ہندوستان کی تاریخ میں یہ درج کیا جائے گا کہ جب ہندوستانی سیکولرازم کی عمارت گرائی جارہی تھی تو ہمارے کئی جج صاحبان نے اس کی بنیاد کھودنے کا کام کیا تھا۔ اس میں جسٹس چندر چوڑ کا نام سرخیوں میں ہوگا۔
ایم سی ڈی نے اپنی رپورٹ میں اپنے آپ کو پاک صاف دکھاتے ہوئے کوچنگ حادثے کے لیے نکاسی آب میں رکاوٹ سمیت کئی دیگر عوامل کو ذمہ دار ٹھہرایا ہے۔ تاہم، ہائی کورٹ نے اس واقعہ کو سسٹم کی ناکامی قرار دیتے ہوئے کہا کہ الزام تراشیوں سے قطع نظر کسی ایک کی ذمہ داری طےکی جانی چاہیے۔
دہلی کے اولڈ راجندر نگر میں ایک کوچنگ سینٹر کے بیسمنٹ میں پانی بھر جانے کی وجہ سے یو پی ایس سی کے تین امیدواروں کی موت کا حوالہ دیتے ہوئے ایک طالبعلم نے سی جے آئی کو خط لکھا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ صحت مند زندگی کے ساتھ تعلیم حاصل کرنا طالبعلموں کا بنیادی حق ہے۔
سی جے آئی کا انٹرویو یاد دلاتا ہے کہ اپنی باتوں میں فصاحت اور بلاغت پیداکرنا ایک فن ہے اور لوگ اس میں ماہر ہوسکتے ہیں، لیکن کیا وہ ایمانداری سے بول رہے ہیں؟ چالاک مقرر اپنے لیے ایک خاص پہلو کا انتخاب کرتے ہیں یا دیے گئے پہلو کے لیے دلائل اکٹھا کرتے ہیں۔ وہ یہ کہہ کر اس ذمہ داری سے خود کو بری نہیں کر سکتے کہ یہ خیال ان کا نہیں ہے۔ ہم جانتے ہیں کہ انہوں نے اپنے لیے ایک خاص پہلو کا انتخاب کیا ہے۔
سی جے آئی دیپک مشرا، اے ایم کھانولکر اور ڈی وائی چندرچوڑ کی بنچ نے معاملوں کے بٹوارے سے متعلق دائر عرضی کو خارج کرتے ہوئے کہا کہ سی جے آئی دفتر کے پاس خصوصی حقوق ہیں۔