فلموں کے نام رجسٹر کرنے والاادارہ انڈین موشن پکچرس پروڈیوسرس ایسوسی ایشن میں فروری کے آخری ہفتے میں بڑی تعداد میں پلواما دہشت گردانہ حملے، بالاکوٹ ایئر اسٹرائک اور ہندوستانی فضائیہ کے پائلٹ ابھینندن سے متعلق ٹائٹل رجسٹر کرانے کی درخواست دی گئی ہے۔
حملہ کتنا بھی افسوس ناک کیوں نہ ہو، نریندر مودی کےلیے یہ ایک شاندار سیاسی موقع تھا ایسا کچھ کرنے کا جس میں وہ ماہر ہے—شاندار نمائش۔ ہم میں سے بہت سے لوگوں نے مہینوں پہلے پیش گوئی کرکے آگاہ کر دیا تھا کہ بی جے پی ، جس کے پیروں سے سیاسی زمین کھسک رہی ہے، انتخابات سے ٹھیک پہلے آسمان سے آگ کا گولہ اتار لائے گی۔
پاکستان کی ذمہ داری ہے کہ وہ اپنی زمین پر پنپ رہی دہشت گرد تنظیموں کے خلاف قدم اٹھائے۔ وزیر اعظم عمران خان کو یہ سمجھنا ہوگا کہ ان کے ایسا نہ کرنے کی صورت میں بات چیت کی تجویز سے کچھ حاصل نہیں ہوگا۔
ہندوستانی وزیر اعظم نے ‘پائلٹ پروجیکٹ’والا بیان دےکر ثابت کیا ہے کہ نفرت سے بنائے گئے رویے کا گھٹیاپن کسی بھی لمحے کی سنجیدگی اور کسی عہدے کے وقار سےمشروط نہیں ہوتا۔
اس سے قبل امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے کہا تھا کہ ہند وپاک کے بیچ جاری کشیدگی کے کم ہونے کی امید ہے اور جلد ہی ’اچھی خبر‘ آنے والی ہے۔
محبوبہ مفتی نے عمران خان کے بیان پر سوال اٹھاتے ہوئے یہ بھی کہا کہ ، پاکستان کے وزیر اعظم کو ایک موقع ملنا چاہیے کیوں کہ انہوں نے حال ہی میں عہدہ سنبھالا ہے ۔
پاکستانی وزیرعظم عمران خان نے کہا ؛ میں انڈیا کی حکومت کو پیشکش کر رہا ہوں۔ آپ تحقیقات کروانا چاہتے ہیں کہ کوئی پاکستانی اس میں ملوث تھا تو ہم تیار ہیں۔
پاکستانی وزیرِ اعظم عمران خان کا دورہء چین ملک کے کئی حلقوں میں زیرِ بحث ہے۔ حکومت کے ناقدین اس دورے کو بے سود قرار دے رہے ہیں جب کہ پی ٹی آئی کے حامیوں کی رائے میں یہ ملک کے لیے بہت اہم تھا۔
حکمراں بی جے پی سمجھتی ہے کہ پاکستان کے خلاف عوامی جذبات کو ابھارکر اور پاکستان پر تنقید کرکے وہ زیادہ ووٹ حاصل کر سکتی ہے۔
عمران خان کے وزیر اعظم بن جانے کے بعد پاکستان کی طرف سے کوئی ایسی بات نہیں ہوئی جو ہندوستان کو ایسا مخالفانہ ردعمل ظاہر کرنے کا موقع دے سکتی ہو جس سے وہ اپنے ووٹ بینک کو منظم اور متحدہ کرنے کا کام لے سکے۔
کون ہے گل ظفر اور اس نے کیوں وعدہ کیا ہے کہ وہ اپنے حلقے میں کام کرنے کے علاوہ،ہر مہینے ، کچھ وقت چائےخانے پر بھی کام کرے گا۔
سپاہیوں،سزا یافتہ اور پرانے زیر سماعت قیدیوں کی فوج نے لاٹھیوں اور ڈنڈوں سے خوب تواضع کی۔عمران خان نے کپل دیو کی گیندوں پر جب جب چھکے اور چوکے لگائے تھے یا جب سنیل گواسکر کو آؤٹ کیا تھا، اس کی یاد دہانی کرواکے ڈنڈے برس رہے تھے۔
عشروں پر محیط آمرانہ ادوار کے بعد پاکستان میں پہلی مرتبہ ایسا ہوا ہے کہ ایک کامیاب انتخابی عمل کے بعد ایک جمہوری حکومت دوسری جمہوری حکومت کو دوسری بار اقتدار منتقل کر رہی ہے۔
ابتدائی جزوی نتائج کے مطابق عمران خان کی سیاسی پارٹی پاکستان تحریک انصاف دیگر سیاسی جماعتوں پر برتری حاصل کیے ہوئے ہے۔ دوسری طرف الیکشن کمیشن کی طرف سے نتائج کے اعلان میں تاخیر پر متعدد پارٹیوں نے تحفظات کا اظہار کیا ہے۔
اس مرتبہ کے انتخابات میں جہاں پاکستان تحریک انصاف پہلی مرتبہ مرکزی حکومت بناتی دکھائی دیتی ہے وہیں کئی ایسے سیاست دان بھی الیکشن نہ جیت پائے، جو روایتی طور پر مضبوط امیدوار سمجھے جاتے ہیں۔
مودی اور شریف میں ایک وصف مشترک ہے وہ یہ کہ دونوں نے پوری سیاست کو اپنی انانیت اور ہرچیز کو اپنی ذات کے گرد محصور کرکے، ذاتی وفاداری کو اہمیت دےکر اور فیصلوں میں من مرضی پر اڑکر، پارٹی کی اندرونی جمہوریت کا جنازہ نکال کر رکھ دیا ہے۔
اس طرح کی غلطیاں کرن بیدی سے پہلے بھی ہوتی رہی ہیں۔لوگوں کو یاد ہوگا کہ انہوں نے فوٹو شاپ کی گئی تصویروں کو اسی سال 27 جنوری کو ٹوئٹ کیا تھا ۔ گزشتہ ہفتے کی اہم فیک نیوز آئینی عہدے پر فائز ایک شخصیت سے تعلّق رکھتی […]