مہاتما گاندھی کا مودی کو خط: تم غزہ پر چُپ کیوں رہے؟
اگر آج مہاتما گاندھی زندہ ہوتے، تو فلسطین جیسی مظلوم قوم کے تئیں ہندوستان کی خاموشی پر کیا کہتے؟ یہاں راجیہ سبھاممبرمنوج کمار جھا گویا گاندھی کی روح کو لفظوں کا پیرہن عطا کر رہے ہیں۔
اگر آج مہاتما گاندھی زندہ ہوتے، تو فلسطین جیسی مظلوم قوم کے تئیں ہندوستان کی خاموشی پر کیا کہتے؟ یہاں راجیہ سبھاممبرمنوج کمار جھا گویا گاندھی کی روح کو لفظوں کا پیرہن عطا کر رہے ہیں۔
بی جے پی رکن پارلیامنٹ نشی کانت دوبے کی جانب سے مذہب کی بنیاد پر نشانہ بنائے جانے کے بعد سابق چیف الیکشن کمشنر ایس وائی قریشی نے کہا کہ کچھ لوگوں کے لیے مذہبی پہچان نفرت کی سیاست کو آگے بڑھانے کا ذریعہ ہے۔ میں اس ہندوستان میں یقین رکھتا ہوں، جہاں کسی کو اس کی صلاحیت اور خدمات سے پہچانا جاتا ہے، نہ کہ مذہب سے۔’
سپریم کورٹ کے خلاف ریمارکس کے لیے بی جے پی کے رکن پارلیامنٹ نشی کانت دوبے کے خلاف توہین عدالت کی کارروائی کا مطالبہ کرتے ہوئے سپریم کورٹ کے وکیل انس تنویر نے کہا کہ دوبے نے فرقہ وارانہ طور پرپولرائزیشن کرنے والے بیان دیےتھے، جو براہ راست سپریم کورٹ کی غیر جانبداری پر شک وشبہات کوجنم دیتا ہے۔
سپریم کورٹ اور ہائی کورٹ کے 21 ریٹائرڈ ججوں نے سی جے آئی ڈی وائی چندر چوڑ کو لکھے ایک خط میں بعض گروپوں کی طرف سے منصوبہ بند دباؤ اور غلط جانکاری کے ذریعے عدلیہ کو کمزور کرنے کی بڑھتی ہوئی کوششوں کے بارے میں بات کی ہے۔ کانگریس لیڈر جئے رام رمیش نے اس بارے میں کہا کہ عدالتی آزادی کو سب سے بڑا خطرہ بی جے پی سے ہے۔
گزشتہ ہفتے ملک بھر سے 600 سے زیادہ وکلاء نے سی جے آئی ڈی وائی چندرچوڑ کو ایک خط لکھا تھا،جس میں ‘عدلیہ کی سالمیت’ کو لاحق خطرے پر تشویش کا اظہار کیا گیا تھا۔ اب آل انڈیا لائرز یونین کا کہنا ہے کہ یہ خط ان ذمہ دار وکلاء اور وکیلوں کے فورم کے خلاف ایک بے بنیاد بیان ہے جو عدلیہ کی آزادی کے تحفظ کے لیے مسلسل جدوجہد کر رہے ہیں۔
بی ایس پی ایم پی دانش علی نے وزیر اعظم نریندر مودی کو لکھے خط میں کہا ہے کہ بی جے پی ایم پی رمیش بدھوڑی کو ان کے قابل مذمت طرزعمل کے لیے جلد از جلد جوابدہ بناکر مناسب سزا دی جانی چاہیے، تاکہ کوئی بھی ایوا ن میں اس طرح کی حرکت دوبارہ نہ کر سکے۔ انہوں نے پی ایم سےبدھوڑی کے رویے کی مذمت کرتے ہوئے ایک عوامی بیان جاری کرنے کی بھی اپیل کی ہے۔
گزشتہ 18 مارچ کو مرکزی وزیر قانون کرن رجیجو نے ایک پروگرام میں کہا تھاکہ ‘تین یا چار’ ریٹائرجج ‘اینٹی انڈیا’ گینگ کا حصہ ہیں، جو چاہتے ہیں کہ عدلیہ اپوزیشن کا رول ادا کرے۔ان کےاس بیان کے خلاف احتجاج کرتے ہوئے ملک کے 300 سے زائد وکیلوں نے خط لکھ کر ان سے عوامی طور پراپنا بیان واپس لینے کی مانگ کی ہے۔