اس مہینے11 نومبر کو جے این یو کے زیر اہتمام ایک سیمینار میں ممبئی میں غیر قانونی امیگریشن کے سماجی، اقتصادی اور سیاسی نتائج کا تجزیہ کیا گیا۔ جے این یو ٹی اے کا الزام ہے کہ یہ مہاراشٹر اسمبلی انتخابات سے قبل مسلم مخالف تعصبات کو تقویت بخشنے کی کوشش تھی۔
سی پی آئی (ایم) کے جنرل سکریٹری اور راجیہ سبھا کے سابق ممبر سیتارام یچوری دہلی کے ایمس کے آئی سی یو میں زیر علاج تھے۔ انہیں پھیپھڑوں میں انفیکشن تھا۔ اسپتال نے جانکاری دی ہے کہ اہل خانہ نے ان کا جسد خاکی تحقیق کے مقصد سے اسپتال کو عطیہ کر دیا ہے۔
ملک کی یونیورسٹیاں، بالخصوص مرکزی یونیورسٹیاں، ایک طرح سے مرکزی حکومت کے ‘توسیعی دفاتر’ میں تبدیل ہو چکی ہیں۔ کوئی بھی تعلیمی شعبہ انتظامیہ کے ‘فلٹر’ سے گزرے بغیر کسی قسم کی تقریب منعقد نہیں کر سکتا۔
دہلی کے مختلف علاقوں میں جے این یو کے اثاثوں کو پرائیویٹ اداروں کو دینے یا کرایہ پر اٹھانے کے منصوبے پر وائس چانسلر شانتی شری پنڈت کا کہنا ہے کہ وزارت تعلیم پوری طرح سے جے این یو کو سبسڈی دیتی ہے، لیکن یونیورسٹی کی اپنی کوئی آمدنی نہیں ہے۔ جے این یو کو اپنے فنڈ کمانے کی ضرورت ہے۔
یہ دیکھتے ہوئے کہ یونیورسٹی گرانٹس کمیشن کے چیئرمین ایم جگدیش کمار نیشنل ٹیسٹنگ ایجنسی کے پروموٹر ان چیف ہیں، این ٹی اے کی تحقیقات کرنے والی کسی بھی کمیٹی کو ان کی اوریو جی سی میں ان کے کردار کی بھی لازمی طور پر جانچ کرنی چاہیے۔
سنجے چوہان نے ‘صاحب بیوی اور گینگسٹر’، ‘دھوپ’، ‘ سلام انڈیا’، ‘رائٹ یا رانگ’، ‘میں نے گاندھی کو نہیں مارا’ اور ‘آئی ایم کلام’ جیسی فلموں کے لیے رائٹنگ کا کام کیا تھا۔ انہوں نے 2003 میں ریلیز ہونے والی سدھیر مشرا کی ہٹ فلم ‘ہزاروں خواہشیں ایسی’ کے مکالمے بھی لکھے تھے۔
جواہر لعل نہرو یونیورسٹی کی وائس چانسلر شانتی سری پنڈت نے جے این یو کے مؤرخین کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ ہم تاریخ کو جھوٹی بنیادوں پر نہیں لکھ سکتے، جو ہم گزشتہ 75 سالوں سے کرتے آ رہے ہیں اور میری یونیورسٹی اس میں بہت اچھی رہی ہے، لیکن اب اس میں تبدیلی نظر آنے لگی ہے۔
اکھل بھارتیہ ودیارتھی پریشد کی طرف سے یونیورسٹی کیمپس کے اندر چٹانوں سے بنےایک ڈھانچے میں بھگوا جھنڈے کے ساتھ رام اور ہنومان کی تصویریں لگائی گئی تھیں۔ دیگر طلبہ گروپ اسے یونیورسٹی کے بھگوا کرن کی کوشش کے طور پر دیکھ رہے ہیں۔
جے این یو کی نئی وائس چانسلر شانتی سری پنڈت کی تقرری کے بعد ان کے کچھ پرانے ٹوئٹس تنازعہ میں ہیں۔ اب ڈیلیٹ کردیے گئے ٹوئٹر اکاؤنٹ کے بارے میں پنڈت نے کہا کہ جے این یو سے کسی شخص نے سازش کے تحت اس کو بنایا تھا۔ تاہم انہوں نے یہ واضح نہیں کیا کہ جے این یو کےکسی شخص کو یہ کیسے پتہ رہا ہوگا کہ انہیں یہاں کا وائس چانسلر بنایا جائے گا اور کیسے ان کی تقرری سے پہلے ٹوئٹر اکاؤنٹ بنا ہوگا۔
جے این یو کی نئی وائس چانسلر شانتی سری پنڈت نے کئی موقع پر بغیر کسی ہچکچاہٹ کے اپنے ہندوتوا اور دائیں بازو کے نظریات کی تشہیر کی ہے۔ تقرری کے بعد ان کے پرانے ٹوئٹ شیئرکیے جانے کا سلسلہ بڑھنے کے بعد ان کا ٹوئٹر اکاؤنٹ ڈیلیٹ کر دیا گیا ہے۔
ساوتری بائی پھولے پونے یونیورسٹی میں پولیٹیکل سائنس کی پروفیسر59 سالہ شانتی سری پنڈت کو پانچ سال کے لیے جے این یو کا وائس چانسلرمقررکیا گیا ہے۔ پنڈت جے این یو کی اسٹوڈنٹ رہی ہیں، یہاں سے انہوں نے ایم فل کے ساتھ ساتھ انٹرنیشنل ریلیشنز میں پی ایچ ڈی کی ہے۔
جامعہ ملیہ اسلامیہ کے 16محققین کو امریکہ کی اسٹین فورڈ یونیورسٹی نےدنیا کےٹاپ دو فیصدی سائنسدانوں کی باوقارفہرست میں جگہ دی ہے۔ پہلی فہرست میں جامعہ کے آٹھ پروفیسر شامل ہیں۔ سال 2020 کی کارکردگی کی بنیاد پر دوسری فہرست میں جامعہ کے 16سائنسداں ہیں۔
ویڈیو: جواہر لال نہرو یونیورسٹی(جے این یو)کےطالبعلم نجیب احمد کو لاپتہ ہوئے پانچ سال ہو چکے ہیں۔ نجیب کہاں اور کس حالت میں ہیں، اس سوال کا جواب نہ تو جے این یوانتظامیہ کے پاس ہے اور نہ ہی کسی جانچ ایجنسی کےپاس۔گزشتہ دنوں طلبہ تنظیموں نے اس معاملے کی پھر سے جانچ کی مانگ کو لےکر یونیورسٹی کیمپس میں مارچ نکالا تھا۔
فلم کے رائٹر اور کانگریس رہنما آریہ دان شوکت نے کیرل واقع سینٹرل فلم سرٹیفیکیشن بورڈ کے ریجنل آفس کے ایک ممبر،جو بی جے پی رہنما بھی ہیں، کو اس کا ذمہ دار ٹھہرایا ہے۔ انہوں نے کہا کہ سینسر بورڈ میں ایسے کئی سیاسی لوگوں کی تقرری کی گئی ہے، جنہیں سنیما کی سمجھ نہیں ہے۔
پانچ جنوری کو جے این یو کیمپس میں نقاب پوشوں کے ذریعے ہوئے حملے کے واقعات اور مقامی پولیس کی لاپرواہی کو لےکر بنی دہلی پولیس کی ایک فیکٹ فائنڈنگ کمیٹی نے اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ اس دن کیمپس میں ماحول ٹھیک نہیں تھا، لیکن پولیس کی دخل اندازی کے بعد حالات قابو میں آ گئے تھے۔
الہ آباد ہائی کورٹ نے عرضی خارج کرتے ہوئے کہا کہ اس وبا کے بیچ جب کورٹ محدودا سٹاف کے ساتھ کام کر رہی ہے تو اس طرح کی عرضی دائر کرکے کورٹ کا قیمتی وقت ضائع کیا جا رہا ہے۔
ویڈیو: پروفیسر سونا جھریا منز کو جھارکھنڈ کے دمکا واقع سدھو کانہو مرمویونیورسٹی کا نیا وی سی بنایاگیا ہے۔ پروفیسر منزجے این یو میں اسکول آف کمپیوٹر اینڈ سسٹمز سائنسز میں پروفیسر ہیں۔ ان سے دی وائر کی سینئر ایڈیٹر عارفہ خانم شیروانی کی بات چیت۔
دہلی پولیس نے جے این یوکیمپس میں نو فروری 2016 کو منعقد ایک پروگرام کے دوران مبینہ طور پر ملک مخالف نعرے لگانے کے لیے جواہر لال نہرو یونیورسٹی اسٹوڈنٹس یونین کے سابق صدر کنہیا کمار سمیت سابق طلباعمر خالد اور انربان بھٹاچاریہ کے خلاف بھی چارج شیٹ داخل کی تھی۔
ویڈیو: اودھی گائیکی کی لوک روایت ، برہا، اس کی جدید صورت، سماجی اور سیاسی سروکار پر نوجوان شاعر اور ادیب ڈاکٹر برجیش یادو سے فیاض احمد وجیہہ کی بات چیت۔
اتر پردیش کے میرٹھ میں شہریت ترمیم قانون کی حمایت میں ایک ریلی کو خطاب کرتے ہوئے مرکزی وزیر سنجیو بالیان نے کہا کہ جے این یو اور جامعہ میں جو لوگ ملک مخالف نعرے لگاتے ہیں، ان کے لیے صرف ایک علاج ہے۔ میں وزیر دفاع راجناتھ سنگھ سے گزارش کرتا ہوں کہ مغربی یوپی کا وہاں 10 فیصدی کوٹا کروا دو پھر سبھی کا علاج کر دیں گے، کسی کی ضرورت نہیں پڑےگی۔
نیتی آیوگ کے رکن وی کے سارسوت جواہر لال نہرو یونیورسٹی کے چانسلر بھی ہیں۔ وہاں جاری احتجاج اور مظاہرے پر انہوں نے کہا کہ جے این یو ایک سیاسی جنگ کا میدان بن گیا ہے۔ یہ 10 روپے سے لےکر 300 روپے تک فیس اضافہ کا مدعا نہیں ہے۔ ہر کوئی لڑائی جیتنے کی کوشش کر رہا تھا۔ میں سیاسی پارٹیوں کا نام نہیں لوں گا۔
اکھل بھارتیہ ودیارتھی پریشد کی دہلی اکائی کے سکریٹری سدھارتھ یادو نے قبول کیا کہ کومل شرما ان کی تنظیم کی کارکن ہے۔ حالانکہ، انہوں نے کہا کہ ہمارا اس سے رابطہ نہیں ہو پایا ہے۔
ایچ آرڈی منسٹر رمیش پوکھریال نشنک نے کہا کہ وزارت نے تمام فریقین کے ساتھ بات چیت کے ذریعے جے این یو کے کام کاج کو بحال کرنے کی اعلیٰ سطحی کمیٹی بنائی ہے اور متنازعہ مدعوں کے حل کے لیے یونیورسٹی انتظامیہ کو صلاح دی ہے۔
پروفیسر بھادڑی نے وی سی کو خط لکھ کر کہا، ‘موجودہ ماحول کو دیکھ کر مجھے کافی دکھ ہوتا ہے۔ مجھے لگتا ہے کہ بنا احتجاج درج کرائے اس پورے معاملے کا خاموش تماشائی بنے رہنا میرے لیے غیر اخلاقی ہوگا۔ یونیورسٹی میں احتجاج اور مکالمہ کا گلا گھوٹا جا رہا ہے۔’
ویڈیو: جواہر لال نہرو یونیورسٹی(جے این یو ) میں 5 جنوری کو طلبا اور اساتذہ کے ساتھ ہوئے تشدد کے خلاف جے این یو طلبا کی حمایت میں جمعرات 9 جنوری کو ایم ایچ آر ڈی کے سامنے مظاہرہ کیا گیا۔ اس وقت مبینہ طور پر پولیس کے تشدد میں کئی لوگ زخمی ہو گئے۔ اسی مظاہرے میں شامل دو خواتین کا الزام ہے کہ ان کو برقع کی وجہ سے نشانہ بنایا گیا اور ان پر حملہ کیا گیا۔دی وائر کے اویچل دوبے نے ان خواتین سے بات کی۔
پولیس نے دہلی ہائی کورٹ کو بتایا کہ تشددسے متعلق سی سی ٹی وی فوٹیج محفوظ رکھنے کی اس کی درخواست پر جے این یو انتظامیہ کی جانب سے ابھی تک کوئی جواب موصول نہیں ہوا ہے۔ وہیں، اس نے وہاٹس ایپ کو بھی تحریری درخواست بھیج کر ان دو گروپ کا ڈیٹا محفوظ رکھنے کو کہا ہے جن پر جے این یو میں تشدد کی سازش رچی گئی تھی۔
فیکٹ فائنڈنگ ٹیم نے پانچ جنوری کو جواہر لال نہرو یونیورسٹی میں کیے گئے تشدد کی پہچان نشانہ بناکر کئے گئے حملے کے طورپر کی ہے، جس کا مقصد طلبہ وطالبات اور فیکلٹی ممبروں کو ڈرانا – دھمکانا تھا۔ یہ سب یونیورسٹی وی سی کی حمایت اور حوصلہ افزائی کے ساتھ کیا گیا تھا۔
جے این یو میں طلبا پر ہوئے حملے کے بعد یکجہتی کا مظاہرہ کرنے یونیورسٹی پہنچی دیپیکا پڈوکون کی فلم چھپاک کے بائیکاٹ کی مانگ کی جانے لگی، جس میں وہ تیزاب حملے کی شکار مظلوم لڑکی کا کردار ادا کر رہی ہیں۔ اس معاملے میں بی جے پی کے کچھ رہنماؤں نے بھی جے این یو جانے پر دیپیکا کو تنقید کا نشانہ بنایا تھا۔
علی گڑھ میں چھپاک کی مخالفت میں لگائے گئے پوسٹر میں سب سے اوپر بڑے بڑے حرفوں میں ‘چیتاونی’ لکھا تھا۔ ان پوسٹرز میں کہا گیا کہ جو بھی سنیما گھر فلم کو دکھانے کی کوشش کریں گے، انہیں اپنا بیمہ کرانا پڑگا۔
ہندوستانی کرکٹ ٹیم کے سابق کپتان سنیل گواسکر نے کہا کہ ہندوستان ملک بھر میں احتجاج اور مظاہرہ سے پیدا ہوئے مشکل حالات سے نکل جائےگا، جیسے ماضی میں وہ کئی بحران سے نپٹنے میں کامیاب رہا ہے۔
جمعہ کو سوشل میڈیا پر جے این یو اسٹوڈنٹ یونین صدر آ ئشی گھوش کی دو تصویروں کو یہ کہہکر شیئر کیا گیا کہ الگ الگ وقت پر ان کے ہاتھ میں بندھی پٹی ایک بار داہنی طرف اور ایک وقت بائیں طرف بندھی ہے اور ان کی چوٹ فرضی ہے۔ آ لٹ نیوزکی جانچ میں یہ دعویٰ جھوٹا پایا گیاہے۔
دہلی پولیس کی پریس کانفرنس کے ایک گھنٹے بعد ہی اس کے دعووں پر سوال اٹھاتے ہوئے ایک نجی نیوز چینل انڈیا ٹوڈے نے جمعہ کی شام کو ایک اسٹنگ آپریشن نشرکیا۔ اس میں دو طلبا اے بی وی پی کا ممبر ہونے کا دعویٰ کرتے ہیں اور پانچ جنوری کے تشدد میں اپنے رول کے بارے میں بتاتے ہیں۔
پریس کانفرنس کو خطاب کرتے ہوئے دہلی پولیس کی ایس آئی ٹی کے چیف پولیس ڈپٹی کمشنر جوائے ٹرکی نے کہا کہ نو میں ساتاسٹوڈنٹ لیفٹ تنظیموں ایس ایف آئی، اے آئی ایس ایف، آئسااور ڈی ایس ایف سے جڑے ہوئے ہیں۔ حالانکہ، اس دوران دو دوسرے طلبا کے اے بی وی پی سے جڑے ہونے کے باوجود انہوں نے اے بی وی پی کا ذکر نہیں کیا۔
جے این یو تشدد معاملے میں دہلی پولیس کرائم برانچ کی ایس آئی ٹی نے ‘یونٹی اگینسٹ لیفٹ’ نام کے ایک وہاٹس ایپ گروپ کی پہچان کی ہے۔ نئی دہلی :جے این یوتشدد معاملے میں دہلی پولیس کرائم برانچ کی ایس آئی ٹی نے ‘یونٹی اگینسٹ لیفٹ’ نام […]
سابق وزیر مرلی منوہر جوشی نے کہا کہ یہ حیران کرنے والا ہے کہ یونیورسٹی میں فیس اضافہ کے مدعا کے حل کےلئے حکومت کی طرف سے دو بار مشورے دئے گئے، لیکن وائس چانسلر حکومت کی تجویز کو نافذ نہیں کرنے پر آمادہ ہیں۔ وہیں، وزارت ترقی انسانی وسائل کی طرف سے کہا گیا ہے کہ وائس چانسلر کو ہٹانا حل نہیں۔
ویڈیو: جے این یو میں گزشتہ 5 جنوری کو نقاب پوش حملہ آوروں کے ذریعے کیے گئے تشدد اور طلبا ،اساتذہ سے مارپیٹ کے خلاف دہلی کی جامع مسجد پر لوگوں نے کینڈل مارچ نکال کر پر امن مظاہرہ کیا اور طلبا کے خلاف ہو رہے حملوں پر اپنی رائے رکھی۔ دی وائر کی رپورٹ۔
ویڈیو: گزشتہ 5 جنوری کی رات کچھ نقاب پوش جے این یو کیمپس میں گھس آئے اور مختلف ہاسٹل میں توڑ پھوڑ کی۔ حملہ آوروں نے طلبا کو بے رحمی سے پیٹا۔ اس حملے میں جے این یو اسٹوڈنٹس یونین کی صدر آئشی گھوش بھی زخمی ہو گئیں تھیں۔ ان سے دی وائر کے اویچل دوبے کی بات چیت۔
ویڈیو: ملک کے حالات اور جے این یو میں تشدد، سی اے اے کے خلاف مظاہروں پر فلم اداکار محمد ذیشان ایوب سے دی وائر کی عارفہ خانم شیروانی کی بات چیت۔
گزشتہ پانچ جنوری کو نئی دہلی کے جواہر لال نہرو یونیورسٹی میں نقاب پوش لوگوں کی بھیڑ نے گھسکر تین ہاسٹل میں طالب علموں اور پروفیسروں پر حملہ کیا تھا۔ نوبل ایوارڈ یافتہ ماہر اقتصادیات امرتیہ سین نے کہا کہ کچھ باہری لوگ آئے اور یونیورسٹی کے طالب علموں کو اذیت پہنچائی۔یونیورسٹی کے افسر اس کو روک نہیں سکے۔ یہاں تک کہ پولیس بھی وقت پر نہیں آئی۔
چھتیس گڑھ کے وزیر اعلیٰ بھوپیس بگھیل نے بھی ٹوئٹ کر کے جانکاری دی ہے کہ ریاست میں اس فلم کو ٹیکس فری کیا جارہا ہے ۔اس فلم کو پونڈیچری میں بھی ٹیکس فری کر دیا گیا ہے۔