گزشتہ کئی سالوں میں میڈیا کے ذریعے عوام کے ذہنوں میں یہ تاثرپیدا کرنے کی کوشش کی گئی کہ مودی-شاہ کی جوڑی ایک ایسی ناقابل تسخیر انتخابی مشین ہے، جسے کوئی بھی پارٹی شکست نہیں دے سکتی، لیکن ہماچل پردیش اور کرناٹک کے لوگوں نے ثابت کر دیا کہ جمہوریت میں کسی ایک شخص کا چہرہ نہیں ،عام لوگوں کامفاد سب سے اوپر ہوتاہے۔
ویڈیو: کرناٹک انتخابات میں بی جے پی کے خلاف کانگریس کو ملی جیت پرسینئر صحافی صبا نقوی سے دی وائر کی سینئر ایڈیٹرعارفہ خانم شیروانی کی بات چیت۔
اگرچہ کانگریس زیادہ تر پری پول سروے میں آگے ہے، لیکن اگر ہم ماضی کی انتخابی کارکردگی کا جائزہ لیں تو وہ ووٹ شیئر کے لحاظ سے پیچھے ہے۔ اس کے ساتھ ہی کانگریس لیڈروں کو یہ خوف بھی ہے کہ اگر پارٹی بڑے فرق سے نہیں جیتی تو اس کے لیے بی جے پی کے منی پاور کے سامنے کھڑا ہونا آسان نہیں ہوگا۔
ویڈیو: کرناٹک اسمبلی انتخابات کے لیے بی جے پی کی انتخابی مہم کے مرکز میں وزیر اعظم نریندر مودی ہی ہیں۔ اس بارے میں دی وائر کے بانی مدیر ایم کے وینو سے دی وائر کی سینئر ایڈیٹر عارفہ خانم شیروانی کی بات چیت۔
اگر 1977 ہندوستان کی پہلی غیرکانگریسی حکومت کے اقتدار میں آنے کی وجہ سے ہندوستانی سیاست کا ایک بڑا پڑاؤ ہے تو 1978 کو اندرا گاندھی کو اس قوت ارادی اورسوچ کی وجہ سے یاد رکھا جانا چاہیے، جس کی بنا پر انہوں نے اپنی واپسی کی عبارت لکھی۔
آخر ایسے لوگ کہاں ہیں، جن کی تقلید کی جا سکے؟ اگر میں چاہتا ہوں کہ میرا بچہ ایک اچھا شہری بنے جو اعلیٰ قدروں کے لئے آواز اٹھا سکے، تو آخر اس موجودہ نسل میں وہ لوگ کہاں ہیں، جن کی طرف دیکھا جا سکتا ہے؟
جن گن من کی بات کے اس ایپی سوڈ میں سنیے پیٹرول- ڈیزل کی بڑھتی قیمت اور کرناٹک میں قومی ترانہ کو لےکر تنازعہ پر ونود دوا کا تبصرہ۔
’وزیر اعظم کون بنےگا، اس موضوع پر آخر میں بات ہونی چاہیے۔ پورا زور بی جے پی کو شکست دینے پر ہونا چاہیے۔‘
کرناٹک میں بی ایس یدورپا کے استعفیٰ کے بعد سیاسی ہلچل پر دی وائر کے اجے آشیرواد کے ساتھ امت سنگھ کی بات چیت
استعفیٰ سے پہلے اپنے خطاب میں یدورپا نے کہا؛ کانگریس اور جے ڈی ایس نے ایم ایل اے کو قیدی بناکر رکھا ان کو اپنے گھر والوں سے بات نہیں کرنے دیا ان پر کیا بیت رہی ہوگی ۔میں ہمیشہ دلتوں کے لیے اور کسانوں کے لیے جنگ لڑتا رہوں گا۔
جن گن من کی بات کے اس ایپی سوڈ میں سنیے کرناٹک میں فلور ٹیسٹ اور آسام میں شہریت کے مسئلےپر ونود دوا کا تبصرہ۔
کرناٹک کے گورنر کے فیصلے پر سپریم کورٹ نے مہر نہیں لگائی ہے ۔یدورپا کے وکیل مکل روہتگی کی سوموار تک وقت دینے کی مہلت درخواست سے بھی سپریم کورٹ نے انکار کر دیا ہے۔
جن گن من کی بات کے اس ایپی سوڈ میں سنیے کرناٹک میں بنی نئی حکومت اور این پی اے کو لے کر پارلیامانی کمیٹی کے سامنے پیش ہوئے ریزرو بینک گورنر ارجت پٹیل پر ونود دوا کا تبصرہ۔
بی جے پی کے پاس اکثریت ثابت کرنے کے لیے ایم ایل کی اتنی تعداد نہیں ہے۔گورنر نے اکثریت ثابت کرنے کے لیے 15 دن کا وقت دیا ہے۔
جنتا دل (سیکولر )کا بی جے پی پر بڑاالزام ،کہا؛ بی جے پی نے جےڈی ایس کے ایم ایل اے کو خریدنے کے لیے 100 کروڑ روپے کی پیش کش کی ہے ۔ نئی دہلی:جنتا دل (سیکولر )کے لیڈر ایچ ڈی کمار سوامی نے بی جے پی پر […]
جن گن من کی بات کے اس ایپی سوڈ میں سنیے کرناٹک اسمبلی انتخاب کے نتیجے اور وزیر اعظم نریندر مودی کی زبان پر ونود دوا کا تبصرہ
کانگریس کا کہنا ہے کہ بی جے پی ایک سازش کے تحت حکومت بنانے کا دعویٰ کر رہی ہے جبکہ اکثریت کانگریس ،جے ڈی ایس اتحاد کے پا س ہے۔
کرناٹک میں بی جے پی کی حکومت بننا طے،اکثریت ثابت کرنے کے لیے ملا ایک ہفتے کا وقت۔
وزیر اعلیٰ سدھارمیا اپنی دونوں ہی سیٹوں پر پیچھے چل رہے ہیں۔
دی وائر پر کرناٹک اسمبلی الیکشن کے رجحانات اور نتائج کا تجزیہ کر رہے ہیں ہمارے ایکسپرٹ
فیک نیوز راؤنڈ اپ:بھگوا تنظیموں اور ان کے کارکنوں کا یہی ہتھکنڈہ ہوتا ہے کہ وہ اپنے سیاسی مفاد کے کے لئے ملک کی اکثریت یعنی ہندو عوام میں ایک طرح کا خوف پیدا کرتے ہیں۔ اور یہ کہتے ہیں کہ ہندو مذہب کو مسلمانوں اور دوسرے اقلیتوں سے خطرہ ہے۔
نہرو سے لڑتے لڑتے وزیر اعظم مودی کے چاروں طرف نہرو کا بھوت کھڑا ہو گیا۔ نہرو کی اپنی تاریخ ہے۔ ان کتابوں کو جلا دینے اور تین مورتی بھون کو منہدم کر دینے سے نہیں مٹےگی۔ یہ غلطی خود مودی کر رہے ہیں۔
ویڈیو: سال 2017 میں لنگایت کمیونٹی کے مذہبی رہنماؤں نے کرناٹک کے وزیر اعلیٰ سدھا رمیا کو ایک میمورنڈم دیا، جس میں لنگایت کو ایک الگ مذہب یا نظریہ کے طور پر پہچان دینے کی مرکزی حکومت کی سفارش کو نافذ کرنے کی مانگ کی گئی تھی۔ سدھارمیا حکومت نے ان کی اس مانگ کی حمایت کرتے ہوئے لنگایت کو الگ مذہب کی پہچان دینے کی سفارش مرکزی حکومت سے کی ہے۔
کہانی بال نریندر کی :گڈکری نے اس پر ہنستے ہوئے جواب دیا شاہنواز، آپ پریشان کیوں ہو رہے ہیں؟ مودی جی وہ آدمی ہیں جو اپنی ماں سے دو سال کے بعد ملے ہیں۔ منگل کو کرناٹک میں صحافیوں کے پوچھے جانے کے بعد راہل گاندھی نے جواب […]
سنیچر (12 مئی)کو ہونے والے اسمبلی انتخابات میں مسلمانوں کا رجحان کیا ہے، اس موضوع پر حنا فاطمہ اور مہتاب عالم کی ویڈیو رپورٹ
تمکر میں ہوئی ایک ریلی میں نریندر مودی نے دیوگوڑا کی تعریف تو کی لیکن کہا کہ عوام ان پر ووٹ برباد نہ کریں۔ شاید بی جے پی کو اس بات کا ڈر ہے کہ ریاست میں Anti-incumbencyکا فائدہ کہیں جے ڈی ایس کو نہ مل جائے، اس لئے وہ اس کی کانگریس سے نزدیکی بتانے میں لگی ہوئی ہے۔
کرناٹک الیکشن کے وقت وہاں کے میڈیا میں ریاست کی حزب اقتدار اور مرکز ی حزب اقتدار کے درمیان کیسا توازن ہے، اس کا تجزیہ روز ہونا چاہئے تھا۔ الیکشن کمیشن کب سیکھےگا کہ میڈیا کوریج اور بیانات پر کارروائی کرنے اور نظر رکھنے کا کام الیکشن کے دوران ہونا چاہئے نہ کہ الیکشن ختم ہو جانے کے تین سال بعد۔
کرناٹک کی بازی اگر ہاتھ سے چھوٹی تو اس سے پیدا ماحول سے راجستھان اور مدھیہ پردیش جیسی مشکل ریاستوں میں بی جے پی کے لئے اپنی حکومتیں بچا پانا مشکل ہوگا۔ اگر ریاستوں میں حکومتیں گرنے کا سلسلہ آگے بڑھا تو 2019 میں مودی اکیلے اپنے دم پر حالات کو بےقابو ہونے سے نہیں بچا پائیںگے۔