حماس کی کارروائی نے دنیا کو حیرت زدہ کردیا، مگر اس خطے میں موجود صحافی، جو فلسطین کے قضیہ کو کور کررہے تھے، پچھلے ایک سال سے اس طرح کی کسی کارروائی کی پیشن گوئی کر رہے تھے۔ قالین کے نیچے لاوا جمع ہو رہا تھا۔ بس اس کے پھٹنے کی دیر تھی۔
غزہ میں اسرائیلی فوج کی کارروائی کے درمیان اسرائیلی وزیراعظم بنیامن نیتن یاہو نے کہا کہ یہ تو صرف شروعات ہے۔ وہ غزہ میں دہشت گرد گروپ حماس کو ‘تباہ’ کر دیں گے۔
ویڈیو: اسرائیل کے فلسطینیوں سےغزہ چھوڑنے کے بارے میں کہنے سے پہلے وہاں خوراک، پانی اور بجلی کی سپلائی روکی جا چکی تھی۔ اقوام متحدہ کے تباہ کن نتائج کے بارے میں انتباہ کے باوجود دنیا کے طاقتور ممالک اسرائیل سے جنگ بندی کا مطالبہ کیوں نہیں کر رہے ہیں؟ اس موضوع پر تبادلہ خیال کر رہے ہیں دی وائر کے بانی مدیر سدھارتھ وردراجن اور دہلی یونیورسٹی کے پروفیسر اپوروانند۔
اقوام متحدہ کے ایک ترجمان نے کہا کہ اگر اس طرح کے حکم نامے کو منسوخ نہیں کیا گیا، تو یہ پہلے سے جاری سانحہ کو ایک بڑی تباہی میں بدل سکتا ہے۔
حماس کی کارروائی عرب ہمسایوں اور بڑی طاقتوں کے لیے ایک سبق ہے کہ اسرائیل کے ساتھ تعلقات معمول پر لانے کی دوڑ میں مسئلہ فلسطین کو نظر انداز کرکے انہوں نے ایک بڑی غلطی کی تھی۔
اسرائیل اور حماس کے درمیان جاری جنگ میں اب تک سرحد کی دونوں جانب 1200 سے زائد افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔