Karnataka elections

وزیر اعظم نریندر مودی اور وزیر داخلہ امت شاہ(فوٹو : رائٹرس)

مودی اور شاہ کی جوڑی ایک ’ناقابل تسخیر الیکشن مشین‘ ہے، یہ میڈیا کا پھُلایا ہوا غبارہ ہے

گزشتہ کئی سالوں میں میڈیا کے ذریعے عوام کے ذہنوں میں یہ تاثرپیدا کرنے کی کوشش کی گئی کہ مودی-شاہ کی جوڑی ایک ایسی ناقابل تسخیر انتخابی مشین ہے، جسے کوئی بھی پارٹی شکست نہیں دے سکتی، لیکن ہماچل پردیش اور کرناٹک کے لوگوں نے ثابت کر دیا کہ جمہوریت میں کسی ایک شخص کا چہرہ نہیں ،عام لوگوں کامفاد سب سے اوپر ہوتاہے۔

کرناٹک اسمبلی انتخابات کے لیے منشور جاری کرتے ہوئے کانگریس لیڈر۔ (تصویر بہ شکریہ: Facebook/@INCKarnataka)

کرناٹک انتخابات: اگر کانگریس نمایاں فرق سے نہیں جیتی تو اس کے لیے بی جے پی کے منی پاور کے سامنے کھڑا ہونا آسان نہیں ہوگا

اگرچہ کانگریس زیادہ تر پری پول سروے میں آگے ہے، لیکن اگر ہم ماضی کی انتخابی کارکردگی کا جائزہ لیں تو وہ ووٹ شیئر کے لحاظ سے پیچھے ہے۔ اس کے ساتھ ہی کانگریس لیڈروں کو یہ خوف بھی ہے کہ اگر پارٹی بڑے فرق سے نہیں جیتی تو اس کے لیے بی جے پی کے منی پاور کے سامنے کھڑا ہونا آسان نہیں ہوگا۔

arfa-venu-thumb

کرناٹک اسمبلی انتخابات: کیا مودی ہی بی جے پی کا آخری سہارا ہیں؟

ویڈیو: کرناٹک اسمبلی انتخابات کے لیے بی جے پی کی انتخابی مہم کے مرکز میں وزیر اعظم نریندر مودی ہی ہیں۔ اس بارے میں دی وائر کے بانی مدیر ایم کے وینو سے دی وائر کی سینئر ایڈیٹر عارفہ خانم شیروانی کی بات چیت۔

اندرا گاندھی۔  (فوٹو بشکریہ : وکیمیڈیا کامنس)

کیا کانگریس والے 1978 کی تاریخ 2019 میں دوہرا سکتے ہیں؟

اگر 1977 ہندوستان کی پہلی غیرکانگریسی حکومت کے اقتدار میں آنے کی وجہ سے ہندوستانی سیاست کا ایک بڑا پڑاؤ ہے تو 1978 کو اندرا گاندھی کو اس قوت ارادی اورسوچ کی وجہ سے یاد رکھا جانا چاہیے، جس کی بنا پر انہوں نے اپنی واپسی کی عبارت لکھی۔

PTI5_19_2018_000082B

کرناٹک : فلور ٹیسٹ سے پہلے یدورپا نے دیاسی ایم عہدے سے استعفیٰ

استعفیٰ سے پہلے اپنے خطاب میں یدورپا نے کہا؛ کانگریس اور جے ڈی ایس نے ایم ایل اے کو قیدی بناکر رکھا ان کو اپنے گھر والوں سے بات نہیں کرنے دیا ان پر کیا بیت رہی ہوگی ۔میں ہمیشہ دلتوں کے لیے اور کسانوں کے لیے جنگ لڑتا رہوں گا۔

Karnataka-elections-1024x475

کرناٹک : جے ڈی ایس کا بی جے پی پر الزام،’ 100 کروڑ میں ایم ایل اے خریدنے کی کوشش‘

جنتا دل (سیکولر )کا بی جے پی پر بڑاالزام ،کہا؛ بی جے پی نے جےڈی ایس کے ایم ایل اے کو خریدنے کے لیے 100 کروڑ روپے کی پیش کش کی ہے ۔ نئی دہلی:جنتا دل (سیکولر )کے لیڈر ایچ ڈی کمار سوامی نے بی جے پی پر […]

Sonia_FakeNews

کرناٹک انتخابات کے دعووں اور’آئی ٹی سیل‘ کا کھیل

فیک نیوز راؤنڈ اپ:بھگوا تنظیموں اور ان کے کارکنوں کا یہی ہتھکنڈہ ہوتا ہے کہ وہ اپنے سیاسی مفاد کے کے لئے ملک کی اکثریت یعنی ہندو عوام میں ایک طرح کا خوف پیدا کرتے ہیں۔ اور یہ کہتے ہیں کہ ہندو مذہب کو مسلمانوں اور دوسرے اقلیتوں سے خطرہ ہے۔

Lingayat debate Karnataka 1

کرناٹک نامہ: لنگایت کو ایک الگ مذہب تسلیم کیے جانے کو لے کر بحث

ویڈیو: سال 2017 میں لنگایت کمیونٹی کے مذہبی رہنماؤں نے کرناٹک کے وزیر اعلیٰ سدھا رمیا کو ایک میمورنڈم دیا، جس میں لنگایت کو ایک الگ مذہب یا نظریہ کے طور پر پہچان دینے کی مرکزی حکومت کی سفارش کو نافذ کرنے کی مانگ کی گئی تھی۔ سدھارمیا حکومت نے ان کی اس مانگ کی حمایت کرتے ہوئے لنگایت کو الگ مذہب کی پہچان دینے کی سفارش مرکزی حکومت سے کی ہے۔

Modi-Rahul-social_-AP-and-Reuters

بال نریندر کتھا : راہل گاندھی سے زیادہ احسان فراموش دنیا میں کون ہے…

کہانی بال نریندر کی :گڈکری نے اس پر ہنستے ہوئے جواب دیا شاہنواز، آپ پریشان کیوں ہو رہے ہیں؟ مودی جی وہ آدمی ہیں جو اپنی ماں سے دو سال کے بعد ملے ہیں۔ منگل کو کرناٹک میں صحافیوں کے پوچھے جانے کے بعد راہل گاندھی نے جواب […]

  سابق وزیر اعظم ایچ ڈی دیوگوڑا کے ساتھ وزیر اعظم نریندر مودی (فائل فوٹو : پی آئی بی)

کرناٹک انتخاب میں دیوگوڑا کو لےکر مودی نے سُر کیوں بدلا؟

تمکر میں ہوئی ایک ریلی میں نریندر مودی نے دیوگوڑا کی تعریف تو کی لیکن کہا کہ عوام ان پر ووٹ برباد نہ کریں۔ شاید بی جے پی کو اس بات کا ڈر ہے کہ ریاست میں Anti-incumbencyکا فائدہ کہیں جے ڈی ایس کو نہ مل جائے، اس لئے وہ اس کی کانگریس سے نزدیکی بتانے میں لگی ہوئی ہے۔

نریندر مودی اور راہل گاندھی (فوٹو : پی ٹی آئی)

کرناٹک نامہ : لگتا ہے ہمارا الیکشن کمیشن بھی سست ہو گیا ہے…

کرناٹک الیکشن کے وقت وہاں کے میڈیا میں ریاست کی حزب اقتدار اور مرکز ی حزب اقتدار کے درمیان کیسا توازن ہے، اس کا تجزیہ روز ہونا چاہئے تھا۔ الیکشن کمیشن کب سیکھے‌گا کہ میڈیا کوریج اور بیانات پر کارروائی کرنے اور نظر رکھنے کا کام الیکشن کے دوران ہونا چاہئے نہ کہ الیکشن ختم ہو جانے کے تین سال بعد۔

بنگلور میں ایک ریلی کے دوران وزیر اعظم نریندر مودی اور کرناٹک بی جے پی صدر وی ایس یدورپا اور دوسرے رہنما/(فائل فوٹو : پی ٹی آئی)

بی جے پی اگر کرناٹک ہاری تو کیا نومبر میں ہی عام انتخابات ہو جائیں‌گے؟

کرناٹک کی بازی اگر ہاتھ سے چھوٹی تو اس سے پیدا ماحول سے راجستھان اور مدھیہ پردیش جیسی مشکل ریاستوں میں بی جے پی کے لئے اپنی حکومتیں بچا پانا مشکل ہوگا۔ اگر ریاستوں میں حکومتیں گرنے کا سلسلہ آگے بڑھا تو 2019 میں مودی اکیلے اپنے دم پر حالات کو بےقابو ہونے سے نہیں بچا پائیں‌گے۔