Lal Krishna Advani

راہل گاندھی، فوٹو بہ شکریہ: فیس بک

رام مندر تحریک کو ہرانے کی بات کہنا حقیقت سے زیادہ راہل گاندھی کے ارادے کا بیان ہے

راہل گاندھی کا یہ کہنا کہ ‘ہم نے رام مندر تحریک کو ہرا دیا ہے، وہی لال کرشن اڈوانی نے جس کی قیادت کی تھی’، آئیڈیالوجیکل وارننگ ہے۔ اصل لڑائی اس نظریے سے ہے جس نے رام جنم بھومی تحریک کو جنم دیا۔ یعنی لڑائی آر ایس ایس کے ہندو راشٹر کے تصور سے ہے۔

لال کرشن اڈوانی اور مرلی منوہر جوشی۔ (تصویر بہ شکریہ: فیس بک)

اڈوانی اور مرلی منوہر جوشی سے افتتاحی تقریب میں شرکت نہ کرنے کی درخواست کی گئی: رام مندر ٹرسٹ

رام مندر ٹرسٹ کے جنرل سکریٹری چمپت رائے نے بتایا کہ بی جے پی لیڈر لال کرشن اڈوانی اور مرلی منوہر جوشی بزرگ ہیں اور ان کی عمر کو دیکھتے ہوئے ان سے افتتاحی تقریب میں نہ آنے کی درخواست کی گئی تھی، جسے دونوں نے قبول کر لیا ہے۔ اڈوانی اور جوشی ایودھیا میں رام مندر کی تحریک میں سب سے آگے رہنے والے لیڈروں میں شامل ہیں۔

وی پی سنگھ (فائل فوٹو : پی ٹی آئی)

وی پی سنگھ : سیاست میں سماجی انصاف نافذ کرنے والا شخص

یوم پیدائش پر خاص : وی پی سنگھ کہا کرتے تھے کہ سماجی تبدیلی کی جو مشعل انہوں نے جلائی ہے اور اس کے اجالے میں جو آندھی اٹھی ہے، اس کا منطقی عروج تک پہنچنا ابھی باقی ہے۔ ابھی تو سیمی فائنل ہوا ہے اور ہو سکتا ہے کہ فائنل میرے بعد ہو۔ لیکن اب کوئی بھی طاقت اس کا راستہ نہیں روک پائے‌گی۔

Republic-of-Hindtva-Book-Photo-Amazon

ری پبلک آف ہندوتوا: ایک ایسی کتاب جو سنگھ کے اسٹرکچر اور طور طریقوں کے بارے میں بتاتی ہے

بک ریویو: پڑھے -لکھے شہریوں اور لیفٹ- لبرل طبقوں میں آر ایس ایس کو لےکر جو عقیدہ رہا ہے وہ یہ ہے کہ سنگھ بہت ہی پسماندہ تنظیم ہے۔ بدری نارائن کی کتاب ‘ری پبلک آف ہندوتوا: ہاؤ دی سنگھ از ری شیپنگ انڈین ڈیموکریسی’ دکھاتی ہے کہ سنگھ نے اس کے برعکس بڑی محنت سے اپنی امیج بنائی ہے۔

the-rss-icons-of-the-indian-right-nilanjan-mukhopadhyay

آ ر ایس ایس کے بانیان اور شہریت قانون کے پس پردہ ان کے ایجنڈہ کے بارے میں بتاتی کتاب

بک ریویو: ساورکر کا یہ عقیدہ تھا کہ نظریاتی طور پر ، قومیت اور شہریت کو صرف شہری ہونے کی نہیں، بلکہ اس کی مذہبی شناخت کی بنیادپر طے کیا جاسکتا ہے ۔یہی سی اے اے کا بنیادی نکتہ ہے کہ شہریت مذہب کی بنیاد پر دی جائے ۔ اور اسی بنیاد پر سی اے اے سے مسلمانوں کو باہر رکھا گیا ہے ۔

علامتی تصویر،فوٹو: رائٹرس

رام چندر گہا کا کالم : کیا ہندوستان ایک ہندو پاکستان بننے کی راہ پر گامزن ہے؟

2019 میں بی جے پی کی مہم خصوصی طور پر ہندو اکثریت کے لیے ہے۔ پارٹی ان کے خوف اور عدم تحفظ کے احساسات کو بنیاد بنا کر ووٹ مانگ رہی ہے۔ اسی لیے امت شاہ مسلمانوں کو ‘دیمک’ بتا چکے ہیں، آدتیہ ناتھ بجرنگ بلی کو علی کے بالمقابل کھڑا کر چکے ہیں اور مودی یہ الزام لگا چکے ہیں کہ مغربی بنگال میں ہندو ‘جئے شری رام‘ کا نعرہ بھی بلند نہیں کر سکتے۔

علامتی فوٹو:پی ٹی آئی

جئے شری رام کا نعرہ رام کی عظمت کا اقرار نہیں، غنڈہ گردی  کا اعلان ہے

لال کرشن اڈوانی نے کہا تھا کہ ان کی رام تحریک مذہبی نہیں تھی۔ وہ رام نام کے پس پردہ مسلمانوں سے نفرت والےسیاسی ہندو کو تیار کرنے کی تحریک تھی۔ جئے شری رام اسی گروپ کا ایک سیاسی نعرہ ہے۔ اس نعرے کا رام سے اور رام کے احترام سے دور دور تک کوئی رشتہ نہیں۔ آپ جب جئے شری رام سنیں تو مان لیں کہ آپ کو جئے آر ایس ایس کہنے کی اور سننے کی عادت ڈالی جا رہی ہے۔

لال کرشن اڈوانی(فوٹو بہ شکریہ: یوٹیوب)

کیا اڈوانی نے موجودہ بی جے پی کا موازنہ ایمرجنسی والی کانگریس سے کیا ہے؟

بی جے پی کے بانی نے مخالفین کو اینٹی نیشنل کہنے پر اعتراض کیا ہے، جو مودی-شاہ کی حکمت عملی اور مہم کا اہم حصہ رہا ہے۔ ایسا ہی کچھ لال کرشن اڈوانی نے 1970 کی دہائی کے وسط میں ایمرجنسی کے وقت جیل میں بند ہونے کے دوران بھی لکھا تھا۔

لال کرشن اڈوانی(فوٹو بہ شکریہ: یوٹیوب)

مودی نے کی اڈوانی کے بلاگ کی تائید: پہلےملک، پھر پارٹی اس کے بعد اپنی ذات

بی جے پی کے سینئر رہنما لال کرشن ڈوانی نے بلاگ لکھ‌کر کہا ہے کہ ہندوستانی جمہوریت کی خوبصورتی اس میں ہے کہ ملک کی تکثیریت اور اظہار کی آزادی کا احترام کیا جائے۔ جمہوریت اور جمہوری‎ اقدار کی حفاظت بی جے پی کی خاصیت رہی ہے۔

rahul

ہے گودی میڈیا، ذرا گود سے اترو بھی…

راہل کو فلموں کے علاوہ نوٹنکی دیکھنی چاہیے۔ کیسے بولتے بولتے رویا جاتا ہے۔ کیسے چیخا جاتا ہے۔ کیسے جھوٹ بولا جاتا ہے۔ نوٹنکی بہت کام کی چیز ہے۔ راہل گاندھی فلم دیکھنے چلے گئے۔ اگر یہ بھی بحث ومباحثے  کا موضوع ہے تو میری آپ سے درخواست […]