دھوکہ دہی سےہونے والے تبدیلی مذہب کو روکنے کے لیےمرکز اور ریاستوں کو کڑی کارروائی کرنے کی ہدایت دینے کی گزارش کرنے والی عرضی پر سماعت کرتے ہوئے سپریم کورٹ نے کہا کہ ہم پورے ملک کے لیے فکر مند ہیں۔ اگر یہ آپ کی ریاست میں ہو رہا ہے تو یہ برا ہے۔ اگر نہیں ہو رہا ہے تو اچھی بات ہے۔ اسے سیاسی ایشو نہ بنائیں۔
ہندوتوا تنظیم کا الزام ہے کہ اتر پردیش میں کانپور کے فلوریٹس انٹرنیشنل اسکول میں اسلامی دعا کے ذریعے طالبعلموں کا مذہب تبدیل کرنے کی کوشش کی جارہی تھی، جبکہ اسکول انتظامیہ کا کہنا ہے کہ ان کے یہاں کسی خاص مذہب نہیں، بلکہ تمام مذاہب کی دعائیں طالبعلموں سے کرائی جاتی ہیں اور ایسا 12-13 سالوں سے چل رہا ہے۔
کانپور میں 3 جون کو بی جے پی کی سابق ترجمان نوپور شرما کے ذریعے پیغمبراسلام کے بارے میں کیے گئے متنازعہ تبصرےکے خلاف احتجاج کے دوران تشدد پھوٹ پڑا تھا۔ اس معاملے میں پولیس نے بی جے پی یووا مورچہ کے سابق ضلع اکائی سکریٹری ہرشیت سریواستو کو سوشل میڈیا پر اشتعال انگیز مواد پوسٹ کرنے کے الزام میں گرفتار کیا ہے۔
میڈیا آؤٹ لیٹ ‘ملت ٹائمز’ کے ایڈیٹر شمس تبریز قاسمی نے اپنے خلاف الزامات کو بے بنیاد قرار دیتے ہوئے کہا کہ انہیں خاموش کرنے کی یوپی پولیس کی یہ کوشش کامیاب نہیں ہوگی۔ اقتدار سے سوال پوچھنے کے لیے وہ صحافت کرتے رہیں گے۔
اتر پردیش کے کانپور شہر کے برہ علاقے کا معاملہ۔سوشل میڈیا پر وائرل ہوئے ویڈیو میں کچھ لوگ ایک مسلمان رکشہ ڈرائیورکی پٹائی کرتے ہوئے نظر آ رہے ہیں اور اس سےمبینہ طور پر‘جئے شری رام’کا نعرہ لگانے کو کہہ رہے ہیں۔ پولیس ذرائع نے بتایا کہ متاثرہ رکشہ ڈرائیورکے ایک رشتہ دار کا اس کے پڑوسیوں کے خلاف زمین کو لےکرمقدمہ چل رہا ہے اور جولائی میں اس معاملے میں دونوں فریق نے ایک دوسرے کے خلاف کیس درج کرایا تھا۔
یوپی پولیس نے بتایا ہے کہ بھارتیہ جنتا یووا مورچہ کی اتر پردیش اکائی کے نئےاسٹیٹ سکریٹری ارویند راج ترپاٹھی کے خلاف کچھ معاملوں میں یوپی غنڈہ ایکٹ اور گینگسٹرس ایکٹ کے تحت بھی الزام ہیں۔ وہیں پارٹی کا کہنا ہے کہ ترپاٹھی کے خلاف صرف ایک ہی معاملہ زیر التوا ہے۔
اتر پردیش کےتین دن کےدورے کے دوران گزشتہ25 جون کو کانپور میں صدر جمہوریہ رام ناتھ کووند کی اسپیشل ٹرین کے گزر نےکےلیے روکے گئے ٹریفک سے لگے جام میں پھنس کر انڈین انڈسٹریز ایسوسی ایشن کے کانپور چیپٹر کی صدروندنا مشرا کی جان چلی گئی تھی۔اسی دن صدر جمہوریہ کی سلامتی کے لیے جا رہے سی آر پی ایف کی تیز رفتار گاڑی نے ایک بائیک کو ٹکر مار دی ، جس سے ایک تین سالہ معصوم کی موت ہو گئی۔
گجرات کے وزیر اعلیٰ وجئے روپانی نے گودھرا میں ایک انتخابی ریلی کے دوران کہا کہ ان کی سرکار ایک مارچ سے شروع ہو رہے ودھان سبھاسیشن میں لو جہاد کے خلاف قانون لانا چاہتی ہے تاکہ ہندو لڑکیوں کے اغوا اور تبدیلی مذہب کو روکا جا سکے۔
یوگی آدتیہ ناتھ کا کہنا تھا کہ مسلم لڑکیاں خود ہی ہندو لڑکوں سے شادیاں کرکے بہ رضاو رغبت مذہب تبدیل کرتی ہیں۔
مدھیہ پردیش اور اڑیسہ کےتبدیلی مذہب کے انسداد سے متعلق قوانین میں کہیں بھی بین مذہبی شادی کا ذکر نہیں تھا اور نہ ہی سپریم کورٹ نے اس پر کوئی تبصرہ کیا تھا۔ ایسے میں اتر پردیش سرکار کا ایسا کوئی اختیار نہیں بنتا کہ وہ بنا کسی ثبوت یادلیل کے بین مذہبی شادیوں کو نظم و نسق کے سوال سے جوڑ دے۔
اگرہندوستان میں رہنے والے تمام 172ملین مسلمان بھی صرف ہندو لڑکیوں سے ہی شادیا ں کرتے ہیں، تو بھی 966ملین ہندوؤں کو اقلیت میں تبدیل نہیں کرسکتے ہیں۔
کرناٹک میں‘مورل پولیس’کا کام کرنے سے لےکر اتر پردیش کے مظفرنگر میں فسادات بھڑ کانے تک‘لو جہاد’کا راگ چھیڑ کر ہندو رائٹ ونگ تنظیموں نے اپنے کئی مقاصد کی تکمیل کی ہے۔
ایک طرف ہندوستانی آئین بالغ شہریوں کو اپنا شریک حیات منتخب کرنے کااختیار دیتا ہے، مذہب چننے کی آزادی دیتا ہے، دوسری طرف بی جے پی مقتدرہ حکومتیں آئین کی بنیادی قدروں کے برعکس قانون بنا رہی ہیں۔
ویڈیو: مبینہ لو جہاد کو لےکر اتر پردیش سرکار نے آرڈیننس کو منظوری دے دی ہے۔ اس کے تحت شادی کے لیے فریب، لالچ یا جبراًمذہب تبدیل کرائے جانے پر زیادہ سے زیادہ10 سال کی قیداور جرما نے کی سزا کا اہتمام ہے۔
بی جے پی لو جہاد کے راگ کو کیوں نہیں چھوڑ رہی؟وہ ہندوؤں میں خوف بٹھا رہی ہے کہ ‘ہماری’عورتوں کا استعمال کرکے ‘ودھرمی’اپنی تعداد بڑھانے کی سازش کر رہے ہیں۔ ‘ودھرمیوں’ کی تعداد میں اضافہ پریشانی کا سبب ہے۔ تعداد ہی طاقت ہے اور وہی برتری کی بنیاد ہے۔ اس لیے ایسی ہر شادی یا رشتے کی مخالفت کی جانی ہے، کیونکہ اس سے ‘ودھرمی’ کی تعداد بڑھ جاتی ہے۔
اتر پردیش کے کانپور شہر میں کچھ رائٹ ونگ ہندو تنظیموں نے الزام لگایا تھا کہ مسلم نوجوان مذہب تبدیل کرانے کے لیے ہندو لڑکیوں سے شادی سے کر رہے ہیں۔ اس کے لیے انہیں دوسرے ملکوں سے فنڈ مل رہا ہے اور لڑکیوں سے انہوں نے اپنی پہچان چھپا رکھی ہے۔ اس کی جانچ کے لیے کانپور رینج کے آئی جی نے ایس آئی ٹی بنائی تھی۔
معاملہ کانپور شیلٹر ہوم کا ہے، جہاں 12 جون کو رینڈم سیمپلنگ کے دوران ایک لڑکی کو رونا پازیٹو پائی گئی تھی، جس کے بعد تمام171 لڑکیوں کا ٹیسٹ کرایا گیا۔ اب تک یہاں 57 لڑکیاں اور ایک اسٹاف کو رونا پازیٹوپائی گئی ہیں۔
اتر پردیش کے کانپور کا معاملہ۔ سال 2018 میں 15 سالہ لڑکی کے ساتھ چھیڑ چھاڑ کے الزام میں چار لوگوں کو گرفتار کیا گیا تھا۔ گزشتہ 9 جنوری کو ان میں سے تین نے تین دوسرے کے ساتھ مل کر لڑکی کی فیملی پر لاٹھی اور تیز دھار ہتھیار سے حملہ کیا تھا۔
غور طلب ہے کہ دوبارہ کی جانے والی اس جانچ میں وہ کیس پھر سے کھولے جائیں گے جن میں ثبوتوں کی کمی کی وجہ سے کلوزر رپورٹ لگا دی گئی تھی۔
شہر کے قدوئی نگر علاقے میں 16 سالہ انکت کوچنگ سے لوٹتے وقت دوسری کوچنگ کی لڑکی سے بات کرنے لگا، جس سے ناراض ہوکر لڑکی کے دوستوں نے بھیڑ بلا کر انکت کا پیٹ پیٹ کر قتل کر دیا۔
کانپور کے گنیش شنکر ودیارتھی میڈیکل کالج کے تحت آنے والے ہیلیٹ ہاسپٹل کا اے سی پلانٹ 5 دنوں سے خراب تھا۔ رشتہ داروں نے اے سی خراب ہونے سے موت ہونے کا الزام لگایا، ہاسپٹل انتظامیہ نے الزامات سے انکار کیا۔