شاردا چٹ فنڈ گھوٹالے میں جانچ کی نگرانی سے سپریم کورٹ کا انکار
غور طلب ہے کہ شاردا چٹ فنڈ گھوٹالہ مبینہ طور پرمغربی بنگال کا ایک بڑا اقتصادی گھوٹالہ ہے۔اس گھوٹالے میں کئی بڑے سیاسی رہنماؤں کا نام سامنے آیا ہے۔
غور طلب ہے کہ شاردا چٹ فنڈ گھوٹالہ مبینہ طور پرمغربی بنگال کا ایک بڑا اقتصادی گھوٹالہ ہے۔اس گھوٹالے میں کئی بڑے سیاسی رہنماؤں کا نام سامنے آیا ہے۔
عام آدمی پارٹی کے باغی ایم ایل اے کپل مشرا نے اپنے ٹوئٹ اور فیس بک پوسٹ میں یہ دعویٰ کیا تھا کہ مندروں کے کنکشن کاٹ دئیے گیے ہیں ۔
مودی حکومت کے ذریعے کسی بھی طرح کی فاسٹ ٹریک کارروائی کے ارادے کے بغیرجانچ ایجنسیوں کے مبینہ طورپر جانبدارانہ استعمال کو متحد اپوزیشن کے ذریعے بخوبی بھنایا جائےگا۔
وزارت داخلہ کے ذرائع نے کہا کہ پولیس افسروں سے امید کی جاتی ہے کہ وہ نیوٹرل بنے رہیں لیکن دھرنے میں شامل ہو کر انھوں نے سیاسی رخ اپنایا ہے۔
منگل کو مغربی بنگال کی وزیراعلیٰ ممتا بنرجی نے جیل میں بند شاردا گروپ کے مالک سدیپت سین کا ایک خط شیئر کیا۔ 6 اپریل2013 کے اس خط میں سین نے سی بی آئی کی اینٹی کرپشن برانچ کو خطاب کرتے ہوئے کہا تھا کہ ہمنتا بسوا شرما نے ان سے تین کروڑ روپے ٹھگے ہیں۔
ویڈیو: میڈیا بول کے اس ایپی سوڈ میں سنیے سی بی آئی سے جڑے تنازعے پر سینئر صحافی گوتم لاہری ، شیتل سنگھ اور وکیل شری جی بھاوسر سے ارملیش کی بات چیت۔
سپریم کورٹ نے کولکاتہ پولیس کمشنر راجیو کمار کو شیلانگ میں سی بی آئی کے سامنے پیش ہونے کو کہا ہے ۔ مغربی بنگال حکومت کے چیف سکریٹری ، ڈی جی پی اور کولکاتہ پولیس کمشنرسے 18 فروری تک جواب مانگا ہے ۔ اگلی شنوائی 20 فروری کو ہوگی۔
سوشل میڈیا پر وائرل ہوئے اس کلپ میں مبینہ طور پر سینئر بی جے پی رہنما مکل رائے بنگال کے بی جے پی انچارج کیلاش وجئے ورگیہ سے یہ کہہ رہے ہیں کہ 4 آئی پی ایس افسروں کے خلاف کارروائی کے لیے مرکزی حکومت کے 2 افسروں کا تبادلہ کر کے مغربی بنگال لے آئیے۔
مغربی بنگال حکومت اور سی بی آئی کے درمیان ہوئے تنازعےپراپوزیشن پارٹیوں نے ممتا بنرجی کو اپنی حمایت دیتے ہوئے سی بی آئی کے طرز عمل پر سوال اٹھائے ہیں۔
ذرائع کے مطابق وزارت داخلہ سی بی آئی کے کاموں میں رکاوٹ ڈالنے کے الزام میں وہاں موجود آئی پی ایس افسروں پر کارروائی کر سکتی ہے ۔
اتوار کو کولکاتہ کے پولیس کمشنر سے چٹ اینڈ فنڈ گھوٹالہ معاملے میں پوچھ تاچھ کر نے پہنچی سی بی آئی کو ریاستی پولیس نے حراست میں لیا تھا ۔ اس کے بعد وزیر اعظم نریندر مودی پر ریاست میں تختہ پلٹ کر نے کی کوشش کا الزام لگاتے ہوئے وزیر اعلیٰ ممتا بنرجی غیر متعینہ ہڑتا ل پر بیٹھ گئیں ہیں۔
کانگریس کے نظریے سے دیکھیں تو اس کو آر جے ڈی کی ضرورت اس وجہ سے ہے کہ 1990 میں اقتدار سے بےدخل ہونے کے بعد اب تک یہ پارٹی بہار میں اپنا مینڈیٹ واپس نہیں حاصل کر پائی ہے۔
مانا جاتا ہے کہ بی جے پی کے لئے مغربی بنگال اچھوتا ریاست ہے۔ یہاں بی جے پی اپنا مینڈیٹ بڑھانے کے لئے پچھلے چار-پانچ سالوں سے جس طرح روپے اور محنت جھونک رہی ہے، پہلے کبھی نہیں جھونکی۔
ریاستی حکومت نے بی جے پی کی’رتھ یاترا‘کو لے کر تشویش کا اظہار کیا تھا کہ اس سے وہاں لاء اینڈ آرڈر کا مسئلہ کھڑا ہو سکتا ہے۔ حکومت کی اس دلیل پر ہائی کورٹ نے یاترا نکالنے کی اجازت دینے سے انکار کر دیا تھا۔
کلکتہ ہائی کورٹ نے بی جے پی کو کوچ بہار میں ’رتھ یاترا‘ نکالنے کی اجازت دینے سے انکار کر دیا ہے۔ بی جے پی نے حکم کے خلاف ہائی کورٹ کی بنچ میں جمعہ کو اپیل داخل کی۔
مغربی بنگال کی وزیر اعلیٰ ممتا بنر جی نے کہا ہے کہ اس حادثے کی جلد از جلد جانچ کرائی جائے گی۔
ممتا بنرجی نے یہ بھی الزام لگایا کہ بی جے پی ریاست میں ووٹ فیصد بڑھانے کے لئے ای وی ایم سے چھیڑچھاڑ کر رہی ہے۔
کرناٹک کے وزیراعلیٰ کی حلف برداری تقریب میں یکجہتی دکھانے والے اپوزیشن کے رہنماؤں کے سامنے سب سے بڑا سوال یہی ہے کہ کیا وہ 2019 کے عام انتخابات تک متحد رہیںگے؟
جسٹس جیوتر مے بھٹا چاریہ نے کہا،’ موجودہ وقت میں ہم ججوں کی منظور شدہ تعداد سے آدھے سے کم ججوں کے ساتھ کام کر رہے ہیں ۔’
بی جے پی مسلمانوں کا ڈر دکھاکر ہندوؤں کا پولرائزیشن کر رہی ہے اور ترنمول کانگریس بی جے پی کا خوف دکھاکر مسلمانوں کا ووٹ اپنے حق میں کر رہی ہے۔ اس سے ریاست میں فرقہ وارانہ کشیدگی اور بڑھےگی اور بنگال تشدد کی آگ میں جھلسےگا۔ ترنمول […]
گراؤنڈ رپورٹ : زمینی سچائی یہ ہے کہ جن کسانوں نے کھیت واپسی کے لئے احتجاج کیا آج وہ بھی مایوس ہیں اورجنہوں نے نینو کار فیکٹری کے لئے اپنی مرضی سے زمین دی تھی وہ بھی۔ ان کے لئے سنگور ایسا زخم ہے جو شاید ہی کبھی بھر پائے۔
ممتا نے کہا کہ بینکنگ گھوٹالے، نوٹ بندی کے ایک سال پہلے سے پلان کئے جا رہے تھے۔ مرکزی حکومت کیا کر رہی تھی؟ ٹی وی پر تقریر اور دوسروں کو نصیحت دینے کے بجائے ان کو کام کرنا چاہیے۔
مغربی بنگال کی وزیراعلیٰ ممتا بنرجی نے کہا کہ مرکزی حکومت کی نیشنل ہیلتھ کیئر اسکیم میں 40 فیصد پیسہ ریاستی حکومت کو دینا ہے۔ جب ریاست کے پاس پہلے سے ہی ایسی اسکیم موجود ہے تو کسی اور اسکیم پر خرچ نہیں کیا جا سکتا۔