الیکشن کمیشن کی سفارش پر وزارت قانون نے 22 اکتوبر کو اس فیصلے کو نافذ کرنے کا نوٹیفکیشن جاری کر دیا ہے۔ موجودہ نظام میں ، صرف فوجی ، سی آر پی ایف اور بیرون ملک کام کرنے والے سرکاری ملازمین کے ساتھ ساتھ الیکشن ڈیوٹی میں تعینات ملازمین کو ہی پوسٹل بیلٹ سے حق رائے دہی حاصل ہے۔
وزیر اعظم نریندر مودی نے یہ بیان مہاراشڑکے اکولہ میں ایک انتخابی ریلی کو خطاب کرتے ہوئے دیا۔ اس سے ایک دن پہلے ہی مہاراشٹر اسمبلی انتخاب کے لیے جاری اپنے انتخابی منشور میں بی جے پی نے ساورکر کو بھارت رتن دینے کا وعدہ کیا تھا۔
مہاراشٹر کے وزیر اعلیٰ دیویندر فڈنویس اور بی جے پی کے نیشنل ورکنگ پریسیڈنٹ جے پی نڈا کے ذریعے جاری 40 صفحات کے انتخابی منشور میں جیوتبا اور ساوتری بائی پھولے کو بھی بھارت رتن دینے کی بات کہی ہے۔ ساتھ ہی نوجوانوں کو ایک کروڑ روزگار مہیا کرانے سمیت کئی دوسرے وعدےکیے گئے ہیں۔
گجرات کا وکاس ماڈل ایک فریب تھا۔ گجرات فسادات کے بعد مسلمانوں کو الگ تھلگ کرنے کا جو تجربہ شروع ہوا، مودی-شاہ اسی کے سہارے مرکز میں اقتدار میں آئے۔ آج یہی گجرات ماڈل سارے ملک میں اپنایا جا رہا ہے۔ 370 کا مدعا اسی تجربے کی اگلی کڑی ہے، جس کو مودی شاہ مہاراشٹر اور ہریانہ انتخاب میں بھنانے جا رہے ہیں۔
این ڈی اے گٹھ بندھن کی پارٹی آر پی آئی کے صدر اور مرکزی وزیر رام داس اٹھاولے نے چھوٹا راجن کے بھائی دیپک نکالجے کو مہاراشٹر اسمبلی انتخاب میں امیدوار بنایا ہے۔ وہ ستارا ضلع کی فلٹن سیٹ سے انتخاب لڑیںگے۔ اس کو انڈرورلڈ ڈان چھوٹا راجن کا گڑھ مانا جاتا ہے۔
آسام میں فائنل این آر سی لسٹ 31 اگست کو جاری کی گئی تھی،جس میں 19 لاکھ سے زیادہ درخواست گزار وں کے نام شامل نہیں تھے۔ این آر سی میں جن لوگوں کے نام شامل نہیں ہیں ان کو فائنل این آر سی شائع ہونے کے 120 دنوں کے اندر فارین ٹریبونل میں اپیل دائر کرنی ہوگی۔
الیکشن کمیشن کے ایک افسر کے مطابق جن رجسٹرڈ ووٹر کا نام این آر سی کی حتمی فہرست میں نہیں آیا ہے، وہ ڈی-ووٹر نہیں کہلائیں گے۔ آسام میں ڈاؤٹ فُل یا مشتبہ ووٹر ان رائےدہندگان کا طبقہ ہے، جن کی شہریت شک کے گھیرے میں ہوتی ہے۔
بی جے پی رہنما رام مادھو نےکہا کہ جنا ح نے ہندوستان کا بٹوارا کیا اور ڈاکٹرمکھرجی نے آسام کو بچا کر پاکستان کا بٹوارا کیا۔
ہریانہ میں کل 1.82 کروڑ اور مہاراشٹر میں کل 8.94 کروڑ رجسٹرڈ ووٹر ہیں۔
پنجاب الیکشن کمیشن کے ایک اشتہار میں نربھیا ریپ کے ایک مجرم کو مثالی ووٹر بتایا گیا ہے، جس پر الیکشن کمیشن نے نوٹس لیا ہے۔ نربھیا کی ماں کی شکایت پر دہلی کمیشن فار وومین کی چیف سواتی مالیوال نے بھی ریاستی الیکشن کمیشن کو نوٹس جاری کیا ہے۔
ایسوسی ایشن آف ڈیموکریٹک ریفارمس نے اپنی رپورٹ میں بتایا ہے کہ گزشتہ2 مالی سالوں میں سیاسی پارٹیوں کو کارپوریٹ سے ملنے والے چندے میں 160 فیصدی کا اضافہ ہوا ہے۔ ساتھ ہی الیکشن کمیشن کو سیاسی پارٹیوں کے ذریعے چندہ دینے والوں کے پین کارڈ سمیت کئی ضروری جانکاریاں نہیں دی گئیں۔
ای وی ایم کی خرید پر گزشتہ سال 3902.17 کروڑ روپے خرچ کئے گئے تھے۔
ہندوستان اب زیادہ ہندو راشٹر ہوتا جا رہا ہے۔ 2014 کے برخلاف اس بار بی جےپی نے واضح طور پر ہندوؤں کی پارٹی کے طور پر کام کیا۔مسلم مخالف بیانات، پرگیہ ٹھاکر جیسی سخت گیر ہندووادی کو ٹکٹ دینا اور وزیر اعظم کا عقیدت مند ہندو کے طور پر کیدارناتھ کے نزدیک غار میں دھیان کرنا اور اس کی تشہیر کرنا۔ زمینی حقائق سے روبرو ہونے والے صحافیوں کا کہنا تھا کہ کئی ووٹرس مودی کو اس لیے پسند کرتے ہیں کہ ان کی نظر میں وہ ہندوؤں کے تفاخر کی حفاظت کرنے والے ہیں، نیز مسلمانوں کو سبق سکھادیں گے۔
ہندوستان میں امیدواروں کی فہرست میں نوٹا کو 2013 میں سپریم کورٹ کے حکم کے بعد شامل کیا گیا تھا۔ اس سے رائےدہندگان کو ایک ایسا اختیار ملا کہ اگر وہ اپنے حلقے کے کسی امیدوار کو پسند نہیں کرتے ہیں تو وہ نوٹا کا بٹن دبا سکتے ہیں۔
نریندر مودی کی جیت کا ہندوستان کے لئے کیا معنی نکلتا ہے؟ ایک حد تک یہ ان کو اور بی جے پی کو دعویٰ کرنے کا موقع دیتا ہے کہ پچھلے پانچ سالوں میں انہوں نے جو کچھ بھی کیا ہے، اس کے تئیں عوام نے اپنے اعتماد کا اظہار کیا ہے۔ لیکن کیا یہ سچ ہے؟
اتر پردیش کے غازی پور، چندولی، ڈمریاگنج، مئوکے ساتھ بہار میں بھی کچھ جگہوں پر ای وی ایم کی مشتبہ آمد ورفت کا الزام لگایا گیا ہے۔ الیکشن کمیشن نے ان تمام الزامات کو بے بنیاد بتاتے ہوئے کہا کہ تمام معاملوں کو سلجھا لیا گیا ہے۔
لوک سبھا انتخاب شروع ہونے سے ٹھیک پہلے مارچ میں لانچ ہوا نمو ٹی وی آخری مرحلے کی رائے دہندگی سے ٹھیک دو دن پہلے 17 مئی سے بند ہو گیا۔
ایک تنظیم نے اپنی عرضی میں کہاتھا، ای وی ایم قابل اعتماد نہیں ہے اور اس کی ٹیمپرنگ کی جا سکتی ہے۔ انہوں نے مانگ کی تھی کہ ای وی ایم کی جگہ آپٹکل بیلیٹ اسکین مشین کے ذریعے ووٹنگ کی جانی چاہیے۔
لوک سبھا انتخاب کے دوران پیڈ نیوز کی 703 شکایتں ملی تھیں، جن میں سے 647 شکایتں صحیح پائی گئیں، جبکہ 2014 کے انتخاب میں پیڈ نیوز کے 1297 معاملوں کی تصدیق ہوئی تھی۔
تین میڈیا آرگنائزیشن نے حال ہی میں لوک سبھا سیٹوں پر ہار جیتکے اندازے کی بنیاد پر ممکنہ اعداد و شمار پیش کرکے یہ بتایا تھا کہ انتخاب میں کس کو کتنی سیٹیں ملنے کا اندازہ ہے۔
یہ واقعہ فریدآباد لوک سبھا سیٹ کے تحت آنے والے اساوٹی گاؤں میں ہوا، جہاں 12 مئی کوووٹنگ ہوئی تھی۔ ووٹروں کو متاثر کرنے کی کوشش کے الزام میں سوموار کو بی جے پی کے ایک پولنگ ایجنٹ کو گرفتار کیا گیا تھا۔ الیکشن کمیشن نے کہا کہ اس ر بوتھ پر 19 مئی کو نئے سرے سے ووٹنگ ہوگی۔
کانگریس نے دعویٰ کیا تھا کہ وزیر اعظم دفتر نے نیتی آیوگ سے ان مقامات کی جانکاری جمع کرنے کو کہا تھا جہاں پر وزیر اعظم مودی کا انتخابی دورہ ہونے والا ہے۔ الیکشن کمیشن نے کہا کہ اکتوبر 2014 میں کئے گئے اہتمام کے تحت وزیر اعظم کو تشہیر کے ساتھ سرکاری سفر کرنے کی چھوٹ ہے۔
سماجی کارکن ارونا رائے، جیتی گھوش، جسٹس اے پی شاہ، سنجئے پاریکھ اور سیدہ حمید نے اس معاملے کو لےکر ایک بیان جاری کیا ہے۔
سوشل میڈیا پر فریدآباد میں ایک پولنگ سینٹر کے اندر مبینہ طور پر ووٹر کو متاثر کرنے کی کوشش کر رہے ایک پولنگ ایجنٹ کا ویڈیو وائرل ہواتھا۔ الیکشن کمشنر اشوک لواسا نے تصدیق کی ہے کہ اس شخص کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔
سپریم کورٹ نے کانگریس ایم پی سشمیتا دیو کی عرضی پر کوئی ہدایت دینے سے انکار کرتے ہوئے کہا کہ الیکشن کمیشن نے ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی کے بارے میں شکایتوں پر فیصلہ کر لیا ہے۔ ایسی حالت میں ان احکام کو چیلنج دینے کے لئے نئی عرضی دائر کرنی ہوگی۔
اس لوک سبھا انتخاب کے دوران الیکشن کمیشن کو ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی کے معاملے میں ملی کل شکایتوں میں سے 29 بی جے پی رہنماؤں، 13 کانگریس رہنماؤں، دو سماجوادی پارٹی کے رہنماؤں اور ایک ایک ٹی آر ایس اور بی ایس پی رہنماؤں کے خلاف تھی۔
وزیر اعظم نریندر مودی نے 1 اپریل کو مہاراشٹر کے وردھا میں ایک ریلی کو خطاب کرتے ہوئے مبینہ طور پر کہا تھا کہ حزب مخالف جماعت لوک سبھا کی ان سیٹوں سے اپنے رہنماؤں کو کھڑا کرنے سے ڈرتا ہے جہاں اکثریت کا تسلط ہے۔
الیکشن کمیشن کے فل کمیشن میں چیف الیکشن کمشنر سنیل اروڑہ اور الیکشن کمشنر اشوک لواسا اور سشیل چندرا ہیں۔ ایک انتخابی ریلی میں مودی کے خطاب کو لےکر کانگریس کی پہلی شکایت الیکشن کمیشن کو پانچ اپریل کو ملی تھی۔
کانگریس وومین ونگ کی صدر سشمتا دیو نے عرضی دائر کر کے شکایت کی ہے کہ الیکشن کمیشن کے ذریعے واضح پابندی کے باوجود مودی اور شاہ نے نفرت پھیلانے والی تقریر کی اور آرمڈ فورسز کا اپنی ریلیوں میں استعمال کیا۔
پی ایم نریندر مودی کے ہیلی کاپٹر کی تفتیش کرنے والے کرناٹک کیڈر کے آئی اے ایس افسر محمد محسن کی معطلی کو الیکشن کمیشن نے واپس لے لیا ہے لیکن کرناٹک حکومت سے ان کے خلاف انضباطی کارروائی کرنے کی سفارش کی ہے اور انتخابی کام پر بھی روک لگا دی ہے۔
کرناٹک کیڈر کے 1996 بیچ کے آئی اے ایس افسر محمد محسن نے اڑیسہ کے سمبل پور میں وزیر اعظم کے ہیلی کاپٹر کی جانچ کی تھی۔اس معاملے میں اگلی سماعت 3 جون کو ہوگی ۔
الیکشن کمیشن نے کہا ہے کہ احمد آباد میں وزیر اعظم نریندر مودی کے منی روڈ شو کی جانچ کی جا رہی ہے۔ اپنا ووٹ ڈالنے کے بعد وزیر اعظم مودی نے ایک کھلی جیپ کی سواری کی، سڑک پر چلے اور یہاں تک کہ ایک چھوٹی سی تقریر بھی کی۔
سوموار کو مغربی بنگال کی ایک انتخابی ریلی میں بی جے پی صدر امت شاہ کا یہ بیان یوگی آدتیہ ناتھ کے ہندوستانی فوج کو’مودی جی کی سینا‘بتانے کے کچھ ہفتوں بعد آیا ہے ۔ یوگی کے بیان پر الیکشن کمیشن نے ان کو نوٹس دیتے ہوئے مستقبل میں ایسے بیانات سے بچنے کی وارننگ دی تھی ۔
بی جے پی کارکنوں کا الزام ہے کہ الیکشن افسر ووٹنگ کے دوران لوگوں سے سماجوادی پارٹی کو ووٹ دینے کے لیے کہہ رہے تھے ۔
وزیر اعظم کی وجہ سے الیکشن کمیشن ہر دن اپنا بھروسہ کھو رہا ہے۔ الیکشن کمیشن نے اڑیسہ کے آبزرور محمد محسن کو برخاست کر دیا۔ وزیر اعظم مودی کے ہیلی کاپٹر کی تلاشی کی وجہ سے کمیشن نے جن اصولوں کا حوالہ دیتے ہوئے محسن کو برخاست کیا […]
بارہ بنکی کے بی جے پی کے سینئر رہنما رنجیت بہادر شریواستوا نےایک عوامی اجلاس کو خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پارٹی لوک سبھا الیکشن کے بعد چین سے مشینیں منگوا کر مسلمانوں کی حجامت کرائے گی اور پھر ان کا جبراً مذہب تبدیل کرا کر ہندو بنائے گی۔
الیکشن کمیشن کی آئینی ذمہ داری صرف مثالی ضابطہ اخلاق ہی نہیں بلکہ عوامی نمائندگی قانون کو بھی برقرار رکھنا ہے، جس کے تحت وزیر اعظم سمیت مختلف بی جے پی رہنماؤں کی نفرت بھری تقریر جرم کے زمرہ میں آتی ہیں۔
کرناٹک کیڈر کے 1996 بیچ کے آئی اے ایس افسر محمد محسن نے اڑیسہ کے سمبل پور میں وزیر اعظم کے ہیلی کاپٹر کی جانچ کی تھی،جو الیکشن کمیشن کی ہدایات کے تحت نہیں تھا۔
گجرات سے بی جے پی کے ایم ایل اے رمیش کٹارا نے ایک انتخابی جلسے میں کہا کہ جو لوگ بی جے پی کو ووٹ نہیں دیں گے ، ان کو کام نہیں دیا جائے گا۔
سماجوادی پارٹی کے رہنما اعظم خان نے بی جے پی امیدوار جیا پرداہ کے خلاف قابل اعتراض تبصرہ کیا تھا جبکہ مرکزی وزیر مینکا گاندھی نے ایک خاص کمیونٹی کے بارے میں متنازعہ بیان دیا تھا، جس کے بعد الیکشن کمیشن نے نوٹس لیتے ہوئے یہ روک لگائی۔