کانسٹی ٹیوشنل کنڈکٹ گروپ کی جانب سے لکھے گئے خط میں سابق نوکرشاہوں نے فرقہ پرستی کے حوالے سے تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اتراکھنڈ میں جان بوجھ کر فرقہ پرستی کا زہر گھولا جا رہا ہے۔ یہ ایک منظم کوشش ہے، جس میں اقلیتوں کو اکثریت کی ماتحتی قبول کرنے کے لیے مجبور کیا جا رہا ہے۔
اتر پردیش پولیس نے یتی نرسنہانند کی معاون ادیتہ تیاگی کی شکایت پر محمد زبیر کے خلاف ایف آئی آر درج کی ہے۔ تیاگی نے الزام لگایا کہ زبیر نے 3 اکتوبر کو نرسنہانند کے خلاف تشدد بھڑکانے کے لیے کی ان کی ایک پرانی کلپنگ پوسٹ کی تھی۔
گزشتہ جولائی میں خود ساختہ بابا نارائن سرکار ہری عرف بھولے بابا کے ستسنگ میں مچی بھگدڑ میں 121 افراد ہلاک ہو گئے تھے۔ اب تین ماہ گزرنے کے بعد ریاستی پولیس کی طرف سے داخل کی گئی چارج شیٹ میں ‘بھولے بابا’ کا نام نہیں ہے۔
مہاراشٹر کے بدلاپور میں دو بچیوں کے ساتھ جنسی ہراسانی کے معاملے میں ملزم سوئپر کو سوموار کو تھانے میں مبینہ طور پر پولیس مقابلے میں مارا گیا۔ اہل خانہ نے پولیس کے دعوے کو چیلنج کرتے ہوئے الزام لگایا کہ پولیس نے اس پر اقبالیہ بیان کے لیے دباؤ ڈالا تھا۔
اڑیسہ میں ایک فوجی افسر اور ان کی منگیتر کے ساتھ ہوئی بدسلوکی کے بعد سینٹرل انڈیا ریجن کے جنرل آفیسر کمانڈنگ ان چیف نے اڑیسہ ہائی کورٹ کے چیف جسٹس کو خط لکھ کر مداخلت کی درخواست کی اور کہا کہ قصوروار پولیس اہلکاروں کو ان کے عہدوں سے ہٹایا جائے اور مناسب سزا دی جائے۔
اپریل 2023 میں سپریم کورٹ میں ایک عرضی کی سماعت کے دوران مہاراشٹر حکومت نے ‘ہیٹ اسپیچ’ کے معاملوں میں کارروائی کی بات کہی تھی، لیکن اب آر ٹی آئی سے پتہ چلا ہے کہ کل 25 میں سے 19 معاملوں میں چارج شیٹ بھی داخل نہیں ہوئی ہے۔ 16معاملےسکل ہندو سماج کی ریلیوں سے متعلق ہیں۔
متاثرہ ایودھیا کے ایک ڈگری کالج میں بی اے تھرڈ ایئر کی طالبہ ہے اور رام مندر میں صفائی کا کام بھی کرتی ہے۔ متاثرہ نے جائے واردات کے طور پرجن علاقوں کا ذکر کیا ہے، وہ ہائی سیکورٹی والے علاقے ہیں۔
غازی آباد ضلع کے ڈاسنہ میں واقع شیو شکتی دھام کے مہنت یتی رام سوروپانند نے دہرادون پریس کلب میں مبینہ طور پرنفرت انگیز بیان دیے تھے، جس کا ویڈیو وائرل ہونے کے بعد مختلف گروپوں کے درمیان دشمنی بڑھانے کے الزام میں معاملہ درج کیا گیا ہے۔
اتر پردیش میں سال 2020-21 میں غیر قانونی تبدیلی مذہب کے خلاف متنازعہ قانون متعارف کرائے جانے کے بعد تبدیلی مذہب کے حوالے سے سزا کا یہ پہلا بڑا معاملہ ہے۔
فروری میں اتراکھنڈ کے ہلدوانی میں ایک مدرسے کے انہدام کے خلاف مسلمانوں کے مظاہروں کے دوران پولیس کی گولہ باری میں کم از کم پانچ افراد ہلاک اور 60 کے قریب زخمی ہو گئے تھے۔ مظاہرے میں مبینہ طور پر شمولیت کے الزام میں 84 افراد کو گرفتار کیا گیا تھا۔
اعداد و شمار بتاتے ہیں کہ جنوری اور اپریل 2024 کے درمیان ہندوستانیوں نے سائبر مجرموں کے ہاتھوں 1750 کروڑ روپے سے زیادہ کا نقصان اٹھایا ہے اور نیشنل سائبر کرائم رپورٹنگ پورٹل پر سائبر کرائم کی تقریباً ساڑھے سات لاکھ شکایتیں درج کی گئی ہیں۔
الزام ہے کہ لکھنؤ میں کھانا ڈیلیوری کرنے کے دوران چار لوگوں نے مبینہ طور پر ایک مسلمان شخص پر حملہ کیا، فرقہ وارانہ تبصرے کیے، ان پر شراب پھینکی اور ایک گھنٹے سے زیادہ اپنے گھر میں یرغمال بنائے رکھا۔
دہلی ہائی کورٹ نے ایک ایکس صارف کو فیکٹ چیک ویب سائٹ آلٹ نیوز کے شریک بانی محمد زبیر کے خلاف اپنے قابل اعتراض تبصرے کے لیے ان سے معافی مانگنے کی ہدایت دیتے ہوئے کہا کہ وہ ایک ہفتے کے اندر اپنے ایکس (سابقہ ٹوئٹر) ہینڈل پر معافی نامہ شائع کریں اور قابل اعتراض ٹوئٹ کا حوالہ بھی دیں۔
معاملہ گنا کے وندنا کانونٹ اسکول کا ہے، جہاں پرنسپل سسٹر کیتھرین واٹولی کے خلاف ایک طالبعلم کو اسمبلی میں سنسکرت کا اشلوک پڑھنے سے روکنے کا الزام لگایا گیا ہے۔ اسکول کا کہنا ہے کہ مذکورہ پروگرام میں طلبہ کو پہلے ہی انگریزی میں بات کرنے کی ہدایت کی گئی تھی۔
خود ساختہ بابا نارائن ساکار ہری عرف بھولے بابا کے ست سنگ میں مچی بھگدڑ میں اس ماہ کے شروع میں 121 افراد ہلاک ہو گئے تھے، جسے انہوں نے ان کی تنظیم کو بدنام کرنے کی سازش قرار دیا ہے۔
بھگوا لباس یا دھوتی کُرتا جیسے باباؤں کے روایتی لباس سے قطع نظر سوٹ بوٹ اور ٹائی میں ملبوس کرامات کے ذریعے عقیدت مندوں کے مسائل حل کرنے کا دعویٰ کرنے والے ‘بھولے بابا’ کو ‘سورج پال’ اور ‘نارائن ساکار ہری’ کے نام سے بھی جانا جاتا ہے۔
ست سنگ کے دوران منگل کو مچی بھگدڑ میں مرنے والوں کی تعداد بڑھ کر 121 ہو گئی ہے۔ کئی لوگ اب بھی لاپتہ ہیں، جس کی وجہ سے ہلاکتوں میں اضافے کا خدشہ ہے۔
اے ڈی آر اور نیشنل الیکشن واچ کی رپورٹ کے مطابق، 28 وزراء نے حلف ناموں میں اپنے خلاف مجرمانہ معاملوں کا اعلان کیا ہے، ان میں سے 19 کے خلاف سنگین نوعیت کے جرائم کے الزام ہیں، جن میں خواتین کے خلاف جرائم بھی شامل ہیں۔ اس کے علاوہ بنگال کے دو بی جے پی ممبران پارلیامنٹ پر قتل کے الزام ہیں۔
گزشتہ 20 مئی کو لوک سبھا انتخابات کے پانچویں مرحلے کے دوران پال گھر ضلع کے وسئی میں ایک وکیل نے وسئی بار ایسوسی ایشن کے ایک وہاٹس ایپ گروپ میں یوٹیوبر دھرو راٹھی کے ‘مائنڈ آف اے ڈکٹیٹر’ کے عنوان والے ایک ویڈیو کا لنک شیئر کیا تھا۔ اس سلسلے میں درج کرائی گئی شکایت میں ویڈیو کو ‘قابل اعتراض’ بتایا گیا ہے۔
سوشل میڈیا پر سامنے آئے ویڈیو میں بھوپال کے بیرسیا میں بی جے پی کے ضلع پنچایت ممبر اپنے نابالغ بیٹے کو ای وی ایم پر بی جے پی کے انتخابی نشان کا بٹن دبانے کو کہتے نظر آ رہے ہیں۔ اس سیٹ پر 7 مئی کو ووٹنگ ہوئی تھی۔ اس واقعہ پر تنقید کرتے ہوئے کانگریس نے کہا ہے کہ بی جے پی نے الیکشن کمیشن کو بچوں کا کھلونا بنا دیا ہے۔
مہاراشٹر کے ایک پروفیسر کے خلاف جموں و کشمیر سے آرٹیکل 370 کی منسوخی کی تنقید کرنے اور پاکستان کو یوم آزادی کی مبارکباد دینے کی وجہ سے ایف آئی آر درج کی گئی تھی۔ سپریم کورٹ نے اسے رد کرتے ہوئے کہا کہ ہندوستان کے ہر شہری کو آرٹیکل 370 کو مسترد کرنے اور جموں و کشمیر کی حیثیت میں کی گئی تبدیلیوں پر تنقید کرنے کا حق حاصل ہے۔
انڈین فلم اینڈ ٹیلی ویژن انسٹی ٹیوٹ کے طالبعلموں کے ایک گروپ نے منگل کی رات کو رام مندر تحریک پر مبنی آنند پٹ وردھن کی ڈاکیومنٹری ‘رام کے نام’ کی اسکریننگ کا اہتمام کیا تھا۔ طالبعلموں کے مطابق، دوپہر کے وقت تقریباً 25 لوگ کیمپس میں داخل ہوئے اور ‘جئے شری رام’ کے نعرے لگاتے ہوئے طالبعلموں کے ساتھ بدسلوکی کی اور مارپیٹ شروع کردی۔
تلنگانہ کے رچاکونڈہ کے ایک ریستوراں میں آنند پٹ وردھن کی ڈاکیومنٹری ‘رام کے نام’ کی اسکریننگ کی گئی تھی۔ پولیس کو دی گئی شکایت میں الزام لگایا گیا تھا کہ 22 جنوری کو ایودھیا میں رام مندر کی پران—پرتشٹھا کی تقریب سے قبل فرقہ وارانہ کشیدگی پیدا کرنے کے لیے اس ڈاکیومنٹری کی اسکریننگ کا اہتمام کیا گیا تھا۔
راجستھان کی ہوامحل سیٹ سے بی جے پی کے نومنتخب ایم ایل اے بال مکندآچاریہ عرف سنجے شرما پر ایک دلت شخص پر حملہ کرنے اور تھوکنے کا الزام ہے۔ متاثرہ سورج مل ریگر نے الزام لگایا کہ ایم ایل اے نے ان کی زمین پر غیر قانونی قبضہ کرنے کی کوشش کی اور ان کے ساتھ مار پیٹ کی۔
علی گڑھ مسلم یونیورسٹی میں کچھ طالبعلموں کی جانب سے 8 اکتوبر کی رات کو فلسطینیوں کی حمایت میں ایک مارچ نکالا گیا تھا۔ پولیس کا کہنا ہے کہ مظاہرین نے اپنے مارچ کے لیے کوئی پیشگی اجازت نہیں لی تھی۔ ایف آئی آر میں کہا گیا ہے کہ طالبعلموں نے ایک ‘دہشت گرد گروپ’ کی حمایت میں مارچ کیا تھا۔
ویڈیو: یو اے پی اے کے تحت درج ایک معاملے میں پوچھ گچھ کے بعد دہلی پولیس نے نیوز ویب سائٹ نیوز کلک کے مدیر پربیر پرکایستھ اور ایچ آر ہیڈ امت چکرورتی کو 3 اکتوبر کو گرفتار کیا ہے۔ اس معاملے پر سوراج انڈیا پارٹی کے لیڈر یوگیندر یادو سے بات چیت۔
اکتوبر کے شروعاتی چند دنوں میں ہی ملک کی مختلف ریاستوں میں مرکزی ایجنسیوں کے منظم ‘چھاپے’، ‘قانونی کارروائیاں’، نئے درج کیے گئے مقدمات اور ان آوازوں پر قدغن لگانے کی کوششوں کا مشاہدہ کیا گیا، جو اس حکومت سے اختلاف رکھتے ہیں یا اس کی تنقید کرتے ہیں۔
حکومت کے جس قدم سے ملک کا نقصان ہو، اس کی تنقید ہی ملک کا مفاد ہے۔ ‘نیوز کلک’ کی تمام رپورٹنگ سرکاری دعووں کی پڑتال کرتی ہے، لیکن یہی تو صحافت ہے۔ اگرسرکار کے حق میں لکھتے اور بولتے رہیں تو یہ اس کا پروپیگنڈہ ہے۔ اس میں صحافت کہاں ہے؟
ایف آئی آر میں نیوز کلک کے ایڈیٹر پربیر پرکایستھ، گوتم نولکھا اور امریکی کاروباری نیول رائے سنگھم کے خلاف یو اے پی اے کی پانچ دفعات لگائی گئی ہیں۔ اس کے علاوہ، شاؤمی اور وی وو کی طرف سے ‘غیر قانونی فنڈنگ’ اور کسی ‘گوتم بھاٹیہ’ کے ذریعے ‘ان ٹیلی کام کمپنیوں کے’ قانونی معاملات میں دفاع’ کے بارے میں بات کی گئی ہے۔ کمپنیوں سے متعلق عدالتی ریکارڈ میں کسی گوتم بھاٹیہ کے وکیل ہونے کے شواہد نہیں ہیں۔
ویڈیو: گزشتہ دنوں نیوز چینل آج تک کے نیوز اینکر سدھیر چودھری کے خلاف کرناٹک حکومت نے بدنیتی کے ساتھ غلط جانکاری دینے کے الزام میں ایف آئی آر درج کی ہے۔ سدھیر چودھری نے چینل کے اپنے شو ‘بلیک اینڈ وہائٹ’ میں دعویٰ کیا تھا کہ کرناٹک حکومت کی سواولمبی سارتھی اسکیم کا فائدہ صرف مسلمانوں کو ملے گا۔ اس بارے میں مزیدجانکاری دے رہی ہیں دی ساؤتھ فرسٹ کی ایگزیکٹو ایڈیٹر انوشا روی سود۔
اتراکھنڈ کے رشی کیش شہر میں دیو بھومی رکشا ابھیان نامی دائیں بازو کے ایک گروپ کے لوگوں نے گزشتہ ہفتے دو مزاروں میں توڑ پھوڑ کی اور مبینہ طور پر اس واقعہ کو سوشل میڈیا پر لائیو نشر کیا۔ اتراکھنڈ پولیس نے لوگوں کے مذہبی جذبات کو ٹھیس پہنچانے کے الزام میں نامعلوم افراد کے خلاف مقدمہ درج کیا ہے۔
ویڈیو: یوپی کے مظفر نگر میں ایک اسکول کی پرنسپل کے ذریعے مسلم طالبعلم کو اس ہم جماعت بچوں سےپٹوانے کے واقعے کے بعد اب دہلی کے ایک سرکاری اسکول کی ٹیچرپر’کعبہ’ اور ‘قرآن’ کے بارے میں توہین آمیز تبصرہ کرنے کے سلسلے میں ایف آئی آر درج کی گئی ہے۔ اس معاملے پر دی وائر کی سینئر ایڈیٹر عارفہ خانم شیروانی کا نظریہ۔
دہلی کے گاندھی نگر واقع گورنمنٹ سروودے بال ودیالیہ کے نویں جماعت کے طالبعلموں نے ایک کاؤنسلنگ سیشن کے دوران بتایا کہ ان کی ٹیچر نے یہ بھی کہا کہ ،’تقسیم کے دوران تم لوگ پاکستان نہیں گئے۔ ہندوستان کی آزادی میں تمہارا کا کوئی رول نہیں ہے۔’
گڑگاؤں کے سیکٹر69 میں ایک چائے دکان کی دیوار پر یہ قابل اعتراض پوسٹرچسپاں کیے گئے تھے، جس میں مسلمانوں کو دھمکی دی گئی تھی کہ وہ سوموار تک یہا سے چلے جائیں، ورنہ اپنی موت کے لیے خود ذمہ دار ہوں گے۔ تاہم دکان کے مالک نے کباڑ کا کام کرنے والے ایک شخص پر شکوک و شبہات ظاہر کیے ہیں، جس سے کچھ دن پہلے ان کاجھگڑا ہوا تھا۔
آلٹ نیوز کے صحافی محمد زبیر کے خلاف مظفر نگر کے اسکول کے مسلمان طالبعلم کو ساتھی طالبعلموں کے ذریعے زدوکوب کرنے سے متعلق ویڈیو شیئر کرکے طالبعلم کی شناخت ظاہر کرنے کے الزام میں کیس درج کیا گیا ہے۔ زبیر نے اس کو ‘بدلے کی سیاست’ قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ انہوں نے این سی پی آر کے کہنے کے بعد مذکورہ ویڈیو ہٹا دیا تھا۔
اتر پردیش کے بریلی ضلع کا معاملہ۔ یہ واقعہ گزشتہ 17 اپریل کو پیش آیا تھا۔ مسلم نوجوان کوپیٹ–پیٹ کر ہلاک کر دینے کے الزام میں بتھری چین پور تھانے کے پانچ پولس اہلکاروں کے خلاف واقعے کے چار ماہ بعد مقدمہ درج کیا گیا ہے۔نوجوان کے والد کا الزام ہے کہ پولیس اہلکاروں نے نہ صرف ان کے بیٹے کے ساتھ بے رحمی سے مار پیٹ کی، بلکہ اس کے پاس سے 30000 روپے سے زیادہ کی رقم بھی لوٹ لی تھی۔
نوح میں ہوئے واقعے کے خلاف احتجاج کے طور پربجرنگ دل اور وشو ہندو پریشد جیسی ہندوتوا تنظیموں نے حصار ضلع کے ہانسی شہر میں 2 اگست کوایک ریلی نکالی تھی، جس میں مسلم دکانداروں کے بائیکاٹ کی اپیل کرنے کے ساتھ ہی مسلمانوں کو دو دن میں شہر چھوڑنے کی وارننگ دی گئی۔
امپھال کی 17 سالہ طالبہ لووانگ بی لنتھوئنگ بی ہیجام اور ان کے دوست فیجام ہیمن جیت سنگھ کو آخری بار 6 جولائی کو سی سی ٹی وی فوٹیج میں ایک ساتھ دیکھا گیا تھا۔ تب سے وہ لاپتہ ہیں اور ان کے اہل خانہ مسلسل حکام سے کارروائی کی فریاد کر رہے ہیں۔
سپریم کورٹ کے وکیلوں کے ایک گروپ کی طرف سے اتراکھنڈ کے گورنرگرمیت سنگھ کو لکھے گئے خط میں اپریل میں 12 دنوں کے اندر پیش آنے والے چار واقعات کا ذکر کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ تمام واقعات ہندو قوم پرست تنظیموں کی طرف مسلمانوں کے خلاف انجام دیے گئے تھے۔ خط میں ایسے واقعات کے سلسلے میں اتراکھنڈ کی بی جے پی حکومت کی بے حسی پر سوال اٹھائے گئے ہیں۔
ویڈیو: دہلی پولیس نے ریسلنگ فیڈریشن آف انڈیا کے صدر برج بھوشن شرن سنگھ کے خلاف خواتین ریسلرز کو جنسی طور پر ہراساں کرنے کے الزام میں دو ایف آئی آر درج کی ہیں۔ اس کے باوجود جنتر منتر پر پہلوانوں کا مظاہرہ جاری ہے۔ انہوں نے سنگھ کی گرفتاری کا مطالبہ کیا ہے۔