یہ خیال کرنا غلط ہوگا کہ انتخابی مہم کے دوران تشدد کے واقعات کم ہوگئے تھے۔ دراصل زبانی طور پر اور اشتعال انگیز تقریروں کے ذریعے تشدد کے واقعات رونما ہوئے، جنہیں وزیر اعظم اور بی جے پی کے دوسرے بڑے لیڈران انجام دے رہے تھے۔
منی پور میں پچھلے کچھ دنوں سے تشدد جاری ہے، جبکہ جموں و کشمیر میں دہشت گردانہ حملے میں پانچ جوان شہید ہوگئے ہیں، لیکن وزیر اعظم نریندر مودی کرناٹک میں انتخابی مہم میں مصروف ہیں۔ انہوں نے ان دونوں واقعات پر اب تک نہ تو کوئی بیان دیا ہے اور نہ ہی اپنے سوشل میڈیا اکاؤنٹ پر اس کےبارے میں کسی طرح کی تشویش کا اظہار کیا ہے۔
ویڈیو: گزشتہ ماہ گجرات انتخابات کے لیے انتخابی مہم کے دوران نریندر مودی، امت شاہ، اروند کیجریوال اور کانگریس لیڈر کیا کر رہے تھے، الیکشن کمیشن کیسے کام کر رہا تھا، ان موضوعات پر @ms_medusssa کا طنزیہ نیوز بلیٹن۔
الیکشن کمیشن کو دی گئی انتخابی اخراجات کی تفصیلات میں بی جے پی نے بتایا ہے کہ اس سال پانچ ریاستوں کے انتخابات میں اس نے 344.27 کروڑ روپے خرچ کیے، جبکہ پارٹی نے پانچ سال پہلے انہی ریاستوں میں 218.26 کروڑ روپے خرچ کیے تھے۔ تاہم، کانگریس نے بھی ان ریاستوں میں 2017 کے مقابلے 80 فیصد زیادہ 194.80 کروڑ روپے خرچ کیے۔
دریں اثنااتر پردیش کے وزیر اعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ نے ملک کی مختلف ریاستوں میں کووڈ-19 کےمعاملات میں اضافے کے پیش نظر 25 دسمبر سے ریاست بھر میں نائٹ کرفیو نافذ کرنے کی ہدایت دی ہے یہ کرفیو رات 11 بجے سے صبح 5 بجے تک مؤثر رہے گا۔
سینٹر فار میڈیا اسٹڈیز کی ایک رپورٹ کے مطابق 2019کے انتخابات میں ہندوستان میں سیاسی پارٹیوں اور الیکشن کمیشن نے کل ملا کر 600بلین روپے خرچ کیے۔ جس میں حکمراں بھارتیہ جنتا پارٹی نے 270بلین روپے خرچ کیے۔
سینٹر فار میڈیا اسٹڈیز کی ایک رپورٹ کے مطابق 2019کے انتخابات میں ہندوستان میں سیاسی پارٹیوں اور الیکشن کمیشن نے کل ملا کر 600بلین روپے خرچ کیے۔ جس میں حکمراں بھارتیہ جنتا پارٹی نے 270بلین روپے خرچ کیے۔ یعنی فی ووٹر 700روپے خرچ کیے گئے ہیں اور ایک پارلیامانی حلقہ میں 100کروڑ یعنی ایک بلین روپے خرچ کیے گئے۔ تقریباً200بلین روپے ووٹروں میں بانٹے گئے، 250بلین روپے پبلسٹی پر خرچ کیے گئے اور 50بلین روپے لاجسکٹکس وغیرہ پر خرچ کیے گئے۔
انتخابی اصلاحات کی سمت میں کام کرنے والی تنظیم ایسوسی ایشن فار ڈیموکریٹکٹ ریفارمز نے اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ سال 2016 سے 2020 کے دوران ہوئے انتخابات میں کانگریس کے 170ایم ایل اے دوسری پارٹیوں میں شامل ہوئے جبکہ بی جے پی کے صرف 18ایم ایل اے نے دوسری پارٹیوں کا دامن تھاما۔
انتخابی اصلاحات سے متعلق ریسرچ انسٹی ٹیوٹ ایسوسی ایشن فار ڈیموکریٹک رفارمس کی رپورٹ کے مطابق، بی جے پی نے انتخاب میں 1141.72 کروڑ روپے خرچ کیے، وہیں کانگریس نے لوک سبھا انتخاب میں 626.36 کروڑ روپے خرچ کیے۔
جن گن من کی بات کے اس ایپی سوڈ میں سنیے وزیر اعظم نریندر مودی کے ذریعے کرناٹک میں انتخابی تشہیر اور کاویری تنازعہ پر سپریم کورٹ کے ذریعے مرکز ی حکومت کو لگائی گئی پھٹکار پر ونود دوا کا تبصرہ
آر ٹی آئی کارکن نے انفارمیشن کمشنر سے شکایت کی تھی کہ پی ایم او اور ریزرو بینک نے ان کو اطلاع فراہم نہیں کرائی۔
وزیراعلی ٰنے دعویٰ کرتے ہوئے کہا، آج ہماری حکومت کو آٹھ مہینہ پورے ہوئے ہیں اور اس دور میں ایک بھی فساد نہیں ہوا۔ 22کروڑ باشندوں کو حفاظت دینے کے لئے حکومت پوری طرح سے پرعزم ہے۔ لکھنؤ:سماجوادی پارٹی (سپا )نے اتوار کو کہا کہ بھارتیہ جنتا پارٹی اپنی […]