اتر پردیش میں مظاہرین کے مبینہ ‘غیر قانونی تعمیرات’ کے خلاف انتظامیہ کی انہدامی کارروائی پر از خود نوٹس لینے کی اپیل کرتے ہوئے ملک کے 12 سابق ججوں اور سینئر وکلاء نے سپریم کورٹ سے کہا ہے کہ انہیں امید ہے کہ عدالت ایسے نازک وقت میں شہریوں اور آئین کو مایوس نہیں کرے گی۔
بکسرسول کورٹ نے 6 جنوری کو جاری کردہ ایک آرڈرمیں پٹنہ ہائی کورٹ کے چیف جسٹس کی ہدایت کا حوالہ دیتے ہوئے عدالتی عملے سے کہا کہ وہ سرکٹ ہاؤس کے قریب مندروں کی صفائی کریں۔نوٹس پر سوال اٹھنے کے بعد اسے کلرکیکل غلطی بتاتے ہوئے 10 جنوری کوواپس لے لیا گیا، لیکن تب تک ملازمین مندر کی صفائی کر چکے تھے۔
تناؤبھرےماحول میں ہمیشہ تشددکاامکان رہتاہے۔ سمجھداری اس سے بچنے میں ہے۔ہر تشدد معاشرے میں برادریوں کے درمیان خلیج کو وسیع کرتا ہے۔ بی جے پی کی سیاست کے لیے یہی مفید ہے۔
تین نومبر کو لکھے ایک خط میں مغربی اگرتلہ تھانے نے ٹوئٹر کو اس کے پلیٹ فارم سے کم از کم 68 اکاؤنٹس کو بلاک کرنے اور ان کی نجی جانکاری دینے کی درخواست کرتے ہوئے بتایا کہ ان کے خلاف یو اے پی اے کی دفعہ13 کے تحت ایف آئی آر درج کی گئی ہے۔اپوزیشن نے اس کو لےکرمقتدرہ بی جے پی کو نشانہ بنایا ہے۔
تریپورہ میں مسلمانوں کے خلاف تشدد بی جے پی کی سیاسی ضرورت ہے۔ ایک تو انتخاب ہونے والے ہیں اور جانکاروں کا کہنا ہے کہ ہر انتخاب میں ایسےتشدد سے بی جے پی کو فائدہ ہوتا ہے۔اس کے علاوہ مسلمانوں کے خلاف نفرت کو ہندو سماج کا مزاج بنانے کے لیے ایسے تشددکی تنظیم ضروری ہے۔
وکیل انصاراندوری اورمکیش اس چاررکنی فیکٹ فائنڈنگ ٹیم کا حصہ تھے،جس نے تریپورہ میں مسلم مخالف تشدد کی رپورٹ کے بعد خطے میں کشیدگی کے ماحول کے جائزہ کے لیےصوبے کا دورہ کیا تھا۔ مغربی اگرتلہ تھانے کے عہدیداروں کی جانب سےدائر معاملے میں ان پر مذہبی گروہوں کے بیچ عداوت پیدا کرنے،امن و امان کو خراب کرنے سمیت کئی الزام لگائے گئے ہیں۔
محمود پراچہ دہلی فسادات سے متعلق کئی معاملوں میں وکیل ہیں۔ دہلی پولیس کی اسپیشل سیل ٹیم نےاس سے پہلے بھی دسمبر 2020 میں بھی پراچہ کے دفتر پر چھاپےماری کی تھی۔ اس دوران سرچ ٹیم نے ان کے کمپیوٹر اورمختلف دستاویزوں کو ضبط کرنے پر زور دیا، جن میں کیس کی تفصیلی جانکاری تھی۔
سینئرایڈوکیٹ محمود پراچہ دہلی فسادات کے ملزمین کی عدالت میں پیروی کر رہے ہیں۔پراچہ کے اسسٹنٹ وکیلوں کا الزام ہے کہ پولیس کی یہ چھاپےماری تمام ریکارڈ اور دستاویز کو ضائع کرنے کی کوشش تھی۔
جموں وکشمیر میں ہیومن رائٹس اور نابالغوں سے جڑے کیس لڑنے والے وکیل بابر قادری نے تین دن پہلے ایک ٹوئٹ کرکے پولیس سے ان کے خلاف پروپیگنڈہ کرنے والے ایک فیس بک صارف کے خلاف کیس درج کرنے کی درخواست کی تھی۔ ان کا کہنا تھا کہ اس سے ان کی جان کو خطرہ ہو سکتا ہے۔
ویڈیو: نئی دہلی کے تیس ہزاری کورٹ میں پولیس اور وکیلوں کے بیچ ہوئی جھڑپ کے بعد پٹیالہ ہاؤس کورٹ میں وکیلوں کا مظاہرہ۔ مظاہرین سے وشال جیسوال کی بات چیت۔
ویڈیو: نئی دہلی کے تیس ہزاری کورٹ میں پولیس اور وکیلوں کے بیچ ہوئی جھڑپ کے بعد پولیس ہیڈ کوارٹر پر دہلی پولیس کا مظاہرہ۔ مظاہرین سے وشال جیسوال کی بات چیت۔
تیس ہزاری عدالت کے احاطہ میں وکیلوں اور پولیس کے درمیان گزشتہ سنیچر کوجھڑپ ہو گئی تھی۔ اس دوران کم سے کم 20 پولیس اہلکار اور کئی وکیل زخمی ہو گئے تھے۔
ایک معاملے کی سماعت کے دوران جسٹس ارون مشرا اور جسٹس یویو للت کی بنچ نے کہا کہ وکیل ججوں کو نشانہ بناکر اس ادارہ کو ہی ختم کر رہے ہیں۔