جنوبی ہندوستان کو فتح کرنے کے لیے ان دنوں مودی مسلسل ان صوبوں کے دورے کر رہے ہیں۔ اس کی سب سے بڑی وجہ ہے کہ وہ صرف شمالی ہندوستان کا لیڈر ہونے کا دھبہ مٹا کر ملک گیر لیڈر کے بطور اپنے آپ کو پیش کرنا چاہتے ہیں۔ وہ جانتے ہیں کہ جنوبی ہندوستان کو فتح کیے بغیر وہ ہندوستان کے پہلے وزیر اعظم جواہر لال نہرو کی وراثت کو تاریخ کے صفحات سے مٹا نہیں سکتے ہیں یا اپنے آپ کو نہرو ثانی کے بطور پیش نہیں کرسکتے ہیں۔
لکشدیپ کو سیاحتی نقشہ پر لانے اور اس کو مالدیپ کے برابر کھڑا کرنے سے قبل حکومت کو ان جزائر کے باسیوں کے ساتھ احسن سلوک کرکے ان کو انسان مان کر ان کی نفسیات اور رسم و رواج کی پاسداری کرنی چاہیے۔ اگر ان جزائر کے باسیوں کو ہی اپنے گھر سے بے دخل کردیا، تو اس سیاحت اور تعمیر و ترقی کا کیا فائدہ ہے۔
ویڈیو: لکشدیپ کے ایم پی محمد فیضل کو قتل کی کوشش کے ایک معاملے میں سزا سنائے جانے کے بعد پارلیامنٹ کے طور پر نااہل قرار دیا گیا تھا۔ بعد میں کیرالہ ہائی کورٹ نے ان کی سزا پر روک لگا دی تھی۔ حال ہی میں ان کی رکنیت بحال کی گئی ہے۔ ان سےعارفہ خانم شیروانی کی بات چیت۔
لکش دیپ انتظامیہ کے حالیہ احکامات میں کہا گیا کہ عوامی مقامات، گھروں کے آس پاس ناریل کے چھلکے، پیڑ کی پتیاں، ناریل کے خول، ٹہنیاں وغیرہ ملنے پر جرمانہ لگایا جائےگا۔مقامی لوگوں کا کہنا ہے کہ انتظامیہ کو جرما نے کے بجائے کچرے کے لیے مؤثر نظام کو لاگو کرنا چاہیے۔
لکش دیپ کی کارکن اورفلمساز عائشہ سلطانہ نے کہا تھا کہ اس یونین ٹریٹری کے ایڈمنسٹریٹر پرفل پٹیل کھوڑا ایک حیاتیاتی ہتھیار ہیں، جن کا استعمال مرکزی حکومت کے ذریعے یہاں کے لوگوں پر کیا جا رہا ہے۔مسلم اکثریتی لکش دیپ حال ہی میں پیش کی گئیں تجاویز کو لےکر تنازعہ میں گھرا ہوا ہے۔ وہاں کے ایڈمنسٹریٹر پرفل کھوڑا پٹیل کو ہٹانے کی مانگ کی جا رہی ہے۔
لکش دیپ کی کارکن اور فلمساز عائشہ سلطانہ نے کہا تھا کہ مرکز ایڈمنسٹریٹرپرفل پٹیل کو ‘حیاتیاتی ہتھیار’کی طرح استعمال کر رہا ہے، اس کو لےکر بی جے پی کی مقامی اکائی نے ان پر سیڈیشن کا معاملہ درج کروایا ہے۔ بی جے پی رہنماؤں نے سلطانہ کا دفاع کرتے ہوئے کہا ہے کہ پارٹی کی پوری اکائی پٹیل کی ‘جمہوریت مخالف، عوام دشمن اور خطرناک پالیسیوں کی خرابیوں’سے واقف تھی۔
ویڈیو:لکش دیپ کے ایڈمنسٹریٹر پرفل کھوڑا پٹیل کی جانب سے لائے گئے مسودہ قوانین کے تحت اس مسلم اکثریتی جزیرےسے شراب نوشی سے پابندی ہٹانے، بیف پر پابندی عائدکرنے اورساحلی علاقوں میں ماہی گیروں کے جھونپڑے توڑے جانے ہیں۔ ان میں بےحد کم جرائم والے لکش دیپ میں اینٹی غنڈہ ایکٹ لانا اور دو سے زیادہ بچوں والوں کو پنچایت چناؤ لڑنے سے روکنے کا بھی اہتمام بھی شامل ہے۔
یونین ٹریٹری لکش دیپ کےایڈمنسٹریٹر پرفل کھوڑا پٹیل کچھ اہتمام لےکر آئے ہیں، جس کے تحت اس مسلم اکثریتی جزیرے سے شراب نوشی سےپابندی ہٹانے، بیف(گائے کا گوشت) پر پابندی لگانے اورساحلی علاقوں میں ماہی گیروں کے جھونپڑے توڑے جانے ہیں۔ ان میں انتہائی کم جرائم والے لکش دیپ میں اینٹی غنڈہ ایکٹ لانا اور دو سے زیادہ بچوں والوں کو پنچایت انتخاب لڑنے سے روکنے کا بھی اہتمام بھی شامل ہے۔
قابل ذکر ہے کہ36 جزائر پر مشتمل لکش دیپ میں2011کی مردم شماری کے مطابق 64429نفوس رہتے ہیں اور ان میں 96فیصد مسلمان ہیں۔ کیرالا کے ساحل سے تقریباً400کیلومیٹر دور سمندر میں پھیلے ہوئے یہ جزائر زبان، ثقافت اور رہن سہن کے اعتبار سے اسی ریاست کا حصہ لگتے ہیں۔