اندور میں پچھلے 35 سالوں سے شیکھر گربا منڈل کے زیر اہتمام گربا پروگرام منعقد کیا جا رہا ہے۔ تاہم، اس سال بجرنگ دل کے اراکین نے تقریب کے مسلم آرگنائزر فیروز خان پر ‘لو جہاد’ کو فروغ دینے کا الزام لگایا ہے۔
گجرات کی سورت لوک سبھا سیٹ سے بی جے پی امیدوار کے بلامقابلہ منتخب ہونے کے چند دن بعد مدھیہ پردیش کے اندور میں کانگریس امیدوار نے اپنا پرچہ نامزدگی واپس لے لیا اور چند گھنٹوں کے اندر ہی بی جے پی میں شامل ہو گئے۔ ریاستی کانگریس کے صدر جیتو پٹواری کا کہنا ہے کہ بی جے پی کے سیاسی مافیا نے اندور کے 20 لاکھ ووٹروں کو ووٹ دینے کے حق سے محروم کرکے جمہوریت کا قتل کیا ہے۔
واقعہ اندور کے لسوڑیا تھانہ حلقے کا ہے، جہاں ایک 11 سالہ لڑکے کو مبینہ طور پر مارا پیٹا گیا اور مذہبی نعرہ لگانے کو مجبور کیا گیا۔ پولیس نے معاملہ درج کرلیا ہے، تمام ملزم نابالغ ہیں۔
یہ معاملہ گورنمنٹ لا کالج اندور کا ہے۔ اے بی وی پی نے ہنگامہ کرتے ہوئے دعویٰ کیا تھا کہ کالج میں کچھ اساتذہ طلبہ کے درمیان شدت پسندی ، لو جہاد اور ملک کے بارے میں منفی باتوں کو فروغ دے رہے ہیں۔ اس معاملے میں کالج کی طرف سے عارضی طور پر ہٹائے گئے چھ اساتذہ میں سے چار مسلمان ہیں۔
بنگلور میں ہونے والے ویر داس کے شو کو لے کر ہندو جن جاگرتی ویدیکے نے پولیس اسٹیشن میں شکایت درج کرائی تھی۔ شو کو رد کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے الزام لگایا گیا تھاکہ اس سے ہندوؤں کے مذہبی جذبات مجروح ہوں گے اور دنیا کے سامنے ہندوستان کی بدنامی ہو گی۔
دہلی میں منور فاروقی کاشو 28 اگست کو ہونا تھا۔ وشو ہندو پریشد نے پولیس کمشنر سے شو کو رد کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے الزام لگایا تھا کہ فاروقی ‘اپنے شو میں ہندو دیوتاؤں کا مذاق اڑاتے ہیں۔’ اس سے پہلےاس ماہ کے شروع میں بنگلورو میں بھی ان کا شو اجازت نہ ملنےکی وجہ سے ردکر دیا گیا تھا۔
یہ معاملہ مدھیہ پردیش کے اندورضلع کے پیڑمی گاؤں کا ہے۔ اس سلسلے میں دی گئی شکایت میں کہا گیا ہےکہ گئوشالا کے پاس کھلے میدان میں تقریباً 150 گایوں کی باقیات اور کنکال پڑے ہوئے دیکھے گئے، جنہیں کتے اور گدھ نوچ کرکھا رہے تھے۔گزشتہ جنوری میں راجدھانی بھوپال کے بیرسیا قصبے میں واقع ایک گئوشالا میں بھی بڑی تعداد میں گایوں کی موت کا معاملہ سامنے آیا تھا۔
یہ واقعہ 14 جنوری کو اجین ریلوے اسٹیشن پر پیش آیا۔ الزام ہے کہ بجرنگ دل کے کارکنوں نے ایک مسلمان پر ‘لو جہاد’ کا الزام لگا کرمار پیٹ بھی کی۔ دونوں شادی شدہ ہیں اور فیملی فرینڈ ہیں۔
ویڈیو: مدھیہ پردیش کے اندور میں13سالہ اسکولی طالبہ کو مبینہ طور پر جنسی طور پر ہراساں کرنے اور شناختی دستاویزات میں جعلسازی کے معاملے میں ساڑھے تین مہینے تک جیل میں رہنے کے بعد اتر پردیش کے رہنے والے چوڑی فروش تسلیم علی کو ضمانت پر رہا کر دیا گیا ہے۔
مدھیہ پردیش کے اندور میں13سالہ ا سکولی طالبہ کو مبینہ طور پر جنسی طور پر ہراساں کرنےاور شناختی دستاویزوں کی جعلسازی کے معاملے میں ساڑھے تین مہینے تک جیل میں رہنے کے بعد ضمانت پر رہا ہوئے چوڑی فروش تسلیم علی نے دعویٰ کیا کہ وہ بےگناہ ہیں […]
مدھیہ پردیش کے اجین ضلع کا معاملہ ہے۔مہیدپورقصبہ کےاسکریب ڈیلر عبدالرشید ایک گاؤں گئے تھے۔ الزام ہے کہ وہاں انہیں دھمکی دی گئی کہ علاقے میں کباڑ کا کاروبار بند کریں۔جب وہ گاؤں سے نکلے تو راستے میں دو لوگوں نے انہیں روک لیا اور ان کے ساتھ ہاتھاپائی کی۔ پھرمبینہ طور پر ‘جئے شری رام’بولنے کے لیے بھی مجبور کیا۔
پہچان کاتصور خالصتاًانسانی ایجاد ہے۔ پہچان کےلیے خون کی ندیاں بہہ جاتی ہیں۔ پہچان کا سوال اقتصادی سوالوں کے کہیں اوپر ہے۔اس پہچان کو اگر کوئی انڈرگراؤنڈ کر دے، تو اس کی مجبوری سمجھی جا سکتی ہے اور اس سے اس کے سماج کی حالت کا اندازہ بھی ہوتا ہے۔
مدھیہ پردیش کے دیو اس ضلع کا معاملہ۔صوبے میں یہ اس طرح کا دوسرا معاملہ ہے۔گزشتہ 21 اگست کو اندور شہر میں بھی ایک مسلم چوڑی فروش تسلیم علی کے ساتھ بے رحمی سے مارپیٹ کی گئی تھی۔ حالانکہ علی کو گزشتہ25 اگست کو پاکسو ایکٹ کے تحت ایک 13 سالہ لڑکی کو چوڑیاں بیچتے وقت غیر مناسب طریقے سے چھونے کے الزام میں گرفتار کیا گیا تھا۔
ترنگے میں لپٹے ایک سابق وزیر اعلیٰ او رگورنر کےجسدخاکی کےنصف حصے پر اپنا جھنڈا ڈال کربی جے پی نے کلی طور پر واضح کر دیا کہ قومی علامتوں کےاحترام کےمعاملے میں وہ اب بھی‘اوروں کو نصیحت خود میاں فضیحت’ کی اپنی پالیسی سے پیچھا نہیں چھڑا پائی ہے۔
جب قومی پرچم کو اکثریتی جرائم کو جائز ٹھہرانے کےآلے کےطورپر کام میں لایا جانے لگےگا تووہ اپنی علامتی اہمیت سےمحروم ہوجائےگا۔ پھر ایک ترنگے پر دوسرا دو رنگا پڑا ہو، اس سے کس کو فرق پڑتا ہے؟
پولیس نے بتایا کہ اتر پردیش کے ہردوئی ضلع کے 25سالہ چوڑی فروش تسلیم علی نے اتوار کی دیر رات شکایت درج کرائی کہ اندور کے گووندنگر میں پانچ چھ لوگوں نے ان کا نام پوچھا اور نام بتانے پر لوگوں نے انہیں پیٹنا شروع کر دیا۔ صوبے کے وزیر داخلہ نروتم مشرا نے کہا کہ ساون کے مقدس مہینے میں اس شخص کے ذریعےخودکو ہندو بتاکرخواتین کو چوڑیاں بیچنے سے تنازعہ کی شروعات ہوئی۔
مدھیہ پردیش کے اندور کے رہنے والے نلن یادو نئے سال پر ہوئے ایک پروگرام کے دوران مبینہ طور پر مذہبی جذبات کومجروح کرنےکے لیےا سٹینڈاپ کامیڈین منور فاروقی کے ساتھ گرفتار کیے گئے تھے۔
ویڈیو: موجودہ دور میں سیاست اور میڈیا کے بڑے پلیٹ فارم ایسے قابل رحم حالت میں ہیں کہ خود ہی لطیفہ بن گئے ہیں۔ دوسری طرف سنجیدہ صحافیوں یا کامیڈینس کے تبصرے سے کبھی سرکار ، تو کبھی عدلیہ کو تکلیف پہنچ رہی ہے۔ ان مدعوں پرسینئر صحافی پریہ درشن اور ٹی وی اینکر میناکشی شیوران سے تبادلہ خیال کر رہے ہیں ارملیش۔
اسٹینڈاپ کامیڈین منور فاروقی اور چار دیگر کو ہندو دیوتاؤں اور وزیر داخلہ امت شاہ کے خلاف مبینہ طور پر قابل اعتراض تبصرہ کرنے کے الزام میں گزشتہ ایک جنوری کو اندور سے گرفتار کیا گیا تھا۔ فاروقی کو سپریم کورٹ سے عبوری ضمانت ملنے کے بعد چھ فروری کی رات کو رہا کیا گیا تھا۔
منور فاروقی کو ضمانت ملنے کے بعدجیل انتظامیہ نے یوپی کی ایک عدالت کے پیشی وارنٹ کا حوالہ دیتے ہوئے کی رہائی میں عذر کا اظہار کیا تھا۔ دیر رات سپریم کورٹ کے ایک جج نے اندور کے چیف جوڈیشیل مجسٹریٹ کو فون کرکے انہیں احکامات کے لیے ویب سائٹ دیکھنے اور اس پر عمل کرنے کوکہا۔
اسٹینڈاپ کامیڈین منور فاروقی کو جنوری میں ہندو دیوتاؤں کے خلاف مبینہ قابل اعتراض تبصرہ کرنے کے الزام میں اندور میں گرفتار کیا گیا تھا۔ سپریم کورٹ نے مدھیہ پردیش سرکار کو نوٹس جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ ان کی گرفتاری میں 2014 میں دیے سپریم کورٹ کے گائیڈ لائن پر عمل نہیں کیا گیا تھا۔
مدھیہ پردیش ہائی کورٹ کی اندور بنچ نے اسٹینڈاپ کامیڈین منور فاروقی کی ضمانت عرضی یہ کہتے ہوئے خارج کر دی کہ ضمانت دینے کاکوئی گراؤنڈ نہیں بنتا ہے۔ فاروقی کو اس مہینے کی شروعات میں ہندو دیوتاؤں کے خلاف مبینہ قابل اعتراض تبصرہ کرنے کے الزام میں گرفتار کیا گیا تھا۔
اسٹینڈاپ کامیڈین منور فاروقی کو اس مہینے کی شروعات میں ہندو دیوتاؤں کےخلاف مبینہ قابل اعتراض تبصرہ کرنے کے الزام میں گرفتار کیا گیا ہے۔ پیپلزیونین فار ڈیموکریٹک رائٹس نے کہا کہ یہ معاملہ بنیادی آزادی کونظر انداز کرنے اور اس کو بنائے رکھنے میں عدلیہ کی ناکامی کا ثبوت ہے۔
مدھیہ پردیش ہائی کورٹ کی اندور بنچ نے اسٹینڈاپ کامیڈین منور فاروقی کی ضمانت عرضی پر سوموار کو فیصلہ محفوظ رکھ لیا ہے۔ انہیں اس مہینے کی شروعات میں اندور میں ہندو دیوتاؤں کے خلاف مبینہ طور پرقابل اعتراض تبصرہ کرنے کے الزام میں گرفتار کیا گیا تھا۔
اس مہینے کی شروعات میں اسٹینڈ اپ کامیڈین منور فاروقی کو اندور میں ہندو دیوتاؤں کے خلاف مبینہ قابل اعتراض تبصرہ کرنے کے الزام میں گرفتار کیا گیا تھا۔ پچھلے ہفتے پولیس کے ذریعے ان کے خلاف ثبوت نہ ہونے کی بات کہنے کے باوجود ایک جوڈیشیل مجسٹریٹ نے انہیں ضمانت دینے سے انکار کر دیا۔
مدھیہ پردیش پولیس نے ہائی کورٹ کی اندور بنچ کے سامنے ہندو دیوتاؤں کے خلاف قابل اعتراض تبصرہ کرنے کے الزام میں گرفتار اسٹینڈاپ کامیڈین منور فاروقی کی ضمانت عرضی کی شنوائی میں کیس ڈائری پیش نہیں کی اور کہا کہ فاروقی کو رہا کرنے سے نظم ونسق کا مسئلہ پیدا ہو سکتاہے۔
بی جے پی جنرل سکریٹری کیلاش وجئے ورگیہ نے الزام لگایا ہے کہ اندور میں ضلع انتظامیہ بی جے پی کارکنان کے خلاف سیاسی بدنیتی سے ترغیب پاکر کارروائی کر رہا ہے۔ اسی دوران انہوں نے افسروں کو یہ دھمکی دی۔ اس سے پہلے ایک ویڈیو میں ان کے بیٹے آکاش وجئے ورگیہ میونسپل کارپوریشن کے ایک افسر کو بلے سے پیٹتے نظر آئے تھے۔
پولیس کا کہنا ہے کہ اندور کے ’سنجھا لوک سوامی ‘ اخبار کے مالک جتیندر سونی پر دو لوگوں کے بیچ کی اندرونی بات چیت کا بیورہ اور تصویریں اخبار میں شائع کر آئی ٹی ایکٹ کی خلاف ورزی کرنے اور کاروبار میں بدانتظامی کو لےکر کئی الزام ہیں۔
مدھیہ پردیش کے اندور شہر کے کاروباریوں نے مظاہرہ کر کہا کہ اسمارٹ شہر کے نام پر روایتی بازاروں کو کیوں اجاڑا جا رہا ہے۔ پرانے اندور شہر کی پہچان کو مٹنے نہیں دیا جائےگا۔
بی جے پی رہنماؤں کے مطابق، وزیر اعظم مودی نے ایک میٹنگ میں کہا کہ ایسے لوگوں کو پارٹی سے باہر کیا جانا چاہیے، چاہے وہ کسی کا بھی بیٹا ہو کوئی فرق نہیں پڑتا۔
بی جے پی کے قومی جنرل سکریٹری کیلاش وجئے ورگیہ کے ایم ایل اے بیٹے آکاش وجئے ورگیہ فی الحال عدالتی حراست کے تحت جیل میں بند ہے۔ 26 جون کو اندور میں شکستہ مکان گرانے گئے میونسپل کارپوریشن کے ایک افسر کو آکاش نے کرکٹ کے بلے سے پیٹا تھا۔
بی جے پی کےقومی جنرل سکریٹری کیلاش وجئے ورگیہ کے بیٹے اور ایم ایل اے آکاش وجئے ورگیہ نے اندور میں مانسون کے مدنظر شکستہ مکان کو توڑنے پہنچے میونسپل کارپوریشن کے ایک افسر کو کرکٹ بلے سے پیٹا۔ اس کے بعد صحافیوں سے بولے، ‘ ہم بد عنوانی اور غنڈگردی کو ختم کریںگے۔ ‘
یہ معاملہ مدھیہ پردیش کے اندور شہر کا ہے۔ نوجوان کے رشتہ داروں نے پولیس کی پٹائی سے موت ہونے کا الزام لگایا ہے۔ معاملے کی مجسٹریل جانچ کرنے کا حکم۔