اندور میں پچھلے 35 سالوں سے شیکھر گربا منڈل کے زیر اہتمام گربا پروگرام منعقد کیا جا رہا ہے۔ تاہم، اس سال بجرنگ دل کے اراکین نے تقریب کے مسلم آرگنائزر فیروز خان پر ‘لو جہاد’ کو فروغ دینے کا الزام لگایا ہے۔
ایک پریس کانفرنس کے دوران ‘لو جہاد’ پر پوچھے گئے سوال کا جواب دیتے ہوئے بی جے پی کی قومی سکریٹری پنکجا منڈے نے کہا کہ اگر دو لوگ خالصتاً محبت کے لیےساتھ آئے ہیں تو اس کا احترام کیا جانا چاہیے، لیکن اگر اس کے پیچھے کوئی کڑواہٹ اور چالاکی ہے تو اسےالگ طرح سے دیکھا جانا چاہیے۔
ویڈیو: گزشتہ ماہ مسلم کمیونٹی کے ایک شخص سمیت دو نوجوانوں نے مبینہ طور پر ایک لڑکی کو اغوا کرنے کی کوشش کی تھی، اس کے بعد اتراکھنڈ کے اترکاشی شہر میں حالات کشیدہ ہیں۔ اس کشیدگی کے درمیان پرولابازار میں کچھ پوسٹر لگائے گئے تھے، جس میں مسلم تاجروں سے کہا گیا ہے کہ وہ 15 جون سے پہلے اپنی دکانیں خالی کر دیں۔
سال 2021 میں ہونے والی مردم شماری ابھی تک نہیں ہوئی ہے، لیکن اتراکھنڈ میں ایک خاص مذہب کے لوگوں کی آبادی میں اضافے کے فرضی اعداد و شمار کھلے عام مشتہر کیے جا رہے ہیں۔ وہیں، ریاستی حکومت سپریم کورٹ کی سرزنش کی پرواہ نہ کرتے ہوئےکبھی تبدیلی مذہب کے قانون ،کبھی یکساں سول کوڈ، تو کبھی ‘لینڈ جہاد’ کے نام پر فرقہ پرست عناصر کو ہوا دے رہی ہے۔
گزشتہ ماہ مسلم کمیونٹی کے ایک شخص سمیت دو نوجوانوں نے مبینہ طور پر ایک لڑکی کو اغوا کرنے کی کوشش کی تھی، اس کے بعد سے اتراکھنڈ کے اترکاشی شہر میں کشیدگی دیکھنے کو مل رہی ہے۔اس کشیدگی کے درمیان پرولا بازار میں کچھ پوسٹر چسپاں کیے گئے تھے، جس میں مسلم تاجروں سے 15 جون کو ہونے والی مہاپنچایت سے پہلے دکانیں خالی کرنے کو کہا گیا ہے۔
ویڈیو: ملک میں ایک نیا ٹرینڈ دیکھنے کو مل رہا ہے۔ حال ہی میں ایسے واقعات سامنے آئے ہیں جن میں کچھ مسلم نوجوان کمیونٹی کی لڑکیوں کو غیر مسلم نوجوانوں کے ساتھ گھومنے پھرنے یا نظر آنے پر ہراساں کر رہے ہیں۔ گزشتہ مئی کے مہینے میں ایسے پانچ واقعات رونما ہو چکے ہیں۔
ویڈیو: حال ہی میں مہاراشٹر کے خواتین اور بچوں کی ترقی کے وزیر منگل پربھات لوڑھا نے اسمبلی میں کہا تھا کہ ریاست میں ‘لو جہاد’ کے ایک لاکھ سے زیادہ معاملے ہیں۔ اب حکومت کی طرف سے تشکیل دی گئی کمیٹی نے کہا ہے کہ مبینہ ‘لو جہاد’ کا ایک بھی کیس ان کے سامنے نہیں آیا ہے۔
ویڈیو: نومبر 2022 سے مہاراشٹر میں نفرت انگیز ریلیوں کا ایک دور شروع ہوا۔ یہ ریلیاں سکل ہندو سماج کی طرف سے منعقد کی جاتی ہیں اور اس دوران مبینہ لو جہاد اور تبدیلی مذہب جیسے مسائل اٹھائے جاتے ہیں۔ پچھلے 5 مہینوں میں مہاراشٹر کے 36 اضلاع میں اس طرح کی 100 سے زیادہ ریلیاں دیکھی گئی ہیں۔
دھوکہ دہی سےہونے والے تبدیلی مذہب کو روکنے کے لیےمرکز اور ریاستوں کو کڑی کارروائی کرنے کی ہدایت دینے کی گزارش کرنے والی عرضی پر سماعت کرتے ہوئے سپریم کورٹ نے کہا کہ ہم پورے ملک کے لیے فکر مند ہیں۔ اگر یہ آپ کی ریاست میں ہو رہا ہے تو یہ برا ہے۔ اگر نہیں ہو رہا ہے تو اچھی بات ہے۔ اسے سیاسی ایشو نہ بنائیں۔
کانسٹی ٹیوشنل کنڈکٹ گروپ کے بینر تلے سو سے زیادہ سابق نوکرشاہوں نے پرگیہ ٹھاکر کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کرتے ہوئے لوک سبھا اسپیکر اوم برلا کو لکھے کھلے خط میں کہا ہے کہ بی جے پی رکن پارلیامنٹ اپنی اشتعال انگیز زبان اورمسلسل نفرت پھیلانے والی سرگرمیوں کی وجہ سے پارلیامنٹ کی رکن ہونے کی اخلاقی اہلیت کھو چکی ہیں۔
کرناٹک میں بھارتیہ جنتا پارٹی کے ریاستی صدر نلن کمار کتیل نے ایک تقریب میں پارٹی کارکنوں سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اس سال ہونے والے اسمبلی انتخابات میں لوگوں کو سڑکوں، نالوں اور دیگر چھوٹے مسائل پر بات نہیں کرنی چاہیے، ‘لو جہاد’ کو روکنے کے لیے لیے بی جے پی کی ضرورت ہے۔
پچھلی صدی کی آخری دو دہائیوں میں اس بات پر بحث ہوتی تھی کہ سادھوی اوما بھارتی زیادہ پرتشدد ہیں یا سادھوی رتمبھرا۔ ان دونوں کی روایت خوب پروان چڑھی۔ اس لیے سادھوی پراچی، سادھوی پرگیہ ٹھاکر جیسی شخصیات کے لیے صرف لوگوں کے دلوں میں ہی نہیں ، بلکہ قانون ساز اسمبلیوں اور پارلیامنٹ میں بھی جگہ بنی۔
بی جے پی ایم پی پرگیہ سنگھ ٹھاکر نے 25 دسمبر کو کرناٹک کے شہر شیو موگا میں ایک کانفرنس کے دوران کہا تھا کہ ہندوؤں کو ان پر اور ان کی عزت پر حملہ کرنے والوں کو جواب دینے کا حق ہے، وہ اپنے دفاع کے لیے گھر میں چاقو کی دھار تیز رکھیں۔ ٹھاکر کے خلاف کرناٹک پولیس میں دو شکایتیں بھی دی گئی ہیں،لیکن پولیس نے ابھی تک ایف آئی آر درج نہیں کی ہے۔ شکایت کنندہ ترنمول کانگریس لیڈر ساکیت گوکھلے نے بھی سپریم کورٹ جانے کی بات کی ہے۔
گزشتہ 25 دسمبر کو کرناٹک کے شہر شیوموگا میں منعقدہ ہندو سمیلن کے دوران ہندو کارکنوں کے قتل کے واقعات کی طرف اشارہ کرتے ہوئے بی جے پی رکن پارلیامنٹ پرگیہ سنگھ ٹھاکر نے کہا کہ ہندوؤں کو حق ہے کہ وہ ان پر اور ان کی عزت پر حملہ کرنے والوں کو جواب دیں۔ مدھیہ پردیش کانگریس نے مرکز سے ان کے خلاف سیڈیشن کا مقدمہ درج کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔
مدھیہ پردیش کے وزیر داخلہ نروتم مشرا نے کہا ہے کہ ‘لو جہاد’ کے واقعات کو روکنے کے لیے میرج رجسٹرار بیورو اور شادی کے دیگر اداروں کو جلد ہی لڑکا– لڑکی کی شادی سے پہلے پولیس ویری فیکیشن کروانی پڑ سکتی ہے۔
مدھیہ پردیش کے اندور شہر میں بجرنگ دل کے کارکنوں نے مقامی ہوٹل سے ایک 24 سالہ مسلم نوجوان کو ‘لو جہاد’ کے الزام میں اس وقت پکڑا، جب وہ کمرے میں لڑکی کے ساتھ تھا۔ بعد میں نوجوان کو پولیس کے حوالے کر دیا گیا۔
ویڈیو: اتر پردیش کے کاس گنج میں ایک ہندو خاتون نے مسلم نوجوان کے خلاف الزام لگاتے ہوئے کہا تھاکہ نوجوان نے نام بدل کر اور اپنی پہچان چھپا کر اس کے ساتھ ریپ کیا تھا۔ اس معاملے میں الزام لگانے والی خاتون اب اپنے بیان سے پلٹ گئی ہے۔
واقعہ اتر پردیش کے کاس گنج ضلع کا ہے۔ 16 جولائی کو ایک خاتون نے ایک مسلم شخص کے خلاف لو جہاد اورریپ کا الزام لگاتے ہوئے ایف آئی آر درج کرائی تھی۔ اب خاتون نے کہا ہے کہ اس کو اس کام کے لیے دو افراد نے پیسہ دے کر کام پررکھا تھا۔ سازش کرنے والے دونوں ملزمین میں سے ایک کو مبینہ طور پر بھارتیہ جنتا پارٹی کے یوتھ ونگ کا لیڈر بتایا جا رہا ہے۔
ادے پور میں بہیمانہ قتل کے باوجود اس پروپیگنڈے کو قبول نہیں کیا جا سکتا کہ ہندو خطرے میں ہیں۔ اس قتل کے بہانے جو لوگ مسلمانوں کے خلاف نفرت پھیلا رہے ہیں، وہ قتل و غارت گری اور تشددکے پیروکار ہیں۔ یہ سمجھنا ہوگا کہ ایک منصوبہ بند سازش چلائی جارہی ہے کہ کسی ایک واقعہ پر ہندو اورمسلمان ایک ساتھ ایک آواز میں نہ بول پائیں۔
اتر پردیش کے شہر مراد آباد میں 18 اپریل کو ہندو یوا واہنی کے ایک گروپ نے کلکٹریٹ کے باہر اس نوجوان جوڑے کو گھیر لیا تھا اور لڑکے پر لو جہاد کا الزام لگایا تھا۔ بعد میں واہنی کے ارکان نے ’جئے شری رام‘ کا نعرہ لگاتے ہوئے انہیں پولیس کے حوالے کردیا تھا۔
واقعہ آگرہ کا ہے۔دھرم جاگرن سمنویہ سنگھ نام کےگروپ نے ساجد نامی شخص پر ایک ہندو لڑکی کو اغوا کرنے کا الزام لگاتے ہوئے ان کے گھر پر حملہ کیا۔ حالاں کہ بعد میں سوشل میڈیا پر آئے ایک ویڈیو میں مذکورہ خاتون نے اپنی جان کو خطرہ بتاتے ہوئے کہا ہے کہ اس نےاپنی مرضی سے شادی کی ہے۔
یہ واقعہ 14 جنوری کو اجین ریلوے اسٹیشن پر پیش آیا۔ الزام ہے کہ بجرنگ دل کے کارکنوں نے ایک مسلمان پر ‘لو جہاد’ کا الزام لگا کرمار پیٹ بھی کی۔ دونوں شادی شدہ ہیں اور فیملی فرینڈ ہیں۔
یہ واقعہ مرادآباد کا ہے، جہاں 23 دسمبر کی شام بجرنگ دل کے کارکنوں نے الزام لگایا کہ علاقے میں مسلمان ہندو کے نام پر دکان چلا رہے ہیں۔اس دوران کارکنوں نے جوس سینٹر کوبند کرواتے ہوئے ہنگامہ بھی کیا اور ‘ہر ہر مہادیو’، ‘جئے شری رام’کےنعرے لگائے۔
اتر پردیش کےعلی گڑھ ضلع کا معاملہ۔اہل خانہ نے ایف آئی آر پر حیرانی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ان کے لڑکے12ویں میں پڑھتے ہیں اور وہ اپنے دوستوں کے بیچ محض ‘بات چیت’ کر رہے تھے۔ اس کو لےکر بےوجہ کسی نے شکایت درج کرائی ہے۔شکایت درج کرانے والے بی جے پی رہنما نے کہا کہ ویڈیوکی وجہ سے لوگوں میں غصہ ہے اور اس کی وجہ سےمذہبی منافرت پھیل سکتی ہے۔
مبینہ طور پر‘تبدیلی مذہب کا سب سے بڑاریکٹ’چلانے کےالزام میں یوپی اے ٹی ایس نے اسلامی اسکالر مولانا کلیم صدیقی کو گزشتہ 21ستمبر کو میرٹھ سے گرفتار کیا تھا۔ صدیقی کے وکیل نے کہا ہے کہ پولیس ثبوت کے طور پر ان کے یوٹیوب چینل کو پیش کر رہی ہے جو پہلے سے ہی عوامی ہے اور اس میں کچھ بھی مجرمانہ یاملک کے خلاف نہیں ہے۔
اس سے پہلے بھی غازی آباد کے ڈاسنہ دیوی مندر کے پجاری یتی نرسنہانند سرسوتی کے خلاف پیغمبر محمد پر قابل اعتراض تبصرہ کرنے کے الزام میں شکایت درج کرائی جا چکی ہے۔نرسنہانند تب سرخیوں میں آئے تھے، جب ڈاسنہ مندر میں پانی پینے کی وجہ سے ایک نابالغ مسلم لڑکے کی بے رحمی سے پٹائی کی گئی تھی۔
گزشتہ4 اگست کو فیصل احمد خان نام کےقانون کے ایک استاذ نے رائٹ ونگ کے شدت پسند رہنماؤں یتی نرسنہانند اورسورج پال امو کے الگ الگ مواقع پرمسلم مخالف بیانات پر جامعہ نگر پولیس اسٹیشن میں شکایتیں کی تھیں۔ کوئی کارروائی نہ ہونے پر 7 اگست کو انہوں نے نے ساکیت ضلع کورٹ سے پولیس کو ایف آئی آر درج کرنے کی ہدایت دینے کامطالبہ کیا۔
اکالی دل پچھلی کئی دہائیوں سے بی جےپی کا ایک دم چھلہ بن گئی تھی۔ جب اس کے گڑھ پنجاب میں مرکزی حکومت کےکسانوں کے تئیں رویہ کی وجہ سے اس کی سبکی ہو رہی تھی تو وہ اپنی ساکھ بچانے کے لیے بی جے پی اور حکومت سے الگ تو ہوگئی مگر سکھوں کی اکثریت کی حمایت سے ابھی بھی وہ محروم ہے۔ اس لیے کشمیر میں سکھ خطرے میں ہے کاالارام بجا کر وہ اپنا سیاسی الو سیدھا کرنا چاہتی تھی، جس کو مقامی آبادی نے ناکام بنادیا۔
جنوری2020میں سی اے اے کے خلاف جامعہ ملیہ اسلامیہ کے پاس احتجاج کر رہے لوگوں پر ایک نابالغ نوجوان نے گولی چلائی تھی،جس میں جامعہ کا طالبعلم زخمی ہو گیا تھا۔ اب اس نوجوان پر ہریانہ کے پٹودی میں ہوئی ایک مہاپنچایت میں فرقہ وارانہ تقریر کرنے کاالزام میں گرفتار کیا گیا ہے۔مقامی عدالت نے نوجوان کو ضمانت دینے سے منع کرتے ہوئے کہا کہ ہیٹ اسپیچ فیشن بن گیا ہے۔
جنوری2020 میں سی اے اے کے خلاف جامعہ ملیہ اسلامیہ کے پاس احتجاج کر رہے لوگوں پر ایک نابالغ نوجوان نے گولی چلائی تھی،جس میں جامعہ کا طالبعلم زخمی ہو گیا تھا۔ اب اس نوجوان پر ہریانہ کے پٹودی میں ہوئی ایک مہاپنچایت میں فرقہ وارانہ تقریر کرنے کاالزام لگا ہے۔
معاملہ ناسک کا ہے، جہاں ایک ہندو خاتون کی مسلمان مرد سے شادی کا کارڈ وہاٹس ایپ پر لیک ہونے کے بعد کچھ لوگوں نے اسے ‘لو جہاد’ بتاتے ہوئے اس کی مخالفت کی۔ گھر والوں کی رضامندی سے شادی کی تقریب 18 جولائی کو ہونی تھی، لیکن اب اسے رد کر دیا گیا ہے۔
ہریانہ بی جے پی کے ترجمان اورکرنی سیناکےصدرسورج پال امو نے تبدیلی مذہب، لو جہاد اور آبادی کنٹرول پر بلائی گئی مہاپنچایت میں کہا کہ اگر بھارت ہماری ماتا ہے تو پاکستان کے ہم باپ ہیں اور ان پاکستانیوں کو ہم یہاں کرایے پر مکان نہیں دیں گے۔ ان کو اس ملک سے نکالو، یہ قرارداد پاس کرو۔
ویڈیو: کشمیر میں دو سکھ لڑکیوں کے مذہب تبدیل کرنےاور نکاح کا معاملہ طول پکڑ چکا ہے۔ سکھ کمیونٹی کے لوگ کشمیر سے لےکر نئی دہلی تک مظاہرہ کر رہے ہیں۔ ان کا الزام ہے کہ کشمیر میں آئے دن اغوا، دباؤ بناکر تو کبھی بہلا پھسلاکر لڑکیوں کا مذہب تبدیل کروایا جا رہا ہے۔ اس موضوع پر عارفہ خانم شیروانی نے جموں وکشمیر کے صحافیوں گوہر گیلانی، شاکر میر اور سماجی کارکن کنول جیت کور سے چرچہ کی۔
مظفرنگر کی ایک سکھ خاتون کا کہنا تھا کہ ان کے پڑوسی نے مذہب تبدیل کرنے کے لیے مجبور کرنے کے بعد ان سے شادی کی۔ اس شکایت کی بنیاد پر ملزم کے خلاف ریپ ، دھوکہ دھڑی اور تبدیلی مذہب سے متعلق قانون کے تحت معاملہ درج کیا گیا تھا۔
اتر پردیش حکومت نے اے ٹی ایس اور پولیس کو مذہب تبدیل کروانے والےملزمین کے مالی لین دین کی جانچ کرنے اور ان کی ملکیت کوضبط کرنے کی ہدایت دی ہے۔
گجرات کے وزیر اعلیٰ وجئے روپانی نے گودھرا میں ایک انتخابی ریلی کے دوران کہا کہ ان کی سرکار ایک مارچ سے شروع ہو رہے ودھان سبھاسیشن میں لو جہاد کے خلاف قانون لانا چاہتی ہے تاکہ ہندو لڑکیوں کے اغوا اور تبدیلی مذہب کو روکا جا سکے۔
سخن ہائے گفتنی: محبت کی خاطر کی جا رہی اس جنگ میں یہ ضروری ہے کہ اس کو فوجی کی طرح لڑا جائے اور خوبصورت طریقے سے جیتا جائے۔
لوک سبھا میں ایک سوال کے جواب میں وزیر مملکت جی کشن ریڈی نے کہا کہ متعلقہ معاملہ بنیادی طور پرریاستی حکومتوں کےموضوع ہیں اور قانون کی خلاف ورز ی ہونے پر ایجنسیاں کارروائی کرتی ہیں۔
اتر پردیش کے فیروزآباد ضلع کے ناگلا ملا گاؤں کا معاملہ۔ لڑکی گزشتہ سال دسمبر میں ملزم مسلم نوجوان کے ساتھ گھر چھوڑکر چلی گئی تھی۔ پولیس نے لڑکی کا پتہ لگا لیا، لیکن پولیس کو ابھی نوجوان کی تلاش ہے۔ فی الحال نوجوان اور لڑکی کے گاؤں میں کشیدگی ہے۔
الہ آباد ہائی کورٹ میں معاملے کی شنوائی کے دوران ایک حلف نامہ داخل کرکےیوپی سرکار کی جانب سے عدالت کو یہ جانکاری دی گئی۔ اتر پردیش میں تبدیلی مذہب سے متعلق قانون نافذ ہونے کے ایک دن بعد گزشتہ سال 29 نومبر کو مظفرنگر میں دو مسلمان مزدوروں کے خلاف کیس درج کیا گیا تھا۔