سابق صدر جمہوریہ رام ناتھ کووند کی سربراہی والی کمیٹی کی سفارش پر مرکزی کابینہ نے ‘ون نیشن، ون الیکشن’ کی تجویز کو منظور کر لیا ہے۔ تاہم، سابق چیف الیکشن کمشنر ایس وائی قریشی کا کہنا ہے کہ کمیٹی کی بعض اہم سفارشات میں خامیاں ہیں۔
’ون نیشن، ون الیکشن‘ کی تجویز میں لوک سبھا، ریاستی اسمبلیوں کے ساتھ ساتھ بلدیاتی اداروں کے انتخابات ایک ساتھ کرانے کی سفارش کی گئی ہے۔ اپوزیشن کا کہنا ہے کہ یہ ناقابل عمل اور جمہوریت کے خلاف ہے۔
خوراک کی قیمتوں میں تیزی سے اضافے کے باعث خوردہ مہنگائی بڑھی ہے اور لگاتار چوتھے مہینے ریزرو بینک کے ہدف کی بالائی حد سے زیادہ رہی۔ اپریل میں اشیائے خوردونوش کی افراط زر بڑھ کر 8.38 فیصد ہو گئی جو اس سےپچھلے مہینے میں 7.68 فیصد اور ایک سال قبل اسی مہینے میں 1.96 فیصد تھی۔
جے این یو اسٹوڈنٹ یونین کے سابق صدر اور سی پی آئی رہنما کنہیا کمار کے ساتھ گجرات سے آزاد ایم ایل اے جگنیش میوانی بھی کانگریس سے جڑ گئے ہیں۔ بتایا گیا ہے کہ ایم ایل اے ہونے کے باعث کچھ تکنیکی باتوں کے مدنظر وہ کچھ وقت کے بعدرسمی طور پر پارٹی کی رکنیت لیں گے۔
وزیر مملکت برائے داخلہ جی کشن ریڈی نے لوک سبھا میں بتایا کہ ایک اگست 2019 کے بعد سے کئی علیحدگی پسندرہنماؤں، پتھراؤ کرنے والوں سمیت 627 لوگوں کو حراست میں لیا گیا تھا، جن میں سے 454 لوگوں کو رہا کیا جا چکا ہے۔ پبلک سیفٹی ایکٹ کے تحت کوئی بھی نظربند نہیں ہے۔
گریراج سنگھ کا بیان ایسے وقت میں آیا ہے جب ملک کے مختلف حصوں میں شہریت ترمیم قانون کے خلاف مظاہرے ہو رہے ہیں۔ اس سے پہلے گریراج سنگھ نے ‘دیو بند کو آتنکواد کی گنگوتری’ قرار دیا تھا۔
جموں وکشمیر کے سابق ایم ایل اے اور سینئرسی پی ایم رہنما یوسف تاریگامی نے ریاست کے بڑے رہنماؤں کی حراست کو لےکر مرکزی حکومت کو تنقید کا نشانہ بنایا اور کہا کہ اگر جموں وکشمیر میں حالات معمول پر ہیں تو حکومت وہاں الیکشن کیوں نہیں کراتی۔
جموں و کشمیر میں 2018 میں پتھر پھینکنے کے 1458 اور 2017 میں 1412 واقعات درج کئے گئے۔ گزشتہ سال پانچ اگست کو خصوصی ریاست کا درجہ ہٹانے کے بعد سے یہاں 1193 واقعات درج کئے گئے ہیں۔ اگست 2019 میں ریاست میں پتھربازی کے کل 658 واقعات سامنے آئے، جبکہ اس سے پہلے جولائی میں صرف 26 واقعات ہوئے تھے۔
کشمیر میں لگی پابندی پر عرضی داخل کرنے والوں کی جانب سے پیش ایک وکیل نے جب کہا کہ ہردن ہو رہے احتجاجی مظاہروں کے باوجود ہانگ کانگ ہائی کورٹ نے مظاہرین پر سے سرکاری پابندی ہٹا لینے کی مثال دی ۔ اس پر سپریم کورٹ نے کہا کہ شہریوں کے بنیادی حقوق کو بنائے رکھنے میں ہندوستان کا سپریم کورٹ کہیں زیادہ بہترہے۔
پارلیامنٹ سیشن میں فاروق عبداللہ کو حصہ لینے کی اجازت دینے کے اپوزیشن کے مطالبہ پر مرکزی وزیر داخلہ جی کشن ریڈی نے کہا کہ کانگریس نے ایمرجنسی کے دوران 30 رکن پارلیامان کو حراست میں رکھا تھا۔ اس پر نیشنل کانفرنس نے کہا کہ ریڈی کا تبصرہ اس بات کی دلیل ہےکہ جموں و کشمیر ایمرجنسی کے برے دور سے گزر رہا ہے۔
وزارت داخلہ نے لوک سبھا میں کہا کہ جموں و کشمیر کا خصوصی درجہ ختم کرنے کے بعد پتھربازی کے واقعات میں کمی آئی ہے۔ حالانکہ، اعداد و شمار بتاتے ہیں کہ جنوری سے 4 اگست تک اوسطاً ہر مہینے پتھربازی کے 50 واقعات ہوئے۔وہیں 5 اگست کے بعد ایسے معاملے اوسطاً ہر مہینے بڑھکر 55 ہو گئے۔
مرکزی وزیر نے کہا، ‘ہمارے پاس ایک نیا نظام ہے اوریہ نظام سیدھے مرکز کو رپورٹ کرتا ہے اور ہم اسے اس حلقے کے لوگوں کے ساتھ تعاون کرنے اور کامیاب بنانے کے لئے اس کا سہرا دیتے ہیں۔’
جموں و کشمیر سے آرٹیکل 370 ہٹنے کے 100 دن مکمل ہوگئے ہیں ۔ اس مدعے پر دی وائر کی سینئر ایڈیٹر عارفہ خانم شیروانی کا نظریہ
رام چندر گہا کا کالم: مکیش امبانی کشمیر میں سرمایہ کاری سے متعلق بالکل خاموش ہیں؛ جبکہ سرکار نے سرمایہ کاری میلے کو غیر معینہ مدت کے لیے آگے بڑھا دیا ہے۔ وعدے تو مزید نوکری، مزید فیکٹریز کے کیے گئے تھے، مگر 5اگست کے بعد سے کشمیریوں نے پایا کیا ہے؛ مزید افواج، مزید پابندیاں۔ اس نے ان میں گہرا غصہ پیدا کر دیا ہے۔
کمیونسٹ پارٹی آف انڈیا کے سینئر رہنما اور سابق رکن پارلیامان گروداس داس گپتا پچھلے کچھ مہینوں سے پھیپھڑوں کے کینسر سے متاثر تھے۔ کولکاتہ واقع اپنی رہائش گاہ پر صبح چھے بجے انہوں نے آخری سانس لی۔
کشمیر کے سی پی آئی ایم رہنما اور سابق ایم ایل اے محمد یوسف تاریگامی پہلے ایسے کشمیری رہنما ہیں جو حراست میں رکھے جانے کے بعد دہلی آ سکے ہیں ۔ نئی دہلی واقع پارٹی صدر دفتر پر صحافیوں سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ سچائی یہ ہے کہ پابندیوں کی وجہ سے کشمیری آہستہ آہستہ مر رہے ہیں، گھٹن ہو رہی ہے وہاں۔
کورٹ نے جموں و کشمیر کا خصوصی درجہ ختم کرنے اور ریاست کو دو یونین ٹیریٹری ریاستوں میں تقسیم کرنے کے فیصلے کو چیلنج دینے والی عرضی پر بھی مرکزی حکومت کو نوٹس جاری کیا ہے۔
کورٹ نے یہ بھی کہا کہ یچوری تاریگامی کی صحت کے بارے میں جاننے کے علاوہ کسی سیاسی سرگرمی میں شامل نہیں ہوں گے۔
نئی دہلی کے جنتر منتر پر جمعرات کو ڈی ایم کے کی قیادت میں کانگریس، ٹی ایم سی، آر جے ڈی، سی پی آئی اور سی پی ایم سمیت کئی دیگر پارٹیوں نے ایک ساتھ آکر جموں و کشمیر میں حالات کو نارمل کرنے، وادی میں مواصلاتی نظام کو درست کرنے اور حراست میں لئے گئے تمام سیاسی رہنماؤں کی رہائی کی مانگ کی۔
جمعہ کو جموں و کشمیر جا رہے سی پی آئی (ایم) جنرل سکریٹری سیتارام یچوری اور سی پی آئی جنرل سکریٹری ڈی راجا کو سرینگر ہوائی اڈے پر روککر حراست میں لے لیا گیا تھا۔ اس کے بعد ان کو واپس دہلی لوٹا دیا گیا۔
سی پی آئی(ایم)کےجنرل سکریٹری سیتارام یچوری اور سی پی آئی رہنما ڈی راجا بیمار ایم ایل اے یوسف تریگامی سے ملاقات کرنے جا رہے تھے۔ اس سے پہلے جمعرات کو کانگریس کے سینئر رہنما غلام نبی آزاد کو بھی سرینگر ہوائی اڈے پر روک دیا گیا تھا۔
ایسوسی ایشن آف ڈیموکریٹک ریفارمس نے اپنی رپورٹ میں بتایا ہے کہ گزشتہ2 مالی سالوں میں سیاسی پارٹیوں کو کارپوریٹ سے ملنے والے چندے میں 160 فیصدی کا اضافہ ہوا ہے۔ ساتھ ہی الیکشن کمیشن کو سیاسی پارٹیوں کے ذریعے چندہ دینے والوں کے پین کارڈ سمیت کئی ضروری جانکاریاں نہیں دی گئیں۔
لوک سبھا چناؤکے بعد مختلف کمیونسٹ پارٹیوں کو ‘متحد’ کرنے اور انہیں ایک پلیٹ فارم پر لانے کی بات ہو رہی ہے۔ اگر ایسا ہوا تو ایک نئی اور متحدہ پارٹی کے لیے ایک نئے نام کی ضرورت ہوگی۔ میرا مشورہ ہے کہ اس نئی پارٹی کے نام میں سے ‘کمیونسٹ’ کا لفظ ہٹا دیا جائے۔ اس کے بجائے اسے ‘ڈیموکریٹک سوشلسٹ’ سے منسوب کیا جائے۔ یہ لیفٹ کے دوبارہ اٹھ کھڑے ہونے کی جانب پہلا قدم ہوگا۔
ہندوستان میں امیدواروں کی فہرست میں نوٹا کو 2013 میں سپریم کورٹ کے حکم کے بعد شامل کیا گیا تھا۔ اس سے رائےدہندگان کو ایک ایسا اختیار ملا کہ اگر وہ اپنے حلقے کے کسی امیدوار کو پسند نہیں کرتے ہیں تو وہ نوٹا کا بٹن دبا سکتے ہیں۔
اتر پردیش کے غازی پور، چندولی، ڈمریاگنج، مئوکے ساتھ بہار میں بھی کچھ جگہوں پر ای وی ایم کی مشتبہ آمد ورفت کا الزام لگایا گیا ہے۔ الیکشن کمیشن نے ان تمام الزامات کو بے بنیاد بتاتے ہوئے کہا کہ تمام معاملوں کو سلجھا لیا گیا ہے۔
یہ صحیح ہے کہ پچھلے تمام انتخابات سے یہ انتخاب کافی الگ اور اہم ہے۔ اس لحاظ سے کنہیا کمار کو انتخاب جیتنا بھی چاہیے، لیکن وہ انتخاب تو تب جیتیںگے، جب ان کی اپنی کمیونٹی کے رائےدہندگان ان کو ووٹ کریںگے، جو آبادی میں تقریباً 4.5 لاکھ کی حصےداری رکھتے ہیں۔ اگر کنہیا اپنی ذات کا ووٹ کاٹ لیتے ہیں، تو انتخاب جیت بھی سکتے ہیں، نہیں تو تیسرے نمبر پر رہیںگے۔
بہار کے بیگوسرائے ضلع میں ایک انتخابی ریلی کے دوران مرکزی وزیر اور این ڈی اے کے لوک سبھا امیدوار گریراج سنگھ نے کہا تھا قبر کے لیے اگر زمین چاہیے تو وندے ماترم بولنا پڑے گا۔
ویڈیو: ہم بھی بھارت کے اس ایپی سوڈ میں پٹنہ کے گاندھی گھاٹ پر لوک سبھا انتخابات کے بارے میں صحافی نویدتا جھا، فیضان احمد،پروفیسر ڈیزی نارائن، پروفیسر شنکر دت پٹنہ یونیورسٹی،ڈاکٹر حسنین قیصر اور اسماں خان سے دی وائر کی سینئر ایڈیٹر عارفہ خانم شیروانی کی بات چیت۔
بہا رکے بیگو سرائے سے لوک سبھا سیٹ سے این ڈی اے کے امیدوار گریراج سنگھ نے کہا کہ جو وندے ماترم اور مادر وطن کو سجدہ نہیں کر سکتا ، اس کو ملک معاف نہیں کرے گا۔
ویڈیو:لوک سبھا انتخابات 2019 میں بیگوسرائے انتخابی حلقے سے سی پی آئی امیدوار کنہیا کمار سے دی وائر کی سینئر ایڈیٹر عارفہ خانم شیروانی کی بات چیت۔
پی ایم نریندر مودی بایوپک سے زیادہ Hagiographyہے جس میں ایک سنت کے قصیدے پڑھے گئے ہیں اور یہ فلم سیاسی ایجنڈے کو پیش کرتی ہے۔
سی پی آئی کی طرف سے کہا گیا ہے کہ دوردرشن نے تقریر سے آر ایس ایس اور فاشزم جیسے الفاظ کو ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی بتاتے ہوئے ہٹانے کے لئے کہا ہے۔ پارٹی نے کہا کہ مودی حکومت کے اشارے پر ایسی متعصب کارروائی ہو رہی ہے۔
الیکشن کمیشن نے لوک سبھا انتخاب ختم ہونے تک فلم کی ریلیز پر روک لگادی ہے۔ فلم 11 اپریل کو ریلیز ہونے والی تھی ۔
ویڈیو:آج کی ماسٹر کلاس میں اپوروانند بیگوسرائے لوک سبھا حلقے سے سی پی آئی کے امیدوار اور جواہر لال نہرو یونیورسٹی اسٹوڈنٹ یونین کے سابق صدر کنہیا کمار پر ’سامنا‘ اخبار میں شائع ایک مضمون پر بات کر رہے ہیں۔
فلمسازوں کو جواب دینے کے لئے 30 مارچ تک کا وقت دیا گیا۔ کانگریس نے کہا فلم کا مقصد پوری طرح سیاسی ہے اور انتخابی فائدہ لینے کی کوشش کی جارہی ہے۔
اے ڈی آر کی رپورٹ کے مطابق،سال18-2017 میں سیاسی پارٹیوں کو 20000 روپے سے زیادہ کا کل 469.89 کروڑ روپے کا چندہ ملا ہے۔ اس میں سے بی جے پی کو 437.04 کروڑ روپے کی رقم ملی، جبکہ کانگریس کو 26.65 کروڑ روپے ملے ہیں۔
ویڈیو: ہم بھی بھارت کے اس ایپی سوڈ میں سنیے سی پی آئی کے رہنما کنہیا کمار سے عارفہ خانم شیروانی کی بات چیت۔
ملک میں ارب پتیوں کی تیزی سے بڑھتی تعداد کے درمیان آپ روتے رہیے کہ سیاست کا زوال ہو گیا ہے اور اب وہ سماجی خدمت یا ملک کی خدمت کا ذریعہ نہیں رہی،ان اکثریت والوں کو کوئی فرق نہیں پڑتا کیونکہ انہوں نے اس حالت کو سماجی و ثقافتی پہچان بھی دلا دی ہے۔
ملک میں ایک ساتھ لوک سبھا اور اسمبلی انتخاب کرانے سے متعلق صلاح مشورے کے لئے لاء کمیشن نے تمام سیاسی پارٹیوں کی7 اور 8جولائی کومیٹنگ بلائی ہے۔
بی جے پی کو دوسری پارٹیوں سے 9گنا زیادہ چندہ ملا۔تمام پارٹیوں کو 17-2016 میں’ نامعلوم ذرائع ‘سے 711 کروڑ روپے کا چندہ ملا، جس میں بی جے پی کی نامعلوم ذرائع سے آمدنی 464.94 کروڑ روپے رہی۔