جموں و کشمیر میں لگی پابندیوں کو لےکر استعفیٰ دینے والے سابق آئی اے ایسافسر کنن گوپی ناتھن نے کہا کہ چارج شیٹ میں انہی الزامات کو شامل کیا گیا ہے، جواستعفیٰ دینے کے دو مہینے بعد محکمہ جاتی تفتیش کے لئے بھیجے گئے میمورنڈم میں تھے۔
ساوتری بائی پھولے پونے یونیورسٹی کی لائبریری کے حکام نے کہا کہ کنن گوپی ناتھن کے دورے کی پیشگی اطلاع نہیں دی گئی تھی اور وہ درخواست مانگکر صرف یونیورسٹی کے ضابطے پر عمل کر رہے تھے۔
کرناٹک کے جنوبی کنڑ ضلع کے ڈپٹی کمشنر ششی کانت سینتھل نے کہا کہ ایسے وقت میں جب غیر معمولی طریقے سے جمہوریت کے بنیادی ڈھانچے سے سمجھوتہ کیا جا رہا ہے، ایسے میں ان کا ایڈمنسٹریٹواہلکار کے طور پر حکومت میں بنے رہنا غیراخلاقی ہوگا۔
گوپی ناتھن کو ان کا استعفیٰ منظور کئے جانے تک فوری طور پر اپنی ڈیوٹی جوائن کرنے اور کام کرنے کے لئے کہا گیا تھا۔
دمن اور دیو کے مزدور محکمہ کی طرف سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ جب تک ان کا استعفیٰ منظور نہیں کر لیا جاتا ہے، تب تک ان کو طےشدہ کام کرنے ہوںگے۔
ویڈیو: مرکزی حکومت کے ذریعے جموں و کشمیر کا خصوصی ریاست کا درجہ ختم کرنے اور ریاست کو دو یونین ٹریٹری میں باٹنے کے بعد لگی پابندیوں پر سوال اٹھاتے ہوئے آئی اے ایس افسر کنن گوپی ناتھن نے استعفیٰ دے دیا ہے۔ان سے میناکشی تیواری کی بات چیت۔
ہوم سکریٹری راجیو گوبا کا کہنا ہے کہ مرکزی حکومت نے دہشت گردی کے خلاف زیرو ٹالرینس پالیسی کے تحت یہ فیصلہ کیا ہے۔ جموں و کشمیر لبریشن فرنٹ کے خلاف 37 ایف آئی آر درج ہیں۔
حا ل میں جماعت پر جو پابندی عائد کی گئی ہے ان میں ایک گراؤنڈ ہے کہ یہ انتخابی سیاست میں یقین نہیں رکھتی ہے۔ اب اس سادگی پر مر نہ جائے ! دراصل ملک بھر میں شہری نکسل واد کے نام پر جو کارروائی کی گئی اسی کا اعادہ اب جموں وکشمیر میں جماعت اسلامی پر پابندی لگا کر کیا گیا ہے۔
سپریم کورٹ میں دفعہ 35 اے پر 25 فروری کو شنوائی کا امکان۔ مرکزی حکومت نے جموں وکشمیر میں پیرا ملٹری فورسز کی 100 اضافی کمپنیاں تعینات کرنے کا حکم دیا۔
اس سے پہلے 17 فروری کو جموں و کشمیر انتظامیہ نے میرواعظ عمر فاروق کے ساتھ چار دیگر علیحدگی پسند رہنماؤں شبیر شاہ، ہاشم قریشی، بلال لون اور عبد الغنی بھٹ کی سکیورٹی واپس لے لی تھی۔