G-20

دہلی میں دوردرشن بھون کے قریب جی – 20 سربراہی اجلاس کے پوسٹر۔ (تصویر: اتل اشوک ہووالے/ دی وائر)

جی – 20 سربراہی اجلاس کے لیے ہندوستان نے دہلی کی آرائش و زیبائش پر 4000 کروڑ روپے سے زیادہ خرچ کیے

گزشتہ 9-10 ستمبر کو دارالحکومت دہلی میں ہوئے جی – 20 سربراہی اجلاس کے اخراجات کو لے کر اپوزیشن جماعتوں نے مرکزی حکومت کو نشانہ بنایا ہے۔ اس کا جواب دیتے ہوئے مرکزی وزیر میناکشی لیکھی نے کل اخراجات کی تفصیلات شیئر کی ہیں۔

جی ٹوئنٹی سربراہی اجلاس، فوٹو: @narendramodi

جی – 20 اجلاس، حصولیابیاں اور ہندوستانی سفارت کاری

ترکیہ کے صدر رجب طیب اردوان نے مشترکہ اعلامیہ میں مذہب اور عقیدے کی آزادی پر زور دینے پر مشتمل ایک پیراگراف شامل کروایا۔ یہ دیکھنا باقی ہے کہ یورپ اس اعلامیہ کے بعد مسلمانوں کی مقدس کتاب قرآن مجید کی مسلسل بے حرمتی اور جلانے جیسے واقعات سے کیسے نپٹتا ہے اور خودہندوستان جہاں مذہبی اقلیتوں کے خلاف ایک طوفان بدتمیزی برپا ہے، کیسے اس پر عمل کرتا ہے؟

امریکی صدر جو بائیڈن اور وزیر اعظم نریندر مودی۔ (تصویر بہ شکریہ: X/@POTUS)

بائیڈن نے کہا، وزیر اعظم مودی کے ساتھ انسانی حقوق اور آزاد میڈیا کے معاملے اٹھائے

دارالحکومت دہلی میں منعقدہ جی – 20 سربراہی اجلاس میں شرکت کے بعد امریکی صدر جو بائیڈن کی جانب سے کہا گیا ہے کہ اجلاس سے قطع نظر بات چیت میں انہوں نے وزیر اعظم نریندر مودی کے ساتھ انسانی حقوق کے احترام اور ایک مضبوط اور خوشحال ملک کی تعمیر میں سول سوسائٹی اور آزاد پریس کے کردار کی اہمیت کے معاملے اٹھائے تھے۔

جی – 20 کانفرنس کے لیے ہندوستان پہنچے امریکی صدر جو بائیڈن کے ساتھ دو طرفہ مذاکرات کے دوران وزیر اعظم نریندر مودی۔ (تصویر بہ شکریہ: پی آئی بی)

جی – 20 اجلاس میں آئے امریکی میڈیا نے کہا- وین میں قیدی بنے رہے، مودی-بائیڈن ملاقات میں جانے نہیں دیا گیا

گزشتہ 8 ستمبر کو ہندوستان پہنچے امریکی صدر جو بائیڈن نے اسی روز ہندوستانی وزیراعظم نریندر مودی سے ان کی رہائش گاہ پر ملاقات کی تھی۔ امریکی صدر کے ساتھ آئے صحافیوں کو اس ملاقات سے دور رکھا گیا تھا۔

ترکی صدر طیب اردگان، وزیر اعظم نریندر مودی یونان کے وزیر اعظم کیریاکوس میتسوٹاکیس کے ساتھ (فوٹو بہ شکریہ،ٹوئٹر پی ایم او انڈیا/ پی آئی بی)

کیا ہندوستان بحیرہ روم کی ’گریٹ گیم‘ میں شامل ہو رہا ہے؟

یونان کے ساتھ دفاعی شراکت داری کا اعلان ایک ایسے وقت میں ہوا ہے جب ترکی کے صدر رجب طیب اردوان جی–20کے سربراہی اجلاس کے لیے ہندوستان جا رہے ہیں۔ اگرچہ ترکیہ اور یونان دونوں ناٹو کے رکن ممالک ہیں، مگر یہ کئی دہائیوں سے مختلف دوطرفہ مسائل پر تنازعات کا شکار رہے ہیں۔