سپریم کورٹ نے اتراکھنڈ اور گجرات میں یکساں سول کوڈ کو لاگو کرنے کے لیے کمیٹیاں قائم کرنے کے ان ریاستی حکومتوں کے فیصلوں کو چیلنج کرنے والی عرضی کو خارج کرتے ہوئے کہا کہ آئین ریاستوں کو ایسی کمیٹیاں قائم کرنے کا حق دیتا ہے۔
دہرادون کے کارٹونسٹ گجیندر راوت اور ہیمنت مالویہ پرفحش پوسٹر بنا کر اور انہیں سوشل میڈیا پر وائرل کر کےبابا رام دیو کی امیج خراب کرنے کا الزام ہے۔
اتراکھنڈ کے وزیر اعلیٰ پشکر سنگھ دھامی نے بتایا کہ یکساں سول کوڈ کا دائرہ کا یہ ہوگا کہ شادی، طلاق، زمین وجائیداد، وراثت اور گود لینے جیسے معاملات میں تمام شہریوں کے لیےیکساں قوانین نافذ کیے جائیں، چاہے وہ کسی بھی مذہب کے ماننے والے ہوں۔
یہ واقعہ روڑکی میں پیش آیا، جہاں اتوار کو مبینہ طور پر مقامی رائٹ ونگ تنظیموں سے وابستہ لگ بھگ 200 نامعلوم افراد نے ایک چرچ میں توڑ پھوڑ کی۔ اس میں صبح کی عبادت کے لیےجمع کئی لوگ زخمی ہو گئے۔ حملہ آوروں پر خواتین سے بدسلوکی کرنے کا بھی الزام ہے۔ معاملے میں کسی کی گرفتاری نہیں ہوئی ہے۔
اتراکھنڈ کی بنیاد رکھنے والی بی جے پی کے ماتھے پر سب سے بڑا داغ یہ لگا ہے کہ بھاری اکثریت سے سرکار چلانے کے باوجود اس نے دس سال کے اقتدار میں صوبے پر سات وزیر اعلیٰ تھوپ ڈالے ۔ پارٹی کی ناکامی یہ بھی ہے کہ اب تک اس کا کوئی بھی وزیر اعلیٰ اپنی مدت پوری نہیں کر سکا۔
دہرادون کے ایک بورڈنگ اسکول کےانتظامیہ پر میس کے لیے حلال گوشت کے ٹینڈر جاری کرنے کو لےکر بجرنگ دل کے ممبروں کی شکایت پر مختلف کمیونٹی کے بیچ دشمنی پھیلانے کے الزام میں ایف آئی آر درج کی گئی ہے۔ اسکول انتظامیہ نے معافی مانگتے ہوئے ٹینڈر کے لیے نیااشتہارجاری کیا ہے۔
پوڑی سے لوک سبھا ایم پی تیرتھ سنگھ راوت کو بی جے پی کی مرکزی قیادت کی جانب سے ترویندر سنگھ راوت کی جگہ پر وزیر اعلیٰ چنا گیا تھا۔ اتراکھنڈ بی جے پی میں عدم اطمینان کی وجہ سے ترویندر سنگھ راوت نے گزشتہ نو مارچ کو استعفیٰ دے دیا تھا۔
وقت آگیا ہے کہ پلوامہ، پارلیامنٹ، ممبئی اور اکشر دھام حملوں کی غیر جانبدارانہ تفتیش کا مطالبہ کیا جائے اور معلوم کیا جائے کہ جانکاری ہوتے ہوئے بھی پیش بندی کیوں نہیں کی گئی۔ آخر معصوم افراد کو دہشت گردی کی خوراک کس نے بننے دیا اور اس سے کیا سیاسی فوائد حاصل کئے گئے؟
اس معاملے میں اپنی جان گنوانے والےنو جوان کی بہن نے بتایا کہ ہم جس شادی میں گئے تھے، وہاں میرے بھائی نے اس کاؤنٹر سے کھانا لیا، جہاں اشرافیہ کھانا کھا رہے تھے۔ وہ ان کے سامنے ہی کرسی پر بیٹھکر کھانا کھانے لگا، جس پر ان لوگوں نے کہا کہ یہ نیچ ذات کا ہمارے ساتھ کھانا نہیں کھا سکتا۔ کھائےگا تو مرےگا۔
گڑگاؤں لگاتار نشانے پر ہے۔ انجان لوگوں سے بسا یہ شہر ہر کسی کو اجنبی سمجھنے کی فطرت پالے ہیں، اس لئے وہ مذہب کی بنیاد پر شک کئے جانے یا کسی کو پیٹ دئے جانے کو برا نہیں مانتا۔ ہندوستان کا یہ سب سے جدید شہر سسٹم سے لےکر ایک صحت مند سماج کے فیل ہونے کا شہر ہے۔ اس شہر میں دھول بھی سیمنٹ کی اڑتی ہے، مٹی کی نہیں۔
سوشل میڈیا پروائرل ویڈیو میں وشو ہندو دل کے ممبر یہ کہتے نظر آرہے ہیں کہ وہ ان کو کشمیری ہونے کی وجہ سے مار رہے ہیں۔
سوشل میڈیا پر آئے ایک ویڈیو میں اتر پردیش کی راجدھانی میں وشو ہندو دل کے ممبر سڑک کنارے بیٹھنے والے کشمیری دکانداروں سے مارپیٹ کرتے دکھ رہے ہیں۔ وہ یہ بھی کہتے دکھے کہ ان کو کشمیری ہونے کی وجہ سے مار رہے ہیں۔
غیرملکی معاملوں کی اسٹینڈنگ پارلیامانی کمیٹی کے ذرائع نے کہا کہ فارین سکریٹری نے 26 فروری کو بالاکوٹ میں ہوئے ایئر اسٹرائک میں جیش محمد کے دہشت گردوں کے کیمپ میں مارے گئے دہشت گردوں کی تعداد کے سوالوں کا جواب دینے سے انکار کر دیا۔
وزیر اعظم ملک کے مفادات کا خیال رکھنے کے بجائے پارٹی اور اپنی ذات کے لیے کام کرتے دکھ رہے ہوں، تو کیا ہمیں سرکار کی دروغ گوئی اور غلط بیانی کو ٹھکرا دینا چاہیے؟ کیا ہمیں اس پر اور توجہ مرکوز نہیں کرنی چاہیے کہ ہندوستان مستقبل قریب میں یا طویل مدت کے لیے دہشت گردی کے سائے سے کیسے محفوظ رہ سکتا ہے؟
اگر دونوں ممالک ایک ودسرے کو پچھاڑنے اور نیچا دکھانے کے شغل میں عوامی فلاح وبہبود مثلاً تعلیم ، صحت، روزگار کوہی اپنا مقصود بنالیں، تو یہ خطہ ایک بار پھر اقتصادی طاقت بن سکتا ہے۔
مہاراشٹر نو نرمان سینا کے چیف راج ٹھاکرے نے کہا کہ پلواما حملے میں شہید ہوئے 40 جوان’ سیا ست کا شکار‘ ہوئے ہیں۔
وزیر اعظم اسکالرشپ کے تحت ملک بھر کے کالجوں، اداروں اور یونیورسٹیوں میں جموں و کشمیر کے ذہین طلبا کو داخلہ دیا جاتا ہے۔
برانچ مینجر کا کہنا ہے کہ، مظاہرہ کرنے والوں کو لگا کہ ہم پاکستانی ہیں۔ہم اس نام کا استعمال تقریباً 53 سالوں سے کر رہے ہیں۔ اس کے مالک ہندو ہیں۔
24 سالہ جبران نظیر کا الزام ہے کہ ٹریفک سگنل پر تنازعہ ہونے کے دوران جب انھوں نے بتایا کہ وہ جموں و کشمیر کے ہیں تب دو لوگون نے مل کر ان کی پٹائی کر دی۔
مان لیجئے خبر آتی کہ ممبئی حملے کے بعد تک منموہن سنگھ ڈسکوری چینل کے لئے شوٹنگ کر رہے تھے تب آپ کا کیا رد عمل ہوتا؟ بی جے پی ترجمان ہر گھنٹے پریس کانفرنس کر رہے ہوتے۔
کانگریس کی طرف سے کہا گیا ہے کہ اگر وزیر اعظم نریندر مودی کوپلواما دہشت گردانہ حملہ ہونے کی جانکاری تھی تو فوٹو شوٹ اور عوامی اجلاس کرکے انہوں نے غیرسنجیدگی کا مظاہرہ کیوں کیااور اگر دو گھنٹوں تک اتنے بڑے حملے کے بارے میں جانکاری نہیں تھی تو یہ ملک کی حفاظت سے جڑا ایک سنگین سوال ہے۔
جموں و کشمیر کے پلواما میں دہشت گردانہ حملے کے بعد کشمیریوں کے ساتھ بد سلوکی کی خبروں پر این ایچ آر سی نے مرکزی وزارت داخلہ ،ایم ایچ آر ڈی اورمغربی بنگال ،اتراکھنڈ ،اتر پردیش کی ریاستی حکومتوں کو نوٹس جاری کیا ہے۔
کشمیری طلبا نے کہا کہ حملہ آوروں نے ہم سے کمرے خالی کر 4 دنوں کے اندر کشمیر لوٹ جانے کو کہا۔ ہمیں وارننگ دی گئی کہ اگر ہم واپس نہیں گئے تو وہ ہمیں مار ڈالیں گے۔
سپریم کورٹ نے مرکز اور 10 ریاستوں کو نوٹس جاری کیا ہے ۔ کورٹ نے کہا ہے کہ ریاستوں کے نوڈل افسر کشمیری اور دیگر اقلیتوں کے خلاف تشدد اور امتیازی سلوک کو روکیں۔
عرضی میں الزام لگایا گیا ہے کہ پلواما دہشت گردانہ حملے کے بعد کشمیری طلبا پر ملک بھر کے مختلف تعلیمی اداروں میں حملہ کیا جارہا ہے اور متعلقہ اتھارٹی کو اس طرح کے حملے کے خلاف قدم اٹھانا چاہیے۔
گروگرام کی ایس جی ٹی یونیورسٹی میں پلواما حملے میں شہید ہوئے جوانوں کو لےکر مبینہ طور پر قابل اعتراض پوسٹ پر ایک کشمیری طالبہ کو برخاست کر دیا گیا ہے۔ وہیں، نوئیڈا کے ایک ہوٹل میں کشمیریوں کی مخالفت میں ایک بورڈ لگایا گیا تھا۔
میگھالیہ کے گورنراس سے پہلے بھی اپنے متنازعہ بیانات میں ہندومسلم مسئلے کے خاتمہ کے لیے خانہ جنگی کی صلاح دینے کے ساتھ ساتھ ایک بار یہ بھی کہہ چکے ہیں کہ اذان کی وجہ سے آواز آلودہ ہوتی ہے۔
ویڈیو: آج کی ماسٹر کلاس میں اپوروانند پلواما میں ہوئے دہشت گردانہ حملے کے بعد ملک کے مختلف حصوں میں کشمیری طلبا کے ساتھ ہو رہی بد سلوکی پر بات کر رہے ہیں۔
ویڈیو: میڈیا بول کے اس ایپی سوڈ میں سنیے حال ہی میں ہوئے پلواما دہشت گردانہ حملے اور ان حملوں کا آئندہ انتخابات پر کیا اثر ہوگا، اس بارے میں سینئر صحافی آشوتوش اور سمتا شرما سے ارملیش کی بات چیت۔
جموں و کشمیر کے پلواما میں سی آر پی ایف جوانوں پر حملے بعد دہرادون میں اے بی وی پی ، بجرنگ ال اور وشو ہندو پریشد جیسی ہندتوادی تنظیموں کے مطالبے پر دو کالجوں نے آئندہ سیشن میں کشمیریوں کو داخلہ نہ دینے کی بات کہی ہے۔
گزشتہ سنیچر کو شہلا رشید نے ایک ٹوئٹ میں دعویٰ کیا تھا کہ بھیڑ کے غصے کی وجہ سے دہرادون کے ہاسٹل میں کچھ کشمیری لڑکیاں پھنسی ہوئی ہیں ۔ پولیس کا کہنا ہے کہ ان کا یہ دعویٰ غلط تھا اور اسی وجہ سے ان کے خلاف ایف آئی آر درج کی گئی ہے۔
کشمیری طلبا نے الزام لگایا ہے کہ ان کے ساتھ بدسلوکی کی گئی اور ان کے مکان مالکوں نے ان کو مکان خالی کرنے کے لیے کہا۔
دہرادون واقع بابا فرید انسٹی ٹیوٹ آف ٹکنالوجی اور الپائن کالج آف مینجمنٹ اینڈ ٹکنالوجی نےخط جاری کر کے کہا ہے کہ وہ آئندہ سیشن سے کسی بھی کشمیری طلبا کو داخلہ نہیں دیں گے۔
کئی ریاستوں میں کرفیو جیسے حالات، فوجی دستے تعینات،پنجاب میں سی بی ایس ای کے امتحانات رد۔ تشدد زدہ علاقوں میں بس اور ریل خدمات ٹھپ ۔کئی ریاستوں میں انٹرنیٹ پر پابندی۔