ملک میں کورونا مہاماری کے دوران طبی سہولیات کی کمی کی وجہ سےکچھ لوگوں نے اپنے رشتہ داروں کے لیےبیرون ملک سے آکسیجن کنسنٹریٹر منگایا تھا، جس پر مرکزی حکومت نے ایک مئی سے 12فیصد جی ایس ٹی لگا دیا تھا۔ دہلی ہائی کورٹ نے مرکز کے اس قدم کو غیر آئینی قرار دیتے ہوئے اس سلسلے میں جاری کیے گئے نوٹیفکیشن کو خارج کر دیا ہے۔
ویڈیو:گزشتہ17اپریل کو ملک میں جب کووڈ 19 کے ایک دن میں234692 معاملے آئے تھے اور 1341 لوگوں کی موت ہوئی تھی، تب اتراکھنڈ میں کمبھ میلہ جاری تھا اور دوسری طرف وزیر اعظم نریندر مودی بنگال انتخاب میں اپنی ریلیوں میں جمع ہونے والی بھیڑ کی تعریف کر رہے تھے۔ اب وہ ملک کےحالات پر آنسو بہا رہے ہیں۔
سوشل میڈیا پر شیئر کیے جا رہے ایک ویڈیو کا حوالہ دیتے ہوئے انڈین میڈیکل ایسوسی ایشن(آئی ایم اے)نے کہا کہ رام دیو کہہ رہے ہیں کہ‘ایلوپیتھی ایک اسٹپڈ اور دیوالیہ سائنس ہے’۔ آئی ایم اے، ایمس، آرڈی اے، دہلی میڈیکل ایسوسی ایشن سمیت کئی اسپتالوں نے وزیر صحت ڈاکٹر ہرش وردھن کو خط لکھ کر رام دیو کے خلاف وبائی ایکٹ کے تحت معاملہ درج کرنے کی مانگ کی ہے۔
ملک میں کووڈ 19 ٹیکوں کی شدیدقلت کے بیچ پونے واقع سیرم انسٹی ٹیوٹ آف انڈیا کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر سریش جادھو نے الزام لگایا ہے کہ سرکار نے ٹیکوں کے دستیاب اسٹاک اور ڈبلیو ایچ او کے گائیڈ لائن کو دھیان میں رکھے بغیرمختلف عمر کے گروپوں کے لوگوں کو ٹیکہ لگانا شروع کر دیا ہے۔
الکٹرانکس اینڈ انفارمیشن ٹکنالوجی کی وزارت نےتمام سوشل میڈیا پلیٹ فارم کو خط لکھ کر کہا ہے کہ ڈبلیو ایچ او نے اپنی کسی بھی رپورٹ میں‘انڈین ویرینٹ’کی اصطلاح کو کورونا وائرس کے بی 1.617 ویرینٹ کے ساتھ نہیں جوڑا ہے۔ ادارے نے 11 مئی کو کہا تھا کہ ہندوستان میں پچھلے سال پہلی بار سامنے آیا کو رونا وائرس کا بی1.617ویرینٹ44 ممالک میں پایا گیا ہے اور یہ‘ویرینٹ باعث تشویش ’ہے۔
اتراکھنڈ ہائی کورٹ نے یہ تبصرہ ان ویڈیوزکی بنیاد پر کیا، جس میں یہ دیکھا جا سکتا ہے کہ چار دھاموں میں سے دو بدری ناتھ اور کیدارناتھ میں بڑی تعداد میں سادھو/پجاری کوروناضابطوں کی خلاف ورزی کرتے ہوئے گھوم رہے ہیں۔ اس کے ساتھ ہی عدالت نے صوبے کے دور دراز کے علاقوں میں رہ رہے لوگوں کی طبی ضرورتوں پر دھیان نہیں دینے کے لیے مرکزی حکومت کی سرزنش کرتے ہوئے کہا کہ وہ پہاڑی علاقوں کے ساتھ سوتیلا سلوک کر رہی ہے۔
گزشتہ18 مئی کو ایک مبینہ ٹول کٹ کے توسط سے بی جے پی نے کانگریس پر کورونا مہاماری کے دوران عوام کو گمراہ کرنے اور وزیر اعظم نریندر مودی کی امیج کو خراب کرنے کا الزام لگایا تھا۔ کانگریس نے اس ٹول کٹ کو فرضی بتاتے ہوئے ٹوئٹر سے کہا تھا کہ وہ بی جے پی صدر جےپی نڈا اورمرکزی وزیراسمرتی ایرانی سمیت کئی بی جے پی رہنماؤں کے اکاؤنٹ مستقل طور پر سسپنڈ کر دے۔ کانگریس نے اس سلسلے میں دہلی پولیس میں شکایت بھی درج کرائی تھی۔
ویڈیو: اتراکھنڈ میں 16 ہزار سے زیادہ بچے کورونا وائرس کی زد میں آگئے ہیں۔ اس واقعہ نے مہاماری کی تیسری لہر آنے کے خدشات کو بڑھا دیا ہے۔
قومی نشریاتی ادارےپرسار بھارتی نے گزشتہ13مئی کو جاری ایک ٹینڈرمیں‘ڈی ڈی انٹرنیشنل’ کےقیام کے لیےکنسلٹنسی سروسز سے ایک تفصیلی پروجیکٹ رپورٹ طلب کی ہے۔ سرکار کا کہنا ہے کہ اس سے بین الاقوامی پلیٹ فارم پر ہندوستان کے نظریے کو رکھنے میں مدد ملے گی۔
مغربی بنگال کی وزیر اعلیٰ ممتا بنرجی نے کہا کہ وزرائے اعلیٰ کے ساتھ بیٹھک میں وزیر اعظم نے نہ تو یہ پوچھا کہ صوبہ کووڈ کے حالات سے کس طرح نمٹ رہا ہے اور نہ ہی انہوں نے ٹیکوں اور آکسیجن کے اسٹاک کے بارے میں پوچھا۔ انہوں نے یہ الزام بھی لگایا کہ مرکزی حکومت کے پاس مہاماری سے نمٹنے کا کوئی منصوبہ نہیں ہے۔
دہلی ہائی کورٹ نے ماتحت عدالتی افسران کے کام کاج کی وجہ سے کووڈ 19انفیکشن کی گرفت میں آنے کے امکان پر تشویش کااظہار کرتے ہوئے یہ تبصرہ کیا۔ عدالت نے کہا کہ اس کا بنیادی نقطہ نظریہ ہے کہ ان کے ساتھ مسلح افواج اور پولیس فورس کے اہلکاروں کی طرح فرنٹ لائن کے ملازمین جیسا سلوک کیا جانا چاہیے اور سرکار اس پر غورکرے۔
ہندی روزنامہ دینک بھاسکر نے مودی حکومت کی کابینہ کے دس وزیروں کے گیارہ سو سے زیادہ ٹوئٹس کا تجزیہ کیا ہے، جس کے مطابق کورونا انفیکشن کی دوسری لہر کے دوران ان وزیروں نے اپنے ٹوئٹر ہینڈل کے ذریعے ایک بھی کووڈ متاثر کو آکسیجن سلینڈریا اسپتال بیڈ دلانے میں مدد نہیں کی۔
صرف اپریل کے مہینے میں ملک بھر میں 98 صحافی اپنے فرض کی ادائیگی کے دوران کورونا وائرس کا شکار ہوکر ہلاک ہوگئے۔ مئی میں ابھی تک یہ تعداد 54تک پہنچ گئی ہے۔ یعنی ہر روز اوسطاً تین صحافیوں کی موت ہو رہی ہے۔ کسی جنگ کو کور کرتے ہوئے بھی کبھی اتنی بڑی تعداد میں صحافی مار ے نہیں گئے ہیں۔
حکومت نے پایا کہ کووڈ 19مریضوں کے علاج میں پلازمہ تھراپی سنگین بیماری کو دور کرنے اور موت کے معاملوں کو کم کرنے میں مفید ثابت نہیں ہوئی۔ پلازمہ تھراپی میں کووڈ 19 سے نجات پا چکے شخص کے خون سے اینٹی باڈی لےکر اس کومتاثرہ شخص میں چڑھایا جاتا ہے تاکہ اس کے جسم میں انفیکشن سے لڑنے کے لیےمدافعتی نظام مضبوط ہو سکے۔
مرکز نے سپریم کورٹ کو کہا ہے کہ اسےصحیح ویکسین پالیسی نافذ کرنے کو لےکرایگزیکٹوکی دانشمندی پر بھروسہ کرنا چاہیے۔ لیکن حقیقت یہ ہے کہ ہندوستان میں کوئی بھی واضح طور پر اعلانیہ قومی ٹیکہ کاری پالیسی ہے ہی نہیں۔
اتر پردیش کے سیتاپور سے بی جے پی ایم ایل اے راکیش راٹھور نے یہ بھی الزام لگایا کہ یوپی سرکار کے کام کاج میں ایم ایل اے کاکوئی رول نہیں ہے اور ان کے مشوروں پر دھیان نہیں دیا جاتا ہے۔
سابق ہیلتھ سکریٹری کےسجاتا راؤ نے کہا کہ کووڈ 19 کی تیسری لہر کب آئےگی یہ ہم ابھی واضح طور پرنہیں کہہ سکتے ہیں۔ دوسری لہر کا اثر کم ہونے کے دوران ہمارے پاس ایک مختصرمدت ہوگی اور اسی مدت میں ہمیں یہ یقینی بنانا ہے کہ ہم اپنی 70 فیصد آبادی کی ٹیکہ کاری کر دیں۔
مودی حکومت کی جانب سےکورونا وائرس کو لےکر بنائے گئے سائنسی مشاورتی گروپ کے چیئرمین شاہد جمیل نے پچھلے کچھ مہینوں میں کئی بار اس بات کو لےکر ناراضگی ظاہر کی تھی کہ کورونا انفیکشن کو لےکرپالیسیاں بناتے ہوئےسائنس کو ترجیح نہیں دیا جا رہا ہے، جوباعث تشویش ہے۔
کورونا کی دوسری لہر کے قہر کے دوران دوا، آکسیجن وغیرہ کی کمی جان لیوا ثابت ہو رہی ہے۔لیکن ایک طبقہ ایسا بھی ہے جسے اسپتال کی چوکھٹ اور علاج تک بھی بہ آسانی رسائی میسر نہیں ہے۔
آر ایس ایس کے سرسنگھ چالک موہن بھاگوت نے کووڈ 19 کے خلاف لڑائی میں متحد اور مثبت بنے رہنے کی اپیل کرتے ہوئے کہا کہ ہم اس صورتحال کا سامنا کر رہے ہیں کیونکہ حکومت، انتظامیہ اور عوام ، سب کووڈ کی پہلی لہر کے بعد غفلت میں آ گئے جبکہ ڈاکٹروں کی جانب سےاشارےدیے جا رہے تھے۔
اس مشکل وقت میں سرکاروں کی کاہلی تو اپنی جگہ پر ہے ہی، لوگوں کا آدمیت سے بالاترہوتے جانا بھی متاثرین کی پریشانیوں میں کئی گنا اضافہ کر رہا ہے۔اس کی وجہ سے ایک اور بڑا سوال سنگین ہوکر سامنے آ گیا ہے کہ کیا اس مہاماری کے جاتے جاتے ہم انسان بھی رہ جا ئیں گے؟
ویڈیو: ہندوستان ان دنوں کورونا وائرس کی دوسری لہر کا سامنا کر رہا ہے۔ گزشتہ تقریباً ایک مہینے سے لگاتارتین لاکھ سے زیادہ انفیکشن کے معاملے سامنے آ رہے ہیں۔ قومی راجدھانی دہلی بھی اس سے بری طرح متاثر ہے۔ کورونا وائرس سے جوجھ رہے دہلی کے پڑوسی راجستھان، ہریانہ، اتر پردیش، اتراکھنڈ اور پنجاب کا حال۔
دہلی پولیس نے کہا کہ انسدادکووڈ 19ٹیکہ کاری مہم کے سلسلے میں وزیر اعظم نریندر مودی کی تنقید کرنے والے یہ پوسٹر شہر کے کئی حصوں میں لگائے گئے۔ ان میں لکھا تھا کہ مودی جی، ہمارے بچوں کی ویکسین بیرون ملک کیوں بھیج دی؟
ویڈیو: ملک میں کورونا وائرس کی دوسری لہر جاری ہے۔ اس بیچ مرکزی حکومت نے ایک مئی سے 18 سے 45کی عمر کے لوگوں کے لیے کووڈ ٹیکہ کاری شروع کر دی ہے۔ حالاں کہ تمام صوبوں نے ویکسین کی کمی ہونے کی بات کی ہے۔ دی وائر نے دہلی کے ویکسینیشن سینٹر جاکر وہاں کا حال جانا اور لوگوں سے بات کی۔
انٹرویو: سابق مرکزی وزیر ارون شوری نے دی وائر سے بات کرتے ہوئے ملک کے کووڈ بحران کے لیے نریندر مودی سرکار کو ذمہ دار ٹھہرایا اور کہا کہ سرکارعوام کو ان کے حال پر چھوڑ چکی ہے، ایسے میں اپنی حفاظت کریں اور ایک دوسرے کا خیال رکھیں۔
کوروناانفیکشن مودی حکومت کی اسکرپٹ کے حساب سے نہیں آیا اس لیے اس کا کوئی تسلی بخش جواب ان کے پاس نہیں ہے۔
عالمی ادارہ صحت نے کہا ہے کہ ہندوستان میں صحت عامہ اور سماجی اقدامات پر عمل پیرا نہ ہونا بھی موجودہ حالات کے لیے ذمہ دار ہے۔ جنوب مشرقی ایشیا میں کورونا وائرس کےکل معاملے اور اموات میں ہندوستان کی95 اور93 فیصدی حصہ داری ہے۔ وہیں اگر عالمی سطح پر دیکھیں تو 50 فیصدی معاملے اور 30 فیصدی اموات ہندوستان میں ہو رہی ہیں۔
سرکارکی طرف سےکووڈ 19کی دوسری لہر کے اندازے میں چوک پر ماہر معاشیات جیاں دریج نے کہا کہ سرکار طویل عرصہ تک وائرس کے کمیونٹی کے بیچ پھیلنے کی بات سے انکار کرتی رہی ہے، جبکہ ریکارڈ میں معاملے لاکھوں میں تھے۔ عوام کو یقین دلانے کے لیے کہ سب ٹھیک ہے، گمراہ کن اعداد وشمار کا سہارا لیا گیا۔ ہم اب اس کی قیمت ادا کر رہے ہیں۔
اتر پردیش میں لکھنؤ پولیس ایک تھائی خاتون کی موت کی جانچ کر رہی ہے، جس کی کورونا انفیکشن سے تین مئی کو موت ہو گئی۔ اس کے بعد سماجوادی رہنما آئی پی سنگھ نے معاملے کی سی بی آئی جانچ کی مانگ کرتے ہوئے الزام لگایا تھا کہ خاتون کال گرل تھیں اور انہیں بی جے پی ایم پی سنجے سیٹھ کے بیٹے نے لکھنؤ بلایا تھا۔
بہار کے سارن سے بی جے پی ایم پی راجیو پرتاپ روڈی کے ایم پی فنڈ سے خریدے گئے درجنوں ایمبولینس کےکورونا مہاماری کے باوجود استعمال نہیں کیے جانے کے معاملے کو اجاگر کرنے والے سابق ایم پی پپو یادو کو پولیس نے لاک ڈاؤن کی خلاف ورزی کے سلسلےمیں حراست میں لینے کے بعد 32 سال پرانے زیرالتوا معاملے میں عدالتی حراست میں بھیج دیا۔ ریاستی سرکار کے اس قدم کو این ڈی اے میں شامل رہنماؤں نے تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔
بکسر ضلع میں چوسہ کے پاس گنگا ندی سے ملے درجنوں مشتبہ کووڈ 19متاثرہ نامعلوم لاشوں کو پوسٹ مارٹم اور ڈی این اے ٹیسٹ کے لیےنمونے لیےجانے کے بعد انتظامیہ نے دفن کر دیا۔ کووڈ انفیکشن کی دوسری لہر کے بڑھتےقہر کی وجہ سے ماہرین لا شوں کو اس طرح سے ندی میں بہائے جانے کو بےحدتشویشناک بتا رہے ہیں۔
کیا تاریخ اب پھرسے دہرا ئی جائےگی؟ کیا واقعی نریندر مودی کے آخری دن قریب آرہے ہیں؟ کیا ان کو ان کے نئے تعمیر کردہ عالیشان وزیر اعظم ہاؤ س میں رہنا نصیب ہوگا؟ یہ وقت ہی بتائے گا۔
ویڈیو: اتر پردیش میں وزیر اعظم نریندر مودی کے پارلیامانی حلقہ وارانسی میں اب تک 72 ہزار سے زیادہ کورونا وائرس کے معاملے آ چکے ہیں اورتقریباً700 لوگوں کی موت ہوئی ہے۔ مودی نے کورونا کی مدت میں اپنے اس پارلیامانی حلقہ کا ایک بار بھی دورہ نہیں کیا ہے۔ حالانکہ اس دوران وہ دوسرے صوبوں کے اسمبلی انتخابات میں لگاتارمتحرک رہے۔
ویڈیو: سوشل میڈیا پر رام دیو کا ایک ویڈیو وائرل ہوا ہے۔ اس میں وہ ایک نیوزچینل پر کورونا مریضوں کا مذاق اڑاتے نظر آ رہے ہیں۔ رام دیو آکسیجن کی کمی سے جوجھ رہے لوگوں کو یوگ کرنے کی صلاح دے رہے ہیں اور دعویٰ کر رہے ہیں کہ اس سے آکسیجن کا لیول بڑھ جائےگا۔
بکسر پولیس نے بتایا کہ ان میں سے کچھ کی آخری رسومات کی ادائیگی کر دی گئی ہے اور کچھ کی ابھی کورونا ٹیسٹنگ کی جانی ہے۔ ضلع انتظامیہ نے یہ بھی کہا کہ ایسا ہو سکتا ہے کہ یہ لاشیں پڑوسی صوبے اتر پردیش کے وارانسی اور الہ آباد جیسے شہروں سے بہہ کر آئی ہوں۔ اتر پردیش کے ہمیرپور میں یمنا ندی میں بھی لاشیں ملی ہیں۔ انتظامیہ نے کہا کہ موتیں کووڈ سے نہیں ہوئی ہیں۔
علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے وی سی نے انڈین کونسل آف میڈیکل ریسرچ کوخط لکھ کر یہاں کے ماحول میں وائرس کےویرینٹ کی جانچ کرانے کی گزار ش کی ہے۔ اس کے علاوہ دہلی یونیورسٹی کےتقریباً24اساتذہ ، جامعہ ملیہ کے چار پروفیسروں سمیت 20 سے زیادہ ملازمین اور کروڑی مل کالج کے دو پروفیسروں کی موت کووڈ 19 سے ہو چکی ہے۔
کورونا کی پہلی لہر ملک کےدیہی علاقوں کو بہت متاثر نہیں کر پائی تھی، لیکن دوسری لہر غم کا سمندر لےکر آئی ہے۔گزشتہ ایک ہفتہ عشرے میں پوروانچل کے گاؤں میں ہر دن کئی لوگ بخار، کھانسی و سانس کی تکلیف کے بعد جان گنوا رہے ہیں۔ جانچ کے فقدان میں انہیں کورونا سے ہوئی اموات کے طور پر درج نہیں کیا گیا ہے۔
پچھلے مہینے مہاراشٹر میں سابق وزیر اعلیٰ اور بی جے پی رہنما دیویندرفڈنویس کے 22 سالہ بھتیجے کے کووڈ ویکسین لگا لینے کی وجہ سے تنازعہ کی صورتحال پیدا ہو گئی تھی۔ اس وقت 18سال سے زیادہ عمر والوں کے لیے ٹیکہ کاری شروع نہیں ہوئی تھی۔ کئی رہنماؤں نے سوال اٹھائے تھے کہ آخر کیسےفڈنویس کے بھتیجے کو ویکسین لگایا گیا، جبکہ وہ ابھی تک اس کے اہل نہیں ہیں۔
حال ہی میں سوشل میڈیاپر وائرل ہوئے ایک ویڈیو میں یوگ گرو رام دیو کہتے دکھ رہے تھے کہ چاروں طرف آکسیجن ہی آکسیجن کا ذخیرہ ہے، لیکن مریضوں کو سانس لینا نہیں آتا ہے اور وہ منفی جذبات کوپھیلا رہے ہیں کہ آکسیجن کی کمی ہے۔ اس بارے میں آئی ایم اے کےنائب صدر ڈاکٹر نوجوت سنگھ دہیا نے جالندھر پولیس میں شکایت درج کرواکر ان کے خلاف سخت کارروائی کی مانگ کی ہے۔
بنگلورو کے تمام سات کووڈ شمشانوں میں پچھلے تین ہفتے سے چوبیسوں گھنٹے آخری رسومات کی جا رہی ہیں۔ کئی جگہوں پر ملازمین کی کمی کی وجہ سے رضاکاراور عارضی ملازمین شمشان میں لگاتار کام کر رہے ہیں۔