لوک سبھا انتخابی مہم کے دوران وزیر اعظم نریندر مودی نے کانگریس پر الزام لگایا تھا کہ وہ ٹیمپو میں بوریاں بھر کر امبانی اور اڈانی سے پیسے لے رہی ہے۔ سپریم کورٹ کے سینئر وکیل پرشانت بھوشن نے کہا ہے کہ اس دعوے پر لوک پال کا تبصرہ مودی کے سیاسی بڑبولے پن کو اجاگر کرتا ہے۔
اتر پردیش کے وارانسی میں گیان واپی مسجد کے ویاس تہہ خانے میں پوجا کی اجازت دینے والے جج اجئے کرشن وشویش کو ریٹائرمنٹ کے بعد لکھنؤ کی ڈاکٹر شکنتلا مشرا نیشنل ری ہیبلیٹیشن یونیورسٹی میں تین سال کے لیے لوک پال مقرر کیا گیا ہے۔
اگر وزیر اعظم کے خلاف شکایت کو خارج کیا جاتا ہے تو اس کی کوئی وجہ نہیں بتائی جائےگی۔ وہیں مرکزی وزیر یا قانون سازمجلس کے ممبروں کے خلاف معاملہ ہے تو اس بارے میں لوک پال کے کم سے کم تین ممبروں کی بنچ فیصلہ لےگی۔
لوک پال کا ابھی تک کوئی مستقل دفتر نہیں ہے۔ فی الحال یہ نئی دہلی کےاشوکا ہوٹل سے کام کر رہا ہے۔ لوک پال کو اب تک کل 1160 شکایتں ملی ہیں لیکن کسی بھی معاملے میں جانچ شروع نہیں ہوئی ہے۔
نئی دہلی میں ایک پروگرام میں چیف جسٹس رنجن گگوئی نے کہا کہ سی بی آئی کو زیادہ خود مختار بنانے کے لئے کیگ کی طرح درجہ ملنا چاہیے، جس سے وہ انتظامی کنٹرول سے الگ ہو سکیں۔
لوک پال کے صدر اور ا س کے ممبروں کی تقرری میں اقتدار میں موجود ممبروں کی تعداد زیادہ تھی اور انتخاب میں پوری طرح سے رازداری برتی گئی۔ ایسا کرنا لوک پال قانون کے اہتماموں کی پوری طرح سے خلاف ورزی ہے۔ انتخابی عمل سے سمجھوتہ کرکے مودی حکومت نے کام کاج شروع کرنے سے پہلے ہی لوک پال ادارہ کو کمزور کر دیا ہے۔
صدرجمہوریہ رامناتھ کووند نے منگل کو سپریم کورٹ کے سابق جج جسٹس پی سی گھوش کی ملک کے پہلے لوک پال کے طور پر تقرری کو منظوری دی۔ اس کے علاوہ لوک پال میں 8 ممبروں کی تقرری بھی کی گئی۔
کانگریس صدر راہل گاندھی نے الزام لگایا کہ موجودہ حکومت آر ٹی آئی قانون کو ہی تباہ کر رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ بد عنوانی پر حملے کے کئی طریقے ہیں جن میں لوک پال بھی ہے، لیکن اس کی اجازت ہی نہیں دی جا رہی۔
لوک پا ل کی تقرری کے مطالبے کو لے کر بھوک ہڑتال پر بیٹھے انا ہزارے کی حمایت میں بی جے پی کی اتحادی پارٹی شیو سینا نے ان سے گزارش کی ہے کہ وہ جئے پرکاش نارائن کی طرح بدعنوانی کے خلاف تحریک کی قیادت کریں۔
انا ہزارے نے کہا کہ ہڑتال تب تک جاری رہے گی جب تک مرکزی حکومت اقتدار میں آنے سے پہلے کیے گئے اپنے وعدوں جیسے – لوک آیکت قانون بنانے ، لوک پال کی تقرری کیے جانے اور کسانوں کے مدعے کو سلجھانے کا کام پورا نہیں کردیتی۔
عرضی میں کہا گیا ہے کہ اتر پردیش کے لوک آیکت وزیراعلیٰ کے کلاف کارروائی کے لیے اہل نہیں ہیں ۔ اس لیے ان کے خلاف بدعنوانی کے الزامات کی جانچ کے لیے لوک آیکت کے دائرے میں لانے کی ضرورت ہے ۔
عدالت غیر سرکاری تنظیم کامن کاز کی ہتک عزت والی عرضی پر شنوائی کررہی تھی ۔عرضی میں 27اپریل کیے کورٹ کے فیصلے کے باوجود لوک پال کی تقرری نہیں کیے جانے کا مدعا اٹھایا گیا ہے۔
سپریم کورٹ نے فی الحال لوک پال کی تقرری کو لےکر آرڈر جاری کرنے سے انکار کر دیا ہے۔ معاملے کی اگلی سماعت 15 مئی کو ہوگی۔
انڈیا اگینسٹ کرپشن (India Against Corruption)مہم کے سات سال بعد انا لوک پال کی مانگ کے ساتھ دلی میں غیر معینہ مدت کے لیےبھوک ہڑتال پر بیٹھے۔ وہیں سپریم کورٹ نے 12 ریاستوں سے پوچھا لوک آیکت کی تقرری کیوں نہیں ہوئی۔
جن گن من کی بات کے اس ایپی سوڈ میں سنیے لوک پال سلیکشن کمیٹی سے کانگریس کا بائیکاٹ اور نمامی گنگے پر ونود دوا کا تبصرہ
خط میں مسٹر انا ہزارےنے آگے لکھا ہے کہ ‘ نئی حکومت کو کام کے لئے کچھ وقت دیا جانا چاہئے ایسا سوچ کر میں خاموش رہا ۔کچھ وقت گزر جانے کے بعد لوک پال اور بدعنوانی پر لائے گئے قوانین پر عمل کے سلسلے میں گزشتہ تین […]