پارلیامنٹ کی بے توقیری: پچھلے 9 سالوں میں مودی حکومت نے کم از کم سات بار پارلیامنٹ کو یقین دہانی کرائی کہ وہ اڈانی گروپ اور دیگر کمپنیوں سے متعلق مبینہ گھوٹالوں کی تحقیقات کر رہی ہے۔ لیکن جب لوگوں کی توجہ اس جانب سے ہٹی تو مرکز نے خاموشی سے ان تحقیقات کو بند کر دیا۔
ہنڈن برگ ریسرچ کی جانب سے سیبی چیف مادھبی بُچ اور ان کے شوہر کی اڈانی گروپ سے منسلک غیر ملکی فنڈوں میں حصہ داری کے بارے میں عائد کیے گئے الزامات پر جے ڈی یو نے کہا کہ اپوزیشن کتنے ایشوز پر جے پی سی کا مطالبہ کرے گی۔ وہیں، ٹی ڈی پی کا کہنا ہے کہ ہنڈن برگ رپورٹ میں جو انکشافات ہوئے ہیں وہ ‘محض الزامات’ ہیں۔
ہنڈن برگ ریسرچ نے کہا ہے کہ ان کی رپورٹ پر سیبی چیئرپرسن کا بیان نئے اور گمبھیر سوال پیدا کرتا ہے اور ان کا ردعمل بڑے پیمانے پر مفادات کے ٹکراؤ کی نشاندہی بھی کرتا ہے۔
ہنڈن برگ ریسرچ کی تازہ ترین رپورٹ میں سامنے آئے سیبی چیف مادھبی بُچ اور ان کے شوہر دھول بُچ کی اڈانی گروپ سے منسلک غیر ملکی فنڈوں میں حصہ داری کے الزامات کے بارے میں جوڑے نے کہا کہ انہوں نے مذکورہ سرمایہ کاری سنگاپور میں رہتے ہوئے ایک عام شہری کے طور پر کی تھی۔
امریکی ریسرچ فرم ہنڈن برگ نے اپنی نئی رپورٹ میں سکیورٹیز اینڈ ایکسچینج بورڈ آف انڈیا (سیبی) کی چیف مادھبی بچ کے خلاف اپنی آمدنی چھپانے اور اپنے شوہر کی کمپنی کو فائدہ پہنچانے کے الزام عائد کیے ہیں۔ اس کے علاوہ، اڈانی گروپ کے اسٹاک ہیرا پھیری اور مالی بے ضابطگیوں سے متعلق معاملے میں سیبی کی جانچ کی غیر جانبداری پر شکوک و شبہات کا اظہار کیا ہے۔
جو لوگ یقین کرتے ہیں کہ ہندوستان اب بھی ایک جمہوریت ہے، انہیں گزشتہ چند مہینوں میں منی پور سے مظفر نگر تک رونما ہونے والے واقعات پر نگاہ کرنی چاہیے۔ وارننگ کا وقت ختم ہو چکا ہے اور ہم اپنے عوام الناس کے ایک حصے سے اتنے ہی خوفزدہ ہیں جتنے اپنے رہنماؤں سے۔
سخن ہائے گفتنی: ایک مسلمان وہ نہیں کہہ سکتا جو ایک ہندو کہہ سکتا ہے؟ ایک کشمیری وہ نہیں کہہ سکتاہے جو دوسرے لوگ کہہ سکتے ہیں۔آج یکجہتی، بھائی چارہ اور دوسروں کے حقوق کے لیے آواز اٹھانا پہلے سے کہیں زیادہ ضروری ہوگیا ہے ،لیکن ایسا کرنا نہایت خطرناک اور جان جوکھم میں ڈالنے کی طرح ہے ۔
امریکی بزنس میگزین فوربس کی ایک نئی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ونود اڈانی، جن کے پاس اڈانی گروپ میں کوئی باضابطہ انتظامی عہدہ نہیں ہے، ‘پہلے جو جانکاری ان کے بارے میں تھی ، اس سے تقریباً پانچ گنا زیادہ امیر ہیں’۔
کانگریس کے سابق صدر راہل گاندھی نے الزام لگایا کہ اسٹیٹ بینک آف انڈیا اور لائف انشورنس کارپوریشن آف انڈیا کو اڈانی گروپ کو بچانے کے لیے سرمایہ کاری پر مجبور کیا گیا،جس نے لوگوں کی زندگی بھر کی بچت کو خطرے میں ڈال دیا ہے۔
ویڈیو: گزشتہ دنوں بی بی سی ڈاکیومنٹری کی نشریات کے بعد ادارے کے دفتر پہنچے انکم ٹیکس ڈپارٹمنٹ اور صنعتکار گوتم اڈانی کے کاروبارکے سلسلے میں سوال اٹھانے والی ہنڈن برگ رپورٹ سے متعلق تنازعہ پردہلی یونیورسٹی کے پروفیسر اپوروانند اور دی وائر کے بانی مدیر سدھارتھ وردراجن کی بات چیت۔
مودی حکومت کی جانب سے پریس کی آزادی اور جمہوریت پر جاری حملوں کے بارے میں بہت کچھ لکھا اور کہا جا چکا ہے، لیکن تازہ ترین حملے سے پتہ چلتا ہے کہ پریس کی آزادی ‘مودی سینا’ کی مرضی کی غلام بن ہو چکی ہے۔
بی بی سی ہنڈن برگ معاملے کو ہندوستانی میڈیا اس طرح پیش کر رہا ہے کہ یہ ہندوستان کےٹوین ٹاورز پر کسی حملے سے کم نہیں ہے۔ یہ ٹوین ٹاور ہیں، وزیر اعظم نریندر مودی اور ہندوستان کے سب سے بڑے صنعت کار گوتم اڈانی۔ ان دونوں پر لگائے گئے الزامات ہلکے نہیں ہیں۔
عالمی شہرت یافتہ ادیبہ اور سماجی کارکن ارندھتی رائے نے کہا کہ اپوزیشن وزیر اعظم کو روک سکتی ہے۔ بائیں بازو کی جماعتیں اکیلے بی جے پی کو شکست نہیں دے سکتیں۔ اس کا مقابلہ کرنے کے لیے کانگریس اور بہار کے وزیر اعلیٰ نتیش کمار کی جے ڈی یوجیسی دیگر جماعتوں کو 2024 کے لوک سبھا انتخابات میں ایک ساتھ آنا ضروری ہے۔
خصوصی رپورٹ: سنگاپور کی ایک کمپنی گدامی انٹرنیشنل پرائیویٹ لمیٹڈ — جو اڈانی گروپ کا حصہ رہی ہے، اس کے خلاف اگستا ویسٹ لینڈ ہیلی کاپٹر گھوٹالے میں ای ڈی نے 2014 اور 2017 میں چارج شیٹ داخل کی تھی۔ اس پر گھوٹالے کے کلیدی ملزم گوتم کھیتان کے ساتھ کنسلٹنسی سروسز کے نام پر جعلی انوائس بنا کر کاروبارکرنے کا الزام لگایا گیا تھا۔
راہل گاندھی نے اڈانی گروپ سے جڑے معاملے کا حوالہ دیتے ہوئےلوک سبھا میں وزیر اعظم نریندر مودی پر سخت حملہ کیا اور کہا کہ اس سرکار کے دوران اصولوں کو بدل کر اڈانی گروپ کو ہوائی اڈوں کے ٹھیکے دیے گئے اور وزیر اعظم کے غیر ملکی دوروں کے بعد دوسرے ممالک میں بھی اس صنعت کار کو کئی تجارتی ٹھیکےملے۔
فنانشل ریسرچ فرم ہنڈنبرگ کا کہنا ہے کہ اس کی دو سالہ تحقیق سے پتہ چلا ہے کہ 17800ارب روپے والے اڈانی گروپ کے زیر کنٹرول شیل کمپنیاں کیریبین اور ماریشس سے لے کر یو اے ای تک میں ہیں ، جن کا استعمال بدعنوانی، منی لانڈرنگ اور ٹیکس چوری کے لیے کیا گیا۔ گروپ نے ان الزامات کو بے بنیاد قرار دیا ہے۔