Hanuman Jayanti

jahagnirpuri-thumb

دہلی: جہانگیر پوری میں ہنومان جینتی پر شوبھا یاترا نکلنے  کے بعد بھی شرکاء کیوں خوش نہیں؟

ویڈیو: 2022 میں ہنومان جینتی کے موقع پر دہلی کے جہانگیر پوری میں شوبھا یاترا کے دوران پرتشدد تصادم کے بعد کئی دنوں تک کشیدگی رہی۔ اس سال سکیورٹی کے سخت انتظامات کیے گئے تھے تاکہ دوبارہ ایسا نہ ہو۔ اس کے باوجود جہانگیرپوری میں مایوسی دیکھنے کو ملی۔

0905 KT.00_01_29_08.Still007

دہلی پولیس ہمیں گھر سے اٹھانے کی دھمکی دے رہی ہے؛ دہشت میں جہانگیرپوری کے نوجوان

ویڈیو: دہلی کے جہانگیر پوری علاقے میں ہنومان جینتی کے موقع پر فرقہ وارانہ تشدد اور پھر تجاوزات کی مہم کے بعد یہاں کے مسلمانوں نے پولیس کی طرف سے ہراساں کیے جانے اور حراست میں لیے جانے کے خوف کے بارے میں دی وائر سے بات چیت کی۔

(علامتی تصویر: پی ٹی آئی)

عدالت نے کہا، جہانگیر پوری میں ہنومان جینتی کے غیر قانونی جلوس کو روکنے میں دہلی پولیس ناکام رہی

دہلی کے جہانگیرپوری میں ہنومان جینتی پر نکالی گئی شوبھا یاترا کے دوران فرقہ وارانہ تشدد سے متعلق کئی عرضیوں کی سماعت کرتے ہوئے عدالت نے کہا کہ ایسا لگتا ہے سینئر افسران نے اس معاملے کو پوری طرح سےنظر انداز کر دیا ہے اور اگر اس میں پولیس والوں کی ملی بھگت تھی تو اس کی جانچ کی ضرورت ہے۔ عدالت نے استفسار کیا کہ پولیس اہلکار ایک غیر قانونی جلوس کو روکنے کے بجائے اس کے ساتھ کیوں چل رہے تھے۔

جہانگیر پوری میں ترنگا یاترا۔ (تصویر: پی ٹی آئی)

نفرت کے خلاف عام شہریوں کا متحد ہونا مطمئن کرتا ہے کہ نفرت ہارے گی

ملک میں جہاں ایک طرف نفرت کے علمبردار فرقہ واریت کی خلیج کو مزید گہرا کرنے کی کوشش کر رہے ہیں، وہیں دوسری طرف ان کی بھڑکانے اور اکسانے کی تمام تر کوششوں کے باوجود عام لوگ فرقہ وارانہ خطوط پر ایک دوسرے کے خون کے پیاسے نہیں ہو رہے بلکہ ان کے منصوبوں کو سمجھ کرزندگی کی نئی سطحوں کوتلاش کرنے کی سمت میں بڑھن رہے ہیں۔

1904 NSC.00_57_15_11.Still038

کیا ہندوستان فرقہ وارانہ تشدد کی کھائی میں گر چکا ہے؟

ویڈیو: گزشتہ چند ہفتوں میں پورے ہندوستان بالخصوص مدھیہ پردیش کے کھرگون شہر میں فرقہ وارانہ تشدد کے بعد دہلی کے جہانگیر پوری علاقے میں ایسا ہی واقعہ پیش آیا۔ ان واقعات پر دہلی یونیورسٹی کے پروفیسر اپوروانند کا نظریہ۔

سپریم کورٹ (فوٹو : پی ٹی آئی)

سپریم کورٹ نے رام نومی اور ہنومان جینتی پر ہوئے فرقہ وارانہ تشدد کی جوڈیشل انکوائری کی مانگ ٹھکرائی

جسٹس ایل ناگیشور راؤ اور جسٹس بی آر گوئی کی بنچ نے ایڈوکیٹ وشال تیواری کی طرف سے دائر پی آئی ایل کو خارج کرتے ہوئے کہا، آپ چاہتے ہیں کہ تحقیقات کی سربراہی سابق چیف جسٹس کریں؟ کیاکوئی فری ہے؟ پتہ  کیجیے، یہ کیسی راحت ہے۔ ایسی […]

(تصویر: پی ٹی آئی)

مسلمان مخالف تشدد ہندوستانی مسلمانوں کے ہر پہلو کو ختم کرنے کی کوشش: بےباک کلیکٹو

ممبئی واقع ادارے بےباک کلیکٹو نے فرقہ وارانہ تشدد کے حالیہ واقعات کے پیش نظر کہا ہے کہ ان واقعات کو مذہبی بقائے باہمی کی روایت کو ختم کرنے کی کوششوں کے بڑے پیٹرن کے طور پر دیکھے جانے کی ضرورت ہے۔ یہ فرقہ وارانہ فسادات آر ایس ایس اور بجرنگ دل جیسی دائیں بازو کی تنظیموں کی سماجی نفرت کا ثبوت ہیں۔

1904 NSC.00_53_38_17.Still002

روڑکی تشدد: ابھی مسلمانوں نے گھر چھوڑا ہے، انہیں ملک بھی چھوڑنا ہوگا

ویڈیو: اتراکھنڈ کے روڑکی ضلع کے دادا جلال پور گاؤں میں 16 اپریل کو ہنومان جینتی پر نکالے گئے جلوس کے دوران پتھراؤ کیا گیا تھا، جس کے نتیجے میں فرقہ وارانہ تشدد پھوٹ پڑا تھا۔ متاثرین سے بات چیت۔

1904 NSC.00_51_44_12.Still009

جہانگیرپوری تشدد: پھر کیوں بوئے جا رہے ہیں فرقہ وارانہ تقسیم کے بیج؟

ویڈیو: شمالی دہلی کے جہانگیر پوری علاقے میں گزشتہ 16 اپریل کو ہنومان جینتی پر نکلے جلوس کے دوران فرقہ وارانہ تشدد پھوٹ پڑا تھا۔ اگلے دن شام تک پولیس نے تشدد کے الزام میں 22 لوگوں کو گرفتار کیا تھا اور یہ سبھی مسلمان ہیں۔

1904 NSC.00_54_28_22.Still006

’مسلمانوں پر جاری حملے کے خلاف ہندو سماج کو آگے آکر بولنا چاہیے‘

ویڈیو: حجاب، گوشت اور رام نومی کے نام پر مسلمانوں پر لگاتار ہو رہےحملوں کے خلاف گزشتہ دنوں دہلی کے جنتر منتر پر طلبا، فنکار، اساتذہ اور مختلف طبقات کےعام شہری جمع ہوئے۔ انہوں نے مسلمانوں کی حمایت کرنے کی اپیل کی۔

1904 NSC.00_51_44_12.Still013

جہانگیرپوری تشدد: زیادہ مت بولو، 6 نمبر کی جیل تمہارے لیے کھلی ہوئی ہے

ویڈیو: نئی دہلی کے جہانگیر پوری علاقے میں گزشتہ 16 اپریل کو ہنومان جینتی کے جلوس کے دوران فرقہ وارانہ تشدد پھوٹ پڑا تھا۔ تشدد کے بعد دی وائر کے یاقوت علی نے اس علاقے کا دورہ کیا اور متاثرین سے بات چیت کی۔

فرقہ وارانہ کشیدگی کے پیش نظر دہلی کے جہانگیر پوری میں تعینات پولیس فورس ۔ (تصویر: پی ٹی آئی)

جہانگیرپوری تشدد: ای ڈی نے ملزمین کے خلاف منی لانڈرنگ کا معاملہ درج کیا

ای ڈی نے جہانگیر پوری علاقے میں ہوئے تشدد کے معاملے میں دہلی پولیس کی جانب سے کلیدی ملزم بنائے گئے محمد انصار سمیت دیگرمشتبہ افراد کے خلاف منی لانڈرنگ کا یہ معاملہ درج کیا ہے۔پولیس نے بتایا کہ ابتدائی تفتیش میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ انصار کے کئی بینک کھاتوں میں پیسےہیں اور اس کے پاس کئی جائیدادیں بھی ہیں، جو مبینہ طور پر جوئے کے پیسوں سے خریدی گئی ہیں۔

1904 NSC.00_49_05_01.Still017

ملک میں فرقہ وارانہ نفرت اور تشدد کا طوفان؛ منموہن سنگھ استعفیٰ دیں !

ویڈیو: رام نومی اور ہنومان جینتی پر تشدد کے بعد ملک کی مختلف ریاستوں میں فرقہ وارانہ واقعات کا سلسلہ دیکھنے کو مل رہا ہے۔ ان واقعات پر دی وائر کی سینئر ایڈیٹر عارفہ خانم شیروانی کا نظریہ۔

1904 NSC.00_54_08_22.Still022

جب فرقہ وارانہ تشدد کے بعد دہلی میں بھی چلا بلڈوزر

ویڈیو: دہلی کے تشدد زدہ علاقے جہانگیر پوری میں شمالی دہلی میونسپل کارپوریشن کی انسداد تجاوزات مہم کے تحت مبینہ غیر قانونی تعمیرات کو منہدم کر دیا گیا ہے۔ سپریم کورٹ نے کہا ہے کہ وہ توڑ پھوڑ کی اس کارروائی کا نوٹس لے گی، جو کارپوریشن کو ہماریہدایت کے بارے میں مطلع کیے جانے کے بعد بھی جاری رہی۔

1904 NSC.00_49_05_01.Still016

جہانگیرپوری: سپریم کورٹ کے فیصلے کی دھجیاں اڑاتے ہوئے غریبوں کی دکانوں پر چلا بلڈوزر

ویڈیو: دہلی کے جہانگیر پوری علاقے میں فرقہ وارانہ تشدد کے بعد بی جے پی مقتدرہ میونسپل کارپوریشن کے ذریعے 20 اپریل کو انسداد تجاوزات مہم شروع کی گئی تھی۔ سپریم کورٹ کی ہدایت کے بعد بھی یہ مہم کئی گھنٹے تک جاری رہی جس پر عدالت نے بھی نوٹس لیا ہے۔ بلڈوزر اورتوڑ پھوڑ کی سیاست پر ایڈوکیٹ شمشاد اور دی وائر کی رپورٹر سمیدھا پال کے ساتھ عارفہ خانم شیروانی کی بات چیت۔

بیجینت پانڈا۔ (تصویر: دی وائر)

بی جے پی کے دہلی انچارج بیجینت پانڈا نے جہانگیر پوری کے باشندوں کو ’غیر قانونی مہاجر‘ بتایا

بی جے پی کے دہلی انچارج اور نائب صدر بیجینت پانڈا نے کہا ہے کہ نئی دہلی میں رہ رہے ‘غیر قانونی مہاجروں’ کو ان کے ہاؤ بھاؤ سے پہچانا جا سکتا ہے۔ وہ ‘ڈان’ کی طرح کپڑے پہنتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے سویڈن، ہالینڈ اور بیلجیم وغیرہ میں دیکھا ہے، جہاں مہاجر کمیونٹی نے ’نو گو زون‘ بنا رکھے ہیں، جہاں لوگ حتیٰ کہ پولیس بھی جانے سے ڈرتی ہے۔ ایسا لگتا ہے کہ غیر قانونی مہاجرین نے دہلی میں بھی ایسا ہی کیا ہے۔

آدیش گپتا۔ (تصویر: پی ٹی آئی)

دہلی بی جے پی صدر نے خط لکھ کر مشرقی اور جنوبی کارپوریشن کے میئر سے انسداد تجاوزات مہم چلانے کو کہا

بی جے پی مقتدرہ شمالی دہلی میونسپل کارپوریشن کے تشدد زدہ جہانگیر پوری میں کئی مبینہ غیر قانونی تعمیرات کو منہدم کرنے کے ایک دن بعد پارٹی کی دہلی یونٹ کے سربراہ آدیش گپتا نے یہ خط لکھا ہے۔ خط میں انہوں نے بنگلہ دیشی، روہنگیا اور سماج دشمن عناصر کے ذریعے سرکاری اراضی پر تجاوزات کے خلاف بلڈوزر کا استعمال کرتے ہوئے ان کے خلاف سخت کارروائی کرنے کو کہا ہے۔

فوٹو: سمیدھا پال / دی وائر

جہانگیرپوری کے واقعات سے کیا سبق لینا چاہیے …

گزشتہ چار پانچ دنوں میں جہانگیر پوری میں جو کچھ ہوا اس نے اس ملک کی بدترین اور بہترین، دونوں تصویروں کو صاف کر دیا ہے۔ اس قلیل عرصے میں ہم جان چکے ہیں کہ ہندوستان کو پورے طور پر تباہ کیسےکیا جا سکتا ہے۔ اس کے ساتھ یہ بھی کہ اگر اس کو بچانا ہے تو کیا کرنا ہوگا۔

روڑکی کے دادا جلال پور کا منظر۔

روڑکی: ’کشمیر فائلز‘ سے متاثر ہندوتوادیوں نے مسلمانوں کو گاؤں سے نکالنے کی دھمکی دی

اتراکھنڈ کے روڑکی ضلع کے دادا جلال پور گاؤں میں 16 اپریل کو ہنومان جینتی پر نکلی ایک شوبھا یاترا کے دوران پتھراؤ ہوا تھا، جس کے نتیجے میں زیادہ تر مسلمانوں کو بھگوان پور کا علاقہ چھوڑنا پڑا ہے ۔ جو پیچھے رہ گئےہیں ، ان کا کہنا ہے کہ وہ مسلسل خوف کے سائے میں جی رہے ہیں۔

(تصویر: پی ٹی آئی)

سپریم کورٹ نے جہانگیر پوری میں این ڈی ایم سی کی توڑ پھوڑ مہم پر دو ہفتوں کے لیے روک لگائی

دہلی کے تشدد زدہ جہانگیر پوری علاقے میں شمالی دہلی میونسپل کارپوریشن (این ڈی ایم سی) کی انسداد تجاوزات مہم کے تحت ملزمین کے مبینہ غیر قانونی تعمیرات کو منہدم کر دیا گیا ہے۔ بدھ کو سپریم کورٹ کی جانب سے روک لگائے جانے کے بعد بھی گھنٹوں تک کارروائی نہیں روکی گئی تھی۔ اس پر سپریم کورٹ نے کہا کہ وہ توڑ پھوڑ کی کارروائی کا نوٹس لے گی، جو کارپوریشن کو ہماری ہدایت کے بارے میں مطلع کیے جانے کے بعد بھی جاری رہی۔ سی پی آئی (ایم) لیڈر برندا کرت نے بھی اس مہم کے خلاف سپریم کورٹ کا رخ کیا ہے۔

16 اپریل کو تشدد کے بعد جہانگیر پوری میں گشت کرتے آر اے ایف کے اہلکار۔ (تصویر: پی ٹی آئی)

جہانگیرپوری تشدد: اپنے کارکنوں کے خلاف کارروائی کے سوال پر وی ایچ پی کا رد عمل – پولیس ’اسلامی جہادیوں‘ کے سامنے جھک گئی ہے

وشو ہندو پریشد کی جانب سے یہ بیان اس وقت سامنے آیا جب پولیس نے سوموار کو جہانگیر پوری تشدد معاملے میں شوبھا یاترا کے آرگنائزر کے خلاف مقدمہ درج کرکے ایک شخص کو حراست میں لیا۔ اس ایف آئی آر میں پریشد اور بجرنگ دل کا نام بھی شامل تھا، جس کو بعد میں ہٹا دیا گیا۔

جہانگیرپوری کے  توڑ پھوڑ مہم کی ایک تصویر۔ (تصویر: سمیدھا پال)

جہانگیرپوری: سپریم کورٹ کے روک لگانے  کے گھنٹوں بعد روکی گئی توڑ پھوڑ کی کارروائی

دہلی کے تشدد زدہ جہانگیر پوری علاقے میں شمالی دہلی میونسپل کارپوریشن کی انسداد تجاوزات مہم کے تحت ملزمین کی مبینہ غیر قانونی تعمیرات کو منہدم کیا جا رہا تھا، جس پر سپریم کورٹ کی جانب سے روک لگانے کے بعد بھی توڑ پھوڑ کی یہ کارروائی نہیں روکی گئی۔ بعد میں، جب درخواست گزار کے وکیل نے دوبارہ سپریم کورٹ سے رجوع کیا تب جاکر یہ کارروائی روکی گئی۔

(علامتی تصویر: پی ٹی آئی)

گجرات: ہنومان جینتی شوبھا یاترا کے دوران درگاہ پر بھگوا جھنڈا لگانے کے معاملے میں 30 لوگ گرفتار

گجرات کے ضلع گر سومناتھ کے ویراول قصبے کا معاملہ۔ پولیس نے بتایا کہ ہنومان جینتی پر بنا اجازت شوبھا یاترا نکالی گئی تھی۔ اس سلسلے میں دو ایف آئی آر درج کی گئی ہیں۔ اس کے علاوہ مہاراشٹر کے امراوتی ضلع کے اچل پور شہر میں مذہبی جھنڈوں کو ہٹانے کو لے کر دو کمیونٹی کے درمیان تصادم ہوا جس کے بعد یہاں کرفیو لگا دیا گیا۔

سال 2017 کی تصویروں  میں بی جے پی لیڈروں کے ساتھ جہانگیرپوری تشدد کے کلیدی ملزم محمد انصار۔ (فوٹوبہ شکریہ: سوشل میڈیا)

جہانگیرپوری تشدد بی جے پی کی سازش، کلیدی ملزم پارٹی کا سرگرم رکن: عام آدمی پارٹی

عام آدمی پارٹی نے دعویٰ کیا ہے کہ دہلی پولیس کی جانب سے جہانگیر پوری تشدد کے کلیدی سازش کار بتائے گئے محمد انصار کی وابستگی بی جے پی سے ہے۔ انہوں نے کچھ پرانی تصویریں شیئر کی ہیں، جن میں انصار کو جہانگیر پوری میں بی جے پی کے ایم سی ڈی امیدوار کی انتخابی تشہیر کی مہم چلاتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے۔

فرقہ وارانہ کشیدگی کے پیش نظر دہلی کے جہانگیر پوری میں تعینات پولیس فورس ۔ (تصویر: پی ٹی آئی)

جہانگیرپوری تشدد: پستول لہرانے والا گرفتار، وی ایچ پی-بجرنگ دل پر الزام لگا نے کے بعد دہلی پولیس کا یو ٹرن

دہلی پولیس نے جہانگیرپوری علاقے میں ہنومان جینتی پر بنا اجازت شوبھا یاترا نکالنے کے لیے اس کے منتظمین کے خلاف ایف آئی آر درج کرکے ایک شخص کو گرفتار کیا تھا۔ شروعات میں اس ایف آئی آر میں وشو ہندو پریشد اور بجرنگ دل کا نام شامل کیا گیا تھا، لیکن بعد میں اسے ہٹا دیا گیا۔ گرفتار شخص کو بھی چھوڑ دیا گیا ہے۔

کرناٹک کے ہبلی میں فرقہ وارانہ تصادم کے بعد دفعہ 144 نافذ کر دی گئی ہے۔ (تصویر: پی ٹی آئی)

ہنومان جینتی پر فرقہ وارانہ تشدد کے واقعات، کرناٹک کے ہبلی میں دفعہ 144 نافذ

دہلی، آندھرا پردیش اور اتراکھنڈ سے ہنومان جینتی کے جلوسوں کے دوران فرقہ وارانہ تشدد کے متعدد واقعات سامنےآئے ہیں۔ بتایا جا رہا ہے کہ کرناٹک کے ہبلی شہر میں ایک سوشل میڈیا پوسٹ کو لے کر پولیس اہلکاروں، ایک ہسپتال اور ایک مندر پر حملہ کیا گیا۔ اس میں 12 پولیس اہلکار بھی زخمی ہوئے ہیں۔ معاملے میں تقریباً 40 لوگوں کو گرفتار کیا گیا ہے۔

دہلی کے جہانگیر پوری علاقے میں سنیچر کو فرقہ وارانہ تشدد کے دوران گاڑیوں کو نذر آتش کیا گیا۔ (تصویر: پی ٹی آئی)

دہلی: جہانگیرپوری تشدد کی تحقیقات کرائم برانچ کے حوالے، اب تک دو نابالغوں سمیت 22 گرفتار

پولیس نے دہلی کے جہانگیر پوری علاقے میں 16 اپریل کو ہوئے فرقہ وارانہ تشددکے معاملےمیں محمد اسلم کو کلیدی ملزم بنایا ہے۔ الزام ہے کہ ایک پولیس سب انسپکٹر اس کی گولی سے زخمی ہوا۔ پولیس کا دعویٰ ہے کہ اس کی عمر 22 سال ہے، لیکن اس کے گھروالوں کی جانب سے دی وائر کو دستیاب کرائے گئے دستاویز میں اس کی عمر 16 سال بتائی گئی ہے۔ اہل خانہ کا دعویٰ ہے کہ تشدد کے دوران وہ گھر پر تھا۔

نریندر مودی، فائل فوٹو: پی ٹی آئی

اپوزیشن کے 13لیڈروں نے فرقہ وارانہ تشدد پرتشویش کا اظہار کیا، وزیر اعظم کی ’خاموشی‘ پر سوال اٹھائے

سونیا گاندھی، شرد پوار، ممتا بنرجی سمیت اپوزیشن کے لیڈروں کی جانب سے کہا گیا ہے کہ ہم وزیر اعظم کی خاموشی سے حیران ہیں، جو ایسے لوگوں کے خلاف کچھ بھی بولنے میں ناکام رہے، جو اپنے قول و فعل سے نفرت پھیلا رہے ہیں اور سماج کو مشتعل کرنے کا کام کر رہے ہیں۔ یہ خاموشی اس بات کا ثبوت ہے کہ اس طرح کے نجی مسلح ہجوم کو سرکاری سرپرستی حاصل ہے۔

تصویر: پی ٹی آئی

دہلی: جہانگیر پوری میں ہنومان جینتی پر ہوئے فرقہ وارانہ تصادم کے بعد 14 لوگ گرفتار

شمال-مغربی دہلی کے جہانگیر پوری علاقے میں گزشتہ سنیچر کو ہنومان جینتی پر نکالے گئے جلوس میں پتھراؤ کے بعد تشدد پھوٹ پڑا۔ حالات اب قابو میں ہیں۔ فروری 2020 کے شمال-مشرقی دہلی فسادات کے بعد قومی دارالحکومت میں یہ پہلا بڑا فرقہ وارانہ تصادم تھا۔