demonetisation

(علامتی تصویر بہ شکریہ: rupixen.com/Pixabay)

مودی حکومت اور آر بی آئی نے چھوٹے کاروباری اداروں کو ہوئے نقصان کے بارے میں آدھا سچ اور جھوٹ بولا

نوٹ بندی اور جی ایس ٹی لائے جانے کے دو سال بعد مرکزی حکومت نے مائیکرو، چھوٹے اور درمیانے درجے کی صنعتوں پر ان دونوں کے اثرات کے بارے میں پارلیامنٹ کو گمراہ کیا ۔ سرکار کی یقین دہانیوں سے متعلق پارلیامانی کمیٹی نے گمراہ کن بیانات اور مکمل سچ نہ بتانے کے لیے سرکار کی سرزنش کی تھی اور دونوں فیصلوں سے ہوئے نقصان کا فیکٹ چیک بھی کیا تھا۔

(فوٹو بہ شکریہ : ریزرو بینک آف انڈیا/اگستیہ چندرکانت/CC BY-SA 4.0)

دو ہزار روپے کے نوٹوں کو واپس لینے کے پیچیدہ عمل کے پس پردہ اصلی نشانہ کون ہے؟

دو ہزار روپے کے نوٹ رکھنے والوں کے لیے اب ایک واضح ترغیب ہے کہ وہ بینک میں رقم جمع کرنے کے بجائے صرف ایکسچینج کے لیے جائیں اور انکم ٹیکس کے مقاصد کے لیے جانچ پڑتال کی جائے۔ تاہم، نوٹوں کی تبدیلی کو بہت مشکل بنا دیا گیا ہے کیونکہ ایک وقت میں صرف 20000 روپے ہی بدلے جا سکتے ہیں۔

 (علامتی  تصویر: پی ٹی آئی)

نوٹ بندی کے بعد بھی جعلی نوٹوں کا مسئلہ برقرار، پانچ سالوں میں 245 کروڑ روپے کے جعلی نوٹ برآمد

مرکزی حکومت نے 2016 میں 1000 اور 500 روپے کے نوٹوں کو چلن سے باہر کر دیا تھا۔ اس فیصلے کا ایک اہم مقصد جعلی نوٹوں کے مسئلے کو ختم کرنا تھا۔ این سی آر بی کی رپورٹ کے مطابق، ملک میں 2016 سے 2021 کے درمیان 245.33 کروڑ روپے کے جعلی نوٹ ضبط کیے گئے۔ 2020 میں سب سے زیادہ 92.17 کروڑ روپے کے جعلی نوٹ پکڑے گئے تھے۔

جسٹس بی وی ناگ رتنا اور سپریم کورٹ۔ (تصویر: سپریم کورٹ کی ویب سائٹ/پی ٹی آئی)

نوٹ بندی پر سپریم کورٹ کا فیصلہ: اختلاف کرنے والی جج نے کہا – آر بی آئی نے آزادانہ طور پر غور و فکر نہیں کیا

نوٹ بندی پر اکثریت سے الگ اپنے فیصلے میں جسٹس بی وی ناگ رتنا نے مودی حکومت کے اس قدم پر کئی سوال اٹھائے۔ ان کا کہنا ہے کہ نوٹیفکیشن جاری کرنے کے بجائے پارلیامنٹ میں بحث ہونی چاہیے تھی۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ آر بی آئی نے اس بارے میں آزادانہ طور پر غوروفکرنہیں کیا اور پوری قواعد 24 گھنٹے میں پوری کی گئی۔

فوٹو: رائٹرس

نوٹ بندی کو لے کر حکومت نے کبھی بھی آر بی آئی کو  لوپ میں نہیں رکھا: رپورٹ

ایک میڈیا رپورٹ میں نوٹ بندی کے فیصلہ سازی کے عمل کا حصہ رہے اہلکار کے حوالے سے دعویٰ کیا گیا ہے کہ ریزرو بینک آف انڈیا کے سینٹرل بورڈ میں اس موضوع پر ڈھنگ سے تبادلہ خیال نہیں کیا گیا تھا۔ سپریم کورٹ نے گزشتہ سوموار کو مودی حکومت کے 2016 میں لیے گئے نوٹ بندی کے فیصلے کے خلاف دائر کئی عرضیوں کی سماعت کرتے ہوئے اس فیصلے کو 4:1 کی اکثریت سے درست قرار دیا تھا۔

سپریم کورٹ(فوٹو : رائٹرس)

نوٹ بندی: سپریم کورٹ نے مرکز کے حق میں فیصلہ سنایا، بنچ کے ایک جج نے الگ رائے رکھی

مودی حکومت کے 2016 میں نوٹ بندی کے فیصلے کے خلاف کئی عرضیوں کی سماعت کر رہی سپریم کورٹ کی بنچ نے اسے جائز ٹھہراتے ہوئے کہا کہ نوٹ بندی کا مقصد کالا بازاری ،ٹیرر فنڈنگ ​​وغیرہ کو ختم کرنا تھا، یہ بات غیر متعلق ہے کہ ان مقاصد کو حاصل کیا گیایا نہیں۔

علامتی تصویر، فوٹو: رائٹرس

کالے دھن سے نمٹنے کے لیے نوٹ بندی کی تجویز کو آر بی آئی نے مارچ 2016 میں خارج کر دیا تھا

گزشتہ ماہ مرکزی حکومت نے سپریم کورٹ میں ایک حلف نامہ داخل کرتے ہوئے کہا تھا کہ نوٹ بندی کا فیصلہ آر بی آئی کے مرکزی بورڈ کی خصوصی سفارش پر لیا گیا تھا۔ تاہم، آر ٹی آئی کے ذریعے سامنے آنے والے نتائج مرکزی حکومت کی طرف سے عدالت عظمیٰ میں پیش کیے گئے اس حلف نامے کے برعکس ہیں۔

علامتی تصویر، فوٹو: رائٹرس

نوٹ بندی کا فیصلہ آر بی آئی کے ساتھ مشورے اور پیشگی تیاری کے ساتھ لیا گیا تھا: مرکزی حکومت

سپریم کورٹ مودی حکومت کے نوٹ بندی کے فیصلے کو چیلنج دینے والی متعدد عرضیوں پر سماعت کر رہی ہے۔ اس سلسلے میں ایک حلف نامہ پیش کرتے ہوئے مرکزی حکومت نے کہا ہے کہ نوٹ بندی کے بارے میں اس نے فروری 2016 میں آر بی آئی کے ساتھ بات چیت شروع کی تھی اور اسی کے مشورے پر یہ فیصلہ لیا گیا۔

سپریم کورٹ (فوٹو : پی ٹی آئی)

نوٹ بندی معاملے میں سپریم کورٹ نے سرکار کی شنوائی ملتوی کرنے کی درخواست کو ’شرمناک‘ بتایا

مودی حکومت کےنوٹ بندی کے فیصلے کو چیلنج کرنے والی 58عرضیوں کو سپریم کورٹ کی آئینی بنچ سےمرکزی حکومت کی جانب سے پیش ہوئےاٹارنی جنرل نے حلف نامہ تیار نہ ہونے کی بات کہتے ہوئے کارروائی ملتوی کرنے کو کہا تھا۔ عدالت نے کہا کہ آئینی بنچ اس طرح سے کام نہیں کرتی اور یہ انتہائی تکلیف دہ صورتحال ہے۔

(علامتی تصویر: رائٹرس)

’لکشمن ریکھا‘ سے واقف، لیکن نوٹ بندی کے معاملے کی تحقیقات کی جائے گی: سپریم کورٹ

سپریم کورٹ کی آئینی بنچ نے سوال کیا کہ کیا حکومت اور ریزرو بینک آف انڈیا نے 2016 میں 500 اور 1000 روپے کے نوٹوں کو بند کرنے کی پالیسی کے ذریعے کالے دھن، ٹیرر فنڈنگ اور جعلی کرنسی کو روکنے کے اپنے بیان کردہ مقاصد کو حاصل کرلیا ہے؟

(فوٹو بہ شکریہ: rupixen/Unsplash)

نوٹ بندی کے پانچ سال بعد مودی حکومت کے پاس اس کی کامیابی کو بتانے کے لیے کچھ بھی نہیں ہے

نوٹ بندی کے غیرمتوقع فیصلے کے ذریعے بات چاہے کالے دھن پر روک لگانے کی ہو، معاشی نظام سے سے نقد کو کم کرنے یا ٹیکس جی ڈی پی تناسب بڑھانے کی،اعدادوشمار مودی حکومت کے حق میں نہیں جاتے۔

(علامتی تصویر، فوٹو: پی ٹی آئی)

 کیا مودی کی ناکام اقتصادی پالیسیوں کی وجہ سے اب لیبر ٹریفک فیکٹریوں سے کھیتوں کی طرف گامزن  ہے

مسلسل اقتصادی ترقی کےکسی بھی دور کے ساتھ ساتھ غربت میں کمی آتی ہے اور لیبرفورس زراعت سے انڈسٹری اورسروس سیکٹر کی طرف گامزن ہوتا ہے۔حالیہ اعدادوشمار دکھاتے ہیں کہ ملک میں ایک سال میں تقریباً1.3کروڑ مزدور ایسےسیکٹر سے نکل کر کھیتی سے جڑے ہیں۔ عالمی وبا ایک وجہ ہو سکتی ہے،لیکن مودی سرکار کی اقتصادی پالیسیوں نے اس کی زمین پہلے ہی تیارکردی تھی۔

(فوٹو: پی ٹی آئی)

نروانی اکھاڑہ کے سربراہ نے رام مندر ٹرسٹ کو ’غیر قانونی‘ بتایا، وزارت داخلہ کو لیگل نوٹس بھیجا

ایودھیا کے نروانی اکھاڑے کے سربراہ مہنت دھرم داس نے وزارت داخلہ کو نوٹس بھیجتے ہوئے کہا ہے کہ ایودھیا میں رام مندر کی تعمیرکے لیے بنا ٹرسٹ غیر قانونی اور سپریم کورٹ کے فیصلے کے برعکس ہے۔ اگر مرکزی حکومت نے عدالت کےاحکامات کے مطابق اس کی تشکیل اورریگولیشن نہیں کیاتو وہ قانون کی مدد لیں گے۔

رام جنم بھومی ٹرسٹ کے چیف مہنت نرتیہ گوپال داس کے ساتھ وزیر اعظم نریندر مودی(فوٹوبہ شکریہ: پی آئی بی)

رام جنم بھومی ٹرسٹ کے چیف کورونا پازیٹو، وزیر اعظم کے ساتھ شیئر کیا تھا منچ

اتر پردیش سرکارکی جانب سے بتایا گیا ہےکہ وزیر اعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ نےکورونامتاثر پائے گئے رام جنم بھومی ٹرسٹ کے چیف مہنت نرتیہ گوپال داس کے صحت کی جانکاری لی اور میدانتااسپتال سےفوراً طبی امداد فراہم کرانے کی گزارش کی ہے۔

بھومی پوجن کے دن ایودھیا میں جمع لوگ۔ (فوٹو: پی ٹی آئی)

’مندروں کی تعمیر سے ترقی ہوا کرتی تو ایودھیا میں کب کا ’رام راجیہ‘ آ چکا ہوتا‘

گزشتہ پانچ اگست کوایودھیا میں رام مندر کی تعمیر کے لیے ہوئے بھومی پوجن اورشہر کی ترقی کے دعووں کے بیچ ایودھیاکے لوگ صرف ویسا نہیں سوچ رہے ہیں جیسا اکثرذرائع ابلاغ کی جانب سے بتایا جا رہا ہے۔

0508 Apoorvanand'.00_19_21_01.Still008

کیا رام مندر کا سنگ بنیاد ’ہندو راشٹر‘ کا یوم تاسیس ہے؟

ویڈیو: ایودھیا میں رام مندر کے بھومی پوجن تقریب میں وزیر اعظم نریندرمودی نے کہا کہ برسوں سے ٹاٹ اور ٹینٹ کے نیچے رہ رہے ہمارے رام للا کے لیے اب ایک عظیم الشان مندر کی تعمیر ہوگی۔ ٹوٹنا اور پھر اٹھ کھڑا ہونا، صدیوں سے جاری رکاوٹ سے رام جنم بھومی کو آج آزادی مل گئی۔اسی مدعے پر دہلی یونیورسٹی کے پروفیسر اپوروانند کا نظریہ۔

ایودھیا میں رام مندر بھومی پوجن تقریب  میں وزیر اعظم نریندر مودی(فائل فوٹو: پی ٹی آئی)

رام مندر بھومی پوجن: نریندر مودی بو لے-صدیوں کا انتظار آج ختم ہوا

ایودھیا میں رام مندر کے بھومی پوجن تقریب میں وزیر اعظم نریندرمودی نے کہا کہ برسوں سے ٹاٹ اور ٹینٹ کے نیچے رہ رہے ہمارے رام للا کے لیے اب ایک عظیم الشان مندر کی تعمیر ہوگی۔ ٹوٹنا اور پھر اٹھ کھڑا ہونا، صدیوں سے جاری رکاوٹ سے رام جنم بھومی کو آج آزادی مل گئی۔

اوما بھارتی(فوٹو : پی ٹی آئی)

اگربابری مسجد کا ڈھانچہ نہیں ہٹایا جاتا، تو سچائی لوگوں کے سامنے نہیں آتی: اوما بھارتی

ایودھیا میں رام مندر تعمیر کے لئے ٹرسٹ کے اعلان کے بعد بی جے پی کی سینئر رہنما اوما بھارتی نے کہا کہ 9 نومبر 2019 کے فیصلے کا سہرا سپریم کورٹ کو جاتا ہے، لیکن جن شواہد نے اصل میں اس فیصلے کی بنیاد کو بنایا، وہ ایودھیا میں 6 دسمبر، 1992 کو اپنی جان گنوانے والوں کے نتائج تھے۔

فوٹو: پی ٹی آئی

وزیر اعظم نریندر مودی نے پارلیامنٹ میں کیا رام مندر ٹرسٹ کا اعلان

وزیر اعظم نریندر مودی کے ایوان میں اعلان کرنے کے بعد وزیر داخلہ امت شاہ نے بتایا کہ ٹرسٹ میں 15 ٹرسٹی ہوں‌گے، جن میں سے ایک ہمیشہ دلت ہوگا۔وہیں، اتر پردیش حکومت نے سپریم کورٹ کے حکم کے مطابق سنی وقف بورڈ کو ایودھیا سے22 کلومیٹر دور روناہی میں زمین دینے کی تجویز کو منظوری دی ہے۔

فوٹو: پی ٹی آئی

نوٹ بندی سے پہلے کے مقابلے میں تقریباً22 فیصد نقدی بڑھی

راجیہ سبھا میں وزیر خزانہ نرملا سیتارمن کے ذریعے دیے گئے تحریری جواب کے مطابق نوٹ بندی سے پہلے چار نومبر، 2016 تک 17.97 لاکھ کروڑ روپے کی کرنسی چلن میں تھی، لیکن اب یہ رقم بڑھ‌کر 21.71 لاکھ کروڑ روپے ہو گئی ہے۔

نوٹ بندی کے دوران لائی گئی پردھان منتری غریب کلیان یوجنا کے پیسے کا کیا ہوا، حکومت کو نہیں پتہ

نوٹ بندی کے دوران لائی گئی پردھان منتری غریب کلیان یوجنا کے پیسے کا کیا ہوا، حکومت کو نہیں پتہ

پردھان منتری غریب کلیان یوجنا کے تحت فرد کو غیراعلانیہ آمدنی کا 30 فیصدی کی شرح سے ٹیکس، ٹیکس کی رقم کا 33 فیصدی سر چارج اور غیراعلانیہ آمدنی کا 10 فیصدی جرمانے کے طور پر دینا تھا۔ اس اسکیم کو دسمبر 2016 سے 10 مئی 2017 تک کے لئے لایا گیا تھا

(علامتی تصویر : رائٹرس)

نوٹ بندی والے سال میں 88 لاکھ ٹیکس دہندگان نے نہیں فائل کیا تھا انکم ٹیکس ریٹرن

سال17-2016 میں انکم ٹیکس ریٹرن داخل نہیں کرنے والوں کی تعداد16-2015 میں 8.56 لاکھ سے 10 گنابڑھ‌کر 88.04 لاکھ ہو گئی۔ ٹیکس افسروں کا ماننا ہے کہ نوٹ بندی کی وجہ سے نوکریوں میں کمی اس کی وجہ ہو سکتی ہے۔

فوٹو: رائٹرس

نوٹ بندی سے پہلے آر بی آئی نے کہا تھا، نوٹ بندی سے ختم نہیں ہوگی بلیک منی: آر ٹی آئی

آر ٹی آئی سے ملی جانکاری میں سامنے آیا ہے کہ آر بی آئی ڈائریکٹر بورڈ نے نوٹ بندی کےاثر کو لےکر مودی حکومت کو آگاہ کرتے ہوئے کہا تھا کہ نوٹ بندی سے بلیک منی کے مسئلہ پر کوئی پختہ اثر نہیں ہوگا۔

فائل فوٹو : رائٹرس

ریزروبینک نے کہا،پیٹرول پمپ وغیرہ پر استعمال ہوئے 500اور1000 روپے کے پرانے نوٹوں کا اعداد و شمار نہیں

نوٹ بندی کے بعد پیٹرول پمپ، سرکاری ہاسپٹل، ریل، عوامی نقل وحمل اور بجلی-پانی وغیرہ کے بل کی ادائیگی کے لئے پانچ سو اور ہزار روپے کے پرانے نوٹ دینے کی چھوٹ دی گئی تھی۔ ایک آر ٹی آئی کے جواب میں آر بی آئی نے بتایا ہے کہ اس طرح جمع ہوئے نوٹوں کا کوئی اعداد و شمار نہیں ہے۔

سابق وزیر اعظم ڈاکٹر منموہن سنگھ (فوٹو بہ شکریہ : فیس بک)

’جاب لیس‘ گروتھ اب بگڑ کر ’جاب لاس ‘گروتھ بن گئی ہے: منموہن سنگھ

سابق وزیر اعظم منموہن سنگھ نے کہا کہ ملک میں روزگار پیدا ہونے کے بجائے روزگار کے نقصان والی حالت بن گئی ہے۔ دیہی علاقے کے لوگوں کے قرض بڑھ رہے ہیں اور شہری بدانتظامی سے مستقبل کی بہتر توقع رکھنے والے نوجوانوں میں عدم اطمینان پیدا ہو رہا ہے۔

فوٹو: رائٹرس

بلیک منی پر رپورٹ کو عام نہیں کرسکتے: وزارت خزانہ

مرکزی حکومت کے پاس اس رپورٹ کو جمع کرائے 4 سال سے زیادہ کا وقت گزر چکا ہے ۔ وزارت خزانہ کا کہنا ہے کہ ان رپورٹس کی جانچ ایک پارلیامانی کمیٹی کر رہی ہے ، ایسے میں ان کو عام کرنے سے پارلیامنٹ کے خصوصی اختیار کی خلاف ورزی ہوگی۔

(فائل فوٹو : پی ٹی آئی)

آر ایس ایس نے کہا؛ لوگوں کو امید ہے کہ مودی حکومت اپنی مدت کار میں رام مندر تعمیر کرائے‌گی

نریندر مودی کے ذریعے رام مندر پر آرڈیننس کو لےکر دیے گئے بیان پر وشو ہندو پریشد نے کہا کہ رام مندر پر فیصلے کے لئے ابدی انتظار نہیں کر سکتے ہندو۔ شیوسینا نے کہا کہ کیا مودی کے لئے قانون بھگوان رام سے بھی بڑا ہے۔