عام آدمی پارٹی کا دعویٰ ہے کہ اس کے ترنگے کے رنگ پکے ہیں۔ خالص گھی کی طرح ہی وہ خالص قوم پرستی کا کاروبار کر رہی ہے۔ ہندوستان اور ابھی اتر پردیش کے رائے دہندگان کو قوم پرستی کا اصل ذائقہ اگر چاہیے تو وہ اس کی دکان پر آئیں۔اس کی قوم پرستی کی دال میں ہندوازم کی چھونک اور سشاسن کے بگھار کا وعدہ ہے۔
سینئر وکیل پرشانت بھوشن انڈیا اگینسٹ کرپشن کے کورممبر تھے،جنہیں سال 2015 میں مبینہ طور پرتنظیم مخالف سرگرمیوں کی وجہ سے یوگیندریادو کے ساتھ پارٹی سے باہرکر دیا گیا تھا۔
نارتھ دہلی میونسپل کارپوریشن کے تحت آنے والے کستوربا گاندھی اور ہندو راؤ سمیت دوسرے اسپتالوں کے ڈاکٹروں کے ذریعے تین مہینے سے زیادہ سےتنخواہ نہیں ملنے کی شکایتوں کو ازخود نوٹس میں لیتے ہوئے دہلی ہائی کورٹ نے یہ آرڈردیا ہے۔
نارتھ دہلی میونسپل کارپوریشن کے تحت آنے والے ہاسپٹل میں کام کرنے والے تقریباً 3000 ڈاکٹروں اور دوسرے میڈیکل پیشہ وروں کو تین مہینے سے زیادہ سے تنخواہ نہیں ملی ہے۔ ڈاکٹروں کی مختلف تنظیمیں وزیر اعلیٰ اروند کیجریوال ، ایل جی انل بیجل سے لےکر وزیر اعظم نریندر مودی تک کو خط لکھ چکی ہیں۔
ایک آر ٹی آئی کے تحت وزارت داخلہ سے پوچھا گیا تھا کہ ٹکڑے ٹکڑے گینگ کیسے اور کب بنا؟ اس کے ممبر کون کون ہیں؟ انہیں آئی پی سی کی کون سی دفعات کے تحت کیاسزا دی جائےگی۔
اس سے پہلے مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ نے کہا تھا کہ ،’ٹکڑے-ٹکڑے‘ گینگ کو سزا دینے کا وقت آ گیاہے۔
وزیر داخلہ امت شاہ نے کہا تھا کہ دہلی میں بد امنی کے لیے کانگریس پارٹی کی قیادت میں ٹکڑے ٹکڑے گینگ ذمہ دار ہے،ان کو سزا دینے کا وقت آ گیا ہے۔ دہلی کی عوام کو سزا دینا چاہیے۔
دہلی ڈیولپمنٹ اتھارٹی کے ذریعے منعقد ایک پروگرام کو خطاب کرتے ہوئے وزیر داخلہ امت شاہ نے کہا کہ دہلی میں بد امنی کے لیے کانگریس پارٹی کی قیادت میں ٹکڑے ٹکڑے گینگ ذمہ دار ہے،ان کو سزا دینے کا وقت آ گیا ہے۔ دہلی کی عوام کو سزا دینا چاہیے۔
سوشل میڈیا پر ویڈیو ڈیلیٹ کرنے کے بعد سواتی مالیوال نے کہا کہ ویڈیو شیئر کرنے کا مقصد مجرم کی پہچان کروانا تھا۔حالانکہ، میں نے ویڈیو ڈیلیٹ کر دیا ہے اور پولیس سے رپورٹ مانگی ہے۔ اگر میں نے کسی کے جذبات کو ٹھیس پہنچائی ہے تو معافی مانگتی ہوں۔
گزشتہ سال ستمبر میں بی جے پی صدر امت شاہ نے کہا تھا کہ ہم 2019 کا لوک سبھا انتخاب جیتنے جا رہے ہیں اور 2019 کا انتخاب جیتنے کے بعد اگلے 50 سالوں تک کوئی بھی ہمیں ہٹا نہیں پائےگا۔ یہ بات ہم غرور میں نہیں بلکہ اپنے کام کی وجہ سے بول رہے ہیں۔
عآپ کی سیاست پر نظر رکھنے والوں کا کہنا ہے کہ جس لیڈرنے بھی اروند کیجریوال کے خلاف آواز اٹھائی یا ان سے عدم اتفاق کیا، اس کو خمیازہ بھگتنا پڑا ہے۔