راہل گاندھی کا یہ کہنا کہ ‘ہم نے رام مندر تحریک کو ہرا دیا ہے، وہی لال کرشن اڈوانی نے جس کی قیادت کی تھی’، آئیڈیالوجیکل وارننگ ہے۔ اصل لڑائی اس نظریے سے ہے جس نے رام جنم بھومی تحریک کو جنم دیا۔ یعنی لڑائی آر ایس ایس کے ہندو راشٹر کے تصور سے ہے۔
رام مندر ٹرسٹ کے جنرل سکریٹری چمپت رائے نے بتایا کہ بی جے پی لیڈر لال کرشن اڈوانی اور مرلی منوہر جوشی بزرگ ہیں اور ان کی عمر کو دیکھتے ہوئے ان سے افتتاحی تقریب میں نہ آنے کی درخواست کی گئی تھی، جسے دونوں نے قبول کر لیا ہے۔ اڈوانی اور جوشی ایودھیا میں رام مندر کی تحریک میں سب سے آگے رہنے والے لیڈروں میں شامل ہیں۔
یوم پیدائش پر خاص : وی پی سنگھ کہا کرتے تھے کہ سماجی تبدیلی کی جو مشعل انہوں نے جلائی ہے اور اس کے اجالے میں جو آندھی اٹھی ہے، اس کا منطقی عروج تک پہنچنا ابھی باقی ہے۔ ابھی تو سیمی فائنل ہوا ہے اور ہو سکتا ہے کہ فائنل میرے بعد ہو۔ لیکن اب کوئی بھی طاقت اس کا راستہ نہیں روک پائےگی۔
بک ریویو: پڑھے -لکھے شہریوں اور لیفٹ- لبرل طبقوں میں آر ایس ایس کو لےکر جو عقیدہ رہا ہے وہ یہ ہے کہ سنگھ بہت ہی پسماندہ تنظیم ہے۔ بدری نارائن کی کتاب ‘ری پبلک آف ہندوتوا: ہاؤ دی سنگھ از ری شیپنگ انڈین ڈیموکریسی’ دکھاتی ہے کہ سنگھ نے اس کے برعکس بڑی محنت سے اپنی امیج بنائی ہے۔
بک ریویو: ساورکر کا یہ عقیدہ تھا کہ نظریاتی طور پر ، قومیت اور شہریت کو صرف شہری ہونے کی نہیں، بلکہ اس کی مذہبی شناخت کی بنیادپر طے کیا جاسکتا ہے ۔یہی سی اے اے کا بنیادی نکتہ ہے کہ شہریت مذہب کی بنیاد پر دی جائے ۔ اور اسی بنیاد پر سی اے اے سے مسلمانوں کو باہر رکھا گیا ہے ۔
2019 میں بی جے پی کی مہم خصوصی طور پر ہندو اکثریت کے لیے ہے۔ پارٹی ان کے خوف اور عدم تحفظ کے احساسات کو بنیاد بنا کر ووٹ مانگ رہی ہے۔ اسی لیے امت شاہ مسلمانوں کو ‘دیمک’ بتا چکے ہیں، آدتیہ ناتھ بجرنگ بلی کو علی کے بالمقابل کھڑا کر چکے ہیں اور مودی یہ الزام لگا چکے ہیں کہ مغربی بنگال میں ہندو ‘جئے شری رام‘ کا نعرہ بھی بلند نہیں کر سکتے۔
لال کرشن اڈوانی نے کہا تھا کہ ان کی رام تحریک مذہبی نہیں تھی۔ وہ رام نام کے پس پردہ مسلمانوں سے نفرت والےسیاسی ہندو کو تیار کرنے کی تحریک تھی۔ جئے شری رام اسی گروپ کا ایک سیاسی نعرہ ہے۔ اس نعرے کا رام سے اور رام کے احترام سے دور دور تک کوئی رشتہ نہیں۔ آپ جب جئے شری رام سنیں تو مان لیں کہ آپ کو جئے آر ایس ایس کہنے کی اور سننے کی عادت ڈالی جا رہی ہے۔
بی جے پی کے بانی نے مخالفین کو اینٹی نیشنل کہنے پر اعتراض کیا ہے، جو مودی-شاہ کی حکمت عملی اور مہم کا اہم حصہ رہا ہے۔ ایسا ہی کچھ لال کرشن اڈوانی نے 1970 کی دہائی کے وسط میں ایمرجنسی کے وقت جیل میں بند ہونے کے دوران بھی لکھا تھا۔
بی جے پی کے سینئر رہنما لال کرشن ڈوانی نے بلاگ لکھکر کہا ہے کہ ہندوستانی جمہوریت کی خوبصورتی اس میں ہے کہ ملک کی تکثیریت اور اظہار کی آزادی کا احترام کیا جائے۔ جمہوریت اور جمہوری اقدار کی حفاظت بی جے پی کی خاصیت رہی ہے۔
غور طلب ہے کہ ایک مہینے پہلے ہی سابق صدر پرنب مکھرجی سنگھ کے صدر دفتر ناگپورمیں ایک پروگرام میں شامل ہو چکے ہیں۔
بھارتیہ جنتا پارٹی کے سینئر لیڈرلال کرشن اڈوانی نے کہا؛اس طرح کے کھلے پن سے ہی ہمارے مشترکہ خوابوں کاہندوستان بنے گا۔
راہل کو فلموں کے علاوہ نوٹنکی دیکھنی چاہیے۔ کیسے بولتے بولتے رویا جاتا ہے۔ کیسے چیخا جاتا ہے۔ کیسے جھوٹ بولا جاتا ہے۔ نوٹنکی بہت کام کی چیز ہے۔ راہل گاندھی فلم دیکھنے چلے گئے۔ اگر یہ بھی بحث ومباحثے کا موضوع ہے تو میری آپ سے درخواست […]
جن گن من کی بات کے اس ایپی سوڈ میں سنیے پاکستانی افسروں سے اڈوانی کی ملاقات اور چین کے موضوع پر ونود دوا کا تبصرہ