D Y Chandrachud

سی جے آئی ڈی وائی چندر چوڑ۔ (اسکرین گریب بہ شکریہ: یوٹیوب)

بار ایسوسی ایشن کے  صدر نے سی جے آئی کو لکھا – عوامی تقریبات میں قیمتی وقت ضائع ہو رہا ہے

آل انڈیا بار ایسوسی ایشن کے صدر آدیش اگروال کا دعویٰ ہے کہ سی جے آئی ڈی وائی چندر چوڑ کی میعاد 10 نومبر کو ختم ہونے والی ہے، ایسے میں چندر چوڑ نے عدلیہ کے اندر کے سنگین خدشات کو نظر انداز کرتے ہوئے ملک بھر کے پروگراموں میں شرکت کرنے کو ترجیح دی ہے۔

بابری مسجد کیس کی سماعت کرنے والی سپریم کورٹ کی بنچ میں اس وقت کے چیف جسٹس رنجن گگوئی (درمیان میں) (بائیں سے دائیں) جسٹس اشوک بھوشن، جسٹس ایس اے بوبڈے، جسٹس دھننجے وائی چندر چوڑ اور جسٹس ایس عبدالنذیر شامل تھے۔ (تصویر: پی ٹی آئی)

ہندوستان میں مسلمان یا عیسائی کے سیکولر ہونے کی شرط یہ ہے کہ وہ اکثریتی مطالبات کو تسلیم کرلے

جسٹس ایس اے نذیر کی الوداعی تقریب میں سپریم کورٹ بار کونسل کے صدر نے ان کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ وہ سیکولر ہیں۔ ان کے خیال میں جسٹس نذیرکے سیکولر ہونے کی وجہ یہ تھی کہ وہ بابری مسجد کے تنازعہ میں فیصلہ کرنے والی سپریم کورٹ کی بنچ کے واحد مسلمان رکن تھے، لیکن انھوں نےمندر بنانے کے لیے مسجد کی زمین کو مسجد توڑنے والوں کے ہی سپرد کرنے کے فیصلے پر دستخط کیا۔

ایودھیا زمین تنازعہ معاملے میں پانچ رکنی بنچ کے جج

ایودھیا معاملے کی سماعت کرنے والے سپریم کورٹ کے پانچ جج کون ہیں؟

رام جنم بھومی- بابری مسجد زمینی تنازعہ معاملے میں سپریم کورٹ کی پانچ ججوں کی بنچ نے فیصلہ سنا دیا ہے۔ اس بنچ میں چیف جسٹس رنجن گگوئی، جسٹس ایس اے بوبڈے، جسٹس ڈی وائی چندرچوڑ، جسٹس اشوک بھوشن اور جسٹس ایس عبدا لنذیر شامل ہیں۔

Supreme-court-Reuters

سپریم کورٹ نے موت کی سزا کے طریقے پر حکومت سے مانگا جواب

 لاءکمیشن کی 187ویں رپورٹ کی بنیاد پر  مرکز کو نوٹس جاری کیاگیاہے۔ مرکز کو تین ہفتے کے اندر نوٹس کا جواب دینا ہے۔ نئی دہلی : سپریم کورٹ نے موت کی سزا پانے والے مجرم کو موت واقع ہونے تک پھانسی پر لٹکانے کے قانونی اصول کو چیلنج […]