کانگریس صدر ملیکارجن کھڑگے نے کہا کہ نریندر مودی حکومت نے فوج سے ملک بھر میں سیلفی پوائنٹ بنانے کو کہا ہے جہاں فوجیوں کی بہادری کے بجائے اس کی اسکیموں کی تشہیر کی جائے گی۔ انہوں نے مزید کہا کہ حکمراں جماعت نے ‘فوجیوں کی مقبولیت کا فائدہ اٹھا کر’ فوج کے وقار کو ٹھیس پہنچائی ہے۔
سابق دفاعی سربراہوں نے اس کو’سیاست’ قرار دیتے ہوئے اس فیصلے کی شدید تنقید کی ہے۔ ساتھ ہی انہوں نے انتخابات کے موقع پر اس طرح کی سیاسی مہم کو وزارت دفاع سے دور رکھنے کی روایت کی طرف بھی اشارہ کیا ہے۔
وزیر مملکت برائے دفاع شریپد نایک نے راجیہ سبھا میں بتایا کہ جموں علاقے میں لائن آف کنٹرول پر 30 مئی 2019 سے 20 جنوری 2020 تک سیز فائر کی خلاف ورزی کے 2335 واقعات ہوئے ہیں۔ وہیں، سیاچن علاقے میں برف باری اور برفانی تودے گرنے کی وجہ سے سال 2019 میں 6فوجی اہلکار ہلاک ہوئے ہیں۔
مرکزی حکومت نے گزشتہ 27 جنوری کو قرض میں ڈوبی ایئر انڈیا کے 100 فیصد شیئر بیچنے کا اعلان کر دیا ہے۔ 17 مارچ تک ایئر انڈیا خریدنے کے لئے دلچسپی رکھنے والی جماعتوں سے درخواستیں مانگی گئیں ہیں۔ بھارتیہ مزدور سنگھ راشٹریہ سویم سیوک سنگھ سے جڑی تنظیم ہے۔
حال ہی میں نئی دہلی کے ایک معروف تحقیقی ادارہ بریف نے انکشاف کیا ہے کہ ان اقدامات سے سب سے زیادہ نقصان خود ہندوستان کو ہی ہوا ہے۔ صرف پنجاب کے شہر امرتسر میں ہی کم و بیش 50ہزا رافراداس سے متاثر ہوئے ہیں۔
مغربی بنگال ،مہاراشٹر اور بہار کے بعد کیرل چوتھی ریاست ہے،جس کی جھانکی کو یوم جمہوریہ پریڈ کے لیے خارج کیا گیا ہے۔
وزارت دفاع نے اپنے بیان میں کہا کہ مغربی بنگال کی تجویز کو ایکسپرٹ کمیٹی کے ذریعے اپنی میٹنگ میں تجزیہ کرنے کے بعد خارج کر دیا گیا۔ ترنمول کانگریس نے کہا کہ مرکزی حکومت نے شہریت ترمیم قانون کی مخالفت کرنے کی وجہ سے ریاست کے لوگوں کی توہین کی ہے۔
پاکستان نے دوسری بار ہندوستانی وزیر اعظم نریندر مودی کے طیارے کو اپنے ایئر اسپیس کے استعمال کی اجازت دینے سے انکار کیا ہے۔ پاکستان کے وزیر خارجہ کا کہنا ہے کہ جموں وکشمیر میں حقوق انسانی کی مبینہ خلاف ورزی کی وجہ سے ایسا کیا گیا ہے۔ وہیں ہندوستان نے پاکستان کی اس حرکت کی شکایت آئی سی اے اوسے کی ہے۔
گزشتہ 26 فروری کو ہوئے بالاکوٹ ایئر اسٹرائک کے ایک دن بعد 27 فروری کو جموں و کشمیر کے بڈگام میں ایئر فورس کا ایم آئی-17 ہیلی کاپٹر حادثہ کا شکار ہو گیا تھا۔ اس میں فضائیہ کے6جوانوں اور ایک مقامی شہری کی موت ہو گئی تھی۔
سول ایویشن وزیر ہردیپ پری نے پارلیامنٹ میں یہ جانکاری دی۔ 26 فروری کو ہندوستان کے ذریعے سرحد پار بالاکوٹ میں دہشت گرد وں کے کیمپ کو تباہ کرنے کے لئے کی گئی’سرجیکل اسٹرائیک‘کے بعد پاکستان نے اپنا ایئر اسپیس بند کر دیا تھا۔
گزشتہ 27 فروری کو جموں و کشمیر کے بڈگام میں فضائیہ کا ایم آئی-17 ہیلی کاپٹر حادثے کا شکار ہو گیا تھا۔ اس میں فضائیہ کے 6 جوان شہید ہو گئے تھے، جبکہ ایک مقامی شہری کی موت ہو گئی تھی۔
ایک میڈیا رپورٹ کے مطابق، فوج نے وزارت دفاع کو خط لکھکر آرڈیننس فیکٹری کے ذریعے گولہ بارود کے معیار پر دھیان نہیں دئے جانے پر تشویش کا ا ظہار کیا ہے۔
جموں و کشمیر کے پلواما ضلع میں سی آر پی ایف جوانوں پر ہوئے خودکش حملے کے بعد 27 فروری کو ہندوستان اور پاکستان کے درمیان ایئر اسٹرائک ہوئی تھی، جس میں ہندوستان نے پاکستان کا ایف-16 جنگی طیارہ مار گرانے کا دعویٰ کیا تھا۔
رائٹرس کی رپورٹ کے مطابق، انڈین ایئر فورس نے بالاکوٹ میں جیش محمد کے جس تربیتی کیمپ کو ہوائی حملے میں نشانہ بنانے کا دعویٰ کیا ہے وہاں کی اپریل 2018 میں لی گئی سیٹلائٹ تصویر اور 4 مارچ 2019 کی سیٹلائٹ تصویر میں کوئی بھی فرق نہیں نظر آ رہا ہے۔
مغربی بنگال کی وزیر اعلیٰ ممتا بنرجی نے کہا کہ لوگوں کو سچ سے محروم رکھا جا رہا ہے کیونکہ نیشنل میڈیا کا ایک طبقہ نریندر مودی کو سپورٹ کر رہا ہے۔یہ شرم کی بات ہے کہ مودی ملک کے وزیر اعظم ہیں۔
ویڈیو: میڈیا بول کے اس ایپی سوڈ میں سنیے ایئر اسٹرائک پر رپورٹنگ کے موضوع پر صحافی آشوتوش اور دی وائر کے بانی مدیر سدھارتھ وردراجن سے ارملیش کی بات چیت۔
ایئر چیف نے کہا کہ بالاکوٹ واقع دہشت گردوں کے ٹھکانوں پر ہوائی حملے میں ہلاک ہونے والے لوگوں کی تعداد کی جانکاری حکومت دے گی ۔
پاکستان کے مشیر برائے ماحولیاتی تبدیلی (Climate Change) ملک امین اسلم نے کہا کہ بالاکوٹ میں جو بھی ہوا اس کو ماحولیاتی دہشت گردی ہی کہا جائے گا۔ ایئر اسٹرائک کی وجہ سے اس علاقے میں درجنوں درختوں کو نقصان پہنچا ہے اور سنگین ماحولیاتی نقصان ہوا ہے۔
مغربی بنگا ل کی وزیر اعلیٰ نے کہا ، اس ملک میں لوگ یہ جاننا چاہتے ہیں کہ بالا کوٹ میں کتنے دہشت گرد مارے گئے ؟ حقیقت میں بم کہاں گرایا گیا؟ کیا وہ نشانے پر گرا تھا ؟ ہمیں یہ جاننے کا حق ہے۔
وزارت خارجہ کی طرف سے کہا گیا کہ ہندوستان کے فوجی ٹھکانوں کو نشانہ بنانے کی پاکستان کی کوشش کو ناکام کر دیا گیا۔ایک پاکستانی جنگی طیارے کو مار گرایا گیا۔ وہیں پاکستان نے دو ہندوستانی طیاروں کو مار گرانے کا دعویٰ کیا۔
پاکستانی اطلاعات و نشریات کے وزیر چودھری فواد حسین نے بتایا کہ پاکستان الکٹرانک میڈیا ریگولیٹری اتھارٹی کو ہندوستانی اشتہارات پر بھی کارروائی کرنے کی ہدایت دی گئی ہے۔
ہندوستانی میڈیا نے دعویٰ کیا تھا کہ ایئر فورس کے جنگی طیاروں نے پاکستان میں دہشت گردوں کے ٹھکانوں کو تباہ کر دیا ہے اور اس حملےمیں 300 دہشت گرد مارے گئے ہیں ۔
فارین سکریٹری وجئے گوکھلے نے کہا کہ یہ حملہ کوئی فوجی کارروائی نہیں تھی بلکہ احتیاتاً اٹھایا گیا قدم تھا،جس کا مقصد دہشت گردوں کے ٹھکانوں کو نشانہ بنانا تھا۔دہشت گردوں کے اس کیمپ کا انتخاب یہ دھیان میں رکھتے ہوئے کیا گیا تھا کہ عام شہریوں کو کوئی نقصان نہ پہنچے ۔
ملٹری انجینئرنگ سروسز بلڈر ایسوسی ایشن آف انڈیاکے صدر پروین مہانا کا کہنا ہے کہ اگر حکومت کی طرف سے جلدہی یہ رقم جاری نہیں کی جاتی، تو ہم مسلح افواج کی شاخوں کےتمام موجودہ تعمیراتی منصوبات سمیت رکھ رکھاؤ کا کام روکنے کے لئے مجبور ہو جائیںگے۔
پارلیامنٹ میں دی گئی جانکاری میں سی اے جی کے ریاستی وزیر جینت سنہا نے بتایا کہ یہ رقم وزارت خارجہ، وزارت دفاع اور وزارت داخلہ کے ذریعے چکائی جانی ہے۔
اگر وزیر دفاع کو یونیورسٹیوں میں اتنی ہی دلچسپی ہے تو جیو اانسٹی ٹیوٹ پر ہی ایک پریس کانفرنس کر دیں۔ بہت سی یونیورسٹی میں استاد نہیں ہیں۔ جو عارضی استاد ہیں ان کی تنخواہ بہت کم ہیں۔ ان سب پر بھی پریس کانفرنس کریں۔
مرکز کے ذریعے اضافی بجٹ نہ دینے کی وجہ سے ایمرجنسی میں کام آنے والے گولہ بارود کے لئے فنڈ بچانے کی وجہ سے فوج سرکاری آرڈنینس فیکٹریوں پر خرچ کئے جانے والے بجٹ کو کم کر رہی ہے۔
پارلیامنٹ میں پیش Ministry of Personnel, Public Grievances and Pensionsکے اعداد و شمار سے یہ جانکاری حاصل ہوئی ہے۔