ہندوستان کے لیے گجرات کے انتخابی نتائج کے نظریاتی مضمرات بہت سنگین ہوں گے۔ مسلمان اور عیسائی مخالف نفرت اور تشدد گجرات کے باہر بھی شدت اختیار کریں گے۔ مزدوروں، کسانوں، طلبہ وغیرہ کے حقوق کو محدود کرنے کے لیے قانونی طریقے اپنائے جائیں گے۔ آئینی اداروں پر بھی دباؤ بڑھے گا۔
سپریم کورٹ کے جج جسٹس سنجے کشن کول نے اتوار کو مدراس بار ایسوسی ایشن کے زیر اہتمام منعقد ایک آن لائن لیکچر میں یہ باتیں کہیں۔
اپنے الوداعیہ میں جسٹس دیپک گپتا نے عدلیہ نظام میں انسانی قدروں کو قائم کرنے کی بات کی۔ انہوں نے کہا کہ وکیل اپنے موکل سے بےتحاشہ فیس نہیں لے سکتے ہیں۔
سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کے زیراہتمام منعقد ‘ جمہوریت اور عدم اتفاق ‘کے موضوع پر ایک لیکچر دیتے ہوئے جسٹس دیپک گپتا نے کہا کہ اگر یہ بھی مان لیا جائےکہ اقتدار میں رہنے والے 50 فیصد سے زیادہ رائےدہندگان کی نمائندگی کرتے ہیں تب کیا یہ کہا جا سکتا ہے کہ باقی کی 49 فیصد آبادی کا ملک چلانے میں کوئی رول نہیں ہے؟
محمد علی جناح کی تصویر کو لے کر اے ایم یو میں ہوئے تنازعہ اور طلبہ پر لاٹھی چارج کے خلاف دہلی کے یو پی بھون پر مظاہرہ
ایسے میں پرکاش راج جیسے لوگوں کا سچ بولنا اور اپنے بولے ہوئے کو لےکر کھڑے رہنا ایک نظیر ہے۔ ایسی ہی نظیر کمل ہاسن نے بھی وقتاً فوقتاً پیش کی ہے۔ سماج میں اثرو رسوخ رکھنے والے لوگوں کو سچ بولنا چاہیے۔جس طرح ان کے فیشن کا اثر سماج پر ہوتا ہے، ان کی راست بیانی بھی اتنا ہی اثر رکھتی ہے۔دنکر کے لفظوں میں؛سمر شیش ہے نہیں پاپ کا بھاگی کیول ویاگھر ؛ جو تٹھستھ ہیں سمئے لکھےگا ان کے بھی اپرادھ
دہلی کی ایک عدالت نے کہاہے کہ ، سیاسی نظریےکو لےکر بڑھتی عدم رواداری پر پابندی لگانے کی ضرورت ہے۔ نئی دہلی : دلّی کی ایک عدالت نے کہا کہ اپنے خیالات کو دوسروں کی زندگی سے زیادہ ترجیح دینے کی وجہ سے لوگوں کے درمیان بڑھتی عدم رواداری […]