بہار کی کل آبادی تقریباً 13 کروڑ ہے۔ ان میں سے کوئی 8 کروڑ بالغ ہیں، جن کا نام ووٹر لسٹ میں ہونا چاہیے۔ ان میں سے تقریباً 3 کروڑ لوگوں کا نام 2003 کی ووٹر لسٹ میں تھا، باقی 5 کروڑ لوگوں کو اپنی شہریت کا ثبوت اکٹھا کرنا ہوگا۔ ان میں سے نصف یعنی ڈھائی کروڑ لوگوں کے پاس وہ سرٹیفکیٹ نہیں ہوں گے، جو الیکشن کمیشن مانگ رہا ہے۔
الیکشن کمیشن نے دعویٰ کیا ہے کہ بہار میں ووٹر لسٹ کے اسپیشل انٹینسو ریویژن (ایس آئی آر) کے دوران اب تک 36 لاکھ سے زیادہ ووٹر اپنےپتے پر نہیں پائے گئے ہیں۔ اس سے پہلے 14 جولائی کو کمیشن نے کہا تھا کہ بہار میں ووٹر لسٹ سے 35,69,435 ناموں کو ہٹایا جا سکتا ہے۔
الیکشن کمیشن کے اعداد و شمار سے پتہ چلتا ہے کہ بہار میں ڈرافٹ ووٹر لسٹ کی اشاعت کے بعد 35.6 لاکھ سے زیادہ ووٹر ووٹر لسٹ سے باہر ہو جائیں گے۔ ان میں وہ لوگ شامل ہیں ،جن کی یا تو موت ہوگئی ہے، یا بہار سے باہر چلے گئے ہیں یا پھر ان کے نام ایک سے زیادہ جگہوں پر درج ہیں۔
بہار میں اسمبلی انتخابات سے عین قبل الیکشن کمیشن آف انڈیا کی جانب سے اسپیشل انٹینسو ریویژن (ایس آئی آر) کی قواعد کیے جانے کے متعلق ‘ذرائع’ نے ریاست میں ‘بڑی تعداد میں’ غیر ملکی شہریوں کی موجودگی کا اشارہ دیا ہے۔ تاہم، 2019 میں کمیشن نے پارلیامنٹ کو بتایا تھا کہ ووٹر لسٹ میں ‘غیر ملکی شہریوں’ کے نام پچھلے کچھ سالوں میں نہ ہونے کے برابر تھے۔
دہلی میں مردم شماری کی نئی عمارت کے افتتاح کے موقع پر وزیر داخلہ امت شاہ نے کہا کہ سٹیزن رجسٹر، ووٹر لسٹ اور فلاحی اسکیموں سے فائدہ اٹھانے والے لوگوں کی فہرست کو اپ ڈیٹ کرنے کے لیے پیدائش اور موت کا رجسٹریشن ضروری ہے۔