ویڈیو: ہندوستان کے ہیلتھ کیئر سسٹم پر دی وائر کی نئی سیریز کے دوسرے ایپی سوڈ میں ہندوستانی حکومت کے صحت پر اخراجات کے مسئلے کو اٹھایا گیا ہے۔ اس موضوع پر دو ماہرین – او پی جندل یونیورسٹی کی اندرانیل مکھوپادھیائے اور امبیڈکر یونیورسٹی کی دیپا سنہا سے بات کر رہی ہیں عارفہ خانم شیروانی۔
ویڈیو: دی وائر نے ہندوستان کے ہیلتھ کیئر سسٹم پر ایک نئی سیریز شروع کی ہے۔ پہلے ایپی سوڈ میں ہندوستان میں کن بیماریوں کا بوجھ سب سے زیادہ ہے اور ان سے کیسے نمٹا جا سکتا ہے، اس بارے میں ایمس، دہلی کے ڈاکٹر آنند کرشنن اور دی وائر کی ہیلتھ رپورٹر بن جوت کور سے بات کر رہی ہیں عارفہ خانم شیروانی۔
اتر پردیش کے سرکاری اسپتالوں میں اینٹی بایوٹک دوا ایزیتھرومائسن سیرپ مفت تقسیم کیا جارہا ہے، جس کے لیےتقریباً پانچ لاکھ سیرپ منگوائے گئے تھے۔آدھے سے زیادہ تقسیم کرنے کے بعد پتہ چلا کہ وہ معیار پر پورے نہیں اترتے، جس کے بعد باقی سیرپ واپس منگوائے جارہے ہیں۔
اتوار کو جاری آکسفیم کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ2021 میں ہندوستان کے سو امیر ترین لوگوں کی اجتماعی دولت 57.3 لاکھ کروڑ روپے کی بلند ترین سطح پر پہنچ گئی ہے۔ امیر ترین سو خاندانوں کی دولت میں اضافے کا تقریباً پانچواں حصہ صرف اڈانی خاندان کے حصے میں آیا ہے۔
غیرسرکاری تنظیم آکسفیم کی رپورٹ میں کہا گیا کہ گزشتہ ایک سال میں تعلیم آن لائن ہونے سے ہندوستان میں ڈیجیٹل تقسیم سے بھی عدم مساوات میں اضافہ ہوا ہے۔ہندوستان کے 20 فیصدی سب سے غریب گھروں میں سے صرف تین فیصد کے پاس ہی کمپیوٹر اور صرف نو فیصدی کے پاس ہی انٹرنیٹ کی پہنچ رہی۔
آکسفیم نے اپنی رپورٹ ٹائم ٹو کیئر میں کہا کہ دنیا کے 2153 ارب پتیوں کے پاس دنیا کی 60 فیصد آبادی کے مقابلے زیادہ جائیداد ہے۔اس میں کہا گیا ہے کہ ایک گھریلو ملازمت کرنے والی خاتون کو کسی ٹکنالوجی کمپنی کے سی ای او کے برابر کمانے میں 22 ہزار 277سال لگ جائیں گے۔
لوک سبھا میں وزارت صحت کی جانب سے دی گئی جانکاری کے مطابق ملک بھر میں پرائمری ہیلتھ سروس کی صورتحال اطمینان بخش نہیں ہے۔ کئی ریاستوں میں پرائمری ہیلتھ سینٹر ڈاکٹروں کی کمی سے جوجھتے ہوئےبجلی، پانی، بیت الخلاجیسی بنیادی سہولیات کے بغیر کام کر رہےہیں۔
کاروی ویلتھ مینجمنٹ کی رپورٹ کے مطابق، ان امیروں کے پاس 2017 میں 392 لاکھ کروڑ روپے کی جائیداد تھی ، جو کہ 2018 میں 430 لاکھ کروڑ روپے ہوگئی ۔
گراؤنڈ رپورٹ: صحت سے متعلق خدمات کی عوام تک رسائی کے مقصدسے 2016 میں دہلی حکومت نے محلہ کلینک کی شروعات کی تھی۔ حکومت کا وعدہ ایک ہزار کلینک کھولنے کاتھا، لیکن فی الحال دہلی کے مختلف علاقوں میں ایسے 210 کلینک کام کر رہے ہیں۔
ویڈیو: دہلی کی عام آدمی پارٹی حکومت نے 2016 میں محلہ کلینک کی شروعات کی تھی۔ حکومت کا وعدہ پورے دہلی میں ہزار محلہ کلینک کھولنے کا تھا،لیکن موجودہ وقت میں دہلی کے مختلف علاقوں میں 210 محلہ کلینک کام کر رہے ہیں۔ دی وائر کی سنتوشی مرکام نے ایسے ہی کچھ محلہ کلینک کا دورہ کیا اور صورت حال جاننے کی کوشش کی۔
کیا اگلے عام انتخاب میں مودی حکومت یا مہاگٹھ بندھن میں سے کوئی رہنما یا جماعت اپنے انتخابی منشور میں یہ وعدہ کر سکتی ہے کہ وہ ملک کےعوام کو تعلیم اور صحت جیسی بنیادی سہولت دینے کی آئینی ذمہ داری نبھانے کے لئے 2019 سے ملک کے ارب پتیوں اور امیروں پر مناسب ٹیکس لگانے کا کام کرےگی؟
کانگریس کے لیے ضروری ہے کہ سافٹ ہندوتوا سے دور رہ کر لبرل فورسز کی قیادت سنبھال کر اپنی ماضی کا غلطیوں کا ازالہ کرکے ایک سیاسی حکمت عملی ترتیب دے۔
آکسفیم کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ سال 2018 میں ملک کے ٹاپ 1 فیصد امیروں کی جائیداد میں 39 فیصد کا اضافہ ہوا، جبکہ 50 فیصد غریب آبادی کی جائیداد میں محض 3 فیصد کا اضافہ ہوا۔
ہندوستان میں کینسر کو لےکر کوئی ضد کسی رہنما میں نظر نہیں آتی۔ کینسر ہوتے ہی مریض کے ساتھ پوری فیملی برباد ہو جاتی ہے۔ کئی ادارے کینسر کے مریضوں کے لئے کام کرتے ہیں مگر اس کو لےکر ریسرچ کہاں ہے، بیداری کہاں ہے، تیاری کیا ہے؟
جن گن من کی بات کے اس ایپی سوڈ میں سنیے عالمی یوم یوگا اور کشمیر کے سیاسی حالات پر ونود دوا کا تبصرہ۔
ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن(ڈبلیو ایچ او) کہتا ہے کہ 1000 کی آبادی پر ایک ڈاکٹر ہونا چاہیے لیکن ہندوستان میں 11082 کی آبادی پر ایک ڈاکٹر ہے۔ مطلب 10000 کی آبادی کے لئے کوئی ڈاکٹر نہیں ہے۔ ملک میں 5 لاکھ ڈاکٹروں کی کمی ہے۔ ایمس جیسے اداروں میں پڑھانے والے ڈاکٹر اساتذہ کی 70 فیصدی کمی ہے۔
میڈیکل جرنل ‘ لینسیٹ ‘ کے ایک مطالعے کے مطابق، صحت خدمات کے معیار اور لوگوں تک ان کی پہنچکے معاملے میں ہندوستان دنیا کے 195 ممالک میں 145ویں پائدان پر ہے۔
الہ آباد ہائی کورٹ کی ہدایت کے باوجودصحت کے شعبے میں اصلاحات پر یکطرفہ روک کے لیے اتر پردیش حکومت سپریم کورٹ میں عرضی دائر کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔
اگر حکومتیں بچوں کی ابتدائی دیکھ بھال اور حفاظت پر دھیان دیتیں، تو آج راکھی، مینو اور سیتا زندہ ہوتیں۔
عدالت نے کہا کہ صحت اور تعلیم پر سرکاری سرمایہ کاری بہت کم ہے۔ ہیلتھ کیئر پر جی ڈی پی کا محض 0.3 فیصدی ہوتا ہے خرچ۔
عالمی بینک کی ایک رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ شناختی کارڈکے بغیر زندگی گزار رہے لوگوں کی بڑی تعداد ایشیا اور افریقہ میں ہے۔ نئی دہلی :دنیابھر میں 1.1 ارب سے زیادہ لوگ ایسے ہیں، جو بنا کسی شناختی کارڈکے زندگی بسر کر رہے ہیں۔اس کی وجہ […]