انتخابی میدان میں یہ فتح ونیش کی لڑائی کا خاتمہ نہیں ہے۔ یہ دراصل شروعات ہے۔ جن عزائم کے ساتھ انہیں ایک کھلاڑی کی حیثیت سے اپنے کیریئر کو عروج پر خیرباد کہتے ہوئے سیاست کا رخ کرنا پڑا، ان کی تکمیل کی راہیں اب یہاں سے شروع ہوتی ہیں۔
ہریانہ کے بھیوانی ضلع کا باپوڑا گاؤں سابق آرمی چیف اور بی جے پی کے رکن پارلیامنٹ جنرل وی کے سنگھ کا گاؤں ہے۔ گاؤں کے ہر دوسرے گھر میں آپ کو فوجی مل جائیں گے، لیکن ‘اگنی پتھ’ اسکیم کے آنے کے بعد یہاں کے نوجوان فوج میں جانے کا خواب چھوڑ کر مستقبل کی تلاش میں کہیں اور بھٹک رہے ہیں۔
امت باگڑی نے بچپن میں ایک بار انجانے میں برہمنوں کے کنویں سے پانی پی لیا تھا۔ انہیں فوراً اس کنویں سے دور رہنے کی تنبیہ کی گئی تھی۔ اس کے بعد وہ کبھی اس کنویں پر نہیں گئے۔
ایک دہائی قبل گڑگاؤں کے مانیسر میں ماروتی فیکٹری میں مینجمنٹ اور مزدوروں کے درمیان پرتشدد تنازعہ میں ایک عہدیدار کی موت ہو گئی تھی۔ اس کے بعد تقریباً ڈھائی ہزار مزدوروں کو من مانے طریقے سے نوکری سے نکال دیا گیا تھا۔ آج تک وہ اپنی نوکری کی بحالی کا مطالبہ کر رہے ہیں۔
ونیش اسٹیڈیم کو خیرباد کہہ کر ایک نئی راہ پر چل پڑی ہیں۔ ان سے پہلے بھی کھلاڑی سیاست میں آئے ہیں، لیکن ان سب نے اپنی مکمل پاری کھیلنے کے بعد پارلیامنٹ کا رخ کیا تھا۔ کیا ایک دم سے چنا گیا یہ راستہ ونیش کے لیے ثمر آور ہوگا؟
ہریانہ میں جولانا امیدوار ونیش پھوگاٹ کے عوامی اجلاس کے لیے بھلے ہی کانگریس نے ہریجن بستی کا انتخاب کیا تھا، لیکن جلسے کی تیاری کے لیے ہدایات برہمن دے رہے تھے اور دلت ان کی پیروی کر رہے تھے۔ مایاوتی کی بے عملی کے باوجود محروم سماج اب بھی اپنی قیادت بی ایس پی میں ہی تلاش کر رہا ہے اور سماجی انصاف کے کانگریس کے دعوے پر انہیں بھروسہ نہیں ہے۔
شیوسینا رکن پارلیامان سنجے راؤت نے کہا کہ ہم اتحاد کے دھرم پر عمل کرتے ہیں۔ ہمارے پاس اختیار اور بھی ہیں لیکن اس اختیار کو منظور کرنے کا گناہ ہم نہیں کرنا چاہتے۔ شیوسینا ہمیشہ سچ اور پالیسی کی سیاست کرتی آئی ہے۔
بی جے پی رہنما منوہر لال کھٹر نے کہا کہ ہم نے ہریانہ میں حکومت بنانے کا دعویٰ کیا ہے۔ گورنر نے ہماری تجویز کو منظور کر ہمیں مدعو کیا ہے۔
سرساسے الیکشن جیتے گوپال کانڈا نے بنا شرط بی جے پی کو حمایت دینے کی بات کہی ہے، جس پربی جے پی کی سینئر رہنما اوما بھارتی نے سوال اٹھاتے ہوئے کہا کہ ہریانہ میں ہماری سرکار ضرور بنے، لیکن یہ طے کیجیے کہ جیسے بی جے پی کے کارکن صاف ستھری زندگی کے ہوتے ہیں، ہمارے ساتھ ویسے ہی لوگ ہوں۔
ہریانہ کی 90 اسمبلی سیٹوں میں سے بی جے پی کو 40 سیٹوں پر جیت ملی ہے۔ وہیں کانگریس کے کھاتے میں 31 اور جے جے پی کے کھاتے میں 10 سیٹیں آئی ہیں۔
ویڈیو: ہریانہ اور مہاراشٹر اسمبلی کے الیکشن نتائج پر دی وائر کے اجئے آشیرواد اور سیاسی تجزیہ کار سجن کمار کے ساتھ عارفہ خانم شیروانی کی بات چیت۔
ہریانہ اسمبلی انتخاب: بی جے پی کو اخلاقی بنیاد پر حکومت بنانے کا دعویٰ چھوڑنے کی بات کہتے ہوئے سینئر کانگریسی رہنما اور سابق وزیراعلیٰ بھوپیندر سنگھ ہڈا نے کہا کہ یہ پہلی بار ہے کہ کچھ وزراء کو چھوڑکر انتخاب میں پوری کابینہ کاسُپڑا صاف ہو گیا ہے۔
اسمبلی الیکشن کے نتائج کا اعلان ہونے سے پہلے ریاست میں بی جے پی کے من مطابق مظاہرہ نہ ہونے کی ذمہ داری لیتے ہوئے ریاستی صدر سبھاش برالا نے یہ قدم اٹھایا ہے۔
سابق وزیراعلیٰ بھوپیندر سنگھ ہڈا نے سبھی پارٹیوں سے بی جے پی کے خلاف ایک ساتھ آنے کی اپیل کی ہے۔ بی جے پی 90 میں سے36 اور کانگریس 33 سیٹوں پر آگے چل رہی ہے۔ دشینت چوٹالا کی قیادت والی جے جے پی 10 سیٹوں پر آگے چل رہی ہے۔
ہریانہ کے وزیراعلیٰ اور بی جے پی رہنما منوہر لال کھٹر نے ایک انتخابی ریلی میں کہا کہ مودی حکومت نے دنیا بھر میں ہندوستان کا قد بڑھایا ہے، کیونکہ اس کے لئے ملک ہمیشہ سب سے اوپر ہے، جبکہ کانگریس نہرو-گاندھی فیملی سے آگے نہیں سوچ سکتی ہے۔