخص کورونا جانچ کے لیے پانچ سے چھ اسپتالوں میں گئے تھے، لیکن ان کی جانچ نہیں ہو سکی۔ مجبوراً وہ بیٹے کے پاس 800 کیلومیٹر کا سفر کر کےبھوپال گئے تھے، لیکن انہیں بچایا نہیں جا سکا۔ ان کے آخری رسومات کی ادائیگی بھوپال میں ہی کرنی پڑی۔ اب ان کی بیٹی میں انفیکشن پایا گیا ہے۔
ویڈیو: ملک کے زیادہ تر حصوں میں عبادت گاہوں ، مال اور ریستوراں وغیر ہ کو کھول دیاگیا ہے۔ کیا لاک ڈاؤن کو کھولنے کا یہ سہی وقت ہے، کیا اس سے کووڈ 19 کے مریضوں کی تعداد میں اضافہ نہیں ہوگا؟ ان مدعوں پر کمیونٹی ہیلتھ کے پروفیسر وکاس باجپئی اور ماہر اقتصادیات جیتی گھوش سے دی وائر کی سینئر ایڈیٹرعارفہ خانم شیروانی کی بات چیت۔
جھارکھنڈ جن ادھیکار مہاسبھا کے زیر اہتمام منعقد ایک ویب نار میں ریاست کے مختلف مزدوروں نے لاک ڈاؤن کے دوران پیش آئی پریشانیوں کے تجربات بیان کیے۔ مزدوروں کی مانگ ہے کہ سرکار ان کے لیے راشن اور پیسے کا انتظام کرے۔
سپریم کورٹ نے ہدایت دی کہ ریاست اوریونین ٹریٹری مہاجر مزدوروں کی مہارت کا اندازہ کرنے کے بعد انہیں روزگار دستیاب کرانے کے لیے ان کے اعدادوشمار مرتب کریں۔
اڑیسہ کے لیے ایک ڈیجیٹل ریلی کو خطاب کرتے ہوئے وزیر داخلہ امت شاہ نے کہا کہ وزیر اعظم نریندر مودی نے ‘ایک راشٹر، ایک جن اور ایک من’ کے ساتھ کووڈ 19 کے خلاف لڑائی کو آگے بڑھایا جس کی وجہ سے آج ہندوستان ، دنیا میں اچھی حالت میں ہے۔
ایسے وقت جب ہندوستان دنیا میں کووڈ 19 سے سب سے زیادہ متاثرہ پانچواں ملک بن چکا ہے اور متاثرین کی تعداد ڈھائی لاکھ سے تجاوز کر چکی ہے، حکومت نے آج آٹھ جون سے ملک بھر میں عبادت گاہیں، ہوٹل اور مال کھول دیے ہیں۔
پی ایم کیئرس فنڈ میں حاصل ہوئی رقم اور اس کے خرچ کی تفصیلات عوامی کرنے سے منع کرنے کے بعد اب وزیر اعظم دفتر نے فنڈ میں چندہ کوٹیکس فری کرنے اور اس کوسی ایس آر خرچ ماننے کے سلسلے میں دستاویزوں کا انکشاف کرنے سے منع کر دیا ہے۔
حکومت کے اعداد و شمار کے مطابق بدھ کی شام تک ریاست میں کو روناانفیکشن سے 25 موتیں ہوئی ہیں۔ حکومت کے ذریعے کورنٹائن سینٹرس میں ہوئی موت کے بارے میں کوئی اعداد و شمار جاری نہیں کیا گیا ہے، لیکن میڈیا رپورٹس کی مانیں تو اب تک 10 اضلاع کے کورنٹائن سینٹرس میں 20 سے زیادہ جانیں جا چکی ہیں۔
کانگریس رہنما راہل گاندھی کے ساتھ بات چیت میں صنعت کار راجیو بجاج نے کہا کہ سخت اور خامیوں سے پُر لاک ڈاؤن یہ یقینی بناتا ہے کہ وائرس ابھی بھی موجود رہے گا۔ یعنی آپ نے وائرس کےمسئلے کو حل نہیں کیا۔ انفیکشن کے گراف کو فلیٹ کرنے کے بجائے جی ڈی پی کے گراف کوفلیٹ کر دیا گیا۔